وجود

... loading ...

وجود

حکایاتِ خونچکاں

منگل 09 جولائی 2024 حکایاتِ خونچکاں

سمیع اللہ ملک
ہما ری حالت تو ایسے جاں بلب مریض جیسی ہو گئی ہے جو بڑی مشکل سے رینگتا ہوا اپنے معالج کے پاس تو پہنچ جاتا ہے لیکن اس میں اتنی ہمت با قی نہیں کہ وہ یہ بھی بتا سکے کہ اس کو کیا تکلیف یا کیا بیما ری ہے۔معا لج کے پو چھنے پر اس کی آنکھوں سے آنسو رواں دواں ہیں اور زخموں سے چور جسم کے ہر اعضاء کی طرف اشارہ کررہا ہے۔سا لوں پرانی بیماریوں کا کرب اور سا رے جہاں کا درد سمٹ کر اس کے چہرے سے عیاں ہے لیکن بتانے کیلئے اس کی اپنی زبان اس کا ساتھ چھوڑ گئی ہے۔ماسوائے سسکیوں،آہوں اور کرا ہوں کے درمیان صرف اشارے سے کبھی سر کی طرف،کبھی دل پر ہاتھ ر کھ کر اور کبھی دونوں ہاتھوں کو اپنی آنکھوں پر رکھ کر زور سے رونا شروع کر دیتاہے۔جب معالج تھوڑا حو صلہ دلاتاہے توپھر اس کی جانب ایک عجیب سی امید اور آس کے ساتھ آنکھوں ہی آنکھوں میں ا مید وار رحم کی درخواست کے ساتھ خاموش بیٹھ جاتاہے۔
اب توباباجی کاٹیلیفون بھی بہت کم آتاہے حالانکہ مجھے ان کی کڑی تنقید بھی اچھی لگتی ہے۔ یہی حال آجکل ان لو گوں کا ہے جن کے سینے میں اس مملکت خداداد پاکستان کا درد آبلہ بن کر ایک ناسور کی شکل ا ختیار کر چکا ہے اور درد کی شدت سے ان کو ایک پل چین میسر نہیں اور دکھ کی بنا پر ان کی آنکھوں سے نیند اڑ چکی ہے۔ نیم شب جب وہ اپنے اللہ کے حضور سجدہ ریز ہوتے ہیں تو ان کی ہچکی بندھ جا تی ہے۔ اللہ سے رحم اور امید کے ساتھ پاکستان کیلئے شفاء اور سلا متی کی عاجزانہ دعاؤں کے سا تھ اپنے ان شہداء کا واسطہ دیتے ہیں جو اس ملک کی خاطر قربان ہو گئے۔ میرا وجدان تو اس وقت مجھ کو شدید بے چین کر دیتا ہے ،سانس لینا دشوار ہو جاتا ہے اورکلیجہ منہ کوآتاہے کہ صرف مشرقی پنجاب کے ان پانچ ہزار سے زائد کنوؤں کا حال کیسے لکھوں جن میں مسلمان بچیاں اپنی آبرو بچانے کیلئے کود گئیں۔ان سوا لاکھ بے گناہ بیٹیوں اور بہنوں کو روز قیامت کوکیا جواب دوں گا جن کو اس مملکت پاکستان کی خاطر مشرقی پنجاب میں ہم چھوڑ آئے تھے، جو آج بھی آسمان کی طرف منہ کرکے اپنا قصور پو چھتی ہوں گی!
لکھتے رہے ہم پھر بھی حکایات خونچکاں
ہر چند کہ اس میں ہاتھ ہما رے قلم ہوئے
یہ حالت صرف ان لوگوں ہی کی نہیں جنہیں میرے رب نے حالات و واقعات کا ادراک دیا ہے۔وہ کسی بڑی آندھی یا طوفان کے آنے سے پہلے ہی خوفزدہ ہو جا تے ہیں اور فوری طور پر اپنے تئیں ان خطرات سے آگاہ کرنا شروع کر دیتے ہیں،منادی کرنا شروع کر دیتے ہیں۔ دن رات اپنے تمام وسائل بروئے کار لا تے ہوئے دامے درمے اور سخنے اسی کام میں لگ جا تے ہیں کہ کسی طرح ان خطرات کا تریاق کیا جائے۔آجکل ذرا سی سوجھ بوجھ ر کھنے والا شخص بھی حیرت میں گم چہرہ لئے ا یک دوسرے سے یہی سوال کر تا پھر ر ہا ہے،کیا ہو نے و الا ہے اور اب کیا بنے گا؟ ہما را مستقبل کیا ہے،ہم کہاں کھڑے ہیں؟ ایک دو سرے سے کو ئی اچھی خبر کی تمنا دل میں لئے ہوئے،ایک ا مید کی شمع آنکھوں میں سجائے جیسے بستر مرگ پر پڑے مر یض کے لواحقین کسی معجزے کی آرزو میں کسی حکیم، حاذق سے مر ض کے تریاق ملنے کی نو ید کیلئے بے تاب ہو تے ہیں یا کسی صاحب نظر کی دعا کے محتاج جس سے مریض کی جاں بچنے کی آس ہو جائے لیکن شائد اب مریض کو کسی حکیم کے تریاق، کسی ڈاکٹر کی دوا یا پھر کسی صاحب نظر کی دعا سے زیادہ کسی ماہر سرجن کی ضرورت ہے اور شا ئد آپریشن میں جتنی دیر ہو گی مر یض کی جان بچنے کے امکانات اتنے ہی مخدوش ہو جائیں گے، مریض کی حالت اتنی ہی بگڑتی چلی جائے گی، مرض اتنا ہی پھیلتا جائے گا،آپریشن اتنا ہی لمبا اور تکلیف دہ ہو جائے گا۔
ہمارے ہاں یہ سلسلہ چل نکلا ہے کہ لوگوں کومذہب کی آڑمیں اس قدربزدل بنا دوکہ وہ محرومیوں کوقسمت اور ظلم کو آزمائش سمجھ کر صبر کر لیں۔ حقوق کیلئے آواز اٹھانا گناہ سمجھیں،غلامی کو اللہ کی مصلحت قرار دیں اور قتل کو موت کا دن معین سمجھ کرچپ رہیں۔ غلام قومیں بدکرداروں کو بھی دیوتا مان لیتی ہیں اورآزاد قومیں عمر بن خطاب جیسے بے مثل حکمرانوں کا بھی محاسبہ کرتی ہیں۔جس دن ہم نے اپنے بچوں کو یہ ذہن نشین کرا دیا کہ ہمارے ہیرو وہ نہیں جو جنگ و جدل اور خون بہانے کی دہمکیاں دیتے رہتے ہیں بلکہ جس دن ہم نے انہیں یہ سکھانا شروع کر دیا کہ ہمارے ہیرو تو وہ ہیں جوانسانی و حیوانی زندگی کا احترام اپنے رب کے خوف کا حکم سمجھ کر خود پر فرض کر لیتے ہیں، اور ان کی راتیں اللہ کے خوف سے سجدوں میں جھکی رہتی ہیں اور یہ ہیرو ہمارے سائنسدان، اعلیٰ تعلیم یافتہ افراد ہمارے استاد بنیں گے تو پھر ہی معاشرے سے ہمارے بچے جرائم اور تشدد سے نفرت کرنا سیکھیں گے ۔اس لئے اپنے بچوں کو حق اور باطل میں فرق سمجھاتے ہوئے ایسی زندگی سے محبت سکھائیں جو ہمیشہ کی اخروی زندگی کا زادِہ راہ بن سکے۔
مجھ سے ما یو سی کا گلہ با لکل نہ کریں اور نہ ہی میرا مقصد بلا وجہ آپ کو ڈرانا ہے لیکن آ پ ہی مجھے یہ بتا ئیں کہ آپ کا کوئی عزیز جو آپ کو بہت ہی پیارا ہووہ کسی خطرناک مرض میں مبتلا ہو جائے، سب سے پہلے آپ اس کے بہتر علاج کیلئے دنیا کے بہترین ڈاکٹر،بہت ہی سمجھدار طبیب یا بڑا نامور حاذق تلاش کر نے میں دن رات ایک کر دیں گے اور اس کی زند گی بچانے کیلئے ا پنی تو فیق سے بڑھ کر خرچ کر نے میں کو ئی دقیقہ فرو گذاشت نہیں کریں گے۔یہ تمام و سا ئل مہیا ہو نے کے بعد آپ سجدے میں رو رو کر اپنے عزیز کی شفا یابی کیلئے اپنے معبود کو اس کی تمام جملہ صفات کا واسطہ بھی دیں گے تب جا کر آ پ کے دل کو ا طمینان آئے گا کہ وہی شفا کا منبع ہے اس سے بہتر کون ہے جو ہما ری د عاؤں کو شرف قبولیت دے گا۔
پاکستان اللہ کا خوبصورت تحفہ اور ایک بیش بہا قیمتی نعمت ہے۔ اس کے حصول کیلئے ہم نے اپنے رب سے یہ وعدہ کیا تھا کہ ہمیں ایسی زمین عطا فرما جہاں ہم بندوں کو بندوں کی غلامی سے نکال کراللہ کی غلامی میں لا سکیں لیکن گزشتہ 77برس سے ہم عہد شکنی کے مرتکب ہو رہے ہیں اور پاکستان کو ہم نے لاغر اور بیمارکر دیا ہے۔ بس اس کا صرف یہی ایک علاج ہے کہ ہم اپنے اس پروردگار کے سامنے اعترافِ جرم کرکے سجدہ ریز ہو کر اجتماعی معافی مانگیں اور اللہ کی اس رسی کو مضبوطی سے تھام لیں جو ہمارے دلوں کو دوبارہ جوڑ دے اور ہمارے دلوں کو تمام عصبیتوں، سیاسی اور مذہبی منافرت سے پاک کر دے۔ آمین


متعلقہ خبریں


مضامین
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن وجود جمعه 22 نومبر 2024
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن

بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون وجود جمعه 22 نومبر 2024
بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون

ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟ وجود جمعه 22 نومبر 2024
ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟

پی ٹی آئی کے کارکنوں کو چیلنج وجود جمعرات 21 نومبر 2024
پی ٹی آئی کے کارکنوں کو چیلنج

آسٹریلیا کا سکھوں کو نشانہ بنانے پر اظہار تشویش وجود جمعرات 21 نومبر 2024
آسٹریلیا کا سکھوں کو نشانہ بنانے پر اظہار تشویش

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر