... loading ...
ڈاکٹر جمشید نظر
وزیراعلیٰ پنجاب کی ہدایت پر لاہور میں اہم مقامات پر ایمرجنسی مفت وائی فائی کی سہولت شروع کی گئی ہے جس کا دائرہ کار پنجاب بھر میں پھیلایا جائے گا۔صارفین نے اس مفت سروس سے استفادہ تو شروع کردیا ہے لیکن اکثریت کا کہنا ہے کہ سروس بہت سست ہے جس کی وجہ سے صارفین کو مشکلات کا سامنا ہے۔دورجدید میں انٹرنیٹ نے ایک اہم بنیادی حیثیت بنالی ہے جس کے بغیر شاید اب گزارہ کرنا مشکل ہوگا ۔دنیا بھر کے کاروبار ،میڈیا،مواصلات ،تعلیم ،صحت،انٹرٹینمنٹ سمیت ہر شعبہ انٹرنیٹ سے منسلک ہوچکا ہے۔انٹرنیٹ کی ایجادایک امریکی” لیونارڈ کلین راک” نے 29 اکتوبر 1969ء میں کی تھی اس سے قبل سن 1865میں ٹیلی کمیونیکیشن کی ایجاد ہوئی تھی ۔ٹیلی کمیونیکیشن لاطینی لفظ مواصلات سے نکلاہے جس کے معنی ہیں”کسی چیز کو بانٹنا،مشترک کرنا۔”دور جدید میں مواصلات سے مراد معلومات کو ایک جگہ سے دوسری جگہ متنقل کرناہے۔قدیم دور میں معلومات کا تبادلہ بہت سست روی اور مشکلات کا شکار تھالیکن جب ٹیلی مواصلات نے جنم لیا توفاصلے سمٹ گئے اور وقت کی بچت ہونے لگی۔ٹیلی فون سے لے کر انٹرنیٹ تک کا سفر طے کرنے کے بعدٹیلی مواصلات نے دنیا کو ایک کوزہ میں بندکردیا ہے،دنیا جدید ٹیکنالوجی اور انٹرنیٹ کی وجہ سے گلوبل ولیج میں تبدیل ہوچکی ہے۔ ٹیلی مواصلات کی ترقی کے باعث دنیا کے تمام ممالک اور ان میں رہنے والے لوگ ایک دوسرے کے اس قدر قریب ہو گئے ہیں کہ سینکڑوں، ہزاروں کلومیٹرزکے زمینی فاصلوں کی اہمیت ختم ہو گئی ہے۔جدید ٹیکنالوجی کی بدولت دنیا کے کسی بھی ملک یا دوردراز علاقے میں بیٹھے شخص سے رابطہ یا بات چیت اس قدر آسان ہوگئی ہے کہ جیسے وہ آپ کے سامنے ہی بیٹھا ہو، اسی لئے اگر دیکھا جائے توانفارمیشن ٹیکنالوجی کی اصل ترقی کا آغاز انٹرنیٹ سے شروع ہوہے ۔
حقیقت میں انٹرنیٹ کی ایجاد انٹیلی جنس مقاصد کے لئے کی گئی تھی لیکن بعد میں اس کا استعمال معلومات کے حصول، پیغامات کی ترسیل، ڈیٹا ٹرانسفر اور دیگر مقاصد کیلئے بھی ہونے لگا۔وقت گذرنے کے ساتھ ساتھ انٹرنیٹ جہاں خط و کتابت کے لئے ڈاک کے پرانے نظام پر اثرانداز ہوا ہے وہیں نئی نسل میںمطالعے کے شوق اور رحجان کو بھی بدل کر رکھ دیا ہے۔ پہلے جہاں کتابیں بڑے ذوق شوق سے پڑھی جاتی تھیں اب وہاں ان کی جگہ انٹرنیٹ پر دستیاب معلومات نے لے لی ہے اسی لئے آج مصنفین اپنی کتابیں شائع کروانے کے بعد اسے انٹرنیٹ پر بھی اپلوڈکرنے پر مجبور ہیں۔ٹیلی کمیونی کیشن کی اہمیت کو مدنظر رکھتے ہوئے پاکستان نے ایک ادارہ”پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی” قائم کیاہے جس کا مقصد مواصلاتی نظام کے قیام ،کارکردگی،دیکھ بھال اور ٹیلی کمیونی کیشن سروسز کی فراہمی کو منظم کرنا ہے ۔ اتھارٹی کی مارچ 2024 کی رپورٹ کے مطابق ملک میں براڈبینڈ یا تیزرفتار انٹرنیٹ استعمال کرنے والوں کی تعداد 135ملین ہوچکی ہے اسی طرح تھری جی اور فور جی انٹرنیٹ استعمال کرنے والوں کی تعداد 132ملین ہوچکی ہے جبکہ 192ملین افراد سیلولر سارفین اور3ملین افراد بنیادی ٹیلی فون کے صارفین میں شامل ہیں۔فیس بک ایشیاء پیسیفک سیفٹی پالیسی کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں اس وقت فیس بک استعمال کرنے والوں کی تعداد 47.35ملین سے بڑھ چکی ہے جبکہ ملک میں 5 جی ٹیکنالوجی کی دستیابی سے انٹرنیٹ صارفین بالخصوص خواتین صارفین کی تعداد میں نمایاں اضافہ متوقع ہے ۔
ٹیلی کمیونیکیشن کی اہمیت کے پیش نظر مئی 1993ء کو ٹیلی مواصلات کے عالمی دن کے موقع پر پاکستان کے محکمہ ڈاک نے ایک یادگاری ڈاک ٹکٹ بھی جاری کیاتھاجس کی مالیت ایک روپے تھی ۔ اس ڈاک ٹکٹ پر ورلڈ ٹیلی کمیونیکیشن یونین کا لوگو بنا تھا اورٹکٹ کے اوپر انگریزی میں (TELECOMMUNICATION AND HUMAN DEVELOPMENT) اور ڈاک ٹکٹ کے نیچے17) MAY 1993 اورDAY TELECOMMUNICATION WORLD (کے الفاظ تحریر تھے۔ٹیلی کمیونیکیشن نے جہاں انسان کو معلومات اور انٹر ٹینمنٹ جیسی جدید اور بہترین سہولتیں مہیا کیں ہیں وہیں اس کی وجہ سے کچھ مسائل بھی پیدا ہوئے ہیں ، زیادہ انٹرنیٹ کا استعمال ہائی بلڈ پریشر اور ڈپریشن میں اضافہ کررہاہے شاید اسی لئے ٹیلی مواصلات کے عالمی دن کے روز ہائی بلڈ پریشر کا عالمی دن بھی منایا جاتا ہے تاکہ لوگوں کو آگاہی دی جاسکے کہ انٹرنیٹ کا استعمال اعتدال کے ساتھ کیا جائے تاکہ انسانی صحت پراس کے مضر اثرات سے بچا جاسکے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔