... loading ...
ریاض احمدچودھری
بھارت، دہشت گرد گروپوں، خاص طور پر ٹی ٹی پی اور بی ایل اے کی مالی معاونت اور سرپرستی کر رہا ہے جس کا مقصد پاکستان کی مغربی سرحدوں کے پار سے پاکستان میں حملے کرکے چین پاکستان اقتصادی راہداری(سی پیک ) میں رکاوٹ ڈالنے کی کوشش ہے۔اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم نے بھارت پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کی ماورائے علاقائی ریاستی دہشت گردی صرف پاکستان تک محدود نہیں بلکہ اس کا دائرہ کار کینیڈا اور امریکا سمیت شاید دوسرے ممالک میں بھی پھیل گیا ہے۔ مودی حکومت کی پالیسیاں خطے میں امن کے لیے خطرہ بن رہی ہیں۔بھارت اپنے ملک میں مسلمانوں، عیسائیوں اور دیگر اقلیتوں کو بھی نشانہ بنا رہا ہے۔
منیر اکرم نے وزیر اعظم نریندر مودی کا حوالہ دیتے ہوئے واشنگٹن پوسٹ کی ایک حالیہ رپورٹ کا بھی ذکر کیا، جہاں بھارتی وزیراعظم نے کہا تھا کہ ‘آج بھارت کے دشمن بھی جان چکے ہیں، یہ مودی ہے، یہ نیا ہندوستان ہے، یہ نیا ہندوستان آپ کے گھر میں گھس کر قتل کرے گا۔’ جب سے 2014 میں بی جے پیـآر ایس ایس کی حکومت نے اقتدار سنبھالا ہے، بھارت کے مسلمانوں، عیسائیوں، دلتوں اور دیگر لوگوں کے خلاف بڑے پیمانے پر اور منظم طریقے سے نفرت، جبر اور تشدد ہو رہا ہے، جو ہندوتوا کے نظریے کی وجہ سے ہوا ہے۔ بھارت میں جب تک ہندوتوا فاشزم کی مخالفت نہیں کی جاتی اور جب تک بی جے پی اور آر ایس ایس کو ان کیجرائم پر سزا سے استثنا کا احساس ختم نہیں کیا جاتا اس وقت تک بھارتی مسلمانوں کو نسل کشی سے محفوظ نہیں رکھا جاسکتا اور جب تک کشمیر کا تنازع پرامن طریقے سے حل نہیں ہوتا، جنوبی ایشیا میں وسیع تر تشدد اور تنازع موجود اور ایک حقیقی خطرہ رہے گا۔پاکستانی مندوب نے کہا کہ ‘امن کی ثقافت’ کو فروغ دینے کی کوششوں کے باوجود دنیا میں نفرت، تشدد اور جنگ میں اضافہ ہوتانظر آرہا ہے اور دنیا بھر میں اس وقت 300 سے زیادہ تنازعات موجود ہیں۔ پاکستان نے بھارت کے غیر قانونی زیر تسلط جموں و کشمیر میں نامزد بھارتی اہلکاروں کی جانب سے کئے گئے 2400 سے زیادہ جرائم کے ٹھوس شواہد کے ساتھ ایک تفصیلی ڈوزیئر اقوام متحدہ کو بھیجا ہے۔ بھارت کے غیر قانونی زیر تسلط جموں و کشمیر میں حالات اس وقت تک معمول پر نہیں آئیں گے جب تک جموں و کشمیر کے لوگوں کو اقوام متحدہ کے زیر اہتمام منعقدہ استصواب رائے کے ذریعے اپنا حق خودارادیت استعمال کرنے کی اجازت نہیں دی جاتی، جیسا کہ سلامتی کونسل کی ان متعدد قراردادوں میں مطالبہ کیا گیا جن کو بھارت تسلیم کر چکا ہے۔ جموں و کشمیر کا تنازعہ ایک کھلا زخم ہے جو ایک بار پھر پاکستان اور بھارت کے درمیان تباہ کن جنگ کو جنم دے سکتا ہے اس لئے اسے سلامتی کونسل کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق فوری طور پر حل کرنے کی ضرورت ہے۔ پاکستان میں ہونے والی دہشت گردی کے لیے جو گروہ اور تنظیمیں ذمہ دار ہیں ان کی سرپرستی بھارت کررہا ہے اور یہ محض الزام نہیں ہے، پاکستان اس کے ٹھوس ثبوت کئی بار مختلف بین الاقوامی فورمز پر دے چکا ہے اور بھارتی بحریہ کے حاضر سروس افسر کلبھوشن سدھیر یادیو کی بلوچستان سے گرفتاری بھی اسی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ بھارت کی حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے کئی رہنما خود اس بات کا اعتراف کرچکے ہیں کہ وہ پاکستان کو غیرمستحکم کرنے کے لیے یہ سب کچھ کرتے ہیں۔ اس سب کے باوجود امن و امان کو یقینی بنانے کے لیے عالمی برادری بھارت کے خلاف ٹھوس اقدامات کرنے کے لیے نجانے کس موقع کا انتظار کررہی ہے؟
بھارت کی سرپرستی سے ہونے والی دہشت گردی پر قابو پانے کے لیے ہماری سکیورٹی فورسز جو کوششیں کررہی ہیں وہ ضرور بار آور ہوں گی۔ اس کے ساتھ ساتھ ہمیں دیگر محاذوں پر بھی بھارت کو منہ توڑ جواب دینا ہوگا۔ بھارت کے زہر یلے پروپیگنڈے کے باوجود پاکستان کا روشن چہرہ پوری دنیا کے سامنے آ رہا ہے۔ پوری دنیا جانتی ہے کہ پاکستان خود بدترین دہشت گردی کا شکار ہے جس کے پیچھے بھارتی ایجنڈا کارفرما ہے۔ پہلے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کا پاکستان کو اپنی گرے لسٹ سے آزاد کرنا اور اب ناروے کا پاکستان کو نیشنل تھریٹ اسیسمنٹ لسٹ سے نکالنا پاکستان کی مثبت کاوشوں اور بہترین سفارت کاری کا نتیجہ ہے۔ بھارتی سازشیں پوری دنیا کے سامنے ہیں، اس کے شر سے اب امریکا اور کینیڈا جیسے ملک بھی محفوظ نہیں رہے۔ بھارت کے دہشت گردوں کی سر پرستی اورفنڈ نگ کے ٹھوس ثبوت پوری دنیا کے پاس موجود ہیں۔اس سلسلے میں ایک اہم بات یہ بھی ہے کہ جنوبی ایشیا میں بھارت دہشت گرد گروہوں اور تنظیموں کا سب سے بڑا سرپرست تو ہے لیکن وہ دہشت گردی سے متعلق منفی پروپیگنڈا کے ذریعے بین الاقوامی سطح پر پاکستان کو بدنام کرنے کی کوششوں میں مصروف رہتا ہے۔ خوش آئند بات یہ ہے کہ جلد یا بدیر بھارت کے اس منفی پروپیگنڈے کا پول کھل ہی جاتا ہے۔
ایک طرف بھارت کا پاکستان کے خلاف کیا جانے والا منفی پروپیگنڈا ہے اور دوسری جانب صورتحال یہ ہے کہ پاکستان میں دہشت گردی کی وارداتوں میں اضافہ ہورہا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔