وجود

... loading ...

وجود

جذبہ حب الپتنی

اتوار 19 مئی 2024 جذبہ حب الپتنی

علی عمران جونیئر
دوستو، چند روز قبل واٹس ایپ کسی نے ہمیں ”جذبہ حب الپتنی ” کے عنوان سے کسی شاعر کی ایک چھوٹی سی نظم بھیجی جس کے چند اشعار یاد رہ گئے۔۔شاعر لکھتا ہے کہ۔۔ہر اِک کی قسمت میں نہیں جذبہ حب الپتنی ،صرف خوش نصیبوں کو ملے جذبہ حب الپتنی۔۔سب سے اعلیٰ درجہ وہ کھسم پاویں ہیں جو سرعام نعرہ لگاوین زندہ باد یا حب الپتنی۔۔بے شک کپڑے دھوئیں یا پانڈے مانجیں بنا پیر دبائے نہیں مل سکتا جذبہ حب الپتنی۔۔حقیقتاً دنیا کی سب مُحبتیں جنجال ہیں زندہ رہنے کا مزہ ہے صرف جذبہ حب الپتنی۔۔تمام دوستوں کو مشورہ دیوے ہے وقاص زندگی میں سکون لاوے ہے جذبہ حب الپتنی۔۔
ہم شاعر کے خیالات، نظریات سے متفق ہیں اور ان کے حالات پر صرف انہیں صبر کا مشورہ ہی دے سکتے ہیں۔۔ کہتے ہیں کہ بیوی کوئی بھی ہو ظالم ہوتی ہے، باباجی سے جب ہم نے یہ سوال پوچھا تو انہوں نے فوری طور پر بھارتی میڈیا پر اسی روز شائع ہونے والی ایک خبر دکھادی جس کے مطابق۔۔چپس کھانے کی شوقین بیوی نے چپس نہ لا کر دینے پر شوہر سے طلاق کا مطالبہ کردیا۔بھارتی میڈیا کے مطابق یہ واقعہ ریاست اتر پردیش کے شہر آگرہ میں پیش آیا جہاں شوہر اپنی بیوی کا پسندیدہ چپس کا پیکٹ لانا بھول گیا۔ا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ بیوی چپس کھانے کی عادی تھی اور وہ روزانہ اپنے شوہر سے 5 روپے والا چپس کا پیکٹ منگوا کر کھاتی تھی، بیوی کی یہ ہی عادت دونوں کے درمیان روزانہ لڑائی جھگڑے کی وجہ بھی بنتی تھی۔رپورٹ کے مطابق یہ لڑائی اس وقت شدت اختیار کر گئی جب شوہر چپس کا پیکٹ لانا بھول گیا جس پر بیوی نے شوہر سے لڑائی کی اور وہ ناراض ہو کر اپنے والدین کے گھر چلی گئی اور پھر پولیس اسٹیشن جا کر شوہر سے طلاق کا مطالبہ کیا۔پولیس کے مطابق شوہر نے مؤقف اپنایا کہ وہ اپنی بیوی کی روزانہ چپس کھانے کی عادت سے پریشان ہے اور بیوی نے الزام لگایا کہ اس کا شوہر اسے مارتا پیٹتا ہے جس کے سبب وہ شوہر کا گھر چھوڑ کر آئی ہے۔
باباجی سے اپنی چالیس سالہ ازدواجی زندگی کو مدنظر رکھتے ہوئے گراں قدر تجربات ہم سے شیئر کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ۔۔ عورت کو کبھی مطمئن نہیں کیاجاسکتا، اگر آپ اس کے لئے بینک بھی لوٹ کر لے آئیں تو وہ پھر بھی شکوہ کرے گی کہ حبیب بینک کیوں لوٹا، میزان بینک لوٹنا تھا۔۔ایک صاحب کی گاڑی کا دروازہ خراب تھا۔۔وہ اپنی یادداشتوں”خیر و برکت کا دروازہ” میں لکھتے ہیں کہ۔۔ میری بیوی لڑکیوں کے اسکول میں پڑھاتی تھی۔ میں اسے چھوڑ کر روزا سکول سے اٹھاتا تھا۔روزانہ ہی ا سکول کے گیٹ پر پہنچ کر گاڑی سے باہر نکلتا اور بیوی کی طرف سے دروازہ کھولتا۔۔ میرا یہ طریقہ اسکول میں ماسٹرز اور لڑکیوں کا پسندیدہ موضوع بن گیا اور وہ اس پر بحث کرنے لگے۔۔ا سکول کے اساتذہ اور طلباء میری بیوی سے جلتے تھے اور کہتے تھے کہ رومانس کیا ہوتا ہے، کاش ہم ایسے پیار کرنے والے سے شادی کر لیتے۔ لیکن کوئی نہیں جانتا کہ یہ سب رومان، یا عورت پرستی وغیرہ کچھ بھی نہیں تھی، حقیقت یہ تھی کہ گاڑی کا دروازہ خراب تھا جو صرف باہر سے کھلتا تھا۔۔ لمبی کہانی مختصر اب میں تین بیویوں کا شوہر ہوں، اور ابھی تک دروازہ ٹھیک نہیں کیا۔
باباجی نے خواتین کے حوالے سے ہی ہمیں ایک واٹس ایپ میسیج کیا۔۔لکھتے ہیں کہ۔۔جب سے خواتین کو آٹو میٹک واشنگ مشین دستیاب ہوئی ہے تب سے ان کو ڈپریشن، تذبذب اور طرح طرح کے نفسیاتی عارضے لاحق رہنے لگے ہیں۔ آپ حیران ہوں گے کہ بھلا وہ کیوں؟ واشنگ مشین کا نفسیاتی بیماریوں سے کیا تعلق؟ تو اس کا جواب کچھ اس طرح سے سمجھیے کہ عورت کسی نہ کسی کے بارے بھری ہی رہتی ہے۔ اس کا شکوہ شکایت ہر کسی سے ہو سکتا ہے چاہے وہ بھائی ہو، دیور، سسر، شوہر، ساس، نند، بہو یا بھابھی ہو، عورت کو کب کسی کی بات یا رویہ برا لگ جائے کچھ نہیں کہا جا سکتا۔ اب یہ غم، یہ غصہ، یہ تپش، یہ تلخی یہ کڑواپن اس کے دل و دماغ میں بھونچال کھڑا کر دیتا ہے۔ پرانے زمانے میں عورت کپڑے دھونے گھاٹ پر جاتی اور ساس، سسر، دیور، شوہر، نند کے کپڑوں پر خوب ڈنڈے برساتی اور اس کا غصہ ہلکا ہوتا جاتا۔ جس پر کچھ زیادہ ہی غصہ ہوتا تو اس کے کپڑے پکڑ کر پٹخ پٹخ پتھر پر مارتی جیسے اس شخص کو ہی مار رہی ہے۔ پھر بھی غصہ کم نہ ہوتا تو کپڑوں کو مڑور مڑور کر ایسے نچوڑتی گویا خون نچوڑ رہی ہے۔ دیکھنے والے دیکھتے کہ کپڑے دھو رہی ہے لیکن اندر ہی اندر اس کا من بھی دھل رہا ہوتا۔ اس طرح وہ کپڑے بھی دھو لیتی اور ایک ایک سے بدلہ بھی لے لیتی۔ایسے کپڑے بھی صاف ہو جاتے اور اس کے دل و دماغ کا بوجھ بھی۔ لیکن آج کی بیچاری عورت کو کپڑوں پر ڈنڈے برسانے، ان کو پتھروں پر مارنے اور نچوڑنے کا یہ دیسی علاج میسر نہیں رہا۔ یہ کمبخت واشنگ مشین ان کے دل کا بوجھ ہلکا نہیں ہونے دیتی۔ جس کی وجہ سے وہ کئی طرح کی ذہنی الجھنوں اور نفسیاتی بیماریوں میں گرفتار نظر آتی ہے۔۔ بیوی پر ترس کھائیے۔ آج ہی واشنگ مشین کو گھر سے بھگائیے اور بیوی کو ایک موٹا ڈندا لا کردیجیے۔۔ آگے پھر بیوی کی مرضی وہ آپ کے اتارے ہوئے کپڑوں پر ڈنڈا برسائے یا پھر آپ کے پہنے ہوئے کپڑوں پر۔۔۔البتہ کتھارسس یقینی ہے۔۔
سندھ میں میٹرک کے امتحانات چل رہے ہیں، بھارت میں بھی کئی ریاستوں میں بچوں کے امتحانات ہورہے ہیں۔۔ بھارتی بچوں کے پیپر میں سوال آگیاکہ۔۔ گبر سنگھ کے کردار کے بارے میں روشنی ڈالیں۔۔ تو ایک لڑکے نے لکھا کہ۔۔۔۔سادہ زندگی تھی ان کی، بھیڑ بھاڑ سے دور جنگل میں رہتے تھے۔۔ایک ہی کپڑوں میں کئی کئی دن گزار دیتے تھے۔۔پانی کی بچت کے لیے کبھی کبھار ہی نہاتے تھے۔۔ قاعدہ و اصول کے پابند ایسے تھے کہ کالیا اور اس کے ساتھیوں کو پراجیکٹ ٹھیک سے نہ کرنے پر براہ راست گولی مار دی تھی۔۔رحم دلی کا تو پوچھیں مت، ٹھاکر کو قبضے میں لینے کے بعد صرف اس کا ہاتھ کاٹ کر چھوڑ دیا تھا، اگر وہ چاہتے تو اس کا گلا بھی کاٹ سکتے تھے۔۔فنون لطیفہ کے دلدادہ تھے، ان کے ہیڈ کوارٹر میں ڈانس میوزک کے پروگرام چلتے تھے اور سب خوشی سے جھوم جھوم جاتے۔۔مردم شناس ایسے تھے کہ بسنتی کو دیکھتے ہی پرکھ لیا تھا کہ وہ ایک ماہر رقاصہ ہے۔۔ مزاح کو سمجھنے والے تھے، سینس آف ہیومر بلا کا تھا،کالیا اور اس کے ساتھیوں کو ہنسا ہنسا کے مارا تھا، خود بھی ٹھٹھے مار مار کے ہنستے تھے، وہ اس دور کے لافنگ بدھا تھے۔۔عورت کی عزت وآبرو کے حوالے سے بہت حساس بھی تھے، بسنتی کے اغوا کے بعد صرف اس کا رقص دیکھنے کی درخواست کی تھی۔۔فقیرانہ زندگی گزاری انہوں نے، ان کے آدمی صرف زندہ رہنے کے لیے خشک اناج مانگتے تھے،کبھی بریانی یا چکن تکے کی مانگ نہیں کی۔۔سب سے اہم کام جو وہ کر گئے، وہ یہ کہ جب تک زندہ رہے سماجی کارکن بنے رہے، رات کو بچوں کو سلانے کا کام بھی کرتے تھے۔۔
اوراب چلتے چلتے آخری بات۔۔ عورت کا بھی مرد کی زندگی میں اتنا ہے عمل دخل ہونا چاہیے جتنا کسی پکوان میں نمک کا۔زیادہ نمک بھی دونوں کی زندگی زہر بنا دیتا ہے۔ ۔خوش رہیں اور خوشیاں بانٹیں۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
کشمیری انصاف کے منتظر وجود اتوار 24 نومبر 2024
کشمیری انصاف کے منتظر

غموں کا پہاڑ وجود اتوار 24 نومبر 2024
غموں کا پہاڑ

منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں وجود اتوار 24 نومبر 2024
منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں

کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟ وجود اتوار 24 نومبر 2024
کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟

33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر