... loading ...
ریاض احمدچودھری
امریکہ، کنیڈا، قطر، پاکستان سمیت کئی ممالک میں بھارتی دہشتگردی نیٹ ورک بے نقاب ہونے کے بعد آسٹریلیا میں بھی بھارتی نیٹ ورک فعال ہو گیا ہے۔ آسٹریلیا میں بھی سکھ رہنماؤں کو قتل کی دھمکیاں مل رہی ہیں۔ اے بی سی نیوز آسٹریلیا کی حالیہ دستاویزی فلم میں دکھایا گیا کہ کیسے مودی بھارت کے اندر اور دیگر ممالک میں اقلیتوں کو نشانہ بنا رہا ہے۔
رپورٹ کے مطابق مودی سرکار نے تحریک خالصتان کو دبانے کیلئے دنیا بھر میں سکھ رہنمائوں کی ٹارگٹ کلنگ کے آرڈرز جاری کیے۔ خصوصی ڈاکیومنٹری میں مودی سرکار کے سکھوں کیخلاف منظم کریک ڈاؤن کا بھی تفصیلی ذکر کیا گیا ہے۔ کینیڈین اور امریکی تحقیقاتی رپورٹس میں شواہد کے ساتھ ثابت کیا گیا کہ دونوں واقعات میں مودی سرکار براہ راست ملوث تھی’ کینیڈین شہری اور سکھ رہنما منندر سنگھ کو کینیڈین حکام کی جانب سے مطلع کیا گیا کہ اسے اور دیگر8 سکھ شہریوں کی جان کو سنگین خطرہ ہے۔ آسٹریلیا میں مقیم ٹیکسی ڈرائیور اور خالصتان کے حامی ہرجندر سنگھ کو بھی بھارتی حکام کی جانب سے مسلسل دھمکیاں موصول ہو رہی ہیں۔
2020 ء میں4 بھارتی انٹیلی جنس افسروں کو آسٹریلیا سے بے دخل کر دیا گیا تھا۔ بھارتی انٹیلیجنس افسران نے حساس دفاعی ٹیکنالوجی کو غیر قانونی طور پر حاصل کرنے کی کوشش کی تھی۔ آسٹریلیا نے بھارت کے مزید 4 جاسوسوں کو اپنے ملک سے نکال دیا ہے۔ اپریل میں بھی 2جاسوس نکالے گئے تھے۔ جاسوسوں کی تازہ بے دخلی کو آسٹریلیا میں بھی مودی سرکار کے لیے زبردست دھچکا قرار دیا جارہا ہے۔ 4جاسوسوں کی بے دخلی کا انکشاف آسٹریلین براڈ کاسٹنگ کارپوریشن نے اپنی تحقیقات میں کیا۔ آسٹریلیا میں بھارتی نیٹ ورک بے نقاب ہونے کی اولین خبریں اپریل میں آئی تھیں جب واشنگٹن پوسٹ نے بتایا تھا کہ 2 بھارتی جاسوس نکال دیئے گئے ہیں۔آسٹریلین براڈ کاسٹنگ کارپوریشن نے تحقیقات کے نتیجے میں بتایا ہے کہ بے دخل کیے گئے جاسوس آسٹریلوی سیاست دانوں اور دفاعی ٹیکنالوجیز سے وابستہ افراد اور اداروں کو نشانہ بنا رہے تھے تاہم ان جاسوسوں کو حکام نے ملک سے بہت خاموشی کے ساتھ نکالا ہے تاکہ مودی سرکار کے لیے سبکی اور شرمندگی کا سامان نہ ہو۔ لیکن عوامی سطح پر جاسوسی کی مذمت نہ کیے جانے پر آسٹریلیا کے اندر سے آوازیں اٹھ رہی ہیں۔
آسٹریلوی حکام نے بتایا ہے کہ بھارتی جاسوس نیٹ ورک ایئر پورٹ سیکیورٹی پروٹوکولز کو بھی نشانہ بنارہا تھا۔2021 میں انٹیلی جنس چیف مائک برجس نیٹ ورک کا پتا لگایا تھا اور سفارت کاروں کے بھیس میں کام کرنے والے جاسوسوں کو بے نقاب کیا گیا تھا۔ انہوں نے بھارت کا نام نہیں لیا تھا۔ نام نہاد سفارت کاروں کو خاموشی سے، پروفیشنل طریقے سے ملک بدر کیا گیا تھا۔مائک برجس نے کہا تھا کہ جاسوس نے چند موجودہ اور سابق سیاست دانوں سے روابط استوار کیے تھے۔ ایک غیر ملکی سفارت خانے سے بھی پینگیں بڑھای گئی تھیں اور ایک ریاست کی پولیس سروس سے بھی تعلقات قائم کیے گئے تھے۔قومی سلامتی اور حکومتی اعداد و شمار نے اب اے بی سی کو تصدیق کی ہے کہ ہندوستان کی غیر ملکی انٹیلی جنس سروس “جاسوسوں کے گروہ” کی ذمہ دار تھی ، اور بعد میں موریسن حکومت نے “متعدد” ہندوستانی عہدیداروں کو آسٹریلیا سے ملک بدر دیا تھا۔اس ہفتے واشنگٹن پوسٹ نے یہ بھی رپورٹ کیا تھا کہ اے ایس آئی او کے انسداد انٹیلی جنس آپریشن کے بعد 2020 میں “ریسرچ اینڈ اینالسس ونگ” (را) کے نام سے جانی جانے والی ہندوستانی خفیہ ایجنسی کے دو ارکان کو آسٹریلیا سے نکال دیا گیا تھا۔
آسٹریلیا میں نئی دہلی کی خفیہ کارروائیوں کی تفصیلات اس وقت سامنے آئی ہیں جب مغربی اتحادی وزیر اعظم نریندر مودی کی حکومت کے اقدامات پر تشویش میں اضافہ کر رہے ہیں، جس پر گزشتہ ستمبر میں کینیڈا میں ایک قتل کا الزام ہے۔بھارت امریکہ، جاپان اور آسٹریلیا کے ساتھ چہار فریقی سکیورٹی ڈائیلاگ کا رکن ہے اور اسے بحرہند و بحرالکاہل میں ایک اہم دفاعی شراکت دار سمجھا جاتا ہے جہاں چین کی فوجی تیاری پر خدشات بڑھ رہے ہیں۔ 2022 میں اپنی اگلے سالانہ خدشات کا جائزہ دیتے ہوئے برگس نے بتایا تھا کہ کس طرح دوست سمجھے جانے والے ممالک اب بھی آسٹریلیا کے خلاف جاسوسی کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔اس سے قبل سکھ رہنمائوں کے قتل کی سازش بے نقاب ہونے پر بھارت اور امریکہ کے تعلقات میں کشیدگی بڑھ گئی ہے اور مودی سرکار نے بھی امریکہ سے تعلقات خراب ہونے کا اعتراف کر لیا۔ کشیدہ حالات کے باعث امریکی صدر جوبائیڈن نے بھارت کے یوم جمہوریہ کا دعوت نامہ بھی ٹھکرا دیا۔ جوبائیڈن کے نئی دہلی آنے سے انکار پر مودی سرکار نے کواڈ گروپ کا اجلاس ملتوی کر دیا۔ جبکہ امریکی ادارہ برائے مذہبی آزادی نے بھارت کو تشویشناک ممالک میں شامل کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
امریکہ اور کینیڈا میں کم از کم چار سکھ علیحدگی پسند رہنماؤں کو قتل کرنے کے مبینہ منصوبے میں ایک بھارتی باشندے پر فرد جرم عائد کی ہے۔ ان الزامات کی کڑیاں اس سال کینیڈا میں سکھ کینیڈین شہری کے قتل ساتھ بھی جوڑے گئی ہیں۔چیک ریپبلک میں امریکی درخواست پر گرفتاربھارتی شہری نکھل گپتا پر الزام ہے کہ انھوں نے ایک امریکی شہری کو قتل کرنے کا منصوبہ بنایا۔ بتایا جا رہا ہے کہ ان کا نشانہ کینیڈین دہری شہریت کے حامل گرو پتونت سنگھ پنوں تھے۔ گرو پتونت سنگھ پنوں امریکہ میں قائم سکھ علیحدگی پسند گروہ کے رکن ہیں۔