... loading ...
جمعیت علمائے اسلام(ف)کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہاہے کہ پی ٹی آئی 2018میںحکومت بنا رہی تھی تو الیکشن شفاف تھے ،آج حکومت نہیں بنا سکتے تو الیکشن میں دھاندلی ہوئی ہے ،اس الیکشن میں ہماری اسٹیبلشمنٹ نے پاکستان کی 75سالہ تاریخ کے کرپشن کے ریکارڈ توڑ دئیے ، اس ملک آئین کی کوئی حیثیت نہیں،آئین کاغذ کے چند ورقوں کے مجموعے کا نام ہے ،یہاں تو حاکمیت اعلیٰ ہماری پارلیمنٹ کی بھی نہیں ہے ، ہمارے ملازمین کی حاکمیت ہے ، ہم اس نظام کے ساتھ کس طرح چلیں گے ۔جمعرات کو یہاںتقریب سے خطاب کرتے ہوئے جمعیت علمائے اسلام(ف)کے سربراہ نے کہا کہ 2018کے الیکشن کے بعد ہمارا یہ خیال تھا کہ 2024کا الیکشن منصفانہ اور شفاف ہو گا لیکن ایک بار پھر ہماری خواہش، آرزو، آئین کی بالادستی اور جمہوریت کے فروغ کو جس طرح کچل دیا گیا ہے تو مجھے اب فکر اس بات کی ہے کہ اگر ایک الیکشن کے بعد مسلسل دوسرا الیکشن بھی متنازع ہو تو پھر پارلیمان کی اہمیت کیا ہو گی۔انہوں نے کہاکہ وہ پارلیمان جس کو ہم سپریم ادارہ کہتے ہیں جس میں عوام کے براہ راست نمائندے بیٹھتے ہیں، اگر اسٹیبلشمنٹ براہ راست مداخلت کر کے ایک ایک حلقے سے اپنی مرضی سے نمائندوں کو چنے گی تو پھر ظاہر ہے کہ وہ عوام کا نمائندہ نہیں ہو گا، ایسی پارلیمنٹ کی کیا اہمیت ہو گی جسے عوام اپنا نمائندہ تصور نہیں کریں گے ۔انہوںنے کہاکہ جو بھی پارلیمنٹ میں بیٹھا ہو گا کہیں نہ کہیں سے کوئی انگلی اس کی طرف انگلی اٹھے گی کہ اس کو بھی تو ایجنسیوں اور اداروں نے پاس کیا ہے ،یہ بھی تو اداروں کا بندہ ہے ۔مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ انہوں نے جس کو مخالف دیکھا اس کے خلاف کرپشن کے کیس کر دئیے ، میں دعوے سے کہتا ہوں کہ اس الیکشن میں ہماری اسٹیبلشمنٹ نے پاکستان کی 75سالہ تاریخ کے کرپشن کے ریکارڈ توڑ دئیے ۔انہوں نے کہاکہ ہم جمہوریت کے علمبردار ہیں، ہمارے بزرگوں نے اس آئین پر دستخط کیے ہیں، اس آئین کے بانی ہیں اس لیے اس آئین کے تحفظ ہم اپنی ذمے داری تصور کرتے ہیں لیکن آئین کی کوئی حیثیت نہیں،آئین کاغذ کے چند ورقوں کے مجموعے کا نام ہے جس کی کوئی حیثیت نہیں، جمہوریت اپنا مقدمہ ہار رہی ہے ۔انہوںنے کہاکہ وہ جمہوریت جو ہمارے آئین کے تحت قرآن و سنت کے تابع ہے اور اکثریت کو بھی یہ حق حاصل نہیں کہ وہ قرآن و سنت کے منافی فیصلہ دے سکے ، ہم دنیا کو کیا جواب دیں گے ، حاکمیت اعلیٰ تو اللہ رب العالمین کی ہے لیکن یہاں تو حاکمیت اعلیٰ ہماری پارلیمنٹ کی بھی نہیں ہے ، ہمارے ملازمین کی حاکمیت ہے ، کس طرح ہم اس نظام کے ساتھ چلیں گے ۔جمعیت علمائے اسلام(ف)کے قائد نے کہا کہ ہم مسلم لیگ(ن)اور پیپلز پارٹی کے دوستوں کا احترام کرتے ہیں،ہم نے ساتھ مل کر تحریک چلائی ہے حالانکہ ہمارے کارکن سڑکوں پر ہوتے تھے اور ان پارٹیوں کے قائدین صرف کنٹینر پر ہوتے تھے اور تب بھی ہمیں قبول تھے اور میں آج ان سے سوال کرنا چاہتا ہوں کہ 2018میں بھی آپ کا یہی مینڈیٹ تھا اور 2024میں بھی آپ کا وہی مینڈیٹ ہے ، کچھ سیٹیں اوپر نیچے ہو سکتی ہیں،اسی مینڈیٹ کے ساتھ آپ نے اس وقت کہا تھا کہ دھاندلی ہوئی ہے اور آج کہتے ہیں کہ الیکشن ٹھیک ہوا ہے ۔انہوں نے کہا کہ میں پاکستان تحریک انصاف سے بھی پوچھنا چاہتا ہوں کہ آپ کا بھی تقریباً وہی مینڈیٹ ہے جو 2018میں تھا، اس وقت آپ حکومت بنا رہے تھے تو الیکشن شفاف تھے ،آج آپ حکومت نہیں بنا سکتے تو الیکشن میں دھاندلی ہوئی ہے ، اس وقت موقف کچھ اور اس دفعہ کا موقف کچھ اور تھا۔انہوںنے کہاکہ جمعیت علمائے اسلام ہے جس نے اس وقت دھاندلی ہوئی تو کہا کہ دھاندلی ہوئی ہے اور آج بھی ڈنکے کی چوٹ پر کہتے ہیں کہ دھاندلی ہوئی ہے اور ہم الیکشن کو تسلیم نہیں کرتے ۔مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ یہ ملک کسی کی جاگیر نہیں ہے ، جب پارلیمنٹ اہمیت کھو بیٹھے گی اور بظاہر ایک بنی بنائی پارلیمنٹ ہو جو عوام کی منتخب نظر نہ آئے اور اس پر تحفظات ہوں تو سوچنا تو جائز ہے ناں کہ ہم آئندہ کیلئے سیاست کا حصہ بنیں یا نہ بنیں، پھر ہم پارلیمانی سیاست کریں یا نہ کریں۔انہوں نے کہاکہ پیپلز پارٹی کی حکومت اور مسلم لیگ(ن)شامل ہو یا مسلم لیگ(ن)کی حکومت ہو تو پیپلز پارٹی شامل ہو،یہ روز ایک دوسرے کو بلیک میل کرتے رہیں گے ، حکمران ہر وقت اپنے ساتھیوں کی طرف دیکھے گا کہ کہیں سرک تو نہیں گئے ، آئے روز اس کے اپنے ہی حلیف اور شریک حکومت کے مطالبات آتے رہیں گے اور وہ پورے کرسکیں یا نہیں کر سکیں گے کچھ معلوم نہیں، ظاہر ہے دیوار کے پیچھے کچھ خفیہ قوتیں ہوں گی اور وہیں ان کو چلائیں گی۔انہوںنے کہاکہ ہم چاہتے ہیں کہ ہماری فوج ملکی دفاع کی صلاحیت رکھے ، بیرونی دشمن تو دور کی بات ہم تو20سال سے ملک کے اندر دہشت گردی کے خلاف ان کی جنگ کو دیکھ رہے ہیں، دہشت گردی بڑھ رہی ہے اور ان کی جنگ ختم نہیں ہو رہی، عسکریت پسندی بڑھ رہی ہے اور یہ پتا نہیں کیا کھیل، کھیل رہے ہیں۔جے یو آئی(ف)کے سربراہ نے کہا کہ میں واضح اعلان کرتا ہوں کہ میں دفاعی قوت پر تنقید نہیں کررہا ہوں لیکن میری دفاعی قوت سیاسی قوت بن گئی ہے تو سیاسی قوت پر تنقید کرنا میرا حق بنتا ہے ، وہ دفاعی قوت رہیں گے تو سر کا تاج ہیں۔
متعدد نوٹسز کے باوجود وقاص اکرم، حماد اظہر، زلفی بخاری، عون عباس، میاں اسلم، فردوس شمیم، تیمور سلیم، جبران الیاس، خالد خورشید، شہباز گل، اظہر مشوانی اور شامل ، جے آئی ٹی میں پیش نہیں ہوئے سوشل میڈیا پر منفی پروپیگنڈے کے معاملے میں آئی جی اسلام آباد کی سربراہی میں قائم جے آئی...
سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے منصوبہ بندی نے چند روز قبل حیدر آباد ، سکھر موٹروے کو ترجیح نہ دینے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کراچی سکھر موٹروے شروع نہ ہونے تک تمام منصوبے روکنے کا کہا تھا حیدرآباد ، سکھر موٹروے پر وفاق اور سندھ کے درمیان جاری تنازع میںوزیراعظم نے وزیراعلیٰ سندھ کو ...
مصنوعی ذہانت کو کسی نئے مقابلے کے میدان میں تبدیل ہونے سے روکا جائے مصنوعی ذہانت کا استعمال نئے اسلحہ جاتی مقابلوں کا آغاز کر سکتا ہے، عاصم افتخار پاکستان نے اقوام متحدہ میں عسکری مصنوعی ذہانت کے خطرات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ عسکری میدان میں آ...
جی ایچ کیو حملہ کیس تفتیشی ٹیم کو مکمل ریکارڈ سمیت اڈیالہ جیل میں پیش ہونے کا حکم سپریم کورٹ کی 4 ماہ کی ڈائریکشن کے مطابق کیس کا فیصلہ ہو گا ،التوا نہیں ملے گا جی ایچ کیو حملہ کیس کی آئندہ سماعت پر بانی پی ٹی آئی اور سابق وزیر اعظم عمران خان اور سابق وزیر خارجہ ش...
اڈیالہ میں پولیس نے بانی کی بہنوں اور دیگر قائدین کے ساتھ غیر انسانی سلوک کیا پی ٹی آئی کے قائدین کو ویرانے میں چھوڑنا انتہائی افسوس ناک اور قابل مذمت ہے وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور کا کہنا ہے کہ اڈیالہ میں پولیس کی جانب سے عمران خان کی بہنوں اور دیگر قائدین کے...
سندھ ہائی کورٹ نے پیکا ترمیمی ایکٹ کیخلاف درخواست کی سماعت بغیر کارروائی ملتوی کردی ترمیم صحافتی فرائض پر جبری سنسر شپ اور بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے، درخواست میں مؤقف سندھ ہائی کورٹ کے آئینی بینچ نے صحافتی تنظیموں کی پیکا ترمیمی ایکٹ کیخلاف درخواست کی سماعت بغیر...
سی پی ایل سی نے سال کے ابتدائی تین ماہ کے دوران کراچی میں لوٹ مار کی تفصیل جاری کردی کروڑوں مالیت کی 537گاڑیوں اور 12ہزار 182موٹر سائیکلوں سے شہریوں کو ہاتھ دھونا پڑا شہر میں گزشتہ ماہ مارچ کے مہینے میں بھی لوٹ مار کی وارداتوں میں شہری بھاری مالیت کی 160 گاڑیوں اور ...
پاکستانی عوام کے پیروں تلے معدنی ذخائر اور ہاتھوں میں مہارت ہے، مایوسی کی کوئی گنجائش نہیں، مجھے پختہ یقین ہے کہ پاکستان معدنی معیشت میں ایک عالمی رہنما کے طور پر ابھرنے کے لیے تیار ہے، آرمی چیف چین ، امریکہ، روس، برطانیہ ، آذر بائیجان سمیت متعدد ممالک سے منرلز سکیورٹی میں شرا...
پی ٹی آئی کارکنوں کا جیل کے قریب احتجاج اور پتھراؤ ،عمران خان کی تینوں بہنوں، عالیہ حمزہ، ایم این اے شفقت اعوان سمیت متعدد کارکنوں کو حراست میں لیا گیا، خواتین کو کچھ دور لے جاکر پولیس نے رہا کردیا بیرسٹر گوہر، سلمان اکرم راجہ اور ظہیر عباس چودھری کی گاڑی کو جیل سے کچھ دور لگے ...
ایم کیو ایم کا ایک گروپ کراچی میں نفرتیں پھیلا رہا ہے ، یہی لوگ افراتفری چاہتے ہیں ایم کیو ایم کو جو بات کرنی ہے وہ عوامی مینڈیٹ پرکرے، شرجیل میمن کا ایم کیو ایم کو جواب سندھ کے سینئر وزیر شرجیل میمن نے ایم کیو ایم قیادت کو استعفے دے کر دوبارہ الیکشن لڑنے کا چیلنج دے دیا۔کراچی ...
ایم کیو ایم رہنماؤں نے پیپلزپارٹی کی صوبائی حکومت کو آڑے ہاتھوں لے لیا چنگاریاں اگر بارود کے ڈھیر تک پہنچیں تو شہر میں آگ لگ جائے گی، خالد مقبول متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان نے پاکستان پیپلزپارٹی(پی پی پی) کی حکومت سندھ کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ ک...
آرٹیکل 8 کی شق تین اے کے تحت معاملہ عدالت نہیں آسکتا‘ پھر اپیل کیسے؟ جسٹس جمال خان مندو خیل سانحہ جعفر ایکسپریس ،بولان میں دہشت گردی کا سپریم کورٹ میں تذکرہ،سات رکنی آئینی بینچ کی سماعت سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے ملٹری کورٹس کیس آئندہ دو سماعتوں پر مکمل کرنے کا ...