وجود

... loading ...

وجود

سب '' بیچ'' دے۔۔۔۔

اتوار 12 مئی 2024 سب '' بیچ'' دے۔۔۔۔

علی عمران جونیئر

دوستو،عشروں پہلے لاہور میں ایک بھوکا ننگا مجذوب شاعر کملی پہنے قریہ قریہ آوارہ پھرا کرتا تھا۔ کسی نے روٹی دی کھا لی، چرس دی پی لی۔۔ گالی دی لے لی غرضیکہ ہر اعتبار سے ”واجب القتل” تھا۔ لیکن فتوے سے اس لیے بچا رہا کہ ہر قسم کے ”سوداگروں” کے لیے بے ضرر تھا۔ اور تو اور اپنے وقت کے مہان فلم پروڈیوسر اس کے پاس آتے چرس کے ہیرے موتی پیش کرتے، اور اس سے لازوال نغمے بٹور کے لے جاتے۔ وہ گنہگار اس قدر معصوم تھا کے اپنے ہی لکھے ہوئے گیتوں سے سرشار ہوتے ہوئے بھی کبھی نہ جان پایا کہ یہ گیت اسی کے لکھے ہوئے ہیں۔ اس شاعرِ خانہ خراب کا نام تھا ساغر صدیقی۔ کیا عجیب کامبینیشن ہے ایک طرف ساغر دوسری طرف صدیقی۔ اسی ساغر کے اس شعر پر غور کریں۔
آؤ اک سجدہ کریں عالم مدہوشی میں
لوگ کہتے ہیں کہ ساغر کو خدا یاد نہیں
لوگ واقعی بڑے ظالم ہوتے ہیں کہ اپنے اپنے ظالموں کو کندھوں پہ اٹھائے پھرتے ہیں۔ اور روشنی تقسیم کرنے والوں کو اندھیروں کے سپرد کر دیتے ہیں۔ کہ یہی بد نصیب معاشروں کا المیہ ہوتا ہے۔ اپنے بہترین قسم کو لوگوں کو مختلف قسم کی موتوں کے گھاٹ اتار کر ان پر ماتم کرنے والے ظالم لوگ۔ اسی ساغر صدیقی نے لکھا تھا۔۔جس شہر میں لٹ جائے فقیروں کی کمائی اس شہر کے سلطان سے کچھ بھول ہوئی ہے لیکن ہمارے سلطان تو براہِ راست خود لوٹتے ہیں، سرکاری طور پر لوٹتے ہیں۔ دن دیہاڑے لوٹتے ہیں۔اور رونے بھی نہیں دیتے کیوں کہ ہر قسم کے رونے پرپابندی بھی لگائی ہوئی ہے۔۔
نوے کی دہائی کی بات ہے۔۔نیوز روم میں غالباً ہمارے ابتدائی ایام تھے۔ ہمیں ٹیلی پرنٹرز سے خام خبریں ملتیں کہ اسے مشرف بہ اردو کرکے قابل اشاعت بنادیں۔ ایک خبر میں ”pia” دیکھ کر ہم نے اسے ”پیا” پڑھا اور سینئر سے پوچھا کہ یہ پیا کیا ہے۔۔؟ واضح رہے کہ ٹیلی پرنٹرز سے نکلنے والی انگریزی تمام اسمال لیٹرز پر مبنی ہوا کرتی تھی اور اس میں رموز و اوقاف بھی نہیں ہوتے تھے۔ ہمارے منہ سے ”پیا” کا لفظ سنتے ہی سب ہنس پڑے اور کہنے لگے کہ بھئی یہ پیا نہیں بلکہ ْ”پی آئی اے” ہے۔ اب ہم نے تو ہمیشہ پی آئی اے کو کیپیٹل لیٹرز ہی میں PIA پڑھا تھا ہمیں کیا خبر تھی کہ pia کیا بلا ہے۔باکمال لوگوں کی لاجواب سروس والی یہ قومی ائیرلائن اب ”باکمال ” لوگوں کی وجہ سے ” لا” جواب بنی ہوئی ہے۔( واضح رہے کہ یہ ”لا” ہم نے عربی کا استعمال کیا ہے)۔۔پی آئی اے سمیت ائیرپورٹس، موٹروے، پاکستان اسٹیل، اور پتہ نہیں کیا کچھ۔۔ نجکاری کے نام پر بیچا جارہا ہے؟ یہ سب دیکھ کر ہمیں ٹی وی کا وہ اشتہاریاد آجاتا ہے جس میں ایک صاحب تنگ آ کر کہتے ہیں۔۔ سب بیچ دے۔۔ہوائی جہاز کے سفر میں ائیر ہوسٹس نے ایک مسافر کو بتایا۔ اگر آپ خاتون مسافروں کو تنگ نہ کریں تو سگار پی سکتے ہیں۔۔۔مسافر نے خوش ہو کر کہا ۔۔ مجھے پتہ نہیں تھا کہ میرے لیے دو راستے کھلے ہیں۔ ایسی صورت میں سگار پینا بھلا کون پسند کرے گا۔
ہمارے ملک کا المیہ ہے کہ بڑے بڑے واقعات اور سانحات پیش آتے ہیں لیکن کوئی ذمہ داری قبول نہیں کرتا۔۔ایسی بھی کوئی بات نہیں ایک جماعت ہے جو ہر واقعہ کی ذمہ داری بلاجھجھک قبول کرتی ہے۔۔اب آپ پوچھیں گے وہ کون سی جماعت ہے۔۔بھائی پاکستانی نہیں ہوکیا؟ جو اتنی سی بات نہیں جانتے۔۔۔ کالعدم تحریک طالبان والے ہرواقعہ کی ذمہ داری قبول کرتے ہیں چاہے کسی نے بھی کیا ہو۔۔اب آپ یہ سوچ رہے ہوں گے کہ پھر نو مئی کی ذمہ دار ی اب تک کسی نے قبول کیوں نہیں کی؟؟آپ نے اکثر دیکھا ہوگا اور یہ تجربہ خود بھی کیا ہو گا کہ جب آپ کوئی پھل خریدتے ہیں تو فروٹ والے سے لازمی پوچھتے ہیں، بھائی جی یہ میٹھا توہے؟ وہ آگے سے پھل کے میٹھا ہونے کی سو فیصد نہ صرف گارنٹی اور وارنٹی دیتا ہے بلکہ آپ کو ٹیسٹ کرانے کی آفر بھی کرتا ہے، لیکن ہماری قوم دنیا کی شاید واحد قوم ہے جو امرود خریدتے وقت پوچھتے ہیں کہ میٹھے ہیں یا نہیں اور بعد میں نمک لگالگاکرکھاتے ہیں۔۔لوجی، پھلوں کا ذکر آیا ہے تو چونکہ گرمیوں کی آمد ہورہی ہے اور اس موسم میں پھلوں کے بادشاہ کو ہم سب مل کر خوش”آم۔دید” کہتے ہیں تو اسی حوالے سے ہمارے پیارے دوست نے کیا خوب کہا ہے کہ ، عام آدمی بھی ”آم” کی طرح ہوتا ہے، کوئی آکر چوس لیتا ہے تو کوئی کاٹ لیتا ہے۔۔جہاں پیارے دوست کا ذکر آجائے اور باباجی کی بات نہ ہو،ایسا ہم ہونے نہیں دیں گے، باباجی فرماتے ہیں،زندگی ہمیشہ عجیب و غریب سبق دیتی ہے جن میں سے اکثر میں بھول جاتا ہوں۔۔آپ لوگوں نے نوٹ کیا ہوگا کہ پہلے ڈاکٹرز کی پرچی پہ ”اللہ ھوالشافی” لکھا ہوتا تھا اور آج کل کے ڈاکٹرز کی پرچی پہ ”کْلّْ نَفسٍ ذَائقة المَوتِ ”لکھا ہوتا ہے۔۔
مشاہدے میں آیا ہے کہ ہر انسان کو اللہ پاک نے سوچنے سمجھنے،تجزیہ کرنے، مشاہدے اور فیصلہ کرنے کی صلاحیت دی ہے لیکن بہت کم لوگ ہوتے ہیں جو درست وقت پر درست فیصلہ لیتے ہیں،انسان اور جانوروں کے درمیان جو فرق رکھا گیا ہے وہ صرف اور صرف ”عقل” کا رکھا گیا ہے، جو انسان عقل سے کام لیتا ہے عقل مند کہلاتا ہے اور جو شادی کرلیتا ہے اسے عقل”بند” کہتے ہیں۔ شادی کے بعد انسان عقل کا ہی نہیں درحقیقت اندھا ہوجاتا ہے، اسی لئے وہ اتنی باتیں نوٹ نہیں کرسکتا جتنا شادی شدہ حضرات کی زوجہ ماجدہ کرلیتی ہیں۔کسی بھی تقریب سے گھر واپسی پر بیگمات ہی شوہروں کو دوران گفتگو باربار کہہ رہی ہوتی ہیں، آپ نے نوٹ کیا، آپ نے فلاں بات نوٹ کی، آپ نے اس پوائنٹ کو نوٹ کیا۔۔شوہر بے چارے کی ساری توجہ سلامی میں دیے جانے والے ” نوٹ” پر ہوتی ہے،کیونکہ وہ نوٹ اس کی جیب سے گیا ہوتا ہے۔۔باباجی اسی حوالے سے کہتے ہیں کہ شادی کے بعد اگر انسان عقل کا ہی نہیں درحقیقت اندھا ہوجاتا ہے تو پھر مان لیجیے ، سیاست دان بھی حکومت میں آنے کے بعد اندھا، بہرہ اور گونگا ہوجاتا ہے۔ اسے غریب عوام پر ظلم نظر نہیں آتے، اسے غریبوں کی چیخیں اور سسکیاں سنائی نہیں دیتیں۔۔ اور اگر اسے ظلم نظر بھی آجائے یا چیخیں اور سسکیاں سنائی دے رہی ہوں تو پھر بھی وہ گونگا رہنے میں ہی عافیت محسوس کرتا ہے۔۔
اور اب چلتے چلتے آخری بات۔۔اگرآپ ون وے روڈ پر دونوں اطراف دیکھ کے بڑے محتاط انداز میں اسے پار کررہے ہیں تو مان لیجیے آپ پاکستان میں ہیں اور آپ کا انسانیت پر سے یقین اٹھ چکا ہے۔۔ خوش رہیں اور خوشیاں بانٹیں۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
قیامت کی چاپ:اسرائیل اورعالمی جنگ وجود جمعه 18 اکتوبر 2024
قیامت کی چاپ:اسرائیل اورعالمی جنگ

مقبوضہ وادی میں صدر راج ، کشمیریوں کی شہادتیں وجود جمعه 18 اکتوبر 2024
مقبوضہ وادی میں صدر راج ، کشمیریوں کی شہادتیں

ڈاکٹر ذاکر نائیک چبھے گا ضرور! وجود جمعه 18 اکتوبر 2024
ڈاکٹر ذاکر نائیک چبھے گا ضرور!

کراچی میں 'را' کی دہشت گردی وجود جمعرات 17 اکتوبر 2024
کراچی میں 'را' کی دہشت گردی

بھارتی مسلمانوں کی آبادی سے ہندو خوفزدہ وجود بدھ 16 اکتوبر 2024
بھارتی مسلمانوں کی آبادی سے ہندو خوفزدہ

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق

امیر المومنین، خلیفہ ثانی، پیکر عدل و انصاف، مراد نبی حضرت سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ عنہ… شخصیت و کردار کے آئینہ میں وجود پیر 08 جولائی 2024
امیر المومنین، خلیفہ ثانی، پیکر عدل و انصاف، مراد نبی حضرت سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ عنہ… شخصیت و کردار کے آئینہ میں

رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر