وجود

... loading ...

وجود

ڈبل انجن سرکار: خواتین پر مظالم کی بھرمار

هفته 01 جون 2024 ڈبل انجن سرکار: خواتین پر مظالم کی بھرمار

ڈاکٹر سلیم خان

ساگر ضلع کے برودیا نوناگیر گاؤں میں انجنا اہیروار نامی لڑکی کی چلتی ایمبولینس سے گر کر مشتبہ حالات میں موت ہو گئی۔ کیا کسی نے چلتی ایمبولنس سے گر کر بھی کسی کی موت کا واقعہ سنا ہے ؟ نہیں سنا ہوگا اس لیے کہ ایمبولنس سے aگر مریض کے رشتے دار گر کر مرنے لگیں تو مریضوں اور لاشوں کا کیا ہوگا؟ لیکن اگر ایمبولنس کا رنگ زعفرانی اور اس میں ڈبل انجن لگا ہو تو یہ ہوسکتا ہے ۔ انجنا اہیروار کی موت کے لیے زعفرانی اقتدار ذمہ دار ہے ۔ اس ظلم پر انصاف پسند لوگ صدائے احتجاج بلند کررہے ہیں مگر مرکزکی ‘ ہم دو اور ہمارے دو ‘ والی حکومت خاموش ہے ۔ اس لیے کہ گرنے والی کا نام انجنا اوم کشیپ نہیں بلکہ انجنا اہیروار ہے ۔ دلت سماج کی بیٹی کو ظالموں اور قاتلوں کو بچانے کی خاطر مار دیاگیا ۔ اس سے قبل ہاتھرس میں پولیس والے اہل خانہ کی غیر موجودگی میں دلت بیٹی کو مٹی کا تیل چھڑک کر نذرِ آتش کردیا تھا ۔ یوپی کی طرح زعفرانی رنگ کی ڈبل انجن سرکار ایم پی میں بھی وہی ہے ۔ وزیر اعلیٰ کے ٹھاکر یوگی یا پسماندہ یادو ہونے سے کوئی فرق نہیں پڑتا ۔انجنا اہیروارکو ایمبولنس سے گراکر ظلم و جبر کی فائل کو ہمیشہ کے لیے بند کرنے کی کوشش کی گئی ہے ۔ اس درد انگیز کہانی کی ابتدا نوماہ پہلے ہوئی جب بھارت کی جئے ماتا کانعرہ لگانے والوں نے انجنا کے ساتھ چھیڑخانی کی ۔ اس کا بھائی نتن اہیروار اپنی بہن کی عزت کے لیے زعفرانیوں سے بھڑ گیا تو غیرتمند نوجوان کو قتل کر دیا گیا ۔ ماں اپنے بیٹے کو بچانے کی خاطر آگے آئی تو اسے سرِ عام برہنہ کردیا گیا ۔ اپنی بھتیجی کے لیے انصاف مانگنے والے چچا کو بھی موت کے گھاٹ اتار دیا گیا اور بالآخر مظلوم دوشیزہ کے ایمبولنس سے گر کر مرجانے کی خبر اڑا دی گئی ۔اس پورے معاملے میں زعفرانی ڈبل انجن سرکار کا وفادار انتظامیہ ظالموں اور قاتلوں کے ساتھ کھڑا ر ہا۔ پہلے قتل کے بعدتین ملزمین کو پھانسی کے پھندے پر لٹکا دیا جاتا تو یہ تین قتل نہیں ہوتے لیکن چونکہ اس زیادتی کے اندر برسرِ اقتدار بی جے پی کے لیڈرملوث تھے اس لیے بھید بھاو کیا گیا ۔
زعفرانی درندوں نے دلت لڑکی کی جنسی ہراسانی کے بعد خاموش رہنے کی دھمکی دی۔ بہادرلڑکی نے زیادتی کے خلاف ایف آئی آر درج کرانے کی کوشش کی تو روکا گیا لیکن چونکہ ویڈیو ذرائع ابلاغ میں پھیل چکی تھی اس لیے مجبوراً شکایت درج کی گئی۔ انتظامیہ نے اوباش نوجوانوں کی نکیل کسنے کے بجائے بی جے پی سے تعلق کے سبب نرمی برتی اور دلت خاندان پر سمجھوتہ کے لیے دباؤ ڈالنے کی کھلی چھوٹ دے دی۔ اس کے باوجود خود دار اہل خانہ کے سمجھوتہ پر راضی نہیں ہوا تو صدیوں سے دلتوں پر مظالم توڑنے والوں کے لیے انصاف کی جنگ کو بغاوت سمجھا ۔ اس کو کچلنے کی خاطر لڑکی کے بھائی نتن کو کھلے عام قتل کر دیا گیا تاکہ دیگر لوگوں کو خوفزدہ کیا جائے اوران کے مظالم پرکوئی زبان کھولنے کی جرأت نہ کرے ۔ اپنے لختِ جگر کو بچانے کے لیے وہ آگے آنے والی ماں پر ظالموں کا دل نہیں پگھلا بلکہ انہوں نے بزرگ خاتون کو سرِ عام برہنہ کر دیا۔ اس غیور خاندان نے پھر بھی ہار نہیں مانی اور انصاف کی لڑائی جاری رکھی۔ تین روز قبل لڑکی کے چچا کوزعفرانی دبنگوں نے قتل کردیا کیونکہ ان کے دل سے قانون کا ڈر نکل چکا ہے ۔ انہیں یقین دلا دیا گیا ہے کہ ٤ جون کو چار سو پار ہوجانے کے بعد منو سمرتی نافذ ہوجانے پر ایسے ظالموں کو سزا کے بجائے انعام و اکرام سے نوازہ جائے گا ۔
انجنا اہیروار کو جب اپنے چچا کے موت کی خبر ملی تو وہ ان کی لاش لینے کے لیے اسپتال گئی لیکن وہ خود اپنے انجام سے انجان تھی۔ وہ بیچاری اپنے چچا کی لاش کے ساتھ لوٹ رہی تھی کہ راستے میں ایمبولینس سے گر کر اس کی موت کا اعلان ہوگیا۔ اس طرح نوماہ کے اندرمظلوم دوشیزہ سمیت ایک ہی خاندان کے تین لوگ موت کے گھاٹ اتار دئیے گئے ۔ اس عرصہ میں وزیر اعظم نے کئی بار مدھیہ پردیش کا دورہ کیا مگر ایک بار بھی انہوں نے مظلوموں کی ہمدردی میں کچھ نہیں کہا بلکہ دلتوں کے ووٹ پر ڈاکہ ڈالنے کی خاطر سنت روی داس مندر کا افتتاح فرمادیا۔ کانگریس کے صدر ملک ارجن کھڑگے نے اس وقت ایکس پر لکھا تھا ، ‘مدھیہ پردیش کے ساگر ضلع میں ایک دلت نوجوان کو پیٹ پیٹ کر مار دیا گیا۔ غنڈوں نے اس کی ماں کو بھی نہیں بخشا۔ ساگر میں سنت روی داس مندر بنوانے کا ڈرامہ کرنے والے وزیر اعظم کے مدھیہ پردیش میں مسلسل دورے ہو رہے ہیں مگر وہ دلت اور قبائلی ظلم اور ناانصافی پروہ چوں تک نہیں کرتے ‘۔
مذکورہ بالا سانحہ سے صرف ایک ماہ قبل بی جے پی رہنما پرویش شکلا نے مدھیہ پردیش کے سیدھی ضلع میں ایک قبائلی دشمت راوت کے اوپر پیشاب کرکے اس کی ویڈیو پھیلانے کی جرأت کردی تھی۔ اس کے بعد انتخابی نقصان کے خوف سے سابق وزیر اعلیٰ شیوراج سنگھ چوہان نے اسے اپنے گھر بلا کر اس کے پیر دھوئے تھے ۔ اس واقعہ کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کانگریس کے دلت صدر ملک ارجن کھڑگے نے ایکس پر لکھا تھا ‘مدھیہ پردیش کے وزیر اعلیٰ صرف کیمرے کے سامنے غریبوں کے پاؤں دھو کر اپنا جرم چھپانے کی کوشش کرتے ہیں۔ بی جے پی نے مدھیہ پردیش کو دلت مظالم کی تجربہ گاہ بنا دیا ہے ۔ بی جے پی کی حکومت والی مدھیہ پردیش میں دلتوں کے خلاف جرائم کی شرح سب سے اونچی یعنی قومی اوسط سے بھی تین گنا زیادہ ہے ”۔
بی جے پی والے اس طرح کی نوٹنکی کرکے پسماندہ طبقات پر ڈورے ڈالتے ہیں حالانکہ مذکورہ بالا واقعہ کے صرف ایک ماہ بعد ہی ساگر میں جس ظلم و ستم کی شروعات ہوئی وہ اب اپنی انتہا کو پہنچ گئی۔ اس دوران بی جے پی نے زبردست اکثریت کے ساتھ صوبائی انتخاب جیت لیا۔ یہ کامیابی اس بات کا ثبوت ہے کہ فی الحال ملک کا عام آدمی اس طرح کے مظالم پر آگ بگولا نہیں ہوتا اور بڑی آسانی سے زعفرانیوں کے جھانسے میں آجاتا ہے ۔ اس وقت کانگریس کے سینئر رہنما دگ وجے سنگھ نے بھی اس معاملے پر بی جے پی پر حملہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ درج فہرست ذاتوں اور درج فہرست قبائل سے تعلق رکھنے والے غریب لوگوں پر بی جے پی کے مظالم بڑھ رہے ہیں۔ سنت روی داس مہاراج کا مندر بنانے سے ان غریبوں کو کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔ انہیں ان کے حقوق دینا ہوں گے ۔ انجنا اور اس کے چچا کا قتل چیخ چیخ کر کہہ رہا ہے کہ دلت سماج اب بھی اپنے جائز حقوق سے محروم ہے ۔
مدھیہ پردیش کے ساگرضلع میں وقوع پذیرہونے والی اس ظلم و جبرکی داستان پر راہل گاندھی نے کہا کہ دلت خاندان کے ساتھ بی جے پی لیڈروں نے جو کیا ہے وہ سوچ کر ہی دل درد سے بھر جاتا ہے ۔ نریندر مودی نے قانون کی حکمرانی ختم کردی ہے ۔ راہل گاندھی نے مزید لکھا
کہ یہ شرم کی بات ہے کہ بی جے پی کی حکومتوں میں سرکار متاثرہ خواتین کے بجائے مجرموں کے ساتھ کھڑی ملتی ہے ۔ اس طرح کے واقعات ہر اس شخص کی ہمت توڑ دیتے ہیں جس کے پاس انصاف کے حصول کے لیے قانون کے علاوہ کوئی راستہ نہیں ہوتا۔ انہوں نے یقین دلایاکہ وہ ایک ایسا نظام بنائیں گے جہاں کمزور ترین آدمی بھی ظلم کے خلاف بھرپور آواز اٹھا سکے گا۔ انہوں نے دولت اور طاقت پر انصاف کے انحصارکو ختم کرنے کا عہدکیا۔ اس معاملے میں کانگریس پارٹی نے پی ایم مودی سے پوچھا کہ آپ تک یہ خبر پہنچی؟ آپ کے جنگل راج میں سرعام قانون کی دھجیاں اڑائی جا رہی ہیں، بیٹیوں کا استحصال ہو رہا ہے اور سمجھوتہ نہ کرنے پر آپ کی پارٹی کے لوگ قتل کروا رہے ہیں۔ آپ نے ملک کو بیٹیوں کے لیے سب سے زیادہ غیر محفوظ بنا دیا ہے اور ہر مرتبہ کی طرح اس بار بھی آپ درندوں کے ساتھ کھڑے ہوں گے ، یہ ملک جانتا ہے ۔
ملک کے اندر دلت خواتین کے اوپر ہونے والے مظالم میں پچھلے دس سالوں کے اندر خاطر خواہ اضافہ ہوا ہے ۔ ان پر سنگھ پریوار صدائے احتجاج بلند نہیں کرتا ۔ ‘بہت ہوا ناری پر اتیاچار’کا نعرہ لگانے والوں کو اس موضوع پر فلم بنانے کی توفیق نہیں ہوتی بلکہ ان مظالم کی جانب سے توجہ ہٹانے کے لیے کبھی ‘دی کشمیر فائلس’ تو کبھی ‘دی کیرلا اسٹوری’ یا’بہترّ حوریں’ جیسی فتنہ پرور فلمیں بنائی جاتی ہیں۔ مذکورہ بالا فلموں کا مقصد مسلمانوں اور اسلام کو بدنام کرکے اپنے عیوب کی پردہ پوشی ہے ۔ اسی سلسلے کی ایک کڑی ہم دو ہمارے بارہ نامی نئی فلم بنائی ہے ۔ اس فلم کا مقصد مسلم آبادی کے بڑھنے کا بیجا خوف دلانا اور مسلم سماج میں خواتین پر مظالم دِ کھا کر اسلام اور مسلمانوں کو بدنام کرنا ہے لیکن جب ان خیالی واقعات سے سماج کے تلخ حقائق ٹکراتے ہیں تو وہ شیشہ ٹوٹ کر چکنا چور ہوجاتا ہے ۔ جس دن ‘ہم بارہ’ کا ٹیزرمنظر عام پر آیا اسی دن ساگر کے مظالم کی درد بھری داستان میڈیا پر چھاگئی اور اس نے ریلیز ہونے سے پہلے ہی ‘ہم بارہ’ کی ہوااکھاڑدی ۔ یہ قدرت کا انصاف ہے ۔


متعلقہ خبریں


مضامین
خرم پرویز کی حراست کے تین سال وجود منگل 26 نومبر 2024
خرم پرویز کی حراست کے تین سال

نامعلوم چور وجود منگل 26 نومبر 2024
نامعلوم چور

احتجاج اور مذاکرات کا نتیجہ وجود پیر 25 نومبر 2024
احتجاج اور مذاکرات کا نتیجہ

اسلحہ کی نمائش کتنی کامیاب رہی؟ وجود پیر 25 نومبر 2024
اسلحہ کی نمائش کتنی کامیاب رہی؟

کشمیری غربت کا شکار وجود پیر 25 نومبر 2024
کشمیری غربت کا شکار

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر