وجود

... loading ...

وجود

کشمیریوں کی جائیدادیںجبراً ضبط

هفته 06 جولائی 2024 کشمیریوں کی جائیدادیںجبراً ضبط

ریاض احمدچودھری

مودی حکومت نے جموں خطے کے ضلع سامبہ میں فرمان علی اور فرمان دین نامی دو شہریوں کے 50 لاکھ روپے سے زائد مالیت کے دو رہائشی مکان ضبط کر لیے۔بھارتی حکومت مختلف بہانوں سے کشمیری مسلمانوں کی املاک ضبط اور مسمار کر رہی ہے جسکا واحد مقصد انہیں جاری تحریک آزادی کی حمایت ترک کرنے پر مجبور کرنا ہے۔ضلع کپواڑہ کے متعدد دیہات کے مکینوں نے قابض بھارتی انتظامیہ کی عوام دشمن پالیسیوں کیخلاف احتجاجی مظاہرہ کیا۔ضلع کپواڑہ کے علاقے کنڈی کے سینکڑوں رہائشیوں نے قابض بھارتی انتظامیہ کی عوام دشمن پالیسیوں کیخلاف احتجاجی مظاہرہ کیا۔ مظاہرین نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کو بتا یا کہ وہ ایک عرصے سے پینے کے پانی سے محروم ہیں جبکہ انتظامیہ مسئلے کے حل کی طرف کوئی توجہ نہیں دے رہی۔
مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کا ایک مقصد یہ بھی تھا کہ وہاں بھارت سے ہندوؤں کو لا کر بسایا جائے اور یوں کشمیر کی آبادی میں مسلم اکثریت کو ختم کیا جائے۔ غیر کشمیری ہندوؤں کو کشمیر میں بسانے کیلئے زمین کی ضرورت تھی جو کہ 370 آرٹیکل کے تحت ممکن نہ تھا کیونکہ اس آرٹیکل کے تحت کوئی بھی غیر کشمیر ، مقبوضہ وادی میں جائیداد یا زمین نہیں خرید سکتا تھا۔ اسی لئے آرٹیکل کو ختم کر کے فلسطین میں یہودیوں کی بستیوں کی طرف یہاں ہندوؤں کی بستیاں بسائی جانے لگیں۔بستیاں بسانے کیلئے زمین کی ضرورت ہے جس کیلئے جموں و کشمیر پر بھارتی قبضے کے دوران بھارتی انتظامیہ جھوٹے مقدموں کے ذریعے کشمیریوں کی جائیداد ہتھیانے لگی ہے۔ قابض بھارتی فوج اور انتظامیہ” اسرائیلی ماڈل” پر عمل درآمد کرتے ہوئے کشمیریوں کی جائیدادوں پر انتہاپسند ہندوؤں کو آباد کیا جاسکے اور نسل کشی کے ذریعے مقبوضہ کشمیر میں مسلمان اکثریت کو اقلیت میں بدلا جائے۔بھارتی وزیر اعظم مودی اور وزیر داخلہ امیت شاہ نے مقبوضہ کشمیر میں ”اسرائیلی ماڈل”پر کام کرنے کا منصوبہ بنایا تھا جس کا اعلان بھارتی وزیراعظم کی جانب سے سوشل میڈیا کے ذریعے سامنے آیا تھا۔
مقبوضہ کشمیر میں پہلے ہی حریت پسندوں کی جائیداد ضبطی کا عمل جاری ہے۔کیونکہ بھارتی حکومت اسرائیلی طرز پر مقبوضہ کشمیر میں ہندوؤں کیلئے علیحدہ بستیاں بنانا چاہتی ہے تاکہ یہاں کی مسلم اکثریت اقلیت میں بدل جائے۔ اسی لئے سب سے پہلے وادی کی 9600 کنال سے زیادہ اراضی پر قبضہ کیا گیا جس پر37 نئی صنعتی سٹیٹس قائم کرنے کا ارادہ ظاہر کیا گیا ہے۔جموں و کشمیر رائٹ ٹو انفارمیشن(آر ٹی آئی) موومنٹ کے چیئرمین ، ڈاکٹر راجہ مظفر بٹ کا کہنا ہے کہ 9600 کنال پر قبضہ زراعت پر مبنی کشمیر کی معیشت کے لئے تباہ کن ثابت ہوگا۔ فیکٹریاں لگانے کے بجائے 9600 کنال اراضی پر 100 زرعی فارموں کے قیام عمل میں لایا جاسکتا ہے۔ مقبوضہ کشمیر کے دارالحکومت سری نگرمیں عمر کالونی کی عیدگاہ میں لگنے والی خوفناک آگ سے ایک مسجد شہید اور کئی مکانات جل کر خاکستر ہوگئے۔ پورا علاقہ دھوئیں سے بھر گیا’ درجنوں خاندان بے گھر ہوگئے۔ علاقہ مکینوں نے شکایت کی کہ ریسکیو ادارے تاخیر سے پہنچے۔ مسجد کو بچایا جا سکتا تھا لیکن بھارت نواز کٹھ پتلی انتظامیہ نے مذہبی منافرت کا مظاہرہ کیا اور مالی نقصان زیادہ ہوا۔ بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں وکشمیر میں بھارتی فوجیوں نے اپنی ریاستی دہشت گردی کی مسلسل کارروائیوں کے دوران رواں برس جنوری سے جون تک 33 کشمیریوں کو شہید کیا۔ فورسز نے ان میں سے 16 نوجوانوں کو جعلی مقابلوں میں یا دوران حراست شہید کیا۔بھارتی فورسز نے گزشتہ چھ ماہ کے دورانحریت رہنما فردوس احمد شاہ اور معروف کشمیری وکیل اور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کے سابق صدر میاں عبدالقیوم سمیت 2 ہزار 5سو 89 کشمیریوںکو گرفتار کیا۔فوجیوں نے محاصرے اور تلاشی کی کارروائیوں کے دوران کم از کم چھ مکانات اور دیگر عمارتوں کو کیمیائی مادے کا استعمال کرتے ہوئے تباہ کیا۔اس دوران جامع مسجد سری نگر اور عید گاہ سری نگر میں جمتہ الوداع ،، عیدالفطر اور عید الاضحی کی نماز کی اجازت نہیں دی گئی۔
مودی حکومت نے کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین مسرت عالم بٹ، محمد یاسین ملک، شبیر احمد شاہ، آسیہ اندرابی، ناہیدہ نسرین، فہمیدہ صوفی، نعیم احمد خان، ایاز اکبر، پیر سیف اللہ، معراج الدین کلوال، شاہد الاسلام، فاروق احمد ڈار، سید شاہد یوسف شاہ، سید شکیل یوسف شاہ، بلال صدیقی، مولوی بشیر عرفانی، امیر حمزہ، ڈاکٹر عبدالحمید فیاض، عبدالاحمد پرہ، نور محمد فیاض، حیات احمد بٹ، ظفر اکبر بٹ ، محمد یوسف فلاحی، ڈاکٹر محمد قاسم فکتو، ڈاکٹر محمد شفیع شریعتی، غلام قادر بٹ، رفیق احمد گنائی، ظہور احمد بٹ، عمر عادل ڈار، سلیم ناناجی، محمد یاسین بٹ، فیاض حسین جعفری، عادل سراج زرگر، داؤد زرگر، اعزاز احمد شیخ، سرجان برکاتی، انسانی حقوق کے محافظ خرم پرویز، صحافی عرفان مجید اور سجاد احمد ڈار سمیت ہزاروں کشمیریوں کو بھارت اور مقبوضہ جموں وکشمیر کی جیلوں میں بند کر رکھا ہے۔
کل جماعتی حریت کانفرنس کے ترجمان ایڈوکیٹ عبدالرشید منہاس نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں کہا کہ ہندوؤں کی امرناتھ یاترا کیوجہ سے بھارتی ریاستی دہشت گردی کا مسلسل شکار کشمیری مزید مسائل و مشکلات سے دوچار ہو گئے ہیں۔ مودی حکومت نے امرناتھ یاتریوں کی سیکورٹی کی آڑ میں مقبوضہ علاقے میں محاصرے اور تلاشی کی کارروائیوں اور گھروں پر چھاپوں کا سلسلہ تیز کر دیا ہے۔ یاترا کے دوران مقبوضہ علاقے میں بھارتی فورسز کے ایک لاکھ کے قریب اضافی اہلکار تعینات کیے گئے ہیںجنہوں نے علاقے میں گاڑیوں ، مسافسروں اور راہگیروں کی تلاشی کا سلسلہ تیز کر دیا ہے جسکی وجہ سے عام لوگوں کی مشکلات بڑھ گئی ہیں۔ بھارتی حکومت ایک طرف یاتریوں کو تمام سہولیات فراہم کر رہی ہے جبکہ دوسری طرف اس نے کشمیری مسلمانوں کے دینی حقوق بھی سلب کر لیے ہیں اور وہ انہیں جمعہ اور عید کی نمازوں کی ادائیگی اور محرم الحرام کے جلوسوں سے روک رہی ہے۔28 جون کو شروع ہونے والی امرناتھ یاترا 19 اگست تک جاری رہے گی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
کشمیری انصاف کے منتظر وجود اتوار 24 نومبر 2024
کشمیری انصاف کے منتظر

غموں کا پہاڑ وجود اتوار 24 نومبر 2024
غموں کا پہاڑ

منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں وجود اتوار 24 نومبر 2024
منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں

کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟ وجود اتوار 24 نومبر 2024
کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟

33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر