وجود

... loading ...

وجود

نازک موڑ

بدھ 22 مئی 2024 نازک موڑ

علی عمران جونیئر

دوستو،آپ لوگوں نے دیکھا ہوگا کہ آج کل برساتی مینڈکوں کی طرح جگہ جگہ عوامی مقامات پر خودساختہ صحافی ہاتھوں میں مائیک لئے گھوم رہے ہوتے ہیں، ٹک ٹاکرز الگ اپنی دنیا میں خوش رہتے ہیں۔ اسی طرح کی ایک نام نہاد خاتون صحافی کسی یوٹیوب چینل کیلئے سروے کررہی تھی۔۔وہ لیڈی رپورٹر بس اڈے میں کھڑے ایک آدمی کے پاس آتی ہے اور کہتی ہے ۔۔معاف کیجئے گا جناب،میں ایک چھوٹا سا سروے کر رہی ہوں ۔کیا میں آپ سے کچھ سوال کر سکتی ہوں؟اس آدمی نے گردن اوپر نیچے کرکے بڑی بے نیازی سے اجازت دے دی۔۔ لیڈی رپورٹر نے پوچھا۔۔فرض کریں آپ بس میں بیٹھے ہیں اور ایک خاتون بس میں سوار ہوئی،اس کے پاس سیٹ دستیاب نہیں ہے ،کیا آپ اس کے لیے اپنی سیٹ چھوڑ دینگے ؟ وہ آدمی بولا، بالکل نہیں۔۔لیڈی رپورٹر کو جھٹکا سا لگا، اس نے جواب دینے والے کو اچھی طرح سے گھورا اور اپنے دانت بھی پیسے ، پھر اگلا سوال داغ دیا۔۔اگر بس سوار خاتون حاملہ ہو تو کیا آپ اپنی سیٹ چھوڑ دیتے؟ اس آدمی نے اپنی گردن دائیں سے بائیں یعنی نفی میں ہلائی۔۔لیڈی رپورٹر کو غصہ آگیا۔ جسے اس نے قابو کرتے ہوئے پھر اگلا سوال پوچھ لیا۔۔اور اگر وہ خاتون جو بس میں سوار ہوئی وہ بزرگ ہوں تو کیا آپ اپنی سیٹ چھوڑ دیں گے؟؟ اس آدمی نے ایک بار پھر منع کردیا۔۔لیڈی رپورٹر طیش میں آگئی اور کہنے لگی۔۔ تم ایک نہایت بے حس اور خود غرض انسان ہو،جس کو عورت بڑے اور ضعیف افراد کے آداب نہیں سکھائے گئے۔۔اتنا کہنے کے بعد وہ اپنا پیر پٹختے ہوئے چلی گئی۔۔پاس کھڑا دوسرا آدمی جو یہ بات چیت سن رہا تھااس نے انٹرویو دینے والے سے کہا۔۔اس عورت نے تمہیں اتنی باتیں سنائی تم نے کوئی جواب کیوں نہیں دیا؟ تو اس انٹرویو دینے والے نے جواب دیا۔۔یہ عورت اپنی چھوٹی سوچ اور آدھی معلومات کی بنا پر سروے کر کے لوگوں کے کردار طے کرتی پھر رہی ہیں۔اگر یہ مجھے سیٹ نہ چھوڑنے کی وجہ پوچھتی تو میں اسے بتاتا کہ میں ایک ”بس ڈرائیور”ہوں۔۔اور بس ڈرائیور بھلا کیسے اپنی سیٹ کسی مسافر کے لئے چھوڑ سکتا ہے؟؟ واقعہ کی دُم:ہمارے معاشرے کا سب سے بڑا المیہ یہی ہے کہ ہم ادھوری معلومات کی بنا پر ہی دوسروں کو جانچنے کی کوشش کرتے ہیں۔
بالکل اسی طرح ایک ٹرک ڈرائیور اپنے شاگرد کے ساتھ کسی قومی شاہراہ کے ایک ڈھابے پر بیٹھا تھا، دونوں نے پیٹ بھر کر کھانا کھایا، پھر دودھ پتی چائے منگوا کر پی۔۔ ٹرک ڈرائیور اور شاگرد نے ہوٹل پر چائے پینے کے بعد دو تین سگریٹ سلگائیں اور اگلی منزل کیلئے ٹرک میں واپس بیٹھ گئے ۔۔استاد نے شاگرد سے کہا کہ۔۔ تم بھی کیا یاد کرو گے کہ استاد نے کبھی ٹرک چلانے کیلئے دیا ہی نہیں، چلو اب تم چلا لو۔۔ پر اس سے پہلے ٹرک کے ٹائر چیک کرو۔۔ شاگرد نے کہا ،استاد باقی سب تو ٹھیک ہے بس ایک ٹائرپنکچر ہے۔۔ استاد نے کہا کہ۔۔ ٹھیک ہے وہ تبدیل کرلو۔۔ شاگرد نے خوشی خوشی ٹائر تبدیل کیا اور ٹرک اسٹارٹ کیا استاد چونکہ تھکا ہوا تھا لہٰذا وہ پچھلی سیٹ پر جاکے سو گیا ۔۔کافی دیر بعد جب استاد کی آنکھ کھلی تو شاگرد سے پوچھا کہ ہاں بھئی کہاں پہنچ گئے ہیں ہم۔۔ شاگرد جو ڈرائیونگ کی خوشی میں مست تھا کہنے لگا ۔۔ استاد، یہ تو نہیں پتہ کہ اس وقت ہم کہاں ہے پر میں گاڑی کو دبا کر چلا رہا ہوں۔۔ استاد نے کہا۔۔ گاڑی سائیڈ پر لگا دو تھوڑی چائے پی لیتے ہیں شاگرد نے گاڑی سائیڈ پر لگا دی اور دونوں ٹرک سے اتر کر ایک ہوٹل میں چائے پینے کیلئے بیٹھ گئے۔۔ استاد نے ہوٹل والے سے پوچھا کہ یہ کونسی جگہ ہے؟؟ ہوٹل والے نے کہا ۔۔ استاد پچھلے 2 گھنٹوں سے آپ کھڑی ہوئی گاڑی کو ایکسیلیٹر دے رہے ہیں ہم سمجھے کہ شاید آپ کے ٹرک میں کوئی مسئلہ ہے ۔۔دھوئیں کی وجہ سے ہمارا پورا سالن خراب ہوگیا ہے ،یہ وہی ہوٹل ہے جہاں آپ نے چائے اور سگریٹ پی تھی۔۔ استاد نے شاگرد سے کہا کہ۔۔ گدھے انسان جب تم نے ٹائر تبدیل کر لیا تو گاڑی کے نیچے سے جیک نکالنا کیوں بھول گئے؟؟ واقعہ کی دُم:پچھلے 75 سالوں سے کرسی کے نشے میں مست ہمارے حکمران ہمیں یہی کہہ کر حکومت چلا رہے ہیں کہ ملک تیزی سے ترقی کی راہ پر گامزن ہے حالانکہ جیک لگے ٹرک کی طرح ملک آج بھی وہیں کھڑا ہے اور پھر ہمیشہ یہی آواز سننے کو ملی، ملک نازک موڑ پہ کھڑا ہے۔
باباجی کہتے ہیں۔۔ کچھ لوگ ہم سے کہتے ہیں کہ تم بدل گئے ہو کبھی کبھی دل کرتا اْنہیں ایک لگا کے بتاؤں کہ تمہارے رویوں نے بدلا ہے ورنہ میرے اندر کونساسافٹ وئیر تھا جو اپڈیٹ ہو گیا۔۔جن باتوں پر لوگ جھگڑا کر کے منوں مٹی تلے جا کر سو جاتے ہیں،اگر انہی باتوں پر ذرا سی صلح کی مٹی ڈال دیتے تو دنیا میں ہی سکون سے رہا جا سکتا ہے۔ جب انسان اپنی غلطیوں کا وکیل اور دوسروں کی غلطیوں کا جج بن جائے تو فیصلے نہیںفاصلے ہونے لگتے ہیں۔۔ہمارا مذہب اسلام ہے جسے سلامتی کا مذہب بھی کہاجاتا ہے، ہمارا پیارا مذہب تو ہمیں ”مُردے” کو بھی سلام کرنے کی تعلیم دیتا ہے لیکن پتہ نہیں ہم میں یہ انا، ضد، اکڑ کیوں آگئی ہے کہ زندہ لوگوں کو بھی سلام کے قابل نہیں سمجھتے۔اگر سلام کر بھی لیا تو صرف مطلب کے لئے۔۔باباجی مزید فرماتے ہیں کہ ۔۔ یتیم خانوں میں بچے غریبوں کے پلتے ہیں اور اولڈ ہومز میں بزرگ امیروں کے ملتے ہیں۔۔۔ عورت کا بھی مرد کی زندگی میں اتنا ہے عمل دخل ہونا چاہیے جتنا کسی پکوان میں نمک کا۔زیادہ نمک بھی دونوں کی زندگی زہر بنا دیتا ہے۔ ۔ باباجی نے بھی کچھ باتیں نوٹ کررکھی ہیں کہتے ہیں، گھریلو استعمال کی کوئی بھی خراب چیز ٹھیک کرنے کے بجائے پہلے اس بندے کی تلاش کی جاتی ہے جس نے آخری بار وہ چیز استعمال کی تھی۔۔ سب کو خوش رکھنا ایسا ہی ہے جیسے زندہ مینڈکوں کو تولنا، ایک کو بٹھاؤ تو دوسرا پھدک پڑتا ہے۔۔بیویوں کی الزام تراشیاں بھی کبھی نوٹ نہیں کی ہوں گی آپ لوگوں نے، الزام تراشی کی انتہادیکھئے، آپ یہ آٹا کہاں سے اٹھالائے ہو، ساری روٹیاں جل گئیں۔۔شوہر حضرات بھی اس وقت خود کو گھر کا وزیراعظم محسوس کرنے لگتے ہیں،جب ا کے ہاتھ میں کچھ دیر کے لیے ٹی وی کا ریموٹ دے دیا جائے۔۔آخر میں باباجی نے فوڈ لوورز کو ایک ”ریسے پی” بتاتے ہوئے کہا کہ۔۔کیا آپ بھی انڈے کھانے کے بعد انڈے کے چھلکے یونہی پھینک دیتے ہیں، آئیے آپ کو بتاتے ہیں کہ انڈوں کے چھلکوں کا کیا کرنا ہے؟انڈے کھانے کے بعد انڈے کے چھلکے دو دن دھوپ میں اچھی طرح خشک کر لیں ،پھر ان چھلکوں کو گرائنڈر میں اچھی طرح پیس لیں ،پھر ان میں تھوڑا سا نمک مکس کریں ،اور دو لیموں ڈال کر کسی جار میں ایک ہفتے کے لیے بند کر دیں ۔ایک ہفتے بعد جار کو کھولیں اور انڈوں کے چھلکوں کا پاؤڈر گھی میں مکس کر کے باہر پھینک دیں۔۔
اور اب چلتے چلتے آخری بات۔۔وہ پوچھنا یہ تھا کہ اگر نکاح کے وقت گواہ نہ ملے تو وطن کی مٹی گواہ ہو سکتی ہے؟؟ خوش رہیں اور خوشیاں بانٹیں۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
احتجاج اور مذاکرات کا نتیجہ وجود پیر 25 نومبر 2024
احتجاج اور مذاکرات کا نتیجہ

اسلحہ کی نمائش کتنی کامیاب رہی؟ وجود پیر 25 نومبر 2024
اسلحہ کی نمائش کتنی کامیاب رہی؟

کشمیری غربت کا شکار وجود پیر 25 نومبر 2024
کشمیری غربت کا شکار

کشمیری انصاف کے منتظر وجود اتوار 24 نومبر 2024
کشمیری انصاف کے منتظر

غموں کا پہاڑ وجود اتوار 24 نومبر 2024
غموں کا پہاڑ

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر