وجود

... loading ...

وجود

آئندہ تعلیمی سیشن میں بھی درسی کتب کے بحران کا خدشہ

اتوار 03 مارچ 2024 آئندہ تعلیمی سیشن میں بھی درسی کتب کے بحران کا خدشہ

سندھ میں آئندہ تعلیمی سیشن میں بھی درسی کتب کے بحران کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے ۔اطلاعات کے مطابق نئے تعلیمی سیشن 2024 کے لیے سرکاری اسکولوں میں مفت درسی کتب کی چھپائی کے لیے ٹینڈرکاغذ کی قیمت میں ہوش ربا اضافے کے باوجود مختص بجٹ میں اضافے کے بغیر ہی جاری کردیا گیا ہے جس سے ایک بارپھراس بات کا قوی امکان ہے کہ رواں سیشن کے ابتدائی چھ ماہ کی طرزپر آئندہ تعلیمی سیشن 2024 میں بھی سندھ کے سرکاری اسکولوں کے طلبہ کو درسی کتب مطلوبہ تعداد میں میسرنہیں آئیں گی جس کے اثرات براہ راست طلبہ کی کارکردگی پر مرتب ہوں گے ۔سیکریٹری سندھ ٹیکسٹ بک بورڈ نے 22؍فروری کو مقامی اخبار کی اشاعت میں ایک اشتہار کے ذریعے یہ اعلان کیا کہ تعلیمی سیشن 2024/25 کے لیے (مفت کتابوں کی طباعت، جلد سازی اور فراہمی)کے لیے مختص بجٹ 2530 ملین روپے یعنی (2ارب 53 کروڑ)روپے ہے ۔ اس اشتہار میں بظاہر کتابوں کی تعداد واضح نہیں کی گئی جبکہ بظاہر بجٹ میں بھی کسی قسم کا اضافہ شامل نہیں جس سے خدشہ ہے کہ اگر یہی صورتحال برقرار رہی تو ڈالر کی اونچی اڑان میں مہنگے کاغذ کے سبب سندھ میں درسی کتابوں کا بحران تعلیمی سیشن 2024/25 میں بھی جاری رہے گا۔اسی اثنا میں نگراں وزیر اعلیٰ سندھ کی منظوری سے 22؍فروری کو گریڈ 20 کے افسر عبدالعلیم لاشاری کو چیئرمین سندھ ٹیکسٹ بک بورڈ تعینات کرتے ہوئے موجودہ چیئرمین اختر حسین بگٹی سے اس عہدے کا چارج واپس لے لیا۔یاد رہے کہ سندھ میں درسی کتابیں بروقت فراہم نہ کیے جانے کے سبب اسکولوں کے ساتھ ساتھ کالج کے طلبہ بھی متاثرہورہے ہیں اورانٹرسال اول کے کراچی کے حالیہ نتائج میں طلبہ کی بڑی تعداد میں فیل ہونے کی وجہ کتابوں کی عدم دستیابی کوقرار دیا گیا تھا اوراس وجہ کوحکومت سندھ کی فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی کی آفیشل رپورٹ کاحصہ بھی بنایا گیا ہے ۔سندھ میں سیشن کے آغاز پر کتابوں کے ناپید ہونے اورکتابوں کی بروقت دستیابی کاسلسلہ گزشتہ کئی برسوں سے جاری ہے اوریہ مسلسل بحران رواں تعلیمی سیشن میں اس وقت اپنے عروج کوچھوچکا تھا جب سیشن کے آغاز کے ابتدائی چارماہ تک سندھ کے سرکاری اسکولوں میں طلبہ کو20 لاکھ کی تعداد تک درسی کتب کی کمی کا سامنا رہا تھا۔سندھ ٹیکسٹ بک بورڈ کی جانب سے مسلسل دوبارمنسوخی کے بعد کتابوں کی چھپائی کے سلسلے میں جوٹینڈرجاری کیا گیا ہے اس میں بجٹ کی رقم نہیں بڑھائی گئی۔ یہ رقم ڈھائی ارب کے لگ بھگ ہے ۔ پاکستان میں ڈالرکی اونچی اڑان سے قبل مختص اس رقم میں سندھ کے سرکاری اسکولوں کے طلبہ کے لیے مفت تقسیم کی جانے والی 3 کروڑدرسی کتب چھاپی جاتی تھیں تاہم ڈالرکی قیمت 300 روپے کے لگ بھگ ہونے کے سبب کتابوں کی چھپائی میں استعمال ہونے والا فی کلوپیپرجو160 روپے میں دستیاب تھابڑھ کر260 روپے تک پہنچ گیا اور 60 فیصد تک کاغذ مہنگا ہوگیا۔اسی طرح کتابوں کے سرورق کے لیے استعمال ہونے والی کارڈ شیٹ اور بائنڈنگ گلوبھی مہنگا ہوگیا ہے کیونکہ درسی کتابوں کی تیاری کے لیے یہ تمام لوازم بھی درآمد کیے جاتے ہیں۔ کاغذ اور دیگر لوازم کے مہنگے ہوجانے کے باوجود سندھ حکومت کے محکمہ ایجوکیشن نے کتابوں کی چھپائی کے لیے مختص بجٹ میں اضافہ نہیں کیا جبکہ حال ہی میں جاری کیے گئے ٹینڈرمیں کتابوں کی تعداد اتنی ہی رکھی ہے جودرکار ہے جس سے گزشتہ برس کی طرح اس بار بھی مطلوبہ تعداد میں کتابیں بروقت چھپ کر اسکولوں تک نہیں پہنچ سکیں گی۔ذرائع نے بتایاکہ سابق نگران حکومت نے اس بات پر توجہ ہی نہیں دی کہ روپے کے مقابلے میں ڈالر کی قدربڑھ جانے سے کاغذ بہت مہنگاہوگیا ہے اورجو رقم درسی کتب کی چھپائی کے لیے مختص کی جارہی ہے وہ انتہائی ناکافی ہوگی اوریہ کتابیں مطلوبہ تعدادمیں چھپ کرمفت تقسیم کے لیے سرکاری اسکولوں اورنجی اسکولوں وکالجوں کے لیے مارکیٹ میں دستیاب نہیں ہوسکیں گی۔


متعلقہ خبریں


مضامین
کشمیری انصاف کے منتظر وجود اتوار 24 نومبر 2024
کشمیری انصاف کے منتظر

غموں کا پہاڑ وجود اتوار 24 نومبر 2024
غموں کا پہاڑ

منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں وجود اتوار 24 نومبر 2024
منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں

کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟ وجود اتوار 24 نومبر 2024
کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟

33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر