... loading ...
میری بات/روہیل اکبر
مزے کی بات کہ 2مرتبہ کی ورلڈ چیمپئن ایک بار کی بارسلونا ورلڈ گیم کی چیمپئن اور کئی بار رنر اپ رہنے والی ہماری قومی بلائنڈ کرکٹ ٹیم کو ورلڈ کپ کے لیے پاکستان میں جگہ نہیں مل رہی ۔اور اس سے بھی مزے کی بات یہ ہے کہ وزیر اعظم یوتھ پروگرام کو چلانے والے رانا مشہود اور اسکی پوری ٹیم کی بھی اس طرف کوئی توجہ نہیں ہے بلکہ انہیں ابھی تک یہ بھی علم نہیں ہے کہ انہوں نے کرنا کیا ہے؟ لیکن ایک بات ہے کہ رانا مشہود نے اپنے حلقے کو مضبوط کرنے کے لیے گلی محلوں میں کورآرڈینیٹر بنانے شروع کردیے ہیں۔ رہی بات پاکستان کے نوجوانوں کی وہ اپنی مدد آپ کے تحت کچھ نہ کچھ کرنے میں مصروف ہیں اور کچھ نہیں تو چوری اور ڈکیتی میں ملوث پائے جارہے ہیں یا پھر منشیات کے نشے میں لگنا شروع ہوچکے ہیں۔ رہی بات یوتھ پروگرام کی اس میں ابھی تک تو صرف سفارشی لوگوں کو نوکریاں دی جارہی ہیں جو سرکار کے پیسے پر عیش کرنے میں مصروف ہیں ۔وزیر اعظم کا یوتھ پروگرام ایک ایسا پروگرام ہے جس سے ہمارے کھیل کے میدان آباد ہو سکتے ہیں اور نوجوان نسل تباہی و بربادی سے بچ سکتی ہے لیکن اس طرف ان کی توجہ ہی نہیں ہے۔ اس کے علاوہ ہم کھیل اور کھلاڑی کو اپنے میڈیا کے ذریعے بھی پرموٹ کرسکتے ہیں۔ خاص کر حکومتی سطح پر چلنے والے چیلنجز کے ذریعے لیکن بدقسمتی سے یہاں پر بھی چند سفارشی قسم کے لوگوں نے اپنی ذاتی انا کی خاطر ہماری کھیلوں کو قربان کررکھا ہے ۔
پنجاب میں حکومتی سطح پر پنجابی زبان کا ریڈیو ایف ایم 95پنجاب رنگ ہے جو پنجاب کی آواز ہے لیکن بدقسمتی سے اس ادارے میں ایک خاتون پروڈیوسر تعینات ہے جو انتہائی بدتمیز قسم کی زبان استعمال کرتے ہوئے ریڈیو پر آنے والے مہمانوں کی بے عزتی کرنا اپنا فرض سمجھتی ہے ۔ایسے ہی لوگوں کی وجہ سے اس ریڈیو کا وہ حشر ہوچکا ہے جو کسی اور کا نہیں۔ سفارشی لوگوں کو میرٹ سے ہٹ کر بھرتی کرنا شاید اس ریڈیو کی تباہی کا آغاز تھا جو اب اپنے انجام سے دوچار ہے۔ اگر اس طرح کی پروڈیوسر اس ریڈیو کا حصہ رہی تو بہت جلد یہ ریڈیو بند ہو جائیگا ابھی تک اگر یہ ریڈیو چل رہا ہے تو اس میں بہت زیادہ حصہ خاقان حیدر کا ہے جنہوں نے اسکی بنیادوں میں اپنا خون دے رکھاجبکہ بینش فاطمہ بھی ایک محنتی اور کام کرنے والی ڈی جی ہے ان سے قبل ثمن رائے نے بھی بے انتہا کام کیا اور یہ انکا ہی کارنامہ تھا کہ جنہوں نے آر جے کو پیسے دینے کا کام شروع کیا ورنہ سب مفت میں کام کرتے تھے اور اسکے باوجود اس پروڈیوسر سے اپنی بے عزتی کرواتے تھے جسے کام بھی نہیں آتا اور نہ ہی رولز کے بارے میں علم ہے کیونکہ جسے یہ ہی علم نہیں کہ ایک کھلاڑی اپنی تنخواہ کا ذکر کرسکتا ہے کہ نہیں اسے اس سیٹ پر بھی رہنے کا کوئی حق نہیں ایسے ہی لوگوں کی وجہ سے ہمارے ادارے تباہ ہو رہے ہیں ۔
خیر میں بات کررہا تھا بلائنڈ کرکٹ ٹیم کی اور درمیان میں ریڈیو آگیا اس پر تفصیلی بات پھر ہوگی۔ پاکستان بلائنڈ کرکٹ ٹیم پاکستان کی قومی نابینا کرکٹ ٹیم ہے جو پاکستان بلائنڈ کرکٹ کونسل (PBCC) کے زیر اہتمام چل رہا ہے جو ورلڈ بلائنڈ کرکٹ کونسل (WBCC) سے منسلک ہے ۔ہماری یہ ٹیم ایک روزہ بین الاقوامی اور ٹوئنٹی 20 بین الاقوامی کرکٹ میچوں میں شرکت کرتی ہے ۔اگر ہم اس ٹیم کی کارکردگی پر ایک نظر دوڑائیں تو اب تک40 اوور بلائنڈ کرکٹ ورلڈ کپ میں انہوں نے 1998 کے بلائنڈ کرکٹ ورلڈ کپ ٹورنامنٹ میں رنر اپ رہے ،2002 بلائنڈ کرکٹ ورلڈ کپ میں چیمپئنز بنے ،2006 بلائنڈ کرکٹ ورلڈ کپ میں بھی چیمپئنز رہے ،2014 بلائنڈ کرکٹ ورلڈ کپ میں رنر اپ رہے جبکہ بلائنڈ T20 ورلڈ کپ 2012 میں رنر اپ،2017 بلائنڈ ورلڈ T20 میں رنر اپ،بلائنڈ T20 ایشیا کپ 2015 میںرنر اپ ،2023 IBSA ورلڈ گیمز میں چیمپئنز اس کے علاوہ ان ان کی شاندار کامیابیاں جو عقل کے اندھوں کو نظر نہیں آتی اور ہماری یہ قومی ٹیم آج دربدر ہے جنہوں نے جنوبی افریقہ کے ساتھ 2000 میں افتتاحی بلائنڈ کرکٹ ٹیسٹ میچ کھیلا اور پاکستان نے ان پر 94 رنز سے فتح حاصل کی۔ پاکستان کے پاس بلائنڈ T20I کی تاریخ میں اب تک کے سب سے زیادہ ٹوٹل کے ساتھ ساتھ سب سے زیادہ بلائنڈ T20 ورلڈ کپ کا ریکارڈ بھی ہے۔ ہماری اسی ٹیم نے 2017 بلائنڈ ورلڈ T20 کے دوران ویسٹ انڈیز کے خلاف 373/4 رنز بنائے تھے پاکستان نے 2018 بلائنڈ کرکٹ ورلڈ کپ میں آسٹریلیا (563/4) کے خلاف 40 اوورز کی بلائنڈ کرکٹ میں اب تک کا سب سے بڑا مجموعہ اسکور بھی بنا رکھا ہے۔ پاکستان واحد ٹیم ہے جو بلائنڈ کرکٹ ورلڈ کپ کے ہر ایڈیشن میں فائنل کے لیے کوالیفائی کرنے میں کامیاب رہی ۔پاکستان کے مسعود جان نے 1998 میں بلائنڈ کرکٹ ورلڈ کپ کے افتتاحی میچ کے دوران بلائنڈ کرکٹ ورلڈ کپ میچ (262*) میں سب سے زیادہ انفرادی سکور کرنے کا گنیز ورلڈ ریکارڈ قائم کیا جوجنوبی افریقہ کے خلاف تھااسی طرح محمد اکرم نے بلائنڈ T20I اننگز میں سب سے زیادہ انفرادی ا سکور (264) بنایا جو بلائنڈ T20 ورلڈ کپ کی تاریخ میں بھی ریکارڈ ہے ۔ پاکستان نے 13 میں سے 11 انٹرنیشنل سیریز جیتیں پاکستان بلائنڈ کرکٹ ٹیم ایک روزہ بین الاقوامی کرکٹ میں مسلسل پانچ (5) سال تک ناقابل شکست رہی۔ پاکستان کے پاس انٹرنیشنل کرکٹ میں سب سے طویل جیت کا ریکارڈ ہے یعنی لگاتار 27 (27) ایک روزہ بین الاقوامی میچ جیتے پاکستان نے لگاتار 7 ایک روزہ میچوں کی سیریز بمقابلہ بھارت، آسٹریلیا، جنوبی افریقہ، انگلینڈ (دو بار)، سری لنکا اور نیپال بھی جیت رکھی ہے۔ پاکستان نے لگاتار 6 ٹی ٹوئنٹی سیریز جیتیں بھی جیتی ہوئی ہیں ہماری اسی ٹیم کے پاس جنوبی افریقہ کے خلاف ون ڈے انٹرنیشنل میں سب سے زیادہ 517 رنز بنانے کا عالمی ریکارڈ بھی ہے۔ انگلینڈ کے خلاف کامیابی کے ساتھ 439 رنز کے تعاقب میں سب سے زیادہ ٹوٹل کا عالمی ریکارڈ (شارجہ اپریل 2010) جو کہ کرکٹ کی کسی بھی شکل میں کامیابی کے ساتھ تعاقب کیا گیا۔ سب سے زیادہ ٹوٹل ہے Tـ20 کرکٹ میں 274 رنز کا عالمی ریکارڈ سب سے زیادہ اسکور اپریل 2010 میں انگلینڈ کے خلاف بنایا گیا۔ اسی قابل فخر نابینا کھلاڑیوں نے ناقابل شکست 390 رنز کی سب سے بڑی شراکت داری کا عالمی ریکارڈبھی بنا رکھا ہے۔ اس طرح ون ڈے نیوزی لینڈ دہلی انڈیا 1998 میں اشرف بھٹی کی 37 گیندوں پر تیز ترین سنچری،عبدالرزاق ون ڈے آسٹریلیا دہلی انڈیا 1998 میں 17 گیندوں پر تیز ترین نصف سنچری،عامر اشفاق ون ڈے کی بہترین باؤلنگ جنہوںنے 2006 میںنیوزی لینڈ کے خلاف 4 رنز کے عوض پانچ (5) وکٹیں حاصل کیں ۔یہ وہ فتوحات ہیں جنکی دنیا معترف ہے لیکن ہمارے اداروں میں بیٹھے ہوئے کام چور لوگوں نے اپنے ہی ہیروز کو رسوا کرنے کا ٹھیکہ لے رکھا ہے۔ ایسے اداروں کو واقعی بند ہو جانا چاہیے جو اپنے ہیروز کا استحصال کریں اور ایسے یوتھ پروگرام کو بھی ختم کردیا جائے جس میں ہماری قومی ہیروز کو ورلڈ کپ کروانے کے لیے جگہ ہی نہ ملے اور تو اور ہمارے ان قومی ہیروز کو میچوں کے دوران ایک ہزار روپیہ ملتا ہے ۔ان کے پاس گرائونڈ ہے نہ دفتر اور نہ ہی کوئی سہولت لیکن اسکے باوجود یہ آنکھ والوں سے زیادہ بینائی رکھتے ہیں قابل تعریف ہیں وہ لوگ اتنی زیادہ مشکلات کے باوجود اس ٹیم کے لیے کام کررہے ہیں خاص کر پاکستان بلائنڈ کرکٹ کونسل۔