وجود

... loading ...

وجود

مریم نواز کے وعدے اور دعوے

جمعرات 29 فروری 2024 مریم نواز کے وعدے اور دعوے

میری بات/روہیل اکبر
آخر کار مریم نواز پنجاب کی پہلی خاتون وزیر اعلیٰ بن گئی ۔ اس موقع پر انہوں نے بہت سے اعلان بھی کیے۔ میں سمجھتا ہوں کہ ان اعلانات میںسے اگر 50فیصد پر بھی عملدرآمد ہوجائے تو پنجاب میں بہتری اورعوام میں خوشحالی آسکتی ہے۔ ان اعلان کا ذکر کرنے سے پہلے شریف خاندان کی تاریخ دیکھی جائے تو اس خاندان نے پنجاب کی وزارت اعلیٰ کا منصب سنبھالنے کے حوالے سے منفرد ریکارڈ قائم کر دئیے۔ شریف خاندان کے چار افراد نے وزیر اعلیٰ پنجاب کے عہدے کا حلف اٹھایا ، پنجاب کی وزارت اعلیٰ مجموعی طور پر ساتویں بار شریف خاندان کے پاس گئی ہے جو یقینی طو رپر ایک نہ ٹوٹنے والا ریکارڈ ہے۔ سب سے پہلے نواز شریف نے اپریل 1985سے اگست 1988اور دسمبر1988سے اگست 1990تک دو مرتبہ وزیر اعلیٰ کے عہدے کا منصب سنبھالا اس کے بعد نواز شریف کے چھوٹے بھائی شہباز شریف نے فروری 1997سے اکتوبر1999،جون 2008سے مارچ2013اورجون 2013سے جون2018تک تین مرتبہ وزیر اعلیٰ پنجاب کا منصب سنبھالا ان کے بعد انہی کے بیٹے حمزہ شہباز اپریل 2022سے جولائی 2022تک وزیر اعلیٰ پنجاب کے منصب پر فائز رہے اور اب شریف خاندان کی خاتون مریم نواز نے وزیر اعلیٰ پنجاب کے عہدے کا منصب سنبھالا ہے ۔شریف خاندان نے اس حوالے سے ایک اورمنفرد ریکارڈ بھی قائم کیا ہے کہ شہباز شریف اور حمزہ شہباز وزیر اعلیٰ پنجاب کا منصب سنبھالنے والے باپ بیٹا اور مریم نواز کے حلف اٹھانے کے بعد باپ بیٹی نے بھی پنجاب کے وزیر اعلیٰ کے عہدے کا حلف اٹھانے کاریکارڈ بنا لیا ہے۔ شریف خاندان کا یہ منفرد ریکارڈ تاریخ میں شاید ہی کبھی ٹوٹ پائے گا۔
اب آتے ہیں مریم نواز کے وعدوں کی طرف دیکھنا یہ ہے کہ سابق وعدوں کی طرح یہ بھی ایک لالی پاپ ہوگا یا پھر واقعی ان وعدوں پر عمل بھی کیا جائیگا۔ مریم نواز نے ایک بات تو واضح کہہ دی ہے کہ بجلی کی قیمتوں میں فی الحال کمی نہیں ہوگی اور نہ ہی کسی کو یونٹ مفت میں ملیں گے بلکہ حکومت سولر پینل ان خاندان کو آسان اقساط میں فراہم کریگی جو تین سو یونٹ سے کم بجلی استعمال کرتے ہیں۔ اب آتے ہیںانکے وعدوں کی طرف جو انہوں نے اسمبلی میں اپنی تقریر کے دوران کیے۔ ان کا کہنا تھا کہ کاروبار کرنا حکومت کا کام نہیں بلکہ پالیسی بنانا ، کاروبار کیلئے سازگار ماحول ،ریگولیشن اور مراعات دینا ہے اور ہم کسانوں کو ہر طرح کی مراعات دیں گے ، زراعت میں جدت لے کر آئیں گے ، یوتھ اور خواتین کے لئے خصوصی منصوبے شروع کریں گے جس کے لئے ہوم ورک شروع کر دیا ہے ۔ پنجاب کو محفوظ بنائیں گے ، آئی ٹی سٹیز بنائیں گے ،غیر ملکی آئی ٹی کمپنیز کو یہاں لائیں گے اس کے لئے انہیں مراعات اور سہولیات دیں گے ، تعلیم کے میدان میں انقلابی اٹھائیں گے ، کوشش ہو گی کہ وسائل کی کمی کی وجہ سے کوئی بچہ اسکول سے باہر نہ ہو، بچوں کو بیرون ملک اعلیٰ کے لئے بھرپور وسائل مہیا کریں گے،صحت کے شعبے میں بہترین سہولتیں دیں گے، آئندہ چند ہفتوں میں ائیر ایمبولینس سروس کا آغاز کر دیںگے ، صحت کارڈ کو دوبارہ بحال کریںگے ، سرکاری ہسپتالوں میں مفت ادویات کی فراہمی شروع کر رہے ہیں، پائلٹ پراجیکٹ کے تحت لاہور میں مفت وائی فائی دینے جارہے ہیں۔ پنجاب میں ایک لاکھ گھر بنا کر دیں گے۔ ” نگہبان ” کے نام سے رمضان ریلیف پیکیج بنایا ہے اور نگہبان پیکیج گھروں تک پہنچایا جائے گا، سستے رمضان بازار لگائیں گے جن کی مانیٹرنگ ہوگی، 60 ہزار ماہانہ تنخواہ والے لوگ مستحقین ہیں، ان کی مدد کرنا ہمارا فرض ہے ہم پر پنجاب کے ساڑھے 12کروڑ عوام کی ذمہ داری ہے جو غربت ،مہنگائی اورمشکلات کی چکی میں پس رہے ہیں۔ میرے سامنے وہ بچہ ہے جو تعلیم حاصل نہیں کر رہا اور اسکول سے باہر ہے ، وہ کسی مجبوری کی وجہ سے تعلیم کی سہولت سے محروم ہے ، وہ مریض ہے جو مہنگے علاج کے اخراجات برداشت نہیں کر سکتا اوراس کو دوائی نہیں ملتی ، میرے سامنے وہ نوجوان ہیں جس نے تعلیم حاصل کی ہے ہنر بھی ہے لیکن نوکری اور روزگار نہیں ہے ، میر ے ساتھ وہ یتیم بچے ہیں جو ریاست کی ذمہ داری ہونی چاہیے لیکن وہ گلی محلے میں رلتے ہیں، یتیم بچوںکا کوئی آسرا اورچھت نہیں ہے ، میرے سامنے ہر ماں اوربچہ ہے جو سہولیات نہ ہونے کی وجہ سے زچگی کے دوران موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں،وہ بچے ہیں جو جو غذائیت کی کمی کا شکار ہے ہیں ،وہ چھوٹا کسان ہے جس کی وجہ سے ہماری معیشت چلتی ہے اور وہ ہماری طرف دیکھ رہاہے پنجاب حکومت اس کی مدد کے لئے پہنچے گی میرے سامنے سڑک کنارے کھڑے وہ مزدور ہیں جو رزق کی تلاش میں بیٹھے ہوتے ہیں۔ میرا وژن ہے ہم پنجاب کو معیشت کا حب بنائیں گے ، ان کو وہ سہولیات دیں جو پہلے کبھی نہیں ملی میں چاہتی ہوں ایسی ہیلپ لائن ہو جو چوبیس گھنٹے کھلی ہو، یوتھ ،خواتین اورعام آدمی کی رسائی ہو ، ان کے ذریعے منصوبوں کے حوالے سے فیڈ بیک ملے اس ہیلپ لائن کے ذریعے عوام کی مجھ تک براہ راست رسائی ہو میں خود اس کا رسپانس کروں گی جبکہ 2013میں پرائم منسٹر یوتھ پروگرام کے تحت بہت سی ا سکیمیں تھیں سب کو بحال کریں گے۔ اس میں بغیر سود قرضہ ا سکیم ، ٹریننگ پروگرامز،سمال بزنس لون ا سکیم ، لیپ ٹاپ ا سکیم شامل ، انٹر ن شپ پروگرام ہیں جو بچے انٹرن شپ کریں انہیں ماہانہ 25ہزار دیا جائے تاکہ وہ تربیت بھی حاصل کریں اوراپنا خرچہ اٹھا نے کے قابل ہو جائیں۔ ایک ماں ہونے کے ناطے میر ی یہ سوچ ہے کہ پنجاب کا کوئی بچہ وسائل کی کمی کی وجہ سے ا سکول سے باہر نہ ہو، ان کو اچھا تعلیمی ماحول ملے اچھے اساتذہ ملیں ، کھیلوں کے میدان کی سہولیات ملیں ، اساتذہ کی بھرتی کا پروگرام ، اساتذہ کو تربیت کا پروگرام شروع کریں گے سرکاری سکولوں میں ہر طرح کی سہولیات فراہم کریںگے ہم اس کے لئے جامع ماڈل پر کام کر رہے ہیں۔ ہم چاہتے ہیں تعلیم کے شعبے میں پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ پر کام کر یں جہاں غریب کا بچہ مفت پڑھے اس کے لئے ہم سرمایہ کاری کرنے والے نجی شعبے کو مراعات اور سہولیات دیں گے۔ پنجاب میں اسکول ٹرانسپورٹ سسٹم دیں گے، ہمارا نصاب دنیا کے نصاب سے معیار میں بہت نیچے ہے اس پر نظر ثانی کرنا ہو گی اور اس پر بھی پوری توجہ دینی چاہیے ، سرکاری ا سکولوں میں بھی وہی نصاب اور معیار ہونا چاہیے جو امیر کے بچوں کیلئے پرائیویٹ اسکولوں میں ہے بھٹے پر کام کرنے والے مزدور کے بچوں کے لئے تعلیمی وظائف کو بحال کرنا ہے۔ پنجا ب کے ہر ضلع میں ایک دانش سکول ضرور ہونا چاہیے ،ا سکلڈ ڈیولپمنٹ کے جتنے بھی ادارے ہیں ان کی اپ گریڈیشن اور ان کو ماڈل لائن پر استوار کرنے پر بھی خصوصی توجہ ہو گی۔ ہر ضلع میں ا سپیشل ایجوکیشن کا اعلیٰ درجے کا ادارہ ، انہیں کے علاج کے ساتھ دیکھ بھال اور بہتر ٹرانسپورٹ کی فراہمی پر کام کریں گے اور جو خواتین تعلیم، روزگار یا کسی اور ضرورت کے لئے باہر نکلتی ہیں تو ان کو محفوظ ماحول مہیا کرنا میری ذمہ داری ہے۔ خواتین کو خصوصی ٹرانسپورٹ دیں گے ۔لڑکیوں کو سکوٹی اور بائیکس اور بھی قرضے ملیں گے جتنے قرضے لڑکوں کو ملیں اس سے زیادہ لڑکیوں کو ملنے چاہئیں،لڑکیاں اور خواتین معاشی طور پر مضبوط ہو گی تو انہیں بہت ساری قباحتوں سے آزدای ملے گی ورکنگ ویمن ہاسٹلزاورڈے کئیر سینٹرز بنائیں گے ۔یہ ہیں پنجاب کی پہلی خاتون وزیر اعلیٰ کے اعلانات اب دیکھنا یہ ہے کہ ان پر کس حد تک عملدرآمد ہوتا ہے ۔


متعلقہ خبریں


مضامین
کشمیری انصاف کے منتظر وجود اتوار 24 نومبر 2024
کشمیری انصاف کے منتظر

غموں کا پہاڑ وجود اتوار 24 نومبر 2024
غموں کا پہاڑ

منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں وجود اتوار 24 نومبر 2024
منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں

کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟ وجود اتوار 24 نومبر 2024
کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟

33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر