وجود

... loading ...

وجود

قیدی کا ڈر

منگل 21 مئی 2024 قیدی کا ڈر

بے لگام / ستارچوہدری

ڈر سے نفرت پیدا ہوتی ہے،نفرت آدمی کو انتقام کی طرف لیجاتی ہے۔۔۔ انتقامی شخص ہر وقت غصے میں رہتا ہے،غصہ ادھر سے شروع ہوتا ہے جہاں عقل ہاتھ باندھ لیتی ہے،یقین کریں غصہ نشہ اور باؤلا پن سے بھی زیادہ خطرناک ہے۔۔۔ تکلیف میں ہیں، دکھ ہے، پریشانی ہے، چیزیں ہاتھ سے نکلتی دکھائی دے رہی ہیں، بحث ختم کرنا چاہتے ہیں، انا داؤ پہ لگی ہوئی ہے، کوئی کام مرضی کے خلاف ہو رہا ہے تو غصہ آنا فطری ہے، لیکن اس حد تک غصہ آنا کہ اسے نکالنے کے بعد لوگ آپ سے ڈرنے لگیں، یہ مکمل غیر فطری ہے۔
اپنی موجودہ زندگی کو سوچیں، آس پاس دیکھیں، یاد کریں کہ آپ کتنا کچھ برداشت کر کے یہاں تک پہنچے ہیں۔ تصور کریں کہ اس عمارت کی بنیادوں میں سے کچھ اینٹیں نکال لی جائیں، کیا ہو گا؟ عمارت گر سکتی ہے، پوری زندگی داؤ پہ لگ سکتی ہے، عین اس جگہ تک دوبارہ آنے میں کئی سال لگ سکتے ہیں اور کیا خبر کبھی آپ دوبارہ یہاں تک آ بھی سکیں گے یا نہیں؟۔۔۔تو غصہ وہ چیز ہے جو بنیادی طور پہ آپ کی بنی بنائی خوبصورت عمارت کی جڑیں آہستہ آہستہ کاٹ رہا ہے۔ بنیادوں میں سے اینٹیں سرکتی جا رہی ہیں اور آپ کو اندازہ نہیں ہو رہا۔۔۔ سوچیں، بچپن میں آپ کو اندھیرے سے ڈر لگتا ہو گا، جن بھوتوں کی دہشت تھی، چھپکلی یا کیڑے مکوڑوں سے خوف آتا ہو گا، یہ جتنے بھی ڈر تھے بالاخر وہ نفرت میں تبدیل ہو گئے، آپ نے ان ساری چیزوں سے بچنے کی جدوجہد شروع کر دی اور بڑے ہونے تک کچھ ایسی چیزوں پر قابو پا لیا، لیکن کچھ خوف اب بھی آپ کے ساتھ لٹک رہے ہوں گے۔غصہ اصل میں کمزوری ہے، اس کا دور دور تک بہادری سے کوئی تعلق نہیں۔دیکھا جائے تو ہر بندہ کسی نہ کسی سے ڈرتا ہے،لیکن مانتا کون ہے؟۔۔۔ بالکل مانتا کون ہے،کیا اسٹیبلشمنٹ اور موجودہ اتحادی حکمران مانیں گے کہ وہ ایک بندے سے ڈرتے ہیں؟ اور بندہ بھی وہ۔۔۔جو قید میں ہے۔
آپ کو یاد ہوگا،جب ن لیگ نے کمزور حکومت لینے سے انکار کردیا تھا،پنڈی کا کمشنرلیاقت چٹھہ میدان میں آگیا تھا،پھرفارم45 سے ڈر گئے۔اس کے بعد پتا چلاچٹھہ صاحب کہاں ہوتے ہیں؟یہ ڈر ہے جو انہیں عدالت پیش نہیں کرتے، ایک تصویر سے ڈر گئے۔مزے کی بات، اسٹیبلشمنٹ کے گلے شکوے موجودہ گورنمنٹ سے ہیں اور موجودہ حکمرانوں کے اسٹبلشمنٹ سے لیکن یہ دونوں جیل میں بیٹھے ہوئے شخص سے ڈرتے ہیں ان میں سے جب بھی کوئی ایک دوسرے کو آنکھیں دکھانے کی کوشش کرتا ہے تو دوسرا ڈراتا ہے عمران آجائے گا ۔یہ ایک قیدی کے ڈر میں سب کچھ کر رہے ہیں۔
نئی خواہشیں،نئے اندیشے پیدا کرتی ہیں۔۔۔ اور نئے اندیشے نئی خواہشیں تخلیق کرتے ہیں۔خواہش کے پورا نہ ہونے کا ڈر ہر خواہش کے باطن میں موجود رہتا ہے۔۔۔ اور ڈر کے باوجود انسان خواہش کو نہیں چھوڑتا۔۔۔کسی کو طاقت کے چھن جانے کا ڈر،کسی کو حکومت جانے کا ڈر،کسی کو عوام کا سامنا کرنے کا ڈر،کتنے طاقتور لوگوں کے ڈر صرف ایک بندے کی وجہ سے پیدا ہوچکے ہیں۔۔۔حقائق،ڈر انہیں اپنے آپ کا ہے،یہ اپنے آپ سے ڈر رہے ہیں،یہ عالمی سچائی،بزدل ہمیشہ اپنے لوگوں کو مارتا ہے۔چنیوٹی کی ٹھاکر کو جگت،بولے،اس بندے کو کل اپنی ٹیم سے بڑی مار پڑی؟ کیوں؟ اس نے اپنی ٹیم کو ہی گول کردیا تھا،ٹھاکر بولا! اور کیا کرتا،مخالف ٹیم والے کرنے نہیں دیتے تھے۔
جو انسان دوسروں کو خوف زدہ کرتا ہے،وہ خود خوف میں مبتلا رہتا ہے،طاقت خوف پیدا کرتی ہے،وہ خود خوف زدہ رہتی ہے،طاقتور کو کمزور ہونے کا خوف کھا جاتا ہے،طاقت کا استعمال خوف کے ساتھ نفرت بھی پیدا کرتا ہے اور کمزور انسان کی نفرت ہی طاقتور کیلئے خوف ہے۔یہ خوف طاقت کی موت ہے۔کوئی دنیاوی طاقت ہمیشہ کیلئے طاقتور نہیں رہ سکتی۔فرعون کو موسیٰ علیہ السلام کی پیدا ئش سے پہلے ہی خوف پیدا ہوگیا تھا۔فرعون کی دولت، اس کادبدبہ،اسکی حکومت اور اس کا لشکر اسے ایک بچے کے خوف سے نہ بچا سکا۔ایک انسان کے خوف نے ایک بادشاہ کو سکون سے نہ بیٹھنے دیا۔۔آخر طاقت دریا میں غرق ہوگئی۔ مزے کی بات، اسٹیبلشمنٹ کے گلے شکوے موجودہ گورنمنٹ سے ہیں اور موجودہ حکمرانوں کے اسٹیبلشمنٹ سے لیکن یہ دونوں جیل میں بیٹھے ہوئے شخص سے ڈرتے ہیں ان میں سے جب بھی کوئی ایک دوسرے کو آنکھیں دکھانے کی کوشش کرتا ہے تو دوسرا ڈراتا ہے عمران آجائے گا یہ ایک قیدی کے ڈر میں سب کچھ کر رہے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
کشمیری انصاف کے منتظر وجود اتوار 24 نومبر 2024
کشمیری انصاف کے منتظر

غموں کا پہاڑ وجود اتوار 24 نومبر 2024
غموں کا پہاڑ

منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں وجود اتوار 24 نومبر 2024
منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں

کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟ وجود اتوار 24 نومبر 2024
کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟

33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر