وجود

... loading ...

وجود

دانشورو ،کچھ تو تحقیق کرو !

پیر 27 مئی 2024 دانشورو ،کچھ تو تحقیق کرو !

ب نقاب /ایم آر ملک

76برس قبل امن اور سلامتی کے مذہب کے نام پر وجود میں آنے والی مملکت خداداد کی بنیادیں اُستوار کرنے میں جن نیم سوختہ تن افراد نے حصہ لیا اُن کے سامنے ا یسی ریاست کا تصور ہرگز نہیں تھا جس کی شناخت دہشت زدہ چہرے ہوں۔ اک طویل عرصہ سے آہ و بکا کا طوفان بلائے ناگہانی کی مانند خیمہ زن ہے ،وطن عزیز کے وہ حساس لوگ جو زندہ احساس کے ساتھ جینا چاہتے ہیں اب سانس لینے کے گناہ گار ہیں ،تماشا یہ بھی ہے کہ سب تماشائی ہیں ،تبصرے کرتے ہیں لیکن علاج کسی کے پاس نہیں رہا۔
قیام امن کے بلند بانگ دعووں کے باوجود ہنستے بستے چہروں کو ویران کرکے مقصدیت کا جشن منانے والے درندے اپنے معاوضوں اور بھیانک چہروں کے ساتھ دندناتے پھر رہے ہیں ۔موت کا عفریت ”دہشت گردی کی نام نہاد جنگ ” میں فرنٹ لائن ا سٹیٹ بننے کے بعد میری دھرتی کے معصوم باسیوں کے تعاقب میں ہے۔ عرصہ پہلے اے پی ایس پشاور میں معصوم بچوں کے چیٹھڑہ چیتھڑہ اور لہو لہو جسم ،اور پابند سلاسل یاسمین راشد ،صنم جاوید ،عمر سرفراز چیمہ کی قید تنہائی نے دکھ کی بھاری سل جیسے ہر پاکستانی کے وجود پر رکھ دی ۔
ہمارے اسلاف نصیحت کر گئے کہ زن ،زر،زمین کے فساد سے بچنا اِن کی ہوس میں جوانیاں کفن اوڑھ کر کندھوں پر قبرستان تک کا سفر کرتی ہیں، زندگیاں عذاب گزرتی ہیں
ہاں نصیحت کرنے والے دانشورو !
آپ کی دسترس میں دانائی اور حکمت کے راز تھے !
مانتا ہوں آپ لہروں کی خاموشی دیکھ کر آنے والے طوفانوں کی خبر کر دیتے تھے
ستاروں سے منزل تلاشتے اور لکیروں سے بختوں کے حال جان لیتے تھے آپ کی نگاہ مستقبل کی تصویر دیکھ لیتی تھی
واقعی ایسا ہوگا !
مجھ جاہل ،نادان کو آپ کے علم و فن سے کچھ بحث نہیں مجھے آپ سے صرف یہ سوال پوچھنا ہے کہ میری دھرتی آج جو قیامتیں جھیل رہی ہے اُن کا احوال آپ نے تاریخ کے کس خواب نامہ میں درج کیا ؟
آپ کی مستقبل بینی سے انکار نہیں مگر میرے بزرگو !
آپ وہ دانائی و حکمت کا خزانہ کس کوہ قا ف میں دفن کر گئے کہ میرے لوگ وطن عزیز پر گزرنے والی قیامتوں سے بے خبر ہیں ۔
بہت ممکن ہے میری آنکھوں نے غلط تاریخ چاٹی ہو مگر میرے نزدیک یہ جھوٹ اس کثرت سے لکھا گیا ہے کہ سچ محسوس ہوتا ہے میری قرات کی ہوئی روایتوں میں بٹوارے سے قبل ماضی کا احوال کچھ یوں ہے
فیروز پور ،پٹیالہ ،امرتسر میں سکھ مسلمانوں کے گھروں کے محافظ ہوتے تھے
گوجرانوالہ ،وزیر آباد ،سیالکو ٹ میں مسلمان بیٹیاں سکھوں کے کنو ئوں سے پانی بھرا کرتیں ،سرداروں کے گائوں میں مسلمان لڑکیاں سب کی بیٹیاں اور بہنیں سمجھی جاتیں ،مسلمانوں کی آبادیوں میں سکھ گبھرو مولویوں کے بیٹے تھے اور یہاں کی بوڑھیاں تندور پر اپنے بیٹوں اللہ دین ، پرکاش اور ہرنام سنگھ کیلئے روٹیاں لگاتیں
ٹرپئی ،رام دوالی ،مالیگائوں،چک رام داس میں ہندو مسلمان ایک ہی دستر خوان پر پیٹ بھرتے مندر مسجد الگ لیکن دکھ سکھ سانجھے تھے
سکھوں کی چھاتیاں مسلمانوں کے حصے کی برچھیاں کھاتیں اور مسلمانوں کی کمریں سکھوں کی بوریاں ڈھوتیں
کتابوں کی باتیں کتابوں میں دفن ہو چکیں ۔
میںنے اور میری نسل نے تو یہی دیکھا ہے کہ زندگی جنگ ہے اور میری دھرتی میدان ،گھمسان کا رن مچا ہوا ہے، ذہن مائوف ہو جاتا ہے۔ میری دھرتی کے لوگ اپنے گھروں کا پتہ پوچھتے ہوئے ڈرتے ہیں ،روشنیوں کے شہر میں ایدھی اور چھیپا کے سرد خانوں میں لاشیں اوپر تلے رکھی جارہی ہیں ،سچ کو آئینوں میں تلاش نہیں کیا جاتا اور نہ ہی یہ تمغے کی صورت رکھتا ہے کہ آپ نے اسے سینے میں سجا لیا تو آپ سچائی کے دعویدار ہو گئے ،نہیں ایسا نہیں !
واللہ !اقبال نے اس دھرتی کا خواب نہیں دیکھا تھا ؟
گزرے زمانے کے دانشورو !
جن قیامتوں کا ذکر میں نے اپنے الفاظ میں کیا ہے اِن قیامتوں کا بیج کس نے بویا کہ اتنا زہریلا پھل میری نسل کے حصے میں آیا ،
دانشورو!
کچھ تو تحقیق کرو
ہماری شناخت پر حملہ زن ،زر ،زمین کا فساد تو بہرحال نہیں آج سے 76برس قبل اس دھرتی کا سنگ ِ میل بننے والی قرار داد میں یہ کہیں نہیں لکھا تھا کہ لٹانے اور گنوانے والے زیادہ ہوں گے۔
دانشورو کچھ تو تحقیق کرو !


متعلقہ خبریں


مضامین
اسلحہ کی نمائش کتنی کامیاب رہی؟ وجود پیر 25 نومبر 2024
اسلحہ کی نمائش کتنی کامیاب رہی؟

کشمیری غربت کا شکار وجود پیر 25 نومبر 2024
کشمیری غربت کا شکار

کشمیری انصاف کے منتظر وجود اتوار 24 نومبر 2024
کشمیری انصاف کے منتظر

غموں کا پہاڑ وجود اتوار 24 نومبر 2024
غموں کا پہاڑ

منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں وجود اتوار 24 نومبر 2024
منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر