وجود

... loading ...

وجود

ملک شدید بحرانوں کی زد میں ہے!

هفته 27 اپریل 2024 ملک شدید بحرانوں کی زد میں ہے!

ریاض احمدچودھری

وطن عزیز کی موجودہ معاشی و سیاسی صورتحال بہت گھمبیر ہو چکی ہے۔ملک شدید بحرانوں کی زد میں ہے، ہر فرد مسائل کا حل چاہتا ہے۔ آئین کی بالادستی اور جمہوریت کی آزادی مسائل کا حل ہے۔ آئین پر شب خون مارنا آئین سے انحراف ہے۔محترم حافظ نعیم الرحمان، امیر جماعت اسلامی پاکستان نے کہا ہے کہ جنہوں نے فیصلے کیے اور جن کو حکومت میں لایا گیا دونوں پھنسے ہوئے ہیں۔ ایک چلتی حکومت کو ختم کر کے ملک کو بحران میں دھکیلنے والی جماعتیں عوام سے معافی مانگیں۔ فارم 45 کی بنیاد پر نتائج تیار کرنے کے سوا کوئی راستہ نہیں ہے۔
2024ء کے الیکشن میں گڑ بڑ کی گئی، اپنی مرضی کے لوگ مسلط کیے گئے۔ پنجاب، بلوچستان اور سندھ میں الیکشن میں جو کچھ ہوا یہ چلنے والی چیزیں نہیں، حکومت نے چلنا نہیں، خود ہی پیچھے ہٹ جائیں۔ پی ڈی ایم جماعتوں کو الیکشن میں نوازا گیا۔ سلیکشن کے نتیجہ میں وہی لوگ مسلط کردیے گئے جو چار چار بار اقتدار میں رہ چکے ہیں۔ یہ کمپنی زیادہ دیر نہیں چلے گی، ان کے نزدیک معیشت کی بہتری کا واحد حل آئی ایم ایف کی غلامی ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ ملک پر مسلط طبقات ہی ملک کے مسائل کی جڑ اور سٹیٹس کو اورفرسودہ نظام کے پہرے دار ہیں۔ کرپشن نہ کریں، وی آئی پی اخراجات کا خاتمہ اور سود سے نجات حاصل کریں۔ نئے ٹیکسز لگے تو عوام کے ساتھ مل کر جمہوری اور پرامن طریقہ سے مخالفت اور مزاحمت کریں گے۔
حافظ نعیم الرحمان نے کہاکہ فارم 45 لوگوں کے پاس موجود ہے لیکن الیکشن کمشن یرغمال ہو چکا ہے۔ ضمنی انتخابات میں تو فارم 45 بھی اپنی مرضی کے بنائے گئے۔ فارم 45 کی بنیاد پر ہی تمام نتائج کو مرتب کیا جائے، جو جیتا ہے اسے جیتنے دیا جائے۔ یہاں پر سپریم کورٹ سے بڑی اتھارٹی نہیں، چیف جسٹس اور تمام ججز سے درخواست ہے یہ معمولی واقعہ نہیں۔ جو جیل میں ہیں وہ بھی پھنسے ہوئے ہیں، آگے کچھ راستہ نظر نہیں آرہا، تو آئیے گفتگو کیجیے۔
امیر جماعت اسلامی کا کہنا تھا کہ ادارے اپنے آئینی حدود کے مطابق کام کریں، ہمیں اپنے ایٹمی پروگرام کا تحفظ کرنا ہے، ہمیں پاکستان کی سرحدوں کا تحفظ کرنا ہے، عوام کے ساتھ اتحاد کے بغیر یہ کام نہیں ہو سکتا، ہم اداروں کی تقسیم کے متحمل نہیں ہو سکتے۔ تعلیم کاروبار نہیں، پرائیویٹ سیکٹر میں لوٹ مار مچی ہوئی ہے، سب بچوں کو یکساں تعلیم دینا ریاست کی ذمہ داری ہے۔
غزہ میں اسرائیلی جارحیت کے خلاف امریکی یونیورسٹیوں میں ہونے والے مظاہروں کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ امریکہ میں طلبہ کے احتجاج پر انہیں سلام پیش کرتا ہوں۔ یہ انسانیت کا مسئلہ ہے، ہزاروں اہل غزہ شہید کر دئیے گئے ہیں، ہم مکمل طور پر اہل غزہ کے ساتھ ہیں۔ غزہ جل رہا ہے، اسلامی ممالک کے حکمران خاموش تماشا دیکھ رہے ہیں۔اہل فلسطین اور اہل کشمیر اپنی زمین پر بے جا تسلط کرنے کی ہر سازش کو ناکام بنادیں گے۔کسی قسم کا دوریاستی حل ناقابل قبول ہے۔ فلسطین کا فیصلہ وہاں کے باشندوں کی مرضی اور منشاء سے ہونا چاہئے۔ پاکستان کے عوام اہل فلسطین کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔فلسطین میں شہادتوں کا ذکر کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ غزہ میں لوگ نہیں مرے مرے تو وہ حکمران ہیں جنہوں نے بچوں اور خواتین کی شہادت پر بھی غیرت نہیں دکھائی۔ ہم اللہ کا شکر ادا کرتے ہیں کہ ہم حق کے ساتھ کھڑے ہیں۔ فلسطین دنیا میں حق و باطل کا معرکہ ہے۔فلسطین کا معاملہ دنیا کے 58مسلم ممالک اور پونے دوارب مسلمانوں کیلئے ایک امتحان ہے ہم دیکھ رہے ہیں کہ وہ ہمارے معصوم بچوں کو جلا رہے ہیں مگر ہم کچھ نہیں کرسکتے ہیں۔
پی آئی اے،اسٹیل ملز،ریلوے،تعلیم اور صحت جیسے شعبے زبوں حالی کا شکار ہیں۔عوام مایوس اور پریشان ہے۔بے روزگاری،مہنگائی نے عام آدمی کا جینا دوبھر کیا۔پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں کمی ہونے کے باوجود عوام کو ریلیف نہیں مل رہا۔مہنگائی سے غریب کی کمرٹوٹ رہی ہے اور بنیادی ضروریات کاحصول بھی مشکل ہوچکا ہے۔ قرضوں پر کوئی قوم ترقی نہیں کرتی۔ ترقی محنت اور لگن سے ہی ممکن ہے۔75 سال قبل لاکھوں شہادتوں کے بدلے پاکستان آزاد ہوا تھا اور 75 سالوں میں 3 آدمیوں نے آزادی کو ختم کیا ہے جس میں نواز شریف اور ان کا ٹولہ،زرداری اور عمران خان کا ٹولہ شامل ہے۔ انہوں نے پاکستانی عوام کو آئی ایم ایف کا غلام بنا دیا ہے جبکہ پاکستان دنیا میں بڑا 8 واں ملک ہے اور پاکستان میں 5 بڑے دریا بہتے ہیں۔ آج ہمارے ملک کے زرمبادلہ 2.9 ارب رہ گئے ہیں اور تیل کی قیمتوں میں اضافہ اور گیس کی قیمتوں میں اضافہ تباہی ہے۔
عام پاکستانی کا زندگی گزارنا مشکل ہو گیا ہے۔ وزارتیں اور پروٹوکول لینے والے ہیں ذمہ داری لینے والا کوئی نہیں۔ کبھی پی ٹی آئی اور کبھی پی ڈی ایم کی صورت میں یہ آستین کے سانپ ہیں۔ ہمارے گرین پاسپورٹ کی کسی بھی ائیرپورٹ پر عزت نہیں۔


متعلقہ خبریں


مضامین
کشمیری انصاف کے منتظر وجود اتوار 24 نومبر 2024
کشمیری انصاف کے منتظر

غموں کا پہاڑ وجود اتوار 24 نومبر 2024
غموں کا پہاڑ

منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں وجود اتوار 24 نومبر 2024
منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں

کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟ وجود اتوار 24 نومبر 2024
کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟

33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر