وجود

... loading ...

وجود

اقلیتوں سے ناروا سلوک پر بھارت کو امریکی انتباہ

منگل 02 جولائی 2024 اقلیتوں سے ناروا سلوک پر بھارت کو امریکی انتباہ

ریاض احمدچودھری

امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے بھارت میں مذہبی آزادی کے مسائل پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت میں مسلم اور مسیحی برادری کے ساتھ ناروا سلوک کیا جارہا ہے۔ بھارت میں مسیحی اور مسلمانوں کو زبردستی مذہب تبدیل کرنے پر پابندی کے قوانین کے تحت گرفتار کیا گیا۔بھارت میں اقلیتی گروہوں کے اراکین کو جھوٹے، من گھڑت الزامات پر ہراساں کیا گیا۔ بھارت میں مسیحی برادری کے خلاف پرتشدد واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔ بی جے پی کے اراکین کے اقدامات اور بیانات حکومتی عہدیداروں کے مثبت بیانات سے متصادم رہے۔ بھارتی حکومت کو اقلیتی گروپوں کے خلاف تشدد کے ذمہ داروں کی تحقیقات اور قانونی کارروائی کرنی چاہیے۔اقوام متحدہ کے انسانی نسل کشی کی روک تھام کے مشیر نے بھارت میں اقلیتوں سے امتیازی سلوک پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت اقلیتوں کے حوالے سے عالمی قوانین کی پاسداری یقینی بنائے۔ بھارت میں مسلمانوں سمیت دیگر اقلیتوں کا تحفظ نہ ہونے پر تشویش ہے۔ بھارت میں اقلیتوں سے ناروا سلوک عالمی انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔ بھارت اقلیتوں کے تحفظ کے لیے اپنی ذمہ داری پوری کرے۔مشیر یو این سیکریٹری جنرل نے بھارتی رکن پارلیمنٹ کے بیان پر انتہائی تشویش کا اظہار کیا جس میں اس نے کہا تھا کہ مسلمان برابری والی کیٹگری میں نہیں آتے اور تمام انسان برابر نہیں۔ ہندوستان میں کورونا وبا کے دوران اقلیتوں خصوصاً مسلمانوں کے خلاف حملے بڑھ گئے ۔ ایسے وقت میں نفرت اور تقسیم کے پھیلاؤ کے بجائے اتحاد اور یکجہتی کا فروغ ضروری ہے۔اسی لئے انسانی حقوق کی امریکی تنظیم نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بھارت میں ہندو انتہا پسندانہ سوچ خطے میں امن کے لیے خطرہ ہے اور ہندوتوا نظریہ دیگر اداروں کو متاثر کر رہا ہے۔بھارتی انتہا پسند جماعتوں بی جے پی اور آر ایس ایس کا ریکارڈ اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کے حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں سے بھرا پڑا ہے۔ بھارت میں مسلمانوں اور اقلیتوں کے خلاف روا رکھے جانے والے غیر انسانی سلوک، تشدد اور قتل جیسے واقعات کے بعد ایمنسٹی انٹرنیشنل، ہیومن رائٹس واچ سمیت کئی عالمی تنظیمیں تشویش کا اظہار کرچکی ہیں۔بھارت میں لاکھوں افراد کو بھوک اور مصائب میں پھنسانے والی مودی سرکار اپنی ناکام پالیسیوں کو چھپانے کے لیے نت نئے سماجی اور مذہبی مسائل پیدا کررہی ہے۔ نریندر مودی کے دوسری بار وزیر اعظم بننے کے بعد بھارت میں موجود اقلیتوں پر تشدد، دھمکانا، ان کو ہراساں کرنا اور ہجوم کے تشدد میں بہت اضافہ ہوا ہے اور یہ بات بھی کسی سے ڈھکی چھپی نہیں رہی ہے کہ ہندو مذہبی انتہا پسندوں کو مودی سرکار کی حمایت حاصل ہے۔
مسلمان تو ایک طرف ، صرف ایک گائے کو جواز بناکر دلت اوردیگر اقلیتوں کو زدوکوب کیا جاتا ہے۔ یہاں تک کہ انہیں جان سے مار دیا جاتا ہے۔ ہندو غنڈوں کا ہجوم اکٹھا ہوکر اقلیتی افراد کو مارتا ہے اور ان کو جے شری رام کے نعرے لگانے پر مجبور کرتا ہے۔ خواتین اور بچوں پر جنسی حملوں میں اضافہ ہوا ہے ۔ مذہبی عدم رواداری، منافرت اور انتہا پسندی کے بعد یہ کہنا غلط نہیں ہوگا کہ اس وقت بھارت میں اقلیتوں سے زیادہ گائے محفوظ ہے۔یہ اس ملک کی منظر نگاری ہے، جو سیکولر ملک ہونے پر ناز کرتا تھا، اب ایک متعصب ریاست کا روپ دھار چکا ہے ، جہاں اقلیتوںپر عرصہ حیات تنگ کیا جاچکا ہے۔بھارت کی حکمراں جماعت بی جے پی اور اس سے منسلک ہندو انتہا پسند تنظیمیں بھارت میں نفرت کی دیواریں تعمیر کررہی ہیں۔ بھارت کی تعمیر و ترقی میں مسلمانوں کی کوششوں اور کاوشوں کو دنیا کی کوئی طاقت نظر انداز نہیں کرسکتی۔ بھارتی مسلمان بڑے صبر و تحمل کے ساتھ آگے بڑھ رہے ہیں حالانکہ ان سے ان کی ترقی اور پیشرفت کے اسباب کو سلب کرنے کی تلاش کی جاری ہے۔ بھارتی حکومت کو اپنے رویہ میں تبدیلی پیدا کرنی چاہیے ،ورنہ اس کے سنگین نتائج برآمد ہوں گے۔بھارت میں بی جے پی کے پہلے اقتدار سے ہی معاشرے میں نفرت اور مذہبی منافرت پھیلائی جارہی ہے۔گزشتہ برسوںکی طرح اس برس بھی اونچی ذات کے ہندوؤں کی جانب سے نچلی ذات کے ہندوؤں، مسیحوں اور مسلمانوں کے خلاف تعصب اور بدسلوکی کے متعدد واقعات سامنے آئے ہیں۔ مسلمان بھارت میں سب سے بڑی اقلیت ہیں جو تقسیم ہند سے قبل ہندوستان میں سینکڑوں برس حکمران بھی رہے۔تاہم تقسیم ہند کے بعد سے بھارت میں مسلمانوں کو تعصب کا سامنا رہا اور بھارت کے بانی رہنماؤں میں سب سے معروف موہن داس کرم چند گاندھی کو ہی 1948 میں ہندو مسلم اتحاد کی حمایت کرنے پر ایک ہندو انتہا پسند نتھورام گوڈسے نے قتل کردیا تھا۔ہندو مسلم اتحاد کی حمایت کرنے پر ہندو انتہا پسندوں کی اکثریت مہاتما گاندھی کو ” غدار” قرار دیتی ہے حالانکہ وہ خود ایک کٹر ہندو تھے، اب تو نوبت یہاں تک پہنچ چکی ہے کہ بھارتیہ جنتا پارٹی کے اقتدار میں آنے کے بعد سے گاندھی کے قاتل گوڈسے کو ہیرو قراردیا جارہا ہے۔
بھارت بہت خطرناک راستے پر چل پڑا ہے۔ بھارت نے جو راستہ چنا ہے، اس کی واپسی بہت مشکل ہے۔ بھارت نے جو نسل پرستانہ اور فاشسٹ نظریہ اپنایا ہے ادھر سے واپسی انتہائی مشکل ہے۔ شہریت ترمیمی قانون کے انتہا پسند ہندوں آر ایس ایس کا نظریہ اپنایا اور اب بھارت میں فسادات کا نہ رکنے والا سلسلہ شروع ہوگیا۔اس کا منطقی انجام ہے خونریزی ہے۔ انتہاپسندی اور قومیت پسندی کی بنیاد پر بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) بھارتی اقلیتوں پر ظلم اٹھا رہی ہے اور اگر بی جے پی نے پیچھے ہٹنے کی کوشش کی تو یہ ہی انتہا پسندی اور قومیت پسندی انہیں پیچھے ہٹنے نہیں دے گی۔


متعلقہ خبریں


مضامین
کشمیری انصاف کے منتظر وجود اتوار 24 نومبر 2024
کشمیری انصاف کے منتظر

غموں کا پہاڑ وجود اتوار 24 نومبر 2024
غموں کا پہاڑ

منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں وجود اتوار 24 نومبر 2024
منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں

کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟ وجود اتوار 24 نومبر 2024
کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟

33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر