وجود

... loading ...

وجود

بھارت کی ناقص غذائی برآمدات

پیر 10 جون 2024 بھارت کی ناقص غذائی برآمدات

ریاض احمدچودھری

بھارتی مصالحہ جات اور ڈارئی فروٹ پر غیر معیاری ہونے کے باعث عالمی سطح پر پابندی عائد کر دی گئی۔ ہانگ کانگ فوڈ سیفٹی سینٹر نے متعدد بار بھارتی مصالحہ جات کمپنیوں کو ایتھائیھلین اکسائیڈ نامی زہریلے کیمیکل کے استعمال پر وارننگ جاری کی تھی۔ایتھائلین اکسائیڈ نامی کیمیکل پر کینسر کی وجوہات کے باعث پابندی عائد ہے۔مالدیپ ، سنگاپور اورہانگ کانگ نے بھی بھارت میں تیار ہونے والے مصالحوں پرپابندی عائد کردی ہے جبکہ گزشتہ 5 برسوں کے دوران یورپی یونین فوڈ سیکورٹی اتھارٹی 500 سے زائد بھارتی مصالحہ جات پر پابندیاں لگا چکی ہے۔بھارت کے ڈرائی فروٹس اور کھانے پینے کی دیگر اشیا کو بھی عالمی سطح مضر صحت قرار دیا جا چکا ہے۔ امریکہ نے گزشتہ سال 30 فیصد سے زائد بھارتی مصالحے کیمیکل کی ملاوٹ کے باعث واپس بھیجے۔فروری 2024 میں بھارت کی جانب سے ازبکستان بھیجے گئے کھانسی کے سیرپ پینے سے 68 بچوں کی موت واقع ہو گئی تھی۔
بھارت آبادی کے لحاظ سے دنیا کا دوسرا سب سے بڑا ملک ہے یہی وجہ ہے کہ وہاں عجیب و غریب طرح کے انوکھے انوکھے عجوبے بھی پائے جاتے ہیں۔ اتنی بڑی آبادی میں مختلف رسم و رواج، مذہب اور عقیدتوں کے ماننے والے رہتے ہیں۔ کوئی گائے کا پیشاب پیتا ہے تو کوئی کتے سے شادی کرنے بیٹھ جاتا ہے یہاں تک کہ وہاں گائے اور بندروں کو بھی پوجا جاتا ہے۔ اور تو اور غذائی اجناس اور خوراک و ادویات میں گائے کا پیشاب اور گوبر استعمال کیا جاتا ہے۔ امریکی ادارے فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن نے بھارت سے غذائی اجناس ، اشیائے خورونوش کی درآمد پر اس لئے پابندی عائد کر دی کہ ان اشیاء میں مردہ چوہوں کے اجزائ، پرندوں کے پر اور نقصان دہ کیڑے مکوڑے پائے گئے تھے۔ ادارے کی تحقیقات کے مطابق ان اشیاء میں گائے کا پیشاب اور گوبر کی آمیزیش بھی تھی۔ بعض اشیاء میں تو اس کی مقدار 18 فیصد سے بھی زائد تھی۔ لہذا امریکی ادارے نے کینیڈا ، برطانیہ ، یورپین یونین ، آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کو بھی یہ اطلاعات فراہم کیں۔کچھ عرصہ سے بھارتی دوا ساز کمپنیاں اپنی ناقص کارکردگی کی بنا پر عالمی سطح پر بے نقاب ہورہی ہیں۔ ابھی حال ہی میں ہندوستانی ادویات بنانے والی کمپنی Intas امریکہ کے لیے کینسرکی دوائیں بنا رہی تھی، اس کمپنی کے معیار میں شدید کمی سامنے آئی۔ ہندوستانی فارماکامعیاردن بدن گرتا جا رہا ہے۔حال ہی میں امریکہ نے بھارت کے فارماسوٹیکل سسٹم کی خرابیوں کے باعث چین سے دوایوں کے لیے رابطہ کیا ہے۔
بھارت کی ناقص ریگولیٹری نگرانی،اینالاگ پریکٹس اورڈیٹا کی سالمیت کے مسائل کی وجہ سے سینکڑوں بچوں موت کا شکار ہو رہے ہیں۔بچوں میں غیر معیاری کھانسی کے شربت سے اموات اور عالمی منشیات کی تجارت بھارت میں ایک نیا موڑ لے رہی ہے۔ امریکی معالجین کا کہنا ہے کہ کینسر کی دوائیوں کی کمی ہزاروں اموات کا باعث بن سکتی ہے۔اس بحران نیواشنگٹن کوچین کا رخ کرنے پرمجبورکردیا ہے جسکے لیے چینی فارماسیوٹیکل کو اس کمی کو پورا کرنے کے لیے بلایا گیا ہے۔
امریکی فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن کیانسپکٹرز کی ایک ٹیم مغربی ہندوستان میں ایک دوا ساز فیکٹری کی چھان بین کررہی تھی جس دوران یہ سب معاملات سامنے آئے۔ مینوفیکچرنگ اورڈرگ ٹیسٹنگ کے اعدادوشمار سے یہ ظاہر ہوا کہ Intas کے ایگزیکٹوز نے ڈیٹا میں ہیرا پھیری کی اور اسے چھپانے کی کوشش کی۔ ٹیسٹنگ کے چھ ماہ بعد ایف ڈی اے نے ادویات کو ملاوٹ والی قرار دیا اور پلانٹ سے درآمدات روک دی جس سے امریکہ میں کینسر سے زندگی بچانے والی ادویات کی شدید قلت پیدا ہو گئی۔ بھارت کی فارماسیوٹیکل کمپنیوں کی غیر معیاری ادویات کی بدولت دنیا بھر میں سیکڑوں بچے موت کا شکار ہوگئے، کمپنیوں کی جانب سے دواؤں کی تیاری میں مضر صحت اجزا کے استعمال کا انکشاف ہوا ہے۔ بھارتی ادویہ سازکمپنیوں نے دواؤں میں مضرصحت اجزا استعمال کیے اور ان غیرمعیاری ادویات کی بدولت دنیا بھر میں سیکڑوں بچے موت کا شکار ہوچکے ہیں۔ تازہ اعداد وشمار کے مطابق 2022 سے اب تک ازبکستان ، انڈونیشیا سمیت افریقی ممالک میں سیکڑوں بچے بھارتی ادویات سے جاں بحق ہو چکے ہیں۔بھارتی دواساز کمپنیوں کی جانب سے بچوں کی اموات چھپانے کیلیے 60 ہزار ڈالرز کی رشوت دینے کا بھی انکشاف ہوا ہے۔جعلی ادویات بنانے والی بھارتی فارما کمپنیاں آندھرا پردیش، بہار، دہلی، گوا، گجرات، ہریانہ، ہماچل پردیش، کرناٹک، مدھیہ پردیش، مہاراشٹر، پڈوچیری، پنجاب، راجستھان، سکم، تامل ناڈو، تلنگانہ، یوپی، اتراکھنڈ اور مغربی بنگال میں واقع ہیں۔
امریکی ادارے ایف ڈی اے کے مطابق رواں سال فروری میں بھارت میں تیار کردہ آنکھوں کے قطرے امریکا میں آنکھوں کی وبا پھیلانے کا باعث بنے۔غیر معیاری اور مضر صحت ادویات کی وجہ سے بھارتی کمپنیوں کے آرڈر ختم ہوتے جا رہے ہیں اور بیشتر ممالک بھارت سے دیگر مصنوعات کی درآمد کرنے پر بھی نظر ثانی کر رہے ہیں۔ سیکڑوں بچوں کی اموات کے بعد امریکہ، متحدہ عرب امارات، گیمبیا اور ازبکستان سمیت مختلف ممالک میں بھارت کی دوا ساز کمپنیوں کی تیار کردہ جعلی ادویات کے خلاف غم و غصہ پایا جا رہا ہے۔واضح رہے کہ عالمی ادارہ صحت نے گزشتہ سال دسمبر میں غیر معیاری بھارتی ادویات پر گلوبل الرٹ بھی جاری کیا تھا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
پاکستان و بنگلہ دیش میں باہمی تعلقات کا فروغ وجود جمعه 27 دسمبر 2024
پاکستان و بنگلہ دیش میں باہمی تعلقات کا فروغ

بُری عادتیں مشکل سے ختم ہوتی ہیں! وجود جمعه 27 دسمبر 2024
بُری عادتیں مشکل سے ختم ہوتی ہیں!

تحریک ِ سول نافرمانی وجود جمعه 27 دسمبر 2024
تحریک ِ سول نافرمانی

بھارتی کسانوں کی ریل روکو تحریک وجود جمعرات 26 دسمبر 2024
بھارتی کسانوں کی ریل روکو تحریک

ماضی سے کوئی سبق نہیں سیکھا وجود جمعرات 26 دسمبر 2024
ماضی سے کوئی سبق نہیں سیکھا

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر