وجود

... loading ...

وجود

انٹرنیٹ کی تاریخ اورلاہور میںمفت سروس

اتوار 19 مئی 2024 انٹرنیٹ کی تاریخ اورلاہور میںمفت سروس

ڈاکٹر جمشید نظر

وزیراعلیٰ پنجاب کی ہدایت پر لاہور میں اہم مقامات پر ایمرجنسی مفت وائی فائی کی سہولت شروع کی گئی ہے جس کا دائرہ کار پنجاب بھر میں پھیلایا جائے گا۔صارفین نے اس مفت سروس سے استفادہ تو شروع کردیا ہے لیکن اکثریت کا کہنا ہے کہ سروس بہت سست ہے جس کی وجہ سے صارفین کو مشکلات کا سامنا ہے۔دورجدید میں انٹرنیٹ نے ایک اہم بنیادی حیثیت بنالی ہے جس کے بغیر شاید اب گزارہ کرنا مشکل ہوگا ۔دنیا بھر کے کاروبار ،میڈیا،مواصلات ،تعلیم ،صحت،انٹرٹینمنٹ سمیت ہر شعبہ انٹرنیٹ سے منسلک ہوچکا ہے۔انٹرنیٹ کی ایجادایک امریکی” لیونارڈ کلین راک” نے 29 اکتوبر 1969ء میں کی تھی اس سے قبل سن 1865میں ٹیلی کمیونیکیشن کی ایجاد ہوئی تھی ۔ٹیلی کمیونیکیشن لاطینی لفظ مواصلات سے نکلاہے جس کے معنی ہیں”کسی چیز کو بانٹنا،مشترک کرنا۔”دور جدید میں مواصلات سے مراد معلومات کو ایک جگہ سے دوسری جگہ متنقل کرناہے۔قدیم دور میں معلومات کا تبادلہ بہت سست روی اور مشکلات کا شکار تھالیکن جب ٹیلی مواصلات نے جنم لیا توفاصلے سمٹ گئے اور وقت کی بچت ہونے لگی۔ٹیلی فون سے لے کر انٹرنیٹ تک کا سفر طے کرنے کے بعدٹیلی مواصلات نے دنیا کو ایک کوزہ میں بندکردیا ہے،دنیا جدید ٹیکنالوجی اور انٹرنیٹ کی وجہ سے گلوبل ولیج میں تبدیل ہوچکی ہے۔ ٹیلی مواصلات کی ترقی کے باعث دنیا کے تمام ممالک اور ان میں رہنے والے لوگ ایک دوسرے کے اس قدر قریب ہو گئے ہیں کہ سینکڑوں، ہزاروں کلومیٹرزکے زمینی فاصلوں کی اہمیت ختم ہو گئی ہے۔جدید ٹیکنالوجی کی بدولت دنیا کے کسی بھی ملک یا دوردراز علاقے میں بیٹھے شخص سے رابطہ یا بات چیت اس قدر آسان ہوگئی ہے کہ جیسے وہ آپ کے سامنے ہی بیٹھا ہو، اسی لئے اگر دیکھا جائے توانفارمیشن ٹیکنالوجی کی اصل ترقی کا آغاز انٹرنیٹ سے شروع ہوہے ۔
حقیقت میں انٹرنیٹ کی ایجاد انٹیلی جنس مقاصد کے لئے کی گئی تھی لیکن بعد میں اس کا استعمال معلومات کے حصول، پیغامات کی ترسیل، ڈیٹا ٹرانسفر اور دیگر مقاصد کیلئے بھی ہونے لگا۔وقت گذرنے کے ساتھ ساتھ انٹرنیٹ جہاں خط و کتابت کے لئے ڈاک کے پرانے نظام پر اثرانداز ہوا ہے وہیں نئی نسل میںمطالعے کے شوق اور رحجان کو بھی بدل کر رکھ دیا ہے۔ پہلے جہاں کتابیں بڑے ذوق شوق سے پڑھی جاتی تھیں اب وہاں ان کی جگہ انٹرنیٹ پر دستیاب معلومات نے لے لی ہے اسی لئے آج مصنفین اپنی کتابیں شائع کروانے کے بعد اسے انٹرنیٹ پر بھی اپلوڈکرنے پر مجبور ہیں۔ٹیلی کمیونی کیشن کی اہمیت کو مدنظر رکھتے ہوئے پاکستان نے ایک ادارہ”پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی” قائم کیاہے جس کا مقصد مواصلاتی نظام کے قیام ،کارکردگی،دیکھ بھال اور ٹیلی کمیونی کیشن سروسز کی فراہمی کو منظم کرنا ہے ۔ اتھارٹی کی مارچ 2024 کی رپورٹ کے مطابق ملک میں براڈبینڈ یا تیزرفتار انٹرنیٹ استعمال کرنے والوں کی تعداد 135ملین ہوچکی ہے اسی طرح تھری جی اور فور جی انٹرنیٹ استعمال کرنے والوں کی تعداد 132ملین ہوچکی ہے جبکہ 192ملین افراد سیلولر سارفین اور3ملین افراد بنیادی ٹیلی فون کے صارفین میں شامل ہیں۔فیس بک ایشیاء پیسیفک سیفٹی پالیسی کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں اس وقت فیس بک استعمال کرنے والوں کی تعداد 47.35ملین سے بڑھ چکی ہے جبکہ ملک میں 5 جی ٹیکنالوجی کی دستیابی سے انٹرنیٹ صارفین بالخصوص خواتین صارفین کی تعداد میں نمایاں اضافہ متوقع ہے ۔
ٹیلی کمیونیکیشن کی اہمیت کے پیش نظر مئی 1993ء کو ٹیلی مواصلات کے عالمی دن کے موقع پر پاکستان کے محکمہ ڈاک نے ایک یادگاری ڈاک ٹکٹ بھی جاری کیاتھاجس کی مالیت ایک روپے تھی ۔ اس ڈاک ٹکٹ پر ورلڈ ٹیلی کمیونیکیشن یونین کا لوگو بنا تھا اورٹکٹ کے اوپر انگریزی میں (TELECOMMUNICATION AND HUMAN DEVELOPMENT) اور ڈاک ٹکٹ کے نیچے17) MAY 1993 اورDAY TELECOMMUNICATION WORLD (کے الفاظ تحریر تھے۔ٹیلی کمیونیکیشن نے جہاں انسان کو معلومات اور انٹر ٹینمنٹ جیسی جدید اور بہترین سہولتیں مہیا کیں ہیں وہیں اس کی وجہ سے کچھ مسائل بھی پیدا ہوئے ہیں ، زیادہ انٹرنیٹ کا استعمال ہائی بلڈ پریشر اور ڈپریشن میں اضافہ کررہاہے شاید اسی لئے ٹیلی مواصلات کے عالمی دن کے روز ہائی بلڈ پریشر کا عالمی دن بھی منایا جاتا ہے تاکہ لوگوں کو آگاہی دی جاسکے کہ انٹرنیٹ کا استعمال اعتدال کے ساتھ کیا جائے تاکہ انسانی صحت پراس کے مضر اثرات سے بچا جاسکے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
کشمیری انصاف کے منتظر وجود اتوار 24 نومبر 2024
کشمیری انصاف کے منتظر

غموں کا پہاڑ وجود اتوار 24 نومبر 2024
غموں کا پہاڑ

منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں وجود اتوار 24 نومبر 2024
منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں

کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟ وجود اتوار 24 نومبر 2024
کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟

33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر