وجود

... loading ...

وجود

سپریم کورٹ: سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں سے متعلق اپیل پر فیصلہ محفوظ

منگل 09 جولائی 2024 سپریم کورٹ: سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں سے متعلق اپیل پر فیصلہ محفوظ

سپریم کورٹ نے سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں سے متعلق کیس پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے فل کورٹ بینچ نے معاملے کی سماعت کی۔سماعت کو براہ راست سپریم کورٹ کی ویب سائٹ پر نشر کیا گیا۔سماعت کے آغاز پر سنی اتحاد کونسل کے وکیل فیصل صدیقی نے کہا کہ میں آج مختصر رہوں گا، 15 منٹ میں جواب الجواب مکمل کروں گا، آرٹیکل 218 کے تحت دیکھنا ہے کیا الیکشن کمیشن نے اپنی ذمہ داری شفاف طریقہ سے ادا کی یا نہیں؟ ثابت کروں گا الیکشن کمیشن نے اپنی ذمہ داری مکمل نہیں کی، کیس سیدھا ہے کہ سنی اتحادکونسل کو مخصوص نشستیں نہیں دی جا سکتیں، مؤقف اپنا یا گیاکہ سنی اتحاد کونسل نے انتخابات میں حصہ نہیں لیا، مخصوص نشستوں کی لسٹ جمع نہیں کروائی۔وکیل کا مزید کہنا تھا کہ 2018 میں بلوچستان عوامی پارٹی نے کوئی سیٹ نہیں جیتی لیکن تین مخصوص نشستیں ملیں، الیکشن کمیشن نے بلوچستان عوامی پارٹی سے متعلق بے ایمانی پر مبنی جواب جمع کروایا، الیکشن کمیشن کے سامنے معاملہ سپریم کورٹ سے پہلے بھی لے کر جایا گیا تھا، الیکشن کمیشن اپنے ہی دستاویزات کی نفی کررہا ہے، کیا یہ بے ایمانی نہیں؟اس پر جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ بھول جائیں الیکشن کمیشن نے کیا کہا، کیا الیکشن کمیشن کا فیصلہ آئین کے مطابق تھا؟ وکیل نے جواب دیا کہ الیکشن کمیشن کا فیصلہ بلوچستان عوامی پارٹی سے متعلق قانون پر مبنی تھا۔جسٹس اطہر من اللہ نے دریافت کیا کہ کیا الیکشن کمیشن کا بلوچستان عوامی پارٹی سے متعلق مخصوص نشستوں کا فیصلہ چیلنج کیا؟ وکیل فیصل سدیقی نے بتایا کہ الیکشن کمیشن کہہ دیتا کہ غلطی ہوگئی، الیکشن کمیشن نے ایسا رویہ اختیار کیاجیسے بلوچستان عوامی پارٹی سے متعلق فیصلے کا وجود ہی نہیں۔اس پر جسٹس عرفان سعادت نے استفسار کیا کہ کیا بلوچستان عوامی پارٹی نے خیبرپختونخوا انتخابات میں حصہ لیا؟ سنی اتحاد کونسل کے وکیل نے کہا کہ بلوچستان عوامی پارٹی نے خیبرپختونخوا انتخابات میں حصہ لیا لیکن سیٹ نہیں جیتی، جسٹس عرفان سعادت نے ریمارکس دیے کہ آپ کا کیس مختلف ہے، سنی اتحادکونسل نے انتخابات میں حصہ نہیں لیا، ابھی دلائل دیں لیکن بعد میں تفصیلی جواب دیں۔اس پر جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ باپ پارٹی! نام عجیب سا ہے! جسٹس جمال مندوخیل کے جملے پر عدالت میں قہقہے لگ گئے۔جسٹس جمال مندوخیل نے مزید دریافت کہ اگر کوئی پارٹی باقی صوبوں میں سیٹ لے اور ایک صوبے میں نہ لے تو کیا ہوگا؟ وکیل نے جواب دیا کہ بلوچستان عوامی پارٹی نے دیگر صوبوں میں سیٹ جیتی لیکن خیبرپختونخوا میں کوئی سیٹ نہیں لی، الیکشن کمیشن کا غیر شفاف رویہ ہے۔اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ کیا آپ چاہتے ہیں سپریم کورٹ جوڈیشل نوٹس لے؟ اگر نہیں تو ذکر کیوں کررہے ہیں؟ آپ چاہتے ہیں کہ 2018 کے انتخابات کے حوالے سے کیس لیں تو لے لیتے ہیں لیکن سپریم کورٹ 2018 انتخابات پر انحصار نہیں کرے گی۔
کیا 2018 کے انتخابات درست تھے؟ چیف جسٹس
وکیل فیصل صدیقی نے بتایا کہ اگر الیکشن کمیشن امتیازی سلوک کررہا تو سپریم کورٹ دیکھے، جسٹس قاضی فائز عیسی نے دریافت کیا کہ یعنی 2018 میں الیکشن کمیشن ٹھیک تھا؟ کیا سپریم کورٹ الیکشن کمیشن کی تشریح کی پابند ہے؟ آپ کو شرمندہ نہیں کرنا چاہتا، کیا 2018 کے انتخابات درست تھے؟بعد ازاں وکیل فیصل صدیقی نے کہا کہ عدالت کہہ رہی تھی مداخلت کیوں کریں، میں وہ وجہ بتا رہا ہوں، عدالت الیکشن کمیشن کے غیر منصفانہ اقدامات کو مدنظر رکھے، جمعیت علامائے اسلام (ف) کے آئیں میں اقلیتوں کی شمولیت پر پابندی ہے۔اسی کے ساتھ فیصل صدیقی نے جے یو آئی (ف) کی رکنیت پر مبنی جماعتی آئین پیش کر دیا۔انہوں نے مزید بتایا کہ جے یو آئی (ف) کو اقلیتی نشست بھی الاٹ کی گئی ہے، جسٹس جمال مندوخیل نے استفسار کیا کہ کیا جے یو آئی (ف) کو اقلیتی نشست نہیں ملنی چاہیے؟ جسٹس نعیم اختر افغان نے کہا کہ کامران مرتضیٰ اس پر وضاحت دے چکے ہیں کہ مس پرنٹ ہوا تھا، اس پر وکیل سنی اتحاد کونسل فیصل صدیقی نے کہا کہ کامران مرتضیٰ کی وضاحت ہوا میں ہے، جے یو آئی (ف) نے اس کی کی ویب سائٹ سے آئین ڈاؤن لوڈ کیا ہے۔بعد ازاں چیف جسٹس نے وکیل سے دریافت کیا کہ کیا سنی اتحاد کونسل میں صرف سنی شامل ہوسکتے ہیں؟ وکیل نے جواب دیا کہ سنی اتحاد کونسل میں تمام مسلمان شامل ہوسکتے ہیں، جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ کیا باقیوں کو آپ مسلمان سمجھتے ہیں؟اس موقع پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ اس اعتبار سے سنی اتحاد کونسل کو کوئی نشست نہیں ملنی چاہیے، سنی اتحاد کی کوئی جنرل سیٹ نہیں تو آپ کے دلائل کے مطابق مخصوص نشست کیسے مل سکتی ہیں؟ اس پر وکیل نے کہا کہ مخصوص نشستیں غیر متناسب نمائندگی کے اصول کے مطابق نہیں دی جا سکتیں، جنہیں آزاد کہا جا رہا ہے وہ آزاد نہیں ہیں۔جسٹس قاضی فائز عیسی نے ریمارکس دیے کہ آپ اپنے خلاف ہی دلائل دے رہے ہیں، وکیل نے جواب دیا کہ میں آپ کو قائل نہیں کر سکا یہ الگ بات ہے لیکن ہمارا کیس یہی ہے جو دلائل دے رہا ہوں، چیف جسٹس نے دریافت کیا کہ کیا آپ کے دلائل مان کر نشستیں پی ٹی آئی کو دے سکتے ہیں؟ وکیل نے بتایا کہ سنی اتحاد کونسل پارلیمان میں موجود ہے، نشستیں اسے ملیں گی۔
ووٹ اور ووٹرز کے حق پر کوئی دلائل نہیں دے رہا، جسٹس اطہر من اللہ
اس پر جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ ووٹ اور ووٹرز کے حق پر کوئی دلائل نہیں دے رہا، الیکشن کمیشن اپنی نیک نیتی ثابت کرنے کے لیے ڈیٹا نہیں دے رہا کہ انتخابات شفاف ہوئے، ایک سیاسی جماعت کو انتخابی عمل سے باہر کیا گیا۔ان کا مزید کہنا تھا کہ آرٹیکل 51 سیاسی جماعتوں کے حقوق یقینی بناتا ہے، سال 2018 کے انتخابات پر بھی سوالات ہیں، کیا وہی کچھ دوبارہ کرنے دیں کیونکہ 2018 میں بھی سوالات الیکشن کمیشن پر اٹھے تھے۔وکیل سنی اتحاد کونسل نے بتایا کہ سنی اتحاد کونسل کے لوگ آزاد نہیں ہیں، الیکشن کمیشن نے سنی اتحاد کونسل کو پارلیمانی جماعت تسلیم کیا ہے، جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ مخصوص نشستوں کی تقسیم کے وقت شاید سنی اتحاد والے آزاد تھے، وکیل نے بتایا کہ مخصوص نشستوں کے وقت بھی آزاد امیدوار سنی اتحاد کا حصہ بن چکے تھے،الیکشن کمیشن کے اپنے ریکارڈ سے یہ بات ثابت شدہ ہے۔فیصل صدیقی نے مزید کہا کہ الیکشن کمیشن اسی وقت کہہ دیتا آپ سنی اتحاد کونسل میں شامل نہیں ہو سکتے، الیکشن کمیشن کا مسلسل ایک ہی مؤقف رہتا تو بات سمجھ آتی۔اس پر جسٹس عرفان سعادت نے ریمارکس دیے کہ فیصل صدیقی آپ کی جماعت کو تو بونس مل گیا، آپ کی جماعت نے الیکشن نہیں لڑا اور اسی 90 نشستیں مل گئیں، جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ کیا الیکشن نارمل حالات میں اور شفاف ہوئے تھے؟ ایک بڑی سیاسی جماعت کو اپنے امیدوار دوسری جماعت میں کیوں بھیجنے پڑے؟وکیل فیصل صدیقی نے کہا کہ دیکھنا ہے کہ آزاد امیدواروں نے کیسے پارٹیوں میں شمولیت اختیار کی؟ پارٹی کے پارلیمانی لیڈر کو آزاد امیدواروں کی شمولیت کے حوالے سے بتانا ہوگا، آزاد امیدوار کی بھی مرضی شامل ہونی چاہیے، الیکشن کمیشن کے قوانین کے مطابق اگر کوئی سیاسی جماعت کا ممبر ہے تو اسی سیاسی جماعت کا نشان اسے ملنا چاہیے، کسی سیاسی جماعت کو چھوڑے بغیر نئی جماعت میں شمولیت نہیں ہوسکتی۔اسی کے ساتھ سنی اتحاد کونسل کے وکیل فیصل صدیقی نے جواب الجواب مکمل کرلیے۔بعد ازاں تحریک انصاف کی خواتین ونگ کی صدر کنول شوزب کے وکیل سلمان اکرم راجا روسٹرم پر آگئے انہوں نے کہا کہ میں عدالت کے سامنے 10 منٹ میں بہت مختصر دلائل رکھنا چاہتا ہوں، الیکشن کمیشن ریکارڈ چھپا رہا ہے، الیکشن کمیشن کے عدالت میں جمع کرائے گئے دستاویزات قابل اعتبار نہیں، تحریک انصاف نظریاتی کا ٹکٹ واپس بھی لے لیا گیا تھا۔ان کا کہنا تھا کہ میں ثابت کرنا چاہ رہا ہوں کہ الیکشن کمیشن نے اپنا ہی ریکارڈ دبانے کی کوشش کی، الیکشن کمیشن نے مکمل دستاویزات جمع نہیں کروائے۔وکیل سلمان اکرم راجا نے مزید کہا کہ الیکشن کمشین کا جمع کرایا گیا ریکارڈ قابل قبول نہیں، جسٹس شاہد وحید نے ریمارکس دیے کہ کسی زمانے میں حکومت اور آئینی ادارے نیک نیتی سے فریق بنتے تھے، اب تو الیکشن کمیشن مقدمہ ہر صورت جیتنے آیا ہے۔جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ آپ کا مؤقف ہے پی ٹی آئی میں ہوتے ہوئے سنی اتحاد میں جانا درست ہے؟ وکیل سلمان اکرم راجا نے جواب دیا کہ الیکشن کمیشن نے غلط فیصلے کے ذریعے آزاد قرار دیا، آزاد قرار پانے پر سنی اتحاد کونسل میں شمولیت اختیار کی۔
پارٹی میں شمولیت کے لیے جنرل نشست ہونا لازمی قرار دینا غیرآئینی ہے، وکیل پی ٹی آئی
جسٹس جمال مندوخیل نے دریافت کیا کہ کیا پی ٹی آئی کو مخصوص نشستیں نہیں چاہیے؟ وکیل نے بتایا کہ مخصوص نشستیں سنی اتحاد کونسل کی بنتی ہیں، پارٹی میں شمولیت کے لیے جنرل نشست ہونا لازمی قرار دینا غیرآئینی ہے، جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ کیا عدالت کو انتخابی عمل میں ہونے والی غلطیوں کی تصحیح نہیں کرنی چاہیے؟ وکیل سلمان اکرم راجا نے بتایا کہ عدالت آئین پر عملدرآمد کے لیے کوئی بھی حکم جاری کر سکتی ہے۔اسی کے ساتھ سپریم کورٹ میں مخصوص نشستوں سے متعلق کیس کی سماعت مکمل ہوگئی۔سپریم کورٹ کے فل کورٹ بینچ نے فیصلہ محفوظ کرلیا۔

گزشتہ سماعتوں کا احوال
واضح رہے کہ 2 جولائی کو سپریم کورٹ میں سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے تھے کہ الیکشن کمیشن نے خود آئین کی سنگین خلاف ورزی کی، کیا بنیادی حقوق کے محافظ ہونے کے ناتے ہماری ذمہ داری نہیں کہ اسے درست کریں؟
اس سے گزشتہ سماعت پر سپریم کورٹ میں سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس قاضی فائز عیسی نے ریمارکس دیے تھے کہ تحریک انصاف ایک سال کا وقت لینے کے باوجود انٹراپارٹی انتخابات نہیں کروا سکی۔
27 جون کو سپریم کورٹ میں مخصوص نشستوں سے متعلق سنی اتحاد کونسل کی اپیل پر سماعت کے دوران جسٹس منیب اختر نے اہم ریمارکس دیے تھے کہ سپریم کورٹ کا مقصد تحریک انصاف کو انتخابات سے باہر کرنا ہر گز نہیں تھا۔
25 جون کو سپریم کورٹ میں سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ جب آمر آئے تو سب ساتھ مل جاتے ہیں، وزیر اور اٹارنی جنرل بن جاتے ہیں اور جب جمہوریت آئے تو چھریاں نکال کر آجاتے ہیں۔
24 جون کو ہونے والی سماعت کے دوران چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسی نے ریمارکس دیے کہ عمران خان بطور وزیراعظم بھی الیکشن کمیشن پر اثرانداز ہو رہے تھے۔
22 جون کو الیکشن کمیشن آف پاکستان نے درخواست پر سپریم کورٹ میں اپنا جواب جمع کروادیا تھا جس میں مؤقف اپنایا گیا کہ ایس آئی سی کے آئین کے مطابق غیر مسلم اس جماعت کا ممبر نہیں بن سکتا، سنی اتحاد کونسل آئین کی غیر مسلم کی شمولیت کے خلاف شرط غیر آئینی ہے، اس لیے وہ خواتین اور اقلیتوں کی مخصوص سیٹوں کی اہل نہیں ہے۔
4 جون کو سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں کی اپیلوں پر سپریم کورٹ میں سماعت کے دوران چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیے کہ پی ٹی آئی انٹرا پارٹی الیکشن کروا لیتی سارے مسئلے حل ہو جاتے، جسٹس منیب اختر نے کہا کہ سیاسی جماعت کو انتخابی نشان سے محروم کرنا سارے تنازع کی وجہ بنا۔
3 جون کو سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں کی اپیلوں پر سپریم کورٹ میں سماعت کے دوران چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیے کہ سیاسی باتیں نہ کی جائیں۔
31 مئی کو سپریم کورٹ نے سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں کی اپیلوں پر سماعت کے لیے فل کورٹ تشکیل دے دیا تھا۔
4 مئی کو سپریم کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف کو مخصوص نشستیں نہ ملنے کے مقدمے کی سماعت کی مقرر کردہ تاریخ تبدیل کردی تھی۔
3 مئی کو پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کو مخصوص نشستیں نہ ملنے کا مقدمہ سپریم کورٹ میں سماعت کے لیے مقرر ہوگیا تھا۔
کیس کا پس منظر
6 مئی کو سپریم کورٹ نے 14 مارچ کے پشاور ہائی کورٹ کے فیصلے کے ساتھ ساتھ یکم مارچ کے الیکشن کمیشن آف پاکستان کے سنی اتحاد کونسل کو خواتین اور اقلیتوں کے لیے مخصوص نشستوں سے محروم کرنے کے فیصلے کو معطل کر تے ہوئے معاملہ لارجر بینچ کو ارسال کردیا تھا۔
3 مئی کو پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کو مخصوص نشستیں نہ ملنے کا مقدمہ سپریم کورٹ میں سماعت کے لیے مقرر ہوگیا تھا۔
4 مارچ کو الیکشن کمیشن آف پاکستان نے سنی اتحاد کونسل کو مخصوص نشستیں الاٹ کرنے کی درخواستیں مسترد کردی تھیں۔
چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا کی سربراہی میں 5 رکنی کمیشن نے 28 فروری کو درخواستوں پر سماعت کرتے ہوئے فیصلہ محفوظ کیا تھا۔
الیکشن کمیشن آف پاکستان نے آئین کے آرٹیکل 53 کی شق 6، الیکشن ایکٹ کے سیکشن 104 کے تحت فیصلہ سناتے ہوئے مخصوص نشستیں الاٹ کرنے کی سنی اتحاد کونسل کی درخواست کو مسترد کردیا تھا۔
چار ایک کی اکثریت سے جاری 22 صفحات پر مشتمل فیصلے میں الیکشن کمیشن نے کہا کہ سنی اتحاد کونسل کو مخصوص نشستیں الاٹ نہیں کی جا سکتی، قانون کی خلاف ورزی اور پارٹی فہرست کی ابتدا میں فراہمی میں ناکامی کے باعث سنی اتحاد کونسل مخصوص نشستوں کی حقدار نہیں، سنی اتحاد کونسل نے مخصوص نشستوں کے لیے لسٹ جمع نہیں کرائی۔فیصلے میں کہا گیا کہ یہ مخصوص نشستیں خالی نہیں رہیں گی، یہ مخصوص متناسب نمائندگی کے طریقے سے سیاسی جماعتوں میں تقسیم کی جائیں گی۔الیکشن کمیشن نے تمام خالی مخصوص نشستیں دیگر جماعتوں کو الاٹ کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن)، پیپلزپارٹی، ایم کیو ایم پاکستان اور جمعیت علمائے اسلام فضل الرحمٰن (جے یو آئی ف) کو دینے کی درخواست منظور کی تھی۔چیف الیکشن کمشنر، ممبر سندھ، خیبر پختونخوا اور بلوچستان نے اکثریتی فیصلے کی حمایت کی جب کہ ممبر پنجاب بابر بھروانہ نے اکثریتی فیصلے سے اختلاف کیا تھا۔بعد ازاں 4مارچ کو پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے مخصوص نشستیں الاٹ نہ کرنے کے الیکشن کمیشن آف پاکستان کے فیصلے کو غیر آئینی’قرار دیتے ہوئے سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا اعلان کیا تھا۔


متعلقہ خبریں


ڈی چوک اور لاہور میں احتجاج،عمران خان پر بغاوت اور دہشتگردی کا مقدمہ درج وجود - اتوار 06 اکتوبر 2024

  پی ٹی آئی کے احتجاج کے تناظر میں عمران خان سمیت پی ٹی آئی رہنماؤں کارکنوں پر لاہور میں بغاوت اور دہشتگردی کا مقدمہ کرلیا گیا۔تھانہ اسلام پورہ میں ریاست کے خلاف بغاوت، دہشت گردی اور اقدام قتل کی سنگین دفعات کے تحت چئیرمین پی ٹی آئی ،رہنماؤں اور 200 کارکنوں کے خلاف م...

ڈی چوک اور لاہور میں احتجاج،عمران خان پر بغاوت اور دہشتگردی کا مقدمہ درج

مسلم حکمران متحد نہ ہوئے تو اسرائیل تمہیں بھی نہیں چھوڑے گا،کراچی میں جماعت اسلامی کا الاقصیٰ ملین مارچ، اہل غزہ و لبنان سے اظہار یکجہتی وجود - اتوار 06 اکتوبر 2024

  امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحما ن نے اسرائیل کے خلاف مسلم ممالک کو راست اقدام اٹھانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر آج مسلم امہ کے حکمران اکٹھا نہیں ہوں گے تو کل اسرائیل تمہیں بھی نہیں چھوڑے گا عرب کے حکمران سے کہنا چاہتے ہیں کہ اسرائیل حجاز مقدس پر بھی ق...

مسلم حکمران متحد نہ ہوئے تو اسرائیل تمہیں بھی نہیں چھوڑے گا،کراچی میں جماعت اسلامی کا الاقصیٰ ملین مارچ، اہل غزہ و لبنان سے اظہار یکجہتی

غزہ کی مسجد اورا سکول پر اسرائیلی فضائی حملہ،24افراد ہلاک وجود - اتوار 06 اکتوبر 2024

حماس کے زیرِ انتظام غزہ کے سرکاری میڈیا دفتر نے بتایا کہ اتوار کی صبح غزہ کی پٹی میں ایک مسجد اور بے گھر لوگوں کو پناہ دینے والے ایک اسکول پر اسرائیلی فضائی حملہ ہوا جس میں کم از کم 24 افراد ہلاک اور 93 دیگر زخمی ہو گئے۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق وسطی غزہ کی پٹی میں دیر البلح...

غزہ کی مسجد اورا سکول پر اسرائیلی فضائی حملہ،24افراد ہلاک

بیروت دھماکوں سے گونج اٹھا، متعدد عمارتیں تباہ وجود - اتوار 06 اکتوبر 2024

  اسرائیل نے لبنان کے دارالحکومت بیروت پر ایک اور بڑا حملہ کیا ہے، داحیہ علاقے پر بمباری سے پورا دارالحکومت دھماکوں سے گونج اٹھا، آگ اور بارود فضا میں بلند ہوتا میلوں دور سے دیکھا گیا۔میڈیارپورٹس کے مطابق ابتدائی طور پر یہ واضح نہیں ہوسکا کہ اسرائیل کی بمباری سے کتنے افرا...

بیروت دھماکوں سے گونج اٹھا، متعدد عمارتیں تباہ

کرم میں دہشتگردوں کی فائرنگ، 7 ایف سی اہلکار شہید، 2 زخمی وجود - اتوار 06 اکتوبر 2024

  صوبہ خیبرپختونخواہ کے ضلع کرم کی تحصیل وسطی کرم میں دہشت گردوں کی فائرنگ سے 7 ایف سی اہلکار شہید اور 2 زخمی ہوگئے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق پولیس ذرائع نے بتایا کہ ضلع کرم میں وسطی کرم کے تھانہ چنارک کے علاقے پستونی میں ایف سی 154 ونگ کے اہلکار قریبی بارانی ندی میں معمول ک...

کرم میں دہشتگردوں کی فائرنگ، 7 ایف سی اہلکار شہید، 2 زخمی

علی امین گنڈاپور اسلام آباد پہنچ گئے، پولیس گرفتاری کیلیے کے پی ہاؤس میں داخل وجود - هفته 05 اکتوبر 2024

 ڈی چوک اسلام آباد میں پی ٹی آئی کے احتجاج کے لیے وزیراعلیٰ کے پی علی امین گنڈاپور کی قیادت میں قافلہ اسلام آباد پہنچ گیا، پولیس اور پی ٹی آئی کے درمیان اسلام آباد کے چائنہ چوک، جناح ایونیو اور دیگر مقامات پر تصادم جاری ہے۔ تفصیلات کے مطابق ڈی چوک پر احتجاج کے لیے قافلوں کی ...

علی امین گنڈاپور اسلام آباد پہنچ گئے، پولیس گرفتاری کیلیے کے پی ہاؤس میں داخل

شمالی وزیرستان میں فائرنگ کا تبادلہ، لیفٹننٹ کرنل اور 5 جوان شہید وجود - هفته 05 اکتوبر 2024

شمالی وزیرستان کے علاقے سپن وام میں سیکیورٹی فورسز اور دہشت گردوں کے درمیان شدید فائرنگ کے تبادلے میں لیفٹننٹ کرنل اور 5 سپاہی شہید ہوگئے جبکہ 6 دہشت گردوں  کو ہلاک کر دیا گیا۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق دہشت گردوں کے خلاف 4 اور 5 اکتوبر کی درمیانی شب کا...

شمالی وزیرستان میں فائرنگ کا تبادلہ، لیفٹننٹ کرنل اور 5 جوان شہید

پی ٹی آئی کارکنان ڈی چوک پہنچنے میں کامیاب، گرفتاریاں ، شیلنگ، پولیس اور مظاہرین میں جھڑپیں وجود - هفته 05 اکتوبر 2024

اسلام آباد میں ڈی چوک پر مظاہرین اور پولیس کے درمیان شدید جھڑپیں شروع ہوچکی ہے جب کہ دفاقی دارالحکومت میں موسلا دھار بارش کے دوران پولیس نے مظاہرین پر شیلنگ کی۔تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں گرج چمک کے ساتھ بارش اورژالہ باری ہوئی جب کہ ڈی چوک میں پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھ...

پی ٹی آئی کارکنان ڈی چوک پہنچنے میں کامیاب، گرفتاریاں ، شیلنگ، پولیس اور مظاہرین میں جھڑپیں

حقیقی آزادی کی لڑائی میں عوام شامل ہوں،عمران خان کا قوم کو پیغام وجود - هفته 05 اکتوبر 2024

بانی پی ٹی آئی عمران خان نے کہا ہے کہ عوام ڈی چوک کی طرف چلتے رہیں اور علی امین کے قافلے میں شامل ہوں، مجھے پی ٹی آئی کے تمام ورکروں پر بہت فخر ہے، آپ نے آگے بڑھنے کیلئے کنٹینرز، کھودی ہوئی موٹر وے اور لوہے کی کیلوں پر قابو پالیا ،سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس (ٹویٹر)پرپی ٹی ا...

حقیقی آزادی کی لڑائی میں عوام شامل ہوں،عمران خان کا قوم کو پیغام

لبنان؛ مہاجر کیمپ پراسرائیلی حملے، حماس کمانڈراہلیہ، 2 بیٹیوں سمیت شہید وجود - هفته 05 اکتوبر 2024

لبنان پر اسرائیل کے حملوں میں حماس کے کمانڈر اہل خانہ سمیت شہید ہوگئے۔امریکی میڈیا کے مطابق حماس کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ شمالی لبنان کے مہاجر کیمپ پر اسرائیل کے حملے میں کمانڈر عطا اللہ علی، ان کی اہلیہ اور 2 بیٹیاں شہید ہوگئے۔ حملے کے وقت کمانڈر عطا اللہ بداوی مہا...

لبنان؛ مہاجر کیمپ پراسرائیلی حملے، حماس کمانڈراہلیہ، 2 بیٹیوں سمیت شہید

اسلام آباد میں احتجاج، سندھ پولیس کے ایک ہزار اہلکار روانہ وجود - هفته 05 اکتوبر 2024

تحریک انصاف کی جانب سے اسلام اباد میں احتجاج سے ہنگامی صورتحال۔ وفاق نے دوسرے صوبوں سے مدد مانگ لی۔ ذرائع کے مطابق وفاقی حکومت کی درخواست پر سندھ پولیس کے ایک ہزار اہلکار ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لئے اسلام آباد روانہ کردیے گئے۔ذرائع کے مطابق وفاقی حکومت کی درخواست پر 5 ہزار شی...

اسلام آباد میں احتجاج، سندھ پولیس کے ایک ہزار اہلکار روانہ

جناح اسپتال میں ڈاکٹروں اور طبی عملے کی شدید کمی وجود - هفته 05 اکتوبر 2024

کراچی کے جناح اسپتال میں ڈاکٹروں اور ماہر طبی عملے کی شدید کمی شہریوں کو علاج کی فراہمی میں رکاوٹ بننے لگی۔ 28 بستروں پر مشتمل سرجیکل آئی سی یو میں صرف 8 بستر فعال ہیں۔ 20 بستروں کیلئے اینستھیسک ٹیکنیشنز موجود ہی نہیں۔ اینستھیسک ٹیکنیشنز کی کمی کے باعث ایک سال میں کامیاب روبوٹک ...

جناح اسپتال میں ڈاکٹروں اور طبی عملے کی شدید کمی

مضامین
مودی دور حکومت میں خواتین تشدد کا نشانہ وجود پیر 07 اکتوبر 2024
مودی دور حکومت میں خواتین تشدد کا نشانہ

یوم یکجہتی فلسطین اور اسرائیلی جارحیت کا ایک سال وجود پیر 07 اکتوبر 2024
یوم یکجہتی فلسطین اور اسرائیلی جارحیت کا ایک سال

بھارت میں مسلم جائیدادوں کا انہدام وجود اتوار 06 اکتوبر 2024
بھارت میں مسلم جائیدادوں کا انہدام

پاکستان کامقدمہ وجود اتوار 06 اکتوبر 2024
پاکستان کامقدمہ

اسرائیل کے مکروہ ارادے وجود اتوار 06 اکتوبر 2024
اسرائیل کے مکروہ ارادے

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق

امیر المومنین، خلیفہ ثانی، پیکر عدل و انصاف، مراد نبی حضرت سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ عنہ… شخصیت و کردار کے آئینہ میں وجود پیر 08 جولائی 2024
امیر المومنین، خلیفہ ثانی، پیکر عدل و انصاف، مراد نبی حضرت سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ عنہ… شخصیت و کردار کے آئینہ میں

رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر