وجود

... loading ...

وجود

کشمیر کی آزادی، واحد حل

بدھ 10 جولائی 2024 کشمیر کی آزادی، واحد حل

ریاض احمدچودھری

اگلے روز امریکیوں میں مسئلہ کشمیر کے بارے میں آگاہی پیدا کرنے کے لیے امریکہ کے یوم آزادی پر واشنگٹن میں ڈیجیٹل ٹرکوں کے ذریعے مہم چلائی گئی۔ الیکٹرانک سکرینوں سے لیس ڈیجیٹل ٹرک نیشنل مال، کیپیٹل ہل، واشنگٹن مونومنٹ، وائٹ ہاؤس، عجائب گھروں اور مختلف سفارت خانوں جیسے اہم مقامات کے اطراف میںچلائے گئے۔ ٹرکوں کی الیکڑانک سکرینوں پر ”امریکی یوم آزادی منا رہے ہیں: کشمیری بھارتی قبضے کا مسلسل شکار ہیں،انتخاب نہیں اقوام متحدہ کی قرارداد واحد حل ، کشمیر کی آزادی واحد حل، غلامی کوئی آپشن نہیں ، بھارتی فورسز قتل و غارت کر رہی ہیں، کشمیر کو آزاد کرنے کی ضرورت ہے ،کشمیر کو اپنی بقا کے خطرے کا سامنا ہے، امریکہ کو کارروائی کرنے کی ضرورت ہے ، بھارت نسل کشی میں ملوث ہے اور کشمیریوں کا واحد مطالبہ استصواب رائے ” جیسے نعرے چلائے گئے۔
ورلڈ کشمیر ایوئیر نس فورم ( ڈبلیو کے اے ایف) کے صدر ڈاکٹر غلام این میر نے اس موقع پر امریکی یوم آزادی کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ امریکہ بھارتی قبضے کے خلاف جاری کشمیریوں کی جدوجہد کی اخلاقی اور سفارتی حمایت کر رہا جس پر ہم اسکے مشکور ہیں۔ڈبلیو کے اے ایف کے سیکرٹری جنرل ڈاکٹر غلام نبی فائی نے آزادی، مساوات اور انصاف کی امریکی بنیادی اقدار کی عالمی سطح پر توسیع کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ پوری دنیا جانتی ہے کہ بھارتی فوج کشمیر میں انسانیت کے خلاف جرائم کر رہی ہے اور آج کشمیر نسل کشی کے دہانے پر ہے۔ انہوں نے حق خود ارادیت کی حمایت میں بین الاقوامی رہنماؤں کے بیانات کا حوالہ دیا اور امریکہ سے مطالبہ کیا کہ وہ کشمیریوں کو انکا پیدائشی حق، حق خود ارادیت دلانے کیلے کردار ادا کرے۔ایک کشمیری نژاد امریکی سکالر ڈاکٹر امتیاز خان بھارتی مظالم کا سامنا کرنے والے کشمیریوں کی حالت زار بیان کرتے ہوئے آبیدہ ہو ئے۔انہوں نے مقبوضہ علاقے میں بھارتی فوجیوں کے ہاتھوں قتل، عصمت دری اور جبری گمشدگیوں سمیت انسانی حقوق کی جاری خلاف ورزیوں کی مذمت کی اور عالمی برادری بالخصوص امریکہ پر زور دیا کہ وہ ان مظالم کے خاتمے کے لیے مداخلت کرے۔مختلف کشمیری انجمنوں سے وابستہ سردار ذوالفقار روشن خان اور سردار شعیب ارشاد نے بائیڈن انتظامیہ اور عالمی طاقتوں پر زور دیا کہ وہ تنازعہ کشمیر کے حل اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو روکنے کیلئے کردار ادا کریں۔سردار زبیر خان نے کہا کہ جنوبی ایشیا میں پائیدار امن کیلئے مسئلہ کشمیر کا حل ناگزیر ہے لہذا عالمی رہنماؤں کو چاہیے کہ وہ اس حوالے سے اپنا کردار ادا کریں۔
بھارت کو یہ حقیقت تسلیم کر لینی چاہیے کہ اگر اس نے کشمیریوں کے حق میں دنیا کی آوازپر کان نہ دھرے تو کشمیر سمیت خطے کے حالات مزید بگڑ جائیں گے اور پھر یہ نہ تو مودی اور نہ ہی ہمارے قابو میں رہیں گے اور ایک جوہری جنگ کا خدشہ بڑھتا جائیگا۔ مقبوضہ کشمیر میں جو ہو رہا ہے وہ بد سے بدتر ہوتا جائیگا جوکہ یہ انتہائی خطرناک ہے۔جب کرفیو ہٹے گا تو وادی کے حالات کھل کر دنیا کے سامنے آجائینگے کیونکہ بھارتی فورسز اور کشمیریوں کے درمیان تصادم ہوگا جس کی وجہ سے بھارتی فورسز کے ہاتھوں بڑے پیمانے پر کشمیریوں کا قتل عام ہوگا۔
5 اگست2019 کے بعد مقبوضہ کشمیر میں اسی لاکھ کشمیریوں جن میں عورتیں اور بچے بھی شامل ہیں کو 9لاکھ فوج کے ذریعے کرفیو لگا کر محصور کردیا گیاہے۔ 80لاکھ لوگوں کو جانوروں کی طرح بند کیا ہوا ہے ۔ اسی لاکھ جانوروں کواگر ایسے قید کیا جاتا تو مغرب میں شور مچ جاتا۔ اگر 8لاکھ یہودی اس طرح محصور ہوں تو کیا ہوگا؟۔یہ تو آج کی رپورٹس ہیں ۔ ماضی میں بھی کشمیریوں نے ہمیشہ بھارتی مظالم ہی سہے ہیں۔ پچھلے تیس سالوں میں ایک لاکھ کشمیریوں کوشہید اور گیارہ ہزار خواتین کی عصمت دری کی گئی ہے اور یہ اقوام متحدہ کی رپورٹس ہیں۔ بھارت نے اقوام متحدہ کی 11قراردادوں کی خلاف وزری کرکے مقبوضہ کشمیر کی حیثیت تبدیل کی۔ دنیا نے سوچا کہ مقبوضہ کشمیر میں خونریزی کا کشمیریوں پر کیا اثر ہوگا ؟اس وقت حالات کے مطابق پاک بھارت جنگ کے دھانے پر کھڑے ہیں۔ اگر ذرا سی بھی بد احتیاطی ہوئی تو نہ صرف خطہ بلکہ پوری دنیا جنگ کی لپیٹ میں آسکتی ہے اور وہ بھی جوہری جنگ کی۔ پاکستان اور بھارت کے درمیان روایتی جنگ ہوئی تو کچھ بھی ہوسکتا ہے ۔ ہمارے پاس کوئی آپشن نہیں بچے گا اور اس کا اثر پوری دنیا پر پڑے گا۔ ہم اپنے ہمسائے سے سات گنا چھوٹے ہیں اور ایک چھوٹا ملک جب لڑتا ہے تو اس کے پاس دو آپشنز ہوتے ہیں ہتھیار ڈالے یا لڑے اور ہم آخری سانس تک لڑیں گے ، ہمارا للہ کے ایک ہونے پر یقین ہے اور ہم لڑیں گے۔
بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں 5 اگست 2019سے غیر معینہ مدت تک کے لیے کرفیو نافذ کر رکھا ہے۔ مقبوضہ وادی میں لاکھوں کی تعداد میں بھارتی فوجی تعینات اور حریت اور سیاسی قیادت گھروں میں نظر بند یا جیلوں میں قید ہے۔ مودی سرکار نے 90 لاکھ کشمیریوں کو قیدی بنا رکھا ہے اور وادی میں مسلسل آٹھ ماہ سے لاک ڈاون ہے اور بھارت کے اس رویے کو پوری دنیا دیکھ رہی ہے۔ بھارت کا رویہ خطے میں امن کے لیے خطرہ ہے اور یہ واضح نہیں کہ صورتحال کس طرف جائے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن وجود جمعه 22 نومبر 2024
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن

بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون وجود جمعه 22 نومبر 2024
بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون

ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟ وجود جمعه 22 نومبر 2024
ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟

پی ٹی آئی کے کارکنوں کو چیلنج وجود جمعرات 21 نومبر 2024
پی ٹی آئی کے کارکنوں کو چیلنج

آسٹریلیا کا سکھوں کو نشانہ بنانے پر اظہار تشویش وجود جمعرات 21 نومبر 2024
آسٹریلیا کا سکھوں کو نشانہ بنانے پر اظہار تشویش

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر