وجود

... loading ...

وجود

ملک مبشر احمد خان سے مجھے کیوں محبت ہے ؟

جمعرات 14 مارچ 2024 ملک مبشر احمد خان سے مجھے کیوں محبت ہے ؟

ب نقاب /ایم آرملک

ملک مبشر احمد خان میرے عہد کا درویش ہے۔ اسے ”ستارالعیوب ”کا قرب نصیب ہے ،اس عہد کا ایک ایسا انسان جس کا ضمیر جاگتا ہے، میں نے ملک مبشر احمد خان کے اندر کے انسان کو انسانیت کے دکھ پر کڑھتے دیکھا ہے ،باری تعالیٰ کے ذکر پر ملک مبشر احمد خان کی آنکھیں ہمیشہ نم ہوجاتی ہیں ،ان سے جو ایک بار ملا پھر وہ ان کا ہی ہوکر رہ گیا ،رب ذوالجلال کا قرب ملک مبشر احمد خان کو نصیب ہے ۔یہ سند بھلا میرے جیسا گناہوں کے نشیب و فراز میں بھٹکنے والا گناہگار شخص کیسے دے سکتا ہے ؟
اس کی تصدیق میرے نبی پاک ۖ کی زباں مبارک سے نکلے یہ الفاظ کرتے ہیں کہ رب ذوالجلال کو دو قطرے بے حد عزیز ہیں ایک وہ قطرہ جو اس کے خوف سے آنسو بن کر آنکھ سے گرا اور ایک وہ قطرہ جو اُس کی راہ میں لڑتے ہوئے میدان ِ جہاد میں گرا ۔عرصہ پہلے ملک مبشر کی یہ حالت نہ تھی۔ جانے کیا ہوا کہ ملک مبشر احمد خان نے شعور سے تحت الشعور کا سفر طے کر لیا ،ان کے اندر کے وجدان نے باور کرایا کہ ”جب بھی ابن آدم نے اپنے ارادوں اور اپنی سوچ کو دنیاوی اسباب کے حصول کے لیے صرف کیا تو اس کی کل صلاحیتیں اسی جتن میں لگیں۔ عصر حاضر کے انسان پر غور کریں تو ایسا محسوس ہوتا ہے کہ ہر فرد نے جیسے ٹھان ہی لیا ہو خود فراموشی کا، بے مقصد جینے کا، بے سبب ضیاع وقت کا، بے مصرف مشاغل میں محو رہنے کا، تو پھر خواہ وہ انسان اوائل عمر میں ہو، لڑکپن میں جوانی یا ادھیڑ پن میں ہو، جینے کے رنگ ڈھنگ سب نے ایک ہی رنگریز سے کرالیے۔۔۔ بس غلطی اتنی سی ہوئی کہ رنگریز اچھا نہ چنا، چمکتے رنگوں کے پیچھے بھاگنے والوں نے رنگ کی پائیداری کو تو جانچا ہی نہیں اور جب رنگا رنگ زندگی بے رنگ ہونے لگی تو سمجھ آئی کہ پائیداری تو سادگی میں ہے۔ مختلف رنگوں میں بھی وقت کی گرد دنیا کی چمک دمک کو مدہم کردیتی ہے تو پھر چمکنے والی چیز خواہ سونا ہی کیوں نہ ہو اپنا روپ کھودیتی ہے۔ تو پھر ابن آدم تو کیوں گمراہ ہوتا ہے تو پھر اشرف المخلوقات کا درجہ پاکر بھی کیوں بھٹک جاتا ہے۔ جب راستہ سیدھا اور سامنے ہو تو کیوں تو گھبراتا ہے رستے کی مشکلات سے؟ جب وعدہ ہو مدد اور نصرت کا تو پھر کیوں اندیشوں میں گھرتا ہے؟ جب یقین ہو دنیا کی بے ثباتی کا تو کیوں اس بھول بھلیوں میں کھو جاتا ہے؟ پھر جب معلوم ہو جائے کہ راستہ غلط ہے تو پھر کیوں طنطنہ چھوڑ نہیں دیتا؟ کیوں تو غلطی مان نہیں لیتا؟ کیوں راستہ سیدھا اپنا نہیں لیتا؟ کس چیز کا گھمنڈ ہے؟ کس شے کا تکبر ہے؟ اے بندہ کم فہم جاگ ذرا! بہت بھاگ لیا دنیا اور دنیا والوں کے لیے۔ اب ذرا اس کی تو سن جس کی دنیا ہے جس کا تو ہے اور جو تیرا ہے۔ بس وہ اللہ ہے”
جب بھی ہم دوسروں کے ساتھ حقیقی رحم دلی کا مظاہرہ کرتے ہیں، ہمیں اس بے نہایت شان رحیمی کا تجربہ ہوتا ہے جس کا منبع رحمان کی ذات ہے۔ جب بھی ہم کسی کی خطا سے درگزر کرتے ہیں، تو اس بے پایاں صفت غفاری کا تجربہ کرتے ہیں جس کے چشمے رب غفور کی ذات سے پھوٹتے ہیں۔ جب بھی ہم مظلوموں کے حقوق کے لیے کھڑے ہوتے ہیں، ہمیں اس لامحدود محافظت میں سے کچھ حصہ حاصل ہوتا ہے جو کائنات کے نگران کی صفت ہے۔ جب بھی ہم حق و صداقت پر عمل پیرا ہوتے ہیں، تو اس بے کراں صداقت سے حصہ پاتے ہیں جو مصدر حق کی شان ہے۔ یہ اعمال ہمیں خدا کے وجود کا تجربہ کرنے کے قابل بناتے ہیں۔ اس کی رحمت، شان کریمی، مہربانی، غفاری وغیرہ ہمارے ذریعے سے ہمارے اردگرد کے لوگوں تک پہنچتی ہیں ،اس طرح ہمارے اندر خدا کو اعلیٰ سطح سے جاننے کی صلاحیت پیدا ہوجاتی ہے۔ اس کے وجود کا فیض ہمارے وجود کے ذریعے دوسروں تک پہنچتا ہے، اور ہم اس لامحدود خیر کا ذاتی تجربہ کرتے ہیں۔ یہی چیز ہمیں خدا کی ایسی قربت سے آشنا کرتی ہے جس کا موازنہ کسی بھی انسانی رشتے سے نہیں کیا جاسکتا،اک عرصہ سے ملک مبشر احمد خان اس وصف سے آشنا ہوچکے ۔مگر عرصہ سے دل ہمکتا ہے اس درویش کے چرنوں میں بیٹھوں ،جانے کیوں یہ سعادت نصیب نہیں ہوپارہی ،سبب شاید یہی ہے کہ گناہوں کی گٹھڑی اتنی وزنی ہے کہ قدم اس اللہ والے کی جانب اُٹھنے میں تاخیری حربوں کی زد میں ہیں ۔لیکن ٹھانی ہے کہ کوئی روز قبولیت کا ہوگا ۔


متعلقہ خبریں


مضامین
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن وجود جمعه 22 نومبر 2024
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن

بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون وجود جمعه 22 نومبر 2024
بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون

ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟ وجود جمعه 22 نومبر 2024
ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟

پی ٹی آئی کے کارکنوں کو چیلنج وجود جمعرات 21 نومبر 2024
پی ٹی آئی کے کارکنوں کو چیلنج

آسٹریلیا کا سکھوں کو نشانہ بنانے پر اظہار تشویش وجود جمعرات 21 نومبر 2024
آسٹریلیا کا سکھوں کو نشانہ بنانے پر اظہار تشویش

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق

امیر المومنین، خلیفہ ثانی، پیکر عدل و انصاف، مراد نبی حضرت سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ عنہ… شخصیت و کردار کے آئینہ میں وجود پیر 08 جولائی 2024
امیر المومنین، خلیفہ ثانی، پیکر عدل و انصاف، مراد نبی حضرت سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ عنہ… شخصیت و کردار کے آئینہ میں
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر