وجود

... loading ...

وجود

خوابوں کی تعبیر

جمعرات 28 مارچ 2024 خوابوں کی تعبیر

سمیع اللہ ملک

نہ کوئی دنیاکی حقیقتوں کوجانتاہے اورنہ ہی اپنے اردگردبکھرتی قوموں اورتباہ ہوتی ہوئی قوتوں کودیکھتاہے ۔عذاب کے فیصلوں اوراللہ کی جانب سے نصرت کے مظاہروں کودیکھنے کیلئے کسی تاریخ کی کتاب کھولنے یاعادوثمودکی بستیوں کامطالعہ کرنے کی ضرورت نہیں۔یہ ابھی کل کی باتیں ہیں۔ میرے اللہ کافرمان ہے کہ جب ہم کسی قوم پرکوئی آفت نازل کرتے ہیں تووہ اس کی مادی توجیہات کرنے لگ جاتاہے ۔ کوئی سوچ سکتاتھاکہ دنیاکی ایک ایٹمی سپرطاقت جس کے پاس اس ساری دنیاکوکئی مرتبہ تباہ کرنے کاسامان موجودہو،جس کی تسخیرخلاؤں تک ہو،جودنیامیں پچاس سے زیادہ کیمونسٹ تحریکوں کی برملامددکرتا ہو،بے خانماں،بے سروساماں افغان مجاہدوں نے صرف اپنے رب کے بتائے ہوئے حکم جہادکے ذریعے اس کے چھ ٹکڑے کردیئے ۔
کسی ایک محاذ پرشکست کے بعدقومیں متحدہوجایاکرتیں ہیں،انتقام کیلئے ،اپنے آپ کومزیدطا قتورکرنے کیلئے ،لیکن جومسلمان قوم جہاد سے منہ موڑلے توقدرت اس قوم کیلئے زوال ورسوائی کافیصلہ صادرکردیتی ہے ۔ان کو نفرت،تعصب،بھوک،افلاس اور ایک دوسرے کے خون کے پیاسے ہونے کا مزاچکھادیاجاتاہے ۔یہ ایک تاریخی حقیقت ہے کہ امریکا1901ئسے چین،فلپائن،کوریا ،ویت نام،جنوبی امریکادنیاکے دیگر39ممالک سے ذلیل و رسواہوکرنکلاہے لیکن وہ طاقت کے پجاری جن کادل ہی نہیں مانتا کہ اس کائنا ت پرایک اورحکمران طاقت ہے جس کایہ وعدہ ہے کہ اگرتم مجھ پریقین کروتوتم قلیل بھی ہوگے توزیادہ طاقت پرغالب آؤگے ۔یہ لوگ پھربھی توجیہات کرتے ہیں لیکن آخرمیں انگشت بدنداں رہ جاتے ہیں۔
قدرت نے ہرانسان کے سینے میں ایک چھوٹاساایٹم بم دل کی شکل میں نصب کررکھاہے ۔یہ چھوٹاسالوتھڑاپہاڑوں سے ٹکراجانے کی ہمت رکھتاہے اگراس میں صرف ایک رب کاخوف موجودہو،ساراباطل اس سے لرزاں اورخوفزدہ رہتاہے ،لیکن اگراس میں دنیاکاخوف بٹھالیں توہردن رسوائی کی موت آپ کی منتظررہتی ہے ۔جومسلمان قوم جہادسے منہ موڑتی ہے توہردن رسوائی کی موت اوردیگرمصائب اس کے منتظررہتے ہیں۔ہم ایک جوہری قوت ہوتے ہوئے بھی لوگوں سے اپنے امن کی بھیک مانگ رہے ہیں اوردوسری طرف دنیانے خود اپنی آنکھوں سے یہ مشاہدہ کیاکہ تمام جوہری طاقتوں نے افغان طالبان سے مذاکرات کیلئے کس بے بسی کے ساتھ راستہ ڈھونڈا، اور پھر افغان مجاہدین جنہوں نے صرف جہادکاسہارالیکراپنے وجودکومنوایااورسپرطاقتوں کاسر پرتاج سجائے کس طرح ان بے خانماں مجاہدین کی شرائط پراپنی تذلیل اورشکست وریخت کاسفرباندھا۔
دہشت گردی،شرپسندی اور تخریب کاری پرقابوپانے کے دعوے بھی عجیب ہیں،ہرروزمیڈیاپران دہشتگردوں،شرپسندوں اورتخریب کاروں کوکچل دینے کے تبصرے اورتجزئیے سنتاہوں توحیرت میں گم ہوجاتاہوں۔اس دنیاکے نقشے میں کوئی اقتدارکی کرسی پر بیٹھاہواشخص کسی ایک ملک کی بھی نشاندہی کرسکتاہے جوفخرکے ساتھ یہ دعویٰ کرسکتاہوکہ وہ دہشتگردی پرقابوپانے کی اہلیت رکھتاہے ۔امریکاسے برطانیہ، پورایورپ،عراق سے لیکرسری لنکاتک،بھارت سے لیکرافغانستان تک،سب حکومتیں بے بس ہیں،مجبورہیں،لا چارہیں لیکن کوئی اس بے بسی اورکمزوری کوقبول نہیں کررہا بلکہ ایسے ہی تجزیوں اورتبصروں پرعملدرآمد کی بنائپراس دلدل میں پھنستے جارہے ہیں لیکن ضربِ عضب اورردّالفسادآپریشنزنے اپنی جانوں کی قربانیوں سے سرکرکے دکھا دیالیکن دشمنوں کویہ گوارہ نہ ہوسکااوراب وہ نئی چالوں سے ملک کے امن کوسبوتاژکرنے کیلئے سازشوں میں مصروف ہیں جس کاہرروزمنہ توڑجواب بھی دیاجارہاہے ۔کوئی یہ ماننے کیلئے تیارنہیں کہ مقلب القلوب صرف ایک ذات پروردگارہے جودلوں کوبدلتاہے ،ان کو محبت سے بھردیتاہے لیکن امریکا،اسرائیل اوربھارت نے تونفرت سیکھی ہے لیکن دنیاکی تاریخ شاہدہے کہ جس قوم میں یہ بلانازل ہوئی وہ اپنی پوری صلاحیت کے باوجوداس سے نہیں لڑسکی۔
امریکااورمغربی ممالک(جن کے گھٹنوں کوچھوکرہمارے حکمران دن رات بھیک مانگ رہے ہیں)جوجدیدٹیکنالوجی رکھنے کا دعویٰ کرتے ہیں،جہاں ہزاروں افراداپنی اس ٹیکنالوجی کی بدولت دہشتگردوں کی بوسونگھتے رہتے ہیں جہاں کوئی شہری اپنے پڑوسی میں کسی لمبی داڑھی والے کودیکھ لیں تو فوراًپولیس کوآگاہ کرتے ہیں،باہرسے آنے والوں کوگھنٹوں ائیرپورٹ پر سیکورٹی کے نام پرذلیل کیاجاتاہے ،کیاوہاں یہ سب ختم ہوگیا؟یاان کے شہر ان خطروں سے محفوظ ہوگئے ہیں؟یاان کاخوف کم ہو گیا؟ہرگزنہیں،ہم توایک آتش فشاں کے دہانے پربیٹھے ہوئے ہیں۔کیادنیاکے کسی خطے میں ایساہواہے ؟ویت نام،لاؤس،فلسطین، سری لنکا،چلی،نکاراگوا،کمبوڈیا،کہاں کسی نے میڈیاپرایسی دوکانداری چمکائی ہے ؟لیکن شایدیہ خودکوبہت طاقتور اور دانشور سمجھتے ہیں۔درپردہ ہمارے کچھ سیاسی لیڈراوردشمن تویہی چاہتے ہیں کہ بلوچستان اورخیبرپختونخواہ(فاٹا)میں جاری آپریشن ناکام ہوں،عوام کاخون اوربہے ،اورگھرانے ماتم کدہ بن جائیں، اورلوگ اس آگ میں جھلس جائیں اورپھرمجبورہوکرسرجھکاکران کی ہربات،ہرمطالبہ مان لیں۔جوہری اثاثوں اورکشمیرسے مکمل دستبرداری اور بھارت کی غلامی اختیارکرلیں لیکن وقت نے یہ ثابت کیاہے کہ ایسانہ کبھی پہلے ہواتھااورنہ ہی آئندہ ہوگا۔
کشمیریوں کے جہادنے بھارت کی نیندیں حرام کررکھی تھیں لیکن عالمی طاقتوں نے چین کے خلاف گھیراتنگ کرنے کیلئے بھارت کواستعمال کرنے کیلئے ایک گہری سازش کے تحت مسئلہ کشمیرکوختم کرنے کیلئے ہمارے حریص مقتدرافرادکواستعمال کیا۔سابقہ امریکی صدرڈونالڈٹرمپ نے ایک ہی وقت میں اس وقت کے ہمارے آرمی چیف قمرباجوہ اوروزیراعظم عمران خان کو قصرسفیدمیں طلب کرکے اپنافیصلہ صادر کردیا۔ جس کے فوری چند دنوں کے بعدمودی نے خوداپنے آئین کی دھجیاں اڑاتے ہوئے کشمیرکی خصوصی حیثیت کوختم کرتے ہوئے اسے بھارت میں شامل کرنے کااعلان کردیا۔
عمران خان نے اپنے دورہ امریکاکی واپسی پراسلام آبادائیرپورٹ پرہی خودکوکشمیرکاوکیل بتاتے ہوئے اپنی جماعت کامیلہ سجالیا اورکسی بھی قسم کے مظاہروں کوسختی سے کچلنے کاعندیہ دے دیااورقمرباجوہ نے درجن بھرملکی صحافیوں کوبلاکربھارت کے مقابلے میں اپنی کمزوریوں کا ذلت آمیز اعتراف کرکے قوم کاسرشرم سے جھکادیا۔لیکن کیااس تمام سازش کے بعدکشمیریوں نے ہارمانی ہے ؟بالکل نہیں۔
گزشتہ دنوں جنرل(ر)غلام مصطفی اورمیں مسجدنبوی میں بیٹھے تھے کہ ہمارے ساتھ بیٹھے ایک بھارتی مسلمان نے بڑے دکھ کے ساتھ یہ کہا:میراتعلق راجستھان انڈیا سے ہے ،آپ نے پاکستان توبنالیالیکن تمام پاکستانی انڈیامیں چھوڑآئے ۔ہم آپ سے کچھ نہیں مانگتے لیکن خودکواتنامضبوط کرلیں کہ انڈیا میں رہنے والے مسلمانوں کاتحفظ ہوسکے ۔آپ کے کمزورہونے کی بنائپر ہندو مہاسبھائیوں کے ہاتھوں اب ہماری عزت بھی محفوط نہیں رہی۔مجھ سے چندمقبوضہ کشمیرکے مسلمانوں کی بھی ملاقاتیں رہیں اوران کے جذبات توتحریربھی نہیں کئے جاسکتے تاہم ان کاپاکستان کے ساتھ محبت کاجذبہ اب بھی اس قدرجوان ہے کہ حیرت ہوتی ہے ۔
اہل نظرپچھلے کئی ماہ سے خبردارکرتے چلے آرہے ہیں۔رب کریم کے سامنے اپنی عاجزی،بے بسی کی دعائیں اورجہادسے منہ موڑنے پراستغفارکی ضرورت ہے ۔جن کے دلوں میں امریکا کاخوف اورہاتھوں میں کشکول ہے ،ان کے تکبرٹوٹنے کاوقت آپہنچا ہے ۔کیا ٹائی ٹینک کے ڈوبنے کا وقت آن پہنچا ہے ؟سناہے جب جہازڈوبنے کا وقت ہوتاہے توچوہے سب سے پہلے جہازچھوڑتے ہیں لیکن اب توشایدان چوہوں کامقدربھی ہمیشہ کیلئے غرق ہوناٹھہرگیاہے ۔کیاخوابوں کی تعبیرکاوقت آن پہنچاہے ؟
جب تک نہ جلے دیپ شہیدوں کے لہوسے
سنتے ہیں کہ جنت میں چراغاں نہیں ہوتا


متعلقہ خبریں


مضامین
احتجاج اور مذاکرات کا نتیجہ وجود پیر 25 نومبر 2024
احتجاج اور مذاکرات کا نتیجہ

اسلحہ کی نمائش کتنی کامیاب رہی؟ وجود پیر 25 نومبر 2024
اسلحہ کی نمائش کتنی کامیاب رہی؟

کشمیری غربت کا شکار وجود پیر 25 نومبر 2024
کشمیری غربت کا شکار

کشمیری انصاف کے منتظر وجود اتوار 24 نومبر 2024
کشمیری انصاف کے منتظر

غموں کا پہاڑ وجود اتوار 24 نومبر 2024
غموں کا پہاڑ

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر