وجود

... loading ...

وجود

آزادی صحافت کا عالمی دن اورپہلا شہید صحافی

هفته 04 مئی 2024 آزادی صحافت کا عالمی دن اورپہلا شہید صحافی

ڈاکٹر جمشید نظر

اقوام متحدہ کے زیراہتمام ہر سال 3مئی کو آزادی صحافت کا عالمی دن منایا جاتا ہے جس کا بنیادی مقصد آزادی صحافت کی اہمیت کے بارے میں آگاہی پیدا کرنا اور صحافتی خدمات انجام دیتے ہوئے شہید ہونے والے صحافیوں کو خراج عقیدت پیش کرنا ہے۔ غزہ میں گزشتہ سات اکتوبر سے شروع ہونے والی جنگ کے بعد سے اب تک 141صحافی شہید ہوچکے ہیں جبکہ 34ہزار سے زائد معصوم شہری اسرائیلی جنگی جنون کا نشانہ بنتے ہوئے شہید ہوچکے ہیں ان شہیدوںمیں زیادہ تعداد بچوں اور خواتین کی ہے۔ اسی طرح مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں دنیا کو دکھانے پرصحافیوں کو یا تو شہید کردیا جاتا ہے یا انھیں نام نہاددہشت گردی ایکٹ کے تحت قید کردیا جاتا ہے۔
برصغیرمیں اُردو کے پہلے شہید صحافی علامہ سید باقر دہلوی تھے جنھیں مولوی محمد باقر کے نام سے بھی پہچانا جاتا ہے۔مولوی محمد باقر سن 1780 میں دہلی میں پیدا ہوئے،آپ اردو زبان کے مشہور ادیب اور شاعر محمد حسین آزاد کے والد تھے۔ مولوی محمد باقر شہیدصحافت میں آنے سے پہلے دلی کالج میں استاد تھے ، اردو،انگریزی،فارسی اورعربی زبان پر عبور حاصل تھا۔آپ کی علمی قابلیت سے متاثر ہوکر شاہجہاں آباد کے کلکٹر”مٹکاف” نے آپ کو استاد سے سرکاری عہدہ دیتے ہوئے بطور کلکٹر تعینات کردیا اور کچھ ہی عرصہ بعد مزیدترقی دے کر دہلی کا تحصیلدار بنا دیا۔ ہندوستان میں جب انگریزوں کے مظالم مسلمانوں پر حد سے زیادہ بڑھنے لگے تو مولوی محمد باقر نے تحصیلدار کی سرکاری نوکری چھوڑ دی اورانگریز حکومت کے خلاف قلم اُٹھانے کا فیصلہ کرتے ہوئے سن 1837میں اُردو کا پہلا باقاعدہ اخبار” اخبار دہلی” کی اشاعت شروع کی۔ ”اخبار دہلی” ایک ہفت روزہ اخبار تھا جس کی ماہانہ قیمت اس دور میں دو روپے تھی۔ہندوستان میں یہ اُردو کا پہلا ایسا عوامی اخبار تھا جس میںانگریز حکومت کی خبروں کے علاوہ بادشاہ اور شہزادوں کی خبریں بھی شائع کی جاتی تھیں جس کی وجہ سے اخبار کو ایک منفرد حیثیت حاصل تھی۔اخبار میں” حضوروالا” کے عنوان سے مغل بادشاہ اورشہزادوں کی خبریں اور” صاحب کلاں” عنوان سے ایسٹ انڈیا کمپنی کی خبریں شائع کی جاتی تھیں ۔ اخبار میں دیگرسیاسی و تعلیمی سرگرمیوں، مذہبی مضامین ، ادبی تحریریں اور معروف شعراء مومن، ذوق، غالب، بہادر شاہ ظفراور زینت محل کا کلام بھی شائع کیا جاتا تھالیکن اخبار کا بنیادی مقصد ہندوستان کو انگریزوں کی غلامی سے نجات دلانا تھا۔ 10 مئی 1840کو اخبار کا نام ”اخبار دہلی ”سے تبدیل کرکے ”دہلی اُردو اخبار” رکھ دیاگیا ۔اخبارانگریزوں،شاہی دربار اورہندوستانی عوام میں مقبول ہونے لگا اور مولوی محمد باقر ہندوستان کے ایک مشہورو معروف صحافی بن گئے۔
سن1857 میں جب ہندوستان کے مسلمانوں اور ہندووں نے انگریزوں کے خلاف جنگ آزادی کا اعلان کیا تو اس اخبار کا نام ”اخبار الظفر” رکھ دیا گیا تاکہ تحریک آزادی کوبادشاہ بہادر شاہ ظفر کی مناسبت سے تقویت مل سکے۔’یہ پہلا موقع تھا جب ”اخبار الظفر” میں انگریز سرکار کے خلاف کھل کر بغاوت اور بادشاہ بہادر شاہ ظفر کی حمایت کی جانے لگی۔اخبار میں انگریزوں کے بڑھتے ہوئے مظالم کا پردہ چاک ہونے لگااور تحریک آزادی زور پکڑنے لگی توانگریزوں نے گھناؤنی سازشیںکرکے ہندو مسلم فساد پیدا کرنا شروع کردیں ادھرمولوی محمد باقر نے اپنے اخبار میں تحریروں اور رپورٹنگ کے ذریعے سازشوں کو ناکام بنا نا شروع کردیا۔ دہلی میں جب تحریک آزادی کو عروج ملا تو انگریزوں نے خفیہ سازش کے تحت مسلمانوں کی جانب سے ہندوؤں کے خلاف جہادکے اشتہار چھپوا کرگلی کوچوں میںلگوادیئے تاکہ ہندو مسلم فساد پیدا ہوجائے اور تحریک آزادی اس میں دب جائے۔اس موقع پرمولوی محمد باقر نے اپنے اخبار میں تحریروں کے ذریعے انگریزوں کی سازش کو سب کے سامنے بے نقاب کرتے ہوئے ہندو مسلم فساد کو پیدا ہونے سے روکا۔ ایک مرتبہ مغل بادشاہ بہادر شاہ ظفر نے عید الضحیٰ کے موقع پر گائے کی قربانی پر پابندی لگادی تاکہ انگریز اس پر بھی سازش کرکے ہندو مسلم فساد برپا نہ کروادیں۔
مولوی محمد باقر اپنے اخبار میں وہ آزادی کی جنگ کے تمام تر حالات و واقعات کی رپورٹنگ(آنکھوں دیکھا حال) اور قلمی نام سے ہندستانیوں کے حوصلے بلند کرنے کے لئے مضامین شائع کرتے رہتے جس کی وجہ سے انگریز سرکاربوکھلاہٹ کا شکارہونے لگی ۔آہستہ آہستہ انگریزمولوی محمد باقر کے سخت خلاف ہوگئے اوران کو جان سے مارنے کی منصوبہ بندی کرنے لگے ۔بدقسمتی سے جب انگریزوں کا دہلی پر دوبارہ قبضہ ہوگیا تو انھوں نے سب سے پہلے تیارکردہ سازش کے تحت مولوی محمد باقرکو ایک ایسے انگریز کے قتل کے جرم میں گرفتار کرلیاجو عوامی تشدد کا نشانہ بن کرہلاک ہوگیا تھا۔مولوی محمد باقر کو جب فرنگی محکمہ جاسوس کے انچارج کیپٹن ہڈسن کے سامنے پیش کیا گیاتو اس نے انگریز سرکار کی سفارش پر مولوی محمد باقر کو توپ کاگولا مار کرسزائے موت کاحکم سنایا۔مولوی محمد باقر کی سزائے موت سے قبل ان کا بیٹا آزاد حسین جب بھیس بدل کر اپنے والد کا آخری دیدار کرنے گیا تو اس وقت مولوی محمدباقر عبادت میں مشغول تھے،نماز ادا کرنے کے بعد جب باپ کی نظر بیٹے پر پڑی توخاموش رہے اور دعا کے لئے ہاتھ بلند کردیئے جوبیٹے کے لئے اس بات کا اشارہ تھا کہ اب ہماری آخری ملاقات ہوگئی ہے اس لئے چلے جاو ،کہیں انگریز تمھیں بھی ناحق سولی پر نہ چڑھا دیں۔ بیٹا دل میں خون کے آنسو بہاتا ہوا وہاں سے چلا گیا۔16ستمبر 1857 کو مولوی محمد باقرکو دہلی میں خونی دروازے کے سامنے میدان میںباندھ کر کھڑا کردیاگیا اور پھر نشانہ لے کر توپ کا گولہ ان کے جسم پر داغ دیا،مولوی محمد باقر نے کلمہ پڑھا اور شہید ہوگئے ۔ مولوی محمد باقر کواردو صحافت کا پہلاشہیدصحافی ہونے کا بھی اعزاز حاصل ہے ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
کشمیری انصاف کے منتظر وجود اتوار 24 نومبر 2024
کشمیری انصاف کے منتظر

غموں کا پہاڑ وجود اتوار 24 نومبر 2024
غموں کا پہاڑ

منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں وجود اتوار 24 نومبر 2024
منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں

کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟ وجود اتوار 24 نومبر 2024
کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟

33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر