وجود

... loading ...

وجود

دروازے بند

پیر 08 جولائی 2024 دروازے بند

بے لگام / ستارچوہدری
ہر طرف بے یقینی اور ابہام کا موسم۔۔۔ ساتھیوں کی زمانہ سازی اور چھپی نفرتوں کا اظہار۔۔۔افسوس،شرمندگی۔۔ مشکل وقت وہ پیمانہ ہے جو دوستوں اور دشمنوں کے اصل رویوں کا تعین کرتا ہے۔۔
کیسی چلی ہے اب کے ہوا تیرے شہر میں
بندے بھی ہو گئے ہیں خدا تیرے شہر میں
ایک شخص نے بچھڑا ذبح کیا اور اسے آگ پر پکا کر اپنے بھائی سے کہا کہ ہمارے دوستوں اور پڑوسیوں کو دعوت دو تاکہ وہ ہمارے ساتھ مل کر اس کو کھائیں۔اس کا بھائی باہر گیا اور پکار کر کہا۔
اے لوگو!!
ہماری مدد کرو میرے بھائی کے گھر میں آگ لگی ہوئی ہے، کچھ ہی دیر میں لوگوں کا ایک مجمع نکلا اور باقی لوگ کام میں لگے رہے جیسے انہوں نے کچھ نہ سنا ہو،وہ لوگ جو آگ بجھانے میں مدد کو آئے تھے انہوں نے سیر ہوکر کھایا پیا۔ جب تمام لوگ چلے گئے تو وہ شخص اپنے بھائی کی طرف تعجب سے دیکھ کر کہنے لگا۔۔!!یہ جو لوگ آئے تھے میں تو انہیں نہیں پہچانتا اور نہ میں نے پہلے ان کو دیکھا ہے پھر ہمارے دوست احباب کہاں ہیں؟بھائی نے جواب دیا کہ یہ لوگ اپنے گھروں سے نکل کر ہمارے گھر میں لگی آگ بجھانے میں ہماری مدد کو آئے تھے، ناں کہ دعوت میں،اس لیے یہی لوگ مہمانی اور مہربانی کے مستحق ہیں، یہی ہمارے دوست ہیں، جومدد کرنے کی آواز پرنہیں آئے وہ کیسے ہمارے دوست ہوسکتے ہیں؟ برا وقت تو ایسی لیب ہے جو اپنے اور بیگانوں کی پہچان کرا دیتا ہے۔
نومئی جہاں تحریک انصاف کیلئے بربریت کی آندھی،زیادتی کاطوفان،لاقانونیت کا سیلاب،ظلم وستم کی داستانیں،جبر کے قصے لیکر آیا، وہاں ایک بھلا بھی ہوا،لشکر عمرانی سے بزدل،کمزور،موقع پرست،لالچی افراد نکل گئے۔پارٹی کو کیا فرق پڑا؟ کپتان توجس پر ہاتھ رکھے وہ پتھر بھی ہیرا بن جائے،شیر افضل مروت کا کسی نے نام سناتھا؟جب ماؤزے تنگ نے لانگ مارچ شروع کیا،تعداد لاکھوں میں تھی،اختتام تک چند ہزار افراد باقی رہ گئے تھے،سیکریٹری سے پوچھا،کیا ہم کامیاب ٹھہرے یا ناکام؟ سیکریٹری بولا!! جب ہم چلے تھے لاکھوں میں تھے،اب ہزاروں میں ہیں،کامیاب کیسے ہوئے؟ماؤزے مسکرائے،کہا!! ہم کامیاب ہوئے ہیں،اب ہمارے ساتھ بہادر لوگ رہ گئے ہیں، سب بزدل اور کمزور لوگ بھاگ گئے۔
تحریک انصاف اور اس کا کپتان نو مئی کے بعد ناکام نہیں،کامیاب ہوئے ہیں،پارٹی بزدلوں،کمزوروں،موقع پرستوں سے پاک ہو گئی۔ ہاں!! اب بھی پارٹی میں کچھ رانگ نمبر ہیں،لیکن اتنا مارجن تو ہوتا ہے،آخر سب انسان ہیں،کچھ بشری کمزوریاں تو ہوتی ہیں، فرشتے تو نہیں۔بات ہمیشہ اکثریت کی،کی جاتی ہے۔اصل موضوع کی طرف آتے ہیں،پارٹی کے بھگوڑے اچانک منظر عام پر آگئے ہیں،فواد چوہدری، عمران اسماعیل،علی زیدی وغیرہ وغیرہ،شیخ رشید بھی میدان میں آگئے ہیں۔شیری مزاری نے بھی جھلک دکھا دی ہے۔پارٹی کی موجودہ قائم مقام قیادت پر شدید تنقید اور اپنی صلاحیتوں اور قربانیوں کا ذکرکررہے ہیں۔ پتا نہیں،یہ لوگ خود بدھو ہیں یا دوسروں کو بنانے کی کوشش کررہے ہیں؟ کیا کپتان اتنا بے خبر ہے کہ انہیں معلوم نہیں،فواد چوہدری کونسی اور کیسی جیل میں رہا،کونسا اس پر تشدد ہوا؟سب جانتے ہیں،ایسا ہی علی زیدی کے بارے میں۔ یہ لوگ توکمپنی کے جاسوس اور مخبر تھے،آنے والے دنو ں میں ساری تفصیلات منظر عام پر آجائینگی۔ ان لوگوں کو کبھی بھی پارٹی میں واپس نہیں لیا جاسکے گا،کپتان چاہے بھی تو انہیں واپس نہیں لے سکتا،کارکن اور فالورزتو ان کے کپڑے پھاڑ ڈالیں گے،انہیں قبو ل کون کرے گا؟دیکھا نہیں،جب بہاؤلنگر سے امتیاز عالم کو ٹکٹ دیا گیا تھا،کیا ہوا تھا؟ 24گھنٹے میں ٹکٹ واپس لینا پڑا تھا۔حال ہی میں ایپکس کمیٹی کے اجلاس میں جب ”عزم استحکام” آپریش کا فیصلہ ہوا تھا،اجلاس میں گنڈا پور بھی شامل تھے،چند گھنٹوں بعد علی امین اپنی صفائیاں دینے پرمجبورہوگئے تھے۔پچھلے دنوں عمر ایوب اسلام آبادمیں کارکنوں کے ہاتھوں پٹتے پٹتے رہ گئے تھے۔پی ٹی آئی کی طاقت نوجوان ہیں،انہیں پر عمران خان کا اعتماد اور یقین ہے۔پارٹی کے فیصلے ان کی مرضی سے ہی چلیں گے۔کپتان کی وہی طاقت ہیں،جنہیں کبھی ختم نہیں کیا جائے گا،یہی پالیسی عمران خان کو شہرت کے آسمان پر بٹھائے ہوئے ہے۔فواد وغیرہ بات کرتے وقت کم از کم عالیہ حمزہ،یاسمین راشد،صنم جاوید،اعجاز چوہدری،محمود الرشید،سرفراز چیمہ کے چہرے ہی چشم تصور میں دیکھ لیا کریں،حرف آخر یہی ہے، انہیں بس ایسے ہی مصروف رکھا جائے گا جبکہ ان لئے پارٹی کے دروازے بند ہوچکے ہیں،جنہیں کھولنے والے بھی نہیں کھول سکیں گے۔ان لوگوں نے سیاسی خودکشی کی ہوئی،یہ مردے ہیں۔دنیا زندہ انسانوں کی ہوتی ہے،مردوں کی نہیں۔


متعلقہ خبریں


مضامین
کشمیری انصاف کے منتظر وجود اتوار 24 نومبر 2024
کشمیری انصاف کے منتظر

غموں کا پہاڑ وجود اتوار 24 نومبر 2024
غموں کا پہاڑ

منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں وجود اتوار 24 نومبر 2024
منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں

کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟ وجود اتوار 24 نومبر 2024
کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟

33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر