... loading ...
بے لگام / ستارچوہدری
ڈر سے نفرت پیدا ہوتی ہے،نفرت آدمی کو انتقام کی طرف لیجاتی ہے۔۔۔ انتقامی شخص ہر وقت غصے میں رہتا ہے،غصہ ادھر سے شروع ہوتا ہے جہاں عقل ہاتھ باندھ لیتی ہے،یقین کریں غصہ نشہ اور باؤلا پن سے بھی زیادہ خطرناک ہے۔۔۔ تکلیف میں ہیں، دکھ ہے، پریشانی ہے، چیزیں ہاتھ سے نکلتی دکھائی دے رہی ہیں، بحث ختم کرنا چاہتے ہیں، انا داؤ پہ لگی ہوئی ہے، کوئی کام مرضی کے خلاف ہو رہا ہے تو غصہ آنا فطری ہے، لیکن اس حد تک غصہ آنا کہ اسے نکالنے کے بعد لوگ آپ سے ڈرنے لگیں، یہ مکمل غیر فطری ہے۔
اپنی موجودہ زندگی کو سوچیں، آس پاس دیکھیں، یاد کریں کہ آپ کتنا کچھ برداشت کر کے یہاں تک پہنچے ہیں۔ تصور کریں کہ اس عمارت کی بنیادوں میں سے کچھ اینٹیں نکال لی جائیں، کیا ہو گا؟ عمارت گر سکتی ہے، پوری زندگی داؤ پہ لگ سکتی ہے، عین اس جگہ تک دوبارہ آنے میں کئی سال لگ سکتے ہیں اور کیا خبر کبھی آپ دوبارہ یہاں تک آ بھی سکیں گے یا نہیں؟۔۔۔تو غصہ وہ چیز ہے جو بنیادی طور پہ آپ کی بنی بنائی خوبصورت عمارت کی جڑیں آہستہ آہستہ کاٹ رہا ہے۔ بنیادوں میں سے اینٹیں سرکتی جا رہی ہیں اور آپ کو اندازہ نہیں ہو رہا۔۔۔ سوچیں، بچپن میں آپ کو اندھیرے سے ڈر لگتا ہو گا، جن بھوتوں کی دہشت تھی، چھپکلی یا کیڑے مکوڑوں سے خوف آتا ہو گا، یہ جتنے بھی ڈر تھے بالاخر وہ نفرت میں تبدیل ہو گئے، آپ نے ان ساری چیزوں سے بچنے کی جدوجہد شروع کر دی اور بڑے ہونے تک کچھ ایسی چیزوں پر قابو پا لیا، لیکن کچھ خوف اب بھی آپ کے ساتھ لٹک رہے ہوں گے۔غصہ اصل میں کمزوری ہے، اس کا دور دور تک بہادری سے کوئی تعلق نہیں۔دیکھا جائے تو ہر بندہ کسی نہ کسی سے ڈرتا ہے،لیکن مانتا کون ہے؟۔۔۔ بالکل مانتا کون ہے،کیا اسٹیبلشمنٹ اور موجودہ اتحادی حکمران مانیں گے کہ وہ ایک بندے سے ڈرتے ہیں؟ اور بندہ بھی وہ۔۔۔جو قید میں ہے۔
آپ کو یاد ہوگا،جب ن لیگ نے کمزور حکومت لینے سے انکار کردیا تھا،پنڈی کا کمشنرلیاقت چٹھہ میدان میں آگیا تھا،پھرفارم45 سے ڈر گئے۔اس کے بعد پتا چلاچٹھہ صاحب کہاں ہوتے ہیں؟یہ ڈر ہے جو انہیں عدالت پیش نہیں کرتے، ایک تصویر سے ڈر گئے۔مزے کی بات، اسٹیبلشمنٹ کے گلے شکوے موجودہ گورنمنٹ سے ہیں اور موجودہ حکمرانوں کے اسٹبلشمنٹ سے لیکن یہ دونوں جیل میں بیٹھے ہوئے شخص سے ڈرتے ہیں ان میں سے جب بھی کوئی ایک دوسرے کو آنکھیں دکھانے کی کوشش کرتا ہے تو دوسرا ڈراتا ہے عمران آجائے گا ۔یہ ایک قیدی کے ڈر میں سب کچھ کر رہے ہیں۔
نئی خواہشیں،نئے اندیشے پیدا کرتی ہیں۔۔۔ اور نئے اندیشے نئی خواہشیں تخلیق کرتے ہیں۔خواہش کے پورا نہ ہونے کا ڈر ہر خواہش کے باطن میں موجود رہتا ہے۔۔۔ اور ڈر کے باوجود انسان خواہش کو نہیں چھوڑتا۔۔۔کسی کو طاقت کے چھن جانے کا ڈر،کسی کو حکومت جانے کا ڈر،کسی کو عوام کا سامنا کرنے کا ڈر،کتنے طاقتور لوگوں کے ڈر صرف ایک بندے کی وجہ سے پیدا ہوچکے ہیں۔۔۔حقائق،ڈر انہیں اپنے آپ کا ہے،یہ اپنے آپ سے ڈر رہے ہیں،یہ عالمی سچائی،بزدل ہمیشہ اپنے لوگوں کو مارتا ہے۔چنیوٹی کی ٹھاکر کو جگت،بولے،اس بندے کو کل اپنی ٹیم سے بڑی مار پڑی؟ کیوں؟ اس نے اپنی ٹیم کو ہی گول کردیا تھا،ٹھاکر بولا! اور کیا کرتا،مخالف ٹیم والے کرنے نہیں دیتے تھے۔
جو انسان دوسروں کو خوف زدہ کرتا ہے،وہ خود خوف میں مبتلا رہتا ہے،طاقت خوف پیدا کرتی ہے،وہ خود خوف زدہ رہتی ہے،طاقتور کو کمزور ہونے کا خوف کھا جاتا ہے،طاقت کا استعمال خوف کے ساتھ نفرت بھی پیدا کرتا ہے اور کمزور انسان کی نفرت ہی طاقتور کیلئے خوف ہے۔یہ خوف طاقت کی موت ہے۔کوئی دنیاوی طاقت ہمیشہ کیلئے طاقتور نہیں رہ سکتی۔فرعون کو موسیٰ علیہ السلام کی پیدا ئش سے پہلے ہی خوف پیدا ہوگیا تھا۔فرعون کی دولت، اس کادبدبہ،اسکی حکومت اور اس کا لشکر اسے ایک بچے کے خوف سے نہ بچا سکا۔ایک انسان کے خوف نے ایک بادشاہ کو سکون سے نہ بیٹھنے دیا۔۔آخر طاقت دریا میں غرق ہوگئی۔ مزے کی بات، اسٹیبلشمنٹ کے گلے شکوے موجودہ گورنمنٹ سے ہیں اور موجودہ حکمرانوں کے اسٹیبلشمنٹ سے لیکن یہ دونوں جیل میں بیٹھے ہوئے شخص سے ڈرتے ہیں ان میں سے جب بھی کوئی ایک دوسرے کو آنکھیں دکھانے کی کوشش کرتا ہے تو دوسرا ڈراتا ہے عمران آجائے گا یہ ایک قیدی کے ڈر میں سب کچھ کر رہے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔