وجود

... loading ...

وجود

عمررسیدہ افراد خصوصی توجہ کے منتظر

هفته 15 جون 2024 عمررسیدہ افراد خصوصی توجہ کے منتظر

ڈاکٹر جمشید نظر

اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میںہر 6میں سے ایک ساٹھ سال کی عمر کے بزرگ کو کسی نہ کسی طرح بدسلوکی کا سامنا کرنا پڑتا ہے خواہ وہ بدسلوکی اہل خانہ کی طرف سے ہو یا معاشرے کی طرف سے۔عمررسیدہ افراد اس بدسلوکی پر احتجاج بھی نہیں کرپاتے۔اعدادوشمار کے مطابق کورونا وائرس کے دور میں بزرگوں کے ساتھ بدسلوکی کے واقعات کی شرح میں مزید اضافہ ہوا ہے۔ماہرین کا کہنا ہے کہ بزرگوں کے ساتھ بدسلوکی کے دوران ان کو شدید جسمانی و ذہنی نقصان کا خطرہ عام انسانوں کی نسبت زیادہ ہوتا ہے۔بزرگوں کے ساتھ بدسلوکی کی روک تھام کا شعور بیدار کرنے کے لئے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے سن2011میں ایک قرارداد منظور کی جس کے تحت ہر سال 15جون کو بزرگوں کے ساتھ بدسلوکی کی روک تھام کا عالمی دن منایا جاتا ہے۔اس سال کا تھیم ہے ”Spotlight on older persons in Emergencies” اس موضوع کا مقصد یہ ہے کہ دنیا کو باور کرایا جائے کہ کسی بھی ناگہانی صورتحال میں عمر رسیدہ افراد پر خصوصی توجہ دی جائے۔ اقوام متحدہ کے مطابق 60 سے 65 سال کی عمر کے افراد کا شمار معاشرے کے عمررسیدہ افراد میں ہوتا ہے۔ رپورٹ کے مطابق حالیہ دہائیوں میں دنیا کی آبادی کی تشکیل میں ڈرامائی انداز میں تبدیلی آئی ہے۔سن 1950 سے 2010 کے درمیان دنیا بھر میں متوقع عمر 46 سے 68 سال تک تھی جبکہ عالمی سطح پر سن 2019میں متوقع عمر 65 سال یا اس سے زیادہ ہوگئی ،اس وقت ایسے افراد کی مجموعی تعداد 703 ملین تھی ۔رپورٹ کے مطابق اگلی تین دہائیوں کے دوران دنیا بھر میں عمر رسیدہ افراد کی تعداد دوگنا سے زیادہ ہونے کا امکان ہے جو سن 2050 میں 1.5 بلین سے زیادہ تک پہنچ جائے گی۔ دنیا بھر میں سن 2019 اور 2050 کے درمیان عمر رسیدہ افراد کی آبادی کے حجم میں اضافہ دیکھنے کو ملے گا۔رپورٹ کے مطابق مشرقی اور جنوب مشرقی ایشیاء میں عمر رسیدہ افراد کی تعدادبڑھے گی ۔ سن 2019 میں عمر رسیدہ افراد کی تعداد 261 ملین تھی جو 2050 میں بڑھ کر 573 ملین تک پہنچ جائے گی ۔اسی طرح شمالی افریقہ اور مغربی ایشیاء میں عمر رسیدہ افراد کی تعداد میںبھی تیزی سے اضافے کی توقع ہے جو 226 فیصد اضافے کے ساتھ سن 2019 میں 29 ملین سے بڑھ کرسن 2050 تک 96 ملین تک ہوجائے گی۔
پاکستان کے ادارہ برائے شماریات کے مطابق کل آبادی کا چار اعشاریہ دو فیصد حصہ بزرگ شہریوں پر مشتمل ہے۔ 2050 تک یہ تناسب 15 اعشاریہ آٹھ فیصد تک پہنچ جاہے گا۔عالمی ادارہ صحت کے مطابق پاکستان میں اوسط عمر ساڑھے 66 برس ہے اورپاکستانی خواتین کی اوسط عمر تقریباً 67 سال جبکہ مردوں کی اوسط عمر لگ بھگ 65 برس کے برابر ہے۔اسلام میں بزرگوں کو اہمیت اور خاص مقام دیا گیا ہے۔اللہ تعالیٰ نے بزرگوں کو جھڑکنے اور ان کے ساتھ بدسلوکی کو سخت نا پسندیدہ عمل قرار دیا ہے۔ قرآن پاک میں ارشاد باری تعالیٰ ہے ”تم اللہ کے سوا کسی کی عبادت نہ کرواور والدین کے ساتھ حسن سلوک کیا کرو۔اگر تمہارے سامنے دونوں یا ان میں سے کوئی ایک بھی بڑھاپے کو پہنچ جائے تو انہیں اف تک نہ کہو، انہیں جھڑکنا بھی نہیں اور ان دونوں کے ساتھ نرم دلی وعجزو انکساری سے پیش آنا”۔اسی طرح نبی کریم ۖ نے نہ صرف بزرگوں کے ساتھ حسن سلوک کی تلقین فرمائی بلکہ عملی طورپر ایسا نمونہ بھی پیش کیا جو دنیا کے ہر فرد کے لئے ایک مشعل راہ ہے۔ایک بوڑھی عورت آپ ۖ پر روز کوڑا پھینکتی تھی لیکن آپۖ نے کبھی اسے برا بھلا نہ کہا۔ایک دن جب وہ بوڑھی عورت بیمار ہوگئی اور کوڑا نہ پھینکا تو آپۖ اس کے گھر چلے گئے،اس کے گھر کو صاف کیا ،پانی بھرا اور تیمارداری کی۔آپۖ کا حسن سلوک دیکھ کر وہ بوڑھی عورت مسلمان ہوگئی۔ حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ”ہمارے بڑوں کی وجہ سے ہی ہم میں خیروبرکت ہے،پس وہ ہم میں سے نہیں ہے جو ہمارے چھوٹوں پر رحم نہ کرے اور ہمارے بڑوں کی بے ادبی کرے یا ان سے گستاخی سے پیش آئے۔”اسی طرح نبی کریمۖ نے ارشاد فرمایا”بڑوں کی تعظیم دتوقیرکرو اور چھوٹوں پر شفقت کروگے تو تم جنت میں میری رفاقت پالوگے۔”اسلامی معاشرے میں آج بھی بزرگوں کا ادب و احترام پایا جاتا ہے جسے مزید فروغ دینے کے لئے نوجوان نسل کو اہم کردار ادا کرنا ہوگا کیونکہ اگر آج ہم بزرگوں کا احترام کریں گے تو کل ہم بھی اسی عزت و احترام
کے حقدار بن سکیں گے۔


متعلقہ خبریں


مضامین
مہذب دنیا کا بد صورت اور مکروہ چہرہ وجود پیر 23 دسمبر 2024
مہذب دنیا کا بد صورت اور مکروہ چہرہ

کشمیری حریت پسند جماعتوں پر پابندی وجود پیر 23 دسمبر 2024
کشمیری حریت پسند جماعتوں پر پابندی

عبادتگاہوں کا قانون اورچیف جسٹس سے توقعات وجود پیر 23 دسمبر 2024
عبادتگاہوں کا قانون اورچیف جسٹس سے توقعات

خطہ پنجاب تاریخ کے آئینے میں! وجود اتوار 22 دسمبر 2024
خطہ پنجاب تاریخ کے آئینے میں!

عمران خان اور امریکی مداخلت:حقیقت اور پروپیگنڈے کا فرق وجود اتوار 22 دسمبر 2024
عمران خان اور امریکی مداخلت:حقیقت اور پروپیگنڈے کا فرق

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر