... loading ...
ریاض احمدچودھری
مقبوضہ جموں و کشمیر میں پوسٹرزچسپاں کئے گئے ہیں جن کے ذریعے معروف نوجوان رہنما برہان مظفر وانی اور انکے ساتھیوں کو شہادت کی برسی کے موقع پر شاندار خراج عقیدت پیش کیاگیا ہے۔ مقبوضہ علاقے کے کئی مقامات پرچسپاں کیے جانے والے پوسٹروں میں کہا گیا ہے کہ ” برہان مظفر وانی اور دیگر شہداء کی قربانیاں تحریک آزادی کا ایک قیمتی اثاثہ ہیں۔ بھارتی فوجیوں نے برہان وانی کو 8 جولائی 2016ء کو ضلع اسلام آباد کے علاقے کوکر ناگ میں ان کے دو ساتھیوں کے ہمراہ ایک جعلی مقابلے میں شہید کر دیا تھا۔ ان کے ماورائے عدالت قتل کے خلاف مقبوضہ کشمیر میں کئی ماہ تک احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ جاری رہا جس دوران بھارتی فوجیوں نے طاقت کا وحشیانہ استعمال کر کے 150سے زائد کشمیریوں کو شہید کر دیا تھا۔کل جماعتی حریت کانفرنس نے کہا ہے کہ معروف نوجوان رہنما برہان مظفر وانی شہید جموںوکشمیرپر بھارت کے غیر قانونی طور پر قبضے کے خلاف کشمیریوں کی مزاحمت کی علامت ہیں۔ کل جماعتی حریت کانفرنس کے ترجمان ایڈووکیٹ عبدالرشید منہاس نے برہان وانی کی شہادت کی آٹھویں برسی کے سلسلے میں سرینگر میں جاری ایک بیان میں شہید رہنما کو کشمیری نوجوانوں کے لیے ایک رول ماڈل قرار دیا۔
کل جماعتی حریت کانفرنس آزاد کشمیر شاخ اور جموں و کشمیر لبریشن کمیشن کے زیراہتمام معروف نوجوان کشمیری رہنما شہیدبرہان مظفر وانی کی برسی کے موقع پر 8جولائی کو اسلام آباد میں بھارتی ہائی کمیشن کے باہر احتجاجی مظاہرہ کیاجا رہا ہے۔ مظاہرے میں وزرائے حکومت، حریت قائدین اور راولپنڈی میں مقیم کشمیریوں اور میڈیا کے نمائندوں کی بڑی تعداد شرکت کررہی ہے۔ برہان وانی کی برسی کے موقع پر بھارتی ہائی کمیشن کے باہر احتجاجی مظاہرے کا فیصلہ اسلام آباد میں کل جماعتی حریت کانفرنس آزاد کشمیر شاخ کے ایک اجلاس میں کیا گیا، اجلاس کی صدارت حریت کانفرنس کے کنوینر غلام محمد صفی نے کی۔بھارتی فوج کے مظالم کے خلاف آواز بلند کرنے والا نوجوان برہان مظفر وانی مقبوضہ کشمیر کی نوجوان نسل کا ہیرو بن گیا۔ برہان وانی کی قربانی نے مقبوضہ کشمیر کی تحریک آزادی میں نئی روح پھونک دی۔ جعلی مقابلے میں جاں بحق ہونے والے برہان وانی کی برسی پر کشمیر کا بچہ بچہ بھارتی قبضہ سے آزادی چاہتا ہے۔
برہان مظفر وانی شہید کی عمر 22 سال تھی۔ وہ 15 برس کا تھا کہ حزب المجاہدین نامی تحریکِ آزادی میں شامل ہو گیا جس کا نصب العین مقبوضہ کشمیر کو بھارتی تسلط سے آزاد کروانا ہے۔ گزشتہ سات برسوں میں برہان وانی نے تحریک آزادی کے ایک شعلہ نوا مقرر اور سرگرم کارکن کے طور پر اتنی شہرت حاصل کر لی کہ انڈین گورنمنٹ نے اس کے سرکی قیمت 10 لاکھ روپے مقرر کر دی۔ وانی نے مقبوضہ جموں و کشمیر کے نوجوانوں کو سوشل میڈیا کے ذریعے تحریک میں شامل ہونے کی ترغیب دی اور دیکھتے ہی دیکھتے درجنوں نوجوان اس تحریک میں شامل ہو گئے۔ ریاست میں بھارتی سیکیورٹی فورسز (آرمی، نیم مسلح افواج وغیرہ) برہان وانی کے حملوں سے عاجز آگئیں اور مرکز کو بارڈر پولیس کی مزید کمپنیاں/ بٹالینیں بھیجنے کی درخواست کی تاکہ اس تحریک کو کچلا جا سکے۔بھارتی فوج کشمیری عوام کے جذبات دبانے کے لئے اوچھے ہتھکنڈوں پر اتر آئی۔ برہان وانی کی برسی پر بھارتی فوج نے مقبوضہ وادی کو چھاؤنی میں بدل دیا ہے۔ جب کہ کشمیریوں کی آواز دبانے کے لیے انٹرنیٹ سروس بھی تاحکم ثانی بند کر دی گئی ہے۔اس سلسلے میں پولیس نے متعلقہ اداروں کو ایک حکم نامہ بھی جاری کیا جس کے مطابق وادی میں امن وامان کی صورتحال خراب کرنے کے لیے انٹرنیٹ کا غلط استعمال کیا جاسکتا ہے لہذا سوشل میڈیا کی تمام ویب سائٹس کو بند کردیا جائے۔انتظامیہ نے بوکھلاہٹ میں سکول، کالج اور یونیورسٹیاں بند کر دیں۔
برہان مظفر وانی کی شہادت نے تحریک آزادی کشمیر میں ایک نئی روح پھونک دی ہے۔ کشمیری آبادی کا کثیر طبقہ، وانی کی شہادت پر شدید غمزدہ ہے۔ کہا جا رہا ہے کہ وانی شہید لوگوں کے دلوں میں بستا تھا اور بستا رہے گا۔ بھارت کے سیکیورٹی اداروں نے پہلی بار برملا اعتراف کیا ہے کہ حزب المجاہدین اور تحریک آزادی کشمیر کی دوسری کسی شاخ کو لائن آف کنٹرول کے پارسے کسی اسلحہ و بارود کی سپلائی کی کوئی شہادت نہیں ملی یعنی یہ ”لہر” خانہ ساز ہے اور سب سے زیادہ معروضی اور متوازن تبصرہ ریاست کے ایک سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے یہ کہہ کر کیا ہے: ”متوفی برہان وانی کی لحد، اب حریت پسندوں کے عزم و حوصلے کی ایک نئی آماجگاہ بن جائے گی۔”
ضلع کٹھوعہ میں محاصرے اور تلاشی کی کارروائی شروع کی ہے۔ بھارتی فوجیوں نے تلاشی کی کارروائی ضلع کے ایک گائوں میں ایک شخص کے کھیت میں سرنگ کی موجودگی کی اطلاع ملنے کے بعد شروع کی ہے۔میر واعظ عمر فاروق نے ایک اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ موسم گرما میں بجلی کی بڑے پیمانے پرلوڈ شیڈنگ کی وجہ سے کشمیری عوام کو بہت سے مسائل کا سامنا ہے۔ قابض حکام بجلی کی قیمتوں میں اضافے کے باوجود کشمیریوں کو پانی و بجلی جیسی بنیادی سہولتوں کی فراہمی میں مسلسل ناکام ہے۔