وجود

... loading ...

وجود

اپریل فول کے دردناک تاریخی واقعات

منگل 02 اپریل 2024 اپریل فول کے دردناک تاریخی واقعات

ڈاکٹر جمشید نظر

یورپ اور مغرب میں یکم اپریل کودوسروں کو بے وقوف بنانے کا دن بڑے شوق سے منایا جاتا ہے یہ روایت اب مشرق اور دیگر خطوں میںبھی کورونا وائرس کی طرح پھیل چکی ہے ۔ آج کے دور میں اگر دیکھا جائے توہر کوئی دوسرے کو بے وقوف بنانے میں لگا ہوا ہے ۔اپنا مطلب نکالنے کے لئے ایک دوسرے سے جھوٹ بولنا اب کوئی عیب نہیں رہا،اردگرد دیکھ لیںایک دکاندارزیادہ ریٹ پراپنی چیزیں بیچنے کے لئے گاہکوں کو بے وقوف بنارہا ہے ،پھل فروش غیر معیاری پھلوں پر مصنوعی رنگ کرکے خریداروں کو بے وقوف بنارہا ہے،کریانہ والااشیائے خوردونوش مثلاچینی ،دالوں،مرچوں وغیرہ میں ملاوٹ کرکے بے وقوف بنارہا ہے،رمضان المبارک میں کھانے پینے کی اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ کرکے یا ذخیرہ اندوزی کرکے عوام کو بے وقوف بنایا جارہا ہے۔اسی طرح اگر سوشل میڈیا پر دیکھیں تو نوجوان لڑکے لڑکیاں زیادہ ویوز لینے کی خاطر دوسروں کے ساتھ پرینک کرکے ویڈیوزرہے ہیں یعنی ہر روز ،ہر پل دوسروں کو بے وقوف بنانا اب معاشرے میں کوئی عیب نہیں رہا بلکہ یہ زندگی کا ایک اہم حصہ بنتا جارہا ہے اور یہی مغرب کا مشن تھا ۔
شایدنوجوان نسل یہ نہیں جانتی کہ اپریل فول کے پیچھے کتنے دردناک تاریخی واقعات چھپے ہوئے ہیں ۔عیسائیوں کے قبضے کے بعد اسپین کے وہ علاقے آج بھی اس بربریت کے گواہ ہیںجب مسلمان مرد، عورتوں، بچوں اور بوڑھوں کا خون سڑکوں،گلیوں،بازاروں میں اس قدر بہایا گیا کہ گھوڑوں کے گھٹنے اس میں تر ہوجاتے تھے ۔اس بربریت کے بعد بچ جانے والے مسلمانوںکو اسپین سے باہر بحفاظت بھیجنے کا جھوٹ بول کر ایک بحری جہاز پرسوار کرایا گیا اور پھرایک منصوبے کے تحت انھیں جہاز سمیت سمندر میں غرق کروادیا گیا ۔اپنے اس جھوٹ کی کامیابی کا یہ جشن آج بھی مغرب میں منایا جاتا ہے ۔
اسی طرح برصغیر میں انگریزوں نے پہلی مرتبہ اپریل فول آخری مغل بادشاہ بہادر شاہ ظفرسے منایا۔ اپریل فول کے موقع پرانگریزوں نے بہادر شاہ ظفر کے ساتھ ایسا دلخراش مذاق کیا جسے شائد تاریخ میںکبھی بھی بھلایا نہ جا سکے گا۔بہادر شاہ ظفر اپنے آخری ایام میں انگریزوں کی قید میں تھا،انگریزوں نے اس کے ساتھ اپریل فول منانے کامنصوبہ بنایا اورپروگرام کے مطابق بہادر شاہ ظفر کوصبح ناشتہ میں ایک بڑا تھال جسے ریشمی کپڑے سے ڈھانپا گیا تھا،پیش کرتے ہوئے کہا ”یہ لو، تمھارا ناشتہ آگیا ہے۔” بہادر شاہ ظفر نے تھال لے کر اس پر سے جب کپڑا ہٹایا تو اس کے رونگٹے کھڑے ہوگئے،اس پر سکتہ طاری ہوگیا کیونکہ تھال میں اس کے بیٹے کا سر پیش کیا گیا تھا ۔یہ منظر دیکھ کر بہادر شاہ ظفر غم سے بے ہوش ہوگیا جبکہ انگریزشراب پی کر ناچتے گاتے اپریل فول منانے کی خوشیاں منانے میں لگ گئے۔
اس فرسودہ روایت کی تقلید مغرب اس لئے کرتا ہے کہ ماضی میںمسلمانوں کے ساتھ جھوٹ بول کرانھیں موت کے منہ میں دھکیل کر جشن منایا گیاتھا جسے اپریل فول کا نام دیا گیا اور آج بھی اسی خونی روایت کی یاد تازہ کی جاتی ہے۔اپریل فول کی سب سے بڑی حقیقت یہی ہے کی یہ ایک غیر اسلامی تہوار ہے کیونکہ اسلام میں سختی سے جھوٹ بولنے سے منع فرمایا گیا ہے چاہے مذاق میں ہی کیوں نہ بولا جائے۔آج کے دور میں نوجوان لڑکے لڑکیاں فیس بُک،واٹس ایپ،یو ٹیوب ، انسٹاگرام،ٹویٹر اور سوشل میڈیاسائٹس پر نہ جانے کتنے جھوٹ بول کر اپنی اور دوسرں کی زندگیاں خراب کر رہے ہیں۔اسلام ہمیں ہمیشہ سچائی کا درس دیتا ہے اس لئے ہمیں اپنی زندگی اسلام کے اصولوں کے مطابق گزارنی چاہئے ۔


متعلقہ خبریں


مضامین
کشمیری انصاف کے منتظر وجود اتوار 24 نومبر 2024
کشمیری انصاف کے منتظر

غموں کا پہاڑ وجود اتوار 24 نومبر 2024
غموں کا پہاڑ

منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں وجود اتوار 24 نومبر 2024
منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں

کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟ وجود اتوار 24 نومبر 2024
کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟

33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر