وجود

... loading ...

وجود

مودی سرکار کا اقلیتوں کے ساتھ ناروا سلوک

جمعرات 13 جون 2024 مودی سرکار کا اقلیتوں کے ساتھ ناروا سلوک

ریاض احمدچودھری

امریکی محکمہ خارجہ کے انسانی حقوق کے سالانہ جائزے میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ سال بھارت کی شمال مشرقی ریاست منی پور میں ‘بڑے پیمانے پر’ بدسلوکی کے واقعات ہوئے جبکہ ملک کے باقی حصوں میں اقلیتوں، صحافیوں اور اختلاف رائے رکھنے والوں پر حملے کیے گئے۔ایک سال قبل ایک عدالت نے حکم دیا تھا کہ کوکی کی اقلیتی مراعات کو میٹی تک بڑھایا جائے، جس کے بعد منی پور نے اپنے قبائلی کوکیـزو اور اکثریتی میتی کی آبادیوں کے درمیان شدید لڑائی دیکھی ہے، جس میں 200 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔امریکی محکمہ خارجہ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ منی پور میں مئی اور نومبر کے درمیان 60 ہزار سے زیادہ لوگ بے گھر ہوئے۔منی پور میں جاری حالیہ فسادات میں 400 سے زائد چرچ نذر آتش کیے جا چکے ہیں جبکہ 2008 میں ہندو انتہاپسندوں نے مسیحیوں کے 600 گاؤں اور 400 چرچ جلا ڈالے تھے۔
بھارت کے باقی حصوں میں، محکمہ خارجہ نے ‘متعدد واقعات’ کی اطلاع دی جس میں حکومت اور اس کے اتحادیوں نے ‘حکومت پر تنقید کرنے والے میڈیا اداروں پر مبینہ طور پر دباؤ ڈالا یا انہیں ہراساں کیا۔’مثال کے طور پر، محکمہ انکم ٹیکس نے 2023 کے اوائل میں بی بی سی کے دفاتر کی تلاشی لی جب اس نے ہندو قوم پرست وزیر اعظم نریندر مودی پر تنقیدی دستاویزی فلم جاری کی۔بھارتی حکومت نے اس وقت کہا تھا کہ تلاشی انتقامی نہیں تھی۔رپورٹرز ودآؤٹ بارڈرز نے 2023 میں اپنے پریس فریڈم انڈیکس میں بھارت کو 180 ممالک میں سے 161 نمبر پر رکھا تھا، جو ملک کی اب تک کی سب سے کم پوزیشن ہے۔امریکی جائزے میں کہا گیا ہے کہ بھارت میں مذہبی اقلیتوں نے امتیازی سلوک کی اطلاع دی ہے، جس میں تشدد کی کالز اور غلط معلومات پھیلانا شامل ہیں۔
حالیہ انتخابات میں مودی کی جیت بھارت کے مسلمانوں کے مستقبل کے لئے سب سے بڑا چیلنج بن گئی۔جس بات کو بین الاقوامی سطح پر کم توجہ ملی،وہ حقیقت یہ ہے کہ سنگھ پریوار جو راشٹریہ سویم سیوک سنگھ یار (آر ایس ایس) کی زیر قیادت عسکریت پسند ہندوتوا تنظیموں کا مجموعہ ہے۔ ہندوستان کو ایک ہندو راشٹر کے طور پر دیکھنا چاہتا ہے۔ایک واضح طور پر ہندو ملک بننا ہندوستانی ریاست کو اس کے آئین میں تصور کئے جانے والے مخالف میں بدل دے گا۔اس سے کروڑوں ہندوستانیوں کو خطرہ لاحق ہو جائے گا کیونکہ اس کا مطلب بنیادی اداروں، اصولوں اور ان قوانین کو معطل کرنا ہے جو سیکولرازم اور جمہوریت کی خصوصیت رکھتے ہیں۔ مودی کے تیسری بار اقتدار پر بیٹھنے سے یہ خطرہ بڑھ جائے گا کہ گزشتہ دس سال سے ہندو قوم پرست ذہنیت اپنے نامکمل ایجنڈے کو مکمل کرے گی۔ مسلمان ماضی کے مقابلے میں اب زیادہ غیر محفوظ ہیں ، جو حالا ت مودی سرکار نے بنا دیئے ہیں اس سے یقینا برا ہی ہو گا۔
مودی کے تیسری بار برسراقتدار آنے کے بعد بھارت میں موجود اقلیتیں بالخصوص مسلمان اس خوف میں مبتلا ہیں کہ مودی اپنے ہندوتوا نظریے کی تکمیل کیلئے ایک بار پھر ظلم و بربریت کا بازار گرم کرے گا۔ مودی کے اقتدار سنبھالنے کے بعد مسلمانوں سے پہلے شہریت کے حقوق چھینے گئے تھے ،اب یہ خطرہ بڑھ گیا ہے کہ ان کے بنیادی زندگی کے حقوق بھی سلب کرلئے جائیں گے،بی جے پی جیسی انتہا پسند جماعت کے اقتدار میں آنے کا یہ مطلب بھی واضح ہے کہ خطے میں امن و سلامتی کے امکانات معدوم ہو جائیں گے۔ مودی سرکار نے دور اقتدار میں پڑوسی ممالک کے ساتھ تنازعات بڑھائے اور اس بار امکانات ہیں کہ وہ اس حد سے آگے جائیں گے، مقبوضہ کشمیر جس کی خصوصی حیثیت مودی کے اقتدار میں ہی ختم کی گئی تھی ان کیلئے بھی مودی کے دوبارہ اقتدار میں آنے سے حالات مزید بگاڑ کی جانب سے جائیں گے۔مودی کے تیسری بار اقتدار میں آنے سے حالات مزید خراب ہونے کے امکانات واضح ہیں، اس صورتحال میں بین الاقوامی انسانی حقوق کی تنظیموں کو اب بھارت میں اقلیتوں کے حقوق پر باریک بینی سے نظر رکھنے کی ضرورت ہے۔انسانی حقوق کے گروپوں کا الزام ہے کہ نریندر مودی کے دور میں آب و ہوا خراب ہوئی ہے۔ وہ نفرت انگیز تقاریر میں اضافے، مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کو منسوخ کرنے، شہریت کا قانون جسے اقوام متحدہ ‘بنیادی طور پر امتیازی’ قرار دیتا ہے اور غیر قانونی تعمیرات کو ہٹانے کے نام پر مسلمانوں کی املاک کی مسماری کی طرف اشارہ کرتے ہیں۔
بھارت میں مسلمانوں اور دیگر اقلیتوں پر منظم انداز میں حملے کیے جاتے ہیں۔امریکی ادارہ برائے مذہبی آزادی کی رپورٹ کے مطابق بھارت میں 1947 سے لے کر اب تک 50 ہزار مساجد، 20 ہزار سے زائد چرچ اور دیگر عبادت گاہیں انتہا پسندوں کی نفرت کا نشانہ بن چکی ہیں۔وشوا ہندو پرشاد، بجرنگ دل اور راشٹریہ سوائم سیوک سنگھ اقلیتوں کی عبادت گاہوں پر حملوں میں پیش پیش ہے۔ حلال جہاد، گئو رکھشا، بلڈوزر پالیسی، شہریت اور حجاب بندی جیسے قوانین کو مسلمانوں کے خلاف استعمال کیا جاتا ہے۔مذہب تبدیلی سے متعلق قوانین کو ہندوؤں اور بدھ مذہب کی پیروکاروں کے خلاف استعمال کیا جاتا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
قانون کی حکمرانی کے تقاضے وجود پیر 13 جنوری 2025
قانون کی حکمرانی کے تقاضے

خوشحالی کی جھوٹی کہانی اور عوام وجود اتوار 12 جنوری 2025
خوشحالی کی جھوٹی کہانی اور عوام

پاکستان کے زیر انتظام کشمیر پر ایک اہم تصنیف وجود اتوار 12 جنوری 2025
پاکستان کے زیر انتظام کشمیر پر ایک اہم تصنیف

مریم نواز کا مصافحہ! وجود هفته 11 جنوری 2025
مریم نواز کا مصافحہ!

ڈونلڈ ٹرمپ کا ارادہ اور گرین لینڈ وجود هفته 11 جنوری 2025
ڈونلڈ ٹرمپ کا ارادہ اور گرین لینڈ

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر