وجود

... loading ...

وجود

خفیہ قوتیں حکومت چلائیں گی، مولانا فضل الرحمان

جمعه 23 فروری 2024 خفیہ قوتیں حکومت چلائیں گی، مولانا فضل الرحمان

جمعیت علمائے اسلام(ف)کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہاہے کہ پی ٹی آئی 2018میںحکومت بنا رہی تھی تو الیکشن شفاف تھے ،آج حکومت نہیں بنا سکتے تو الیکشن میں دھاندلی ہوئی ہے ،اس الیکشن میں ہماری اسٹیبلشمنٹ نے پاکستان کی 75سالہ تاریخ کے کرپشن کے ریکارڈ توڑ دئیے ، اس ملک آئین کی کوئی حیثیت نہیں،آئین کاغذ کے چند ورقوں کے مجموعے کا نام ہے ،یہاں تو حاکمیت اعلیٰ ہماری پارلیمنٹ کی بھی نہیں ہے ، ہمارے ملازمین کی حاکمیت ہے ، ہم اس نظام کے ساتھ کس طرح چلیں گے ۔جمعرات کو یہاںتقریب سے خطاب کرتے ہوئے جمعیت علمائے اسلام(ف)کے سربراہ نے کہا کہ 2018کے الیکشن کے بعد ہمارا یہ خیال تھا کہ 2024کا الیکشن منصفانہ اور شفاف ہو گا لیکن ایک بار پھر ہماری خواہش، آرزو، آئین کی بالادستی اور جمہوریت کے فروغ کو جس طرح کچل دیا گیا ہے تو مجھے اب فکر اس بات کی ہے کہ اگر ایک الیکشن کے بعد مسلسل دوسرا الیکشن بھی متنازع ہو تو پھر پارلیمان کی اہمیت کیا ہو گی۔انہوں نے کہاکہ وہ پارلیمان جس کو ہم سپریم ادارہ کہتے ہیں جس میں عوام کے براہ راست نمائندے بیٹھتے ہیں، اگر اسٹیبلشمنٹ براہ راست مداخلت کر کے ایک ایک حلقے سے اپنی مرضی سے نمائندوں کو چنے گی تو پھر ظاہر ہے کہ وہ عوام کا نمائندہ نہیں ہو گا، ایسی پارلیمنٹ کی کیا اہمیت ہو گی جسے عوام اپنا نمائندہ تصور نہیں کریں گے ۔انہوںنے کہاکہ جو بھی پارلیمنٹ میں بیٹھا ہو گا کہیں نہ کہیں سے کوئی انگلی اس کی طرف انگلی اٹھے گی کہ اس کو بھی تو ایجنسیوں اور اداروں نے پاس کیا ہے ،یہ بھی تو اداروں کا بندہ ہے ۔مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ انہوں نے جس کو مخالف دیکھا اس کے خلاف کرپشن کے کیس کر دئیے ، میں دعوے سے کہتا ہوں کہ اس الیکشن میں ہماری اسٹیبلشمنٹ نے پاکستان کی 75سالہ تاریخ کے کرپشن کے ریکارڈ توڑ دئیے ۔انہوں نے کہاکہ ہم جمہوریت کے علمبردار ہیں، ہمارے بزرگوں نے اس آئین پر دستخط کیے ہیں، اس آئین کے بانی ہیں اس لیے اس آئین کے تحفظ ہم اپنی ذمے داری تصور کرتے ہیں لیکن آئین کی کوئی حیثیت نہیں،آئین کاغذ کے چند ورقوں کے مجموعے کا نام ہے جس کی کوئی حیثیت نہیں، جمہوریت اپنا مقدمہ ہار رہی ہے ۔انہوںنے کہاکہ وہ جمہوریت جو ہمارے آئین کے تحت قرآن و سنت کے تابع ہے اور اکثریت کو بھی یہ حق حاصل نہیں کہ وہ قرآن و سنت کے منافی فیصلہ دے سکے ، ہم دنیا کو کیا جواب دیں گے ، حاکمیت اعلیٰ تو اللہ رب العالمین کی ہے لیکن یہاں تو حاکمیت اعلیٰ ہماری پارلیمنٹ کی بھی نہیں ہے ، ہمارے ملازمین کی حاکمیت ہے ، کس طرح ہم اس نظام کے ساتھ چلیں گے ۔جمعیت علمائے اسلام(ف)کے قائد نے کہا کہ ہم مسلم لیگ(ن)اور پیپلز پارٹی کے دوستوں کا احترام کرتے ہیں،ہم نے ساتھ مل کر تحریک چلائی ہے حالانکہ ہمارے کارکن سڑکوں پر ہوتے تھے اور ان پارٹیوں کے قائدین صرف کنٹینر پر ہوتے تھے اور تب بھی ہمیں قبول تھے اور میں آج ان سے سوال کرنا چاہتا ہوں کہ 2018میں بھی آپ کا یہی مینڈیٹ تھا اور 2024میں بھی آپ کا وہی مینڈیٹ ہے ، کچھ سیٹیں اوپر نیچے ہو سکتی ہیں،اسی مینڈیٹ کے ساتھ آپ نے اس وقت کہا تھا کہ دھاندلی ہوئی ہے اور آج کہتے ہیں کہ الیکشن ٹھیک ہوا ہے ۔انہوں نے کہا کہ میں پاکستان تحریک انصاف سے بھی پوچھنا چاہتا ہوں کہ آپ کا بھی تقریباً وہی مینڈیٹ ہے جو 2018میں تھا، اس وقت آپ حکومت بنا رہے تھے تو الیکشن شفاف تھے ،آج آپ حکومت نہیں بنا سکتے تو الیکشن میں دھاندلی ہوئی ہے ، اس وقت موقف کچھ اور اس دفعہ کا موقف کچھ اور تھا۔انہوںنے کہاکہ جمعیت علمائے اسلام ہے جس نے اس وقت دھاندلی ہوئی تو کہا کہ دھاندلی ہوئی ہے اور آج بھی ڈنکے کی چوٹ پر کہتے ہیں کہ دھاندلی ہوئی ہے اور ہم الیکشن کو تسلیم نہیں کرتے ۔مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ یہ ملک کسی کی جاگیر نہیں ہے ، جب پارلیمنٹ اہمیت کھو بیٹھے گی اور بظاہر ایک بنی بنائی پارلیمنٹ ہو جو عوام کی منتخب نظر نہ آئے اور اس پر تحفظات ہوں تو سوچنا تو جائز ہے ناں کہ ہم آئندہ کیلئے سیاست کا حصہ بنیں یا نہ بنیں، پھر ہم پارلیمانی سیاست کریں یا نہ کریں۔انہوں نے کہاکہ پیپلز پارٹی کی حکومت اور مسلم لیگ(ن)شامل ہو یا مسلم لیگ(ن)کی حکومت ہو تو پیپلز پارٹی شامل ہو،یہ روز ایک دوسرے کو بلیک میل کرتے رہیں گے ، حکمران ہر وقت اپنے ساتھیوں کی طرف دیکھے گا کہ کہیں سرک تو نہیں گئے ، آئے روز اس کے اپنے ہی حلیف اور شریک حکومت کے مطالبات آتے رہیں گے اور وہ پورے کرسکیں یا نہیں کر سکیں گے کچھ معلوم نہیں، ظاہر ہے دیوار کے پیچھے کچھ خفیہ قوتیں ہوں گی اور وہیں ان کو چلائیں گی۔انہوںنے کہاکہ ہم چاہتے ہیں کہ ہماری فوج ملکی دفاع کی صلاحیت رکھے ، بیرونی دشمن تو دور کی بات ہم تو20سال سے ملک کے اندر دہشت گردی کے خلاف ان کی جنگ کو دیکھ رہے ہیں، دہشت گردی بڑھ رہی ہے اور ان کی جنگ ختم نہیں ہو رہی، عسکریت پسندی بڑھ رہی ہے اور یہ پتا نہیں کیا کھیل، کھیل رہے ہیں۔جے یو آئی(ف)کے سربراہ نے کہا کہ میں واضح اعلان کرتا ہوں کہ میں دفاعی قوت پر تنقید نہیں کررہا ہوں لیکن میری دفاعی قوت سیاسی قوت بن گئی ہے تو سیاسی قوت پر تنقید کرنا میرا حق بنتا ہے ، وہ دفاعی قوت رہیں گے تو سر کا تاج ہیں۔


متعلقہ خبریں


ریاست مخالف پروپیگنڈا، 20 پی ٹی آئی رہنماؤں کے وارنٹ جاری کرنے کا فیصلہ وجود - جمعرات 10 اپریل 2025

متعدد نوٹسز کے باوجود وقاص اکرم، حماد اظہر، زلفی بخاری، عون عباس، میاں اسلم، فردوس شمیم، تیمور سلیم، جبران الیاس، خالد خورشید، شہباز گل، اظہر مشوانی اور شامل ، جے آئی ٹی میں پیش نہیں ہوئے سوشل میڈیا پر منفی پروپیگنڈے کے معاملے میں آئی جی اسلام آباد کی سربراہی میں قائم جے آئی...

ریاست مخالف پروپیگنڈا، 20 پی ٹی آئی رہنماؤں کے وارنٹ جاری کرنے کا فیصلہ

سندھ کے تحفظات جائز ہیں،سکھر موٹروے کی تعمیر جلد شروع کریں گے ، وزیراعظم کا وزیراعلیٰ کو جوابی خط وجود - جمعرات 10 اپریل 2025

سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے منصوبہ بندی نے چند روز قبل حیدر آباد ، سکھر موٹروے کو ترجیح نہ دینے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کراچی سکھر موٹروے شروع نہ ہونے تک تمام منصوبے روکنے کا کہا تھا حیدرآباد ، سکھر موٹروے پر وفاق اور سندھ کے درمیان جاری تنازع میںوزیراعظم نے وزیراعلیٰ سندھ کو ...

سندھ کے تحفظات جائز ہیں،سکھر موٹروے کی تعمیر جلد شروع کریں گے ، وزیراعظم کا وزیراعلیٰ کو جوابی خط

عسکری مصنوعی ذہانت کے خطرات پر پاکستان کا اظہار تشویش وجود - جمعرات 10 اپریل 2025

  مصنوعی ذہانت کو کسی نئے مقابلے کے میدان میں تبدیل ہونے سے روکا جائے مصنوعی ذہانت کا استعمال نئے اسلحہ جاتی مقابلوں کا آغاز کر سکتا ہے، عاصم افتخار پاکستان نے اقوام متحدہ میں عسکری مصنوعی ذہانت کے خطرات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ عسکری میدان میں آ...

عسکری مصنوعی ذہانت کے خطرات پر پاکستان کا اظہار تشویش

عمران خان سمیت 119 ملزمان کی عدالت میں پیشی کا حکم وجود - جمعرات 10 اپریل 2025

  جی ایچ کیو حملہ کیس تفتیشی ٹیم کو مکمل ریکارڈ سمیت اڈیالہ جیل میں پیش ہونے کا حکم سپریم کورٹ کی 4 ماہ کی ڈائریکشن کے مطابق کیس کا فیصلہ ہو گا ،التوا نہیں ملے گا جی ایچ کیو حملہ کیس کی آئندہ سماعت پر بانی پی ٹی آئی اور سابق وزیر اعظم عمران خان اور سابق وزیر خارجہ ش...

عمران خان سمیت 119 ملزمان کی عدالت میں پیشی کا حکم

عمران خان کی بہنوں کی گرفتاری کا حساب لیا جائے گا،گنڈاپور وجود - جمعرات 10 اپریل 2025

اڈیالہ میں پولیس نے بانی کی بہنوں اور دیگر قائدین کے ساتھ غیر انسانی سلوک کیا پی ٹی آئی کے قائدین کو ویرانے میں چھوڑنا انتہائی افسوس ناک اور قابل مذمت ہے وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور کا کہنا ہے کہ اڈیالہ میں پولیس کی جانب سے عمران خان کی بہنوں اور دیگر قائدین کے...

عمران خان کی بہنوں کی گرفتاری کا حساب لیا جائے گا،گنڈاپور

پیکا ایکٹ کیخلاف صحافیوں کی درخواست بغیر کارروائی ملتوی وجود - جمعرات 10 اپریل 2025

  سندھ ہائی کورٹ نے پیکا ترمیمی ایکٹ کیخلاف درخواست کی سماعت بغیر کارروائی ملتوی کردی ترمیم صحافتی فرائض پر جبری سنسر شپ اور بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے، درخواست میں مؤقف سندھ ہائی کورٹ کے آئینی بینچ نے صحافتی تنظیموں کی پیکا ترمیمی ایکٹ کیخلاف درخواست کی سماعت بغیر...

پیکا ایکٹ کیخلاف صحافیوں کی درخواست بغیر کارروائی ملتوی

شہری اربوں روپے مالیت کی گاڑیوں، موٹرسائیکلوں سے محروم وجود - جمعرات 10 اپریل 2025

  سی پی ایل سی نے سال کے ابتدائی تین ماہ کے دوران کراچی میں لوٹ مار کی تفصیل جاری کردی کروڑوں مالیت کی 537گاڑیوں اور 12ہزار 182موٹر سائیکلوں سے شہریوں کو ہاتھ دھونا پڑا شہر میں گزشتہ ماہ مارچ کے مہینے میں بھی لوٹ مار کی وارداتوں میں شہری بھاری مالیت کی 160 گاڑیوں اور ...

شہری اربوں روپے مالیت کی گاڑیوں، موٹرسائیکلوں سے محروم

پاکستان معدنی ذخائر کی بدولت آئی ایم ایف کو خیرباد کہہ سکتا ہے، وزیراعظم وجود - بدھ 09 اپریل 2025

پاکستانی عوام کے پیروں تلے معدنی ذخائر اور ہاتھوں میں مہارت ہے، مایوسی کی کوئی گنجائش نہیں، مجھے پختہ یقین ہے کہ پاکستان معدنی معیشت میں ایک عالمی رہنما کے طور پر ابھرنے کے لیے تیار ہے، آرمی چیف چین ، امریکہ، روس، برطانیہ ، آذر بائیجان سمیت متعدد ممالک سے منرلز سکیورٹی میں شرا...

پاکستان معدنی ذخائر کی بدولت آئی ایم ایف کو خیرباد کہہ سکتا ہے، وزیراعظم

اڈیالہ جیل سے گرفتار عمران خان کی بہنوں سمیت تمام خواتین رہا، دھرنا ختم وجود - بدھ 09 اپریل 2025

پی ٹی آئی کارکنوں کا جیل کے قریب احتجاج اور پتھراؤ ،عمران خان کی تینوں بہنوں، عالیہ حمزہ، ایم این اے شفقت اعوان سمیت متعدد کارکنوں کو حراست میں لیا گیا، خواتین کو کچھ دور لے جاکر پولیس نے رہا کردیا بیرسٹر گوہر، سلمان اکرم راجہ اور ظہیر عباس چودھری کی گاڑی کو جیل سے کچھ دور لگے ...

اڈیالہ جیل سے گرفتار عمران خان کی بہنوں سمیت تمام خواتین رہا، دھرنا ختم

پیپلز پارٹی کا ایم کیو ایم کودوبارہ الیکشن لڑنے کا چیلنج وجود - بدھ 09 اپریل 2025

ایم کیو ایم کا ایک گروپ کراچی میں نفرتیں پھیلا رہا ہے ، یہی لوگ افراتفری چاہتے ہیں ایم کیو ایم کو جو بات کرنی ہے وہ عوامی مینڈیٹ پرکرے، شرجیل میمن کا ایم کیو ایم کو جواب سندھ کے سینئر وزیر شرجیل میمن نے ایم کیو ایم قیادت کو استعفے دے کر دوبارہ الیکشن لڑنے کا چیلنج دے دیا۔کراچی ...

پیپلز پارٹی کا ایم کیو ایم کودوبارہ الیکشن لڑنے کا چیلنج

کراچی کے خراب حالات کی وجہ چور ، سپاہی کا غیر مقامی ہونا ہے ، ایم کیو ایم وجود - بدھ 09 اپریل 2025

ایم کیو ایم رہنماؤں نے پیپلزپارٹی کی صوبائی حکومت کو آڑے ہاتھوں لے لیا چنگاریاں اگر بارود کے ڈھیر تک پہنچیں تو شہر میں آگ لگ جائے گی، خالد مقبول متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان نے پاکستان پیپلزپارٹی(پی پی پی) کی حکومت سندھ کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ ک...

کراچی کے خراب حالات کی وجہ چور ، سپاہی کا غیر مقامی ہونا ہے ، ایم کیو ایم

سویلین کا ملٹری ٹرائل، سپریم کورٹ کا دو سماعتوں پر کیس مکمل کرنے کا عندیہ وجود - بدھ 09 اپریل 2025

  آرٹیکل 8 کی شق تین اے کے تحت معاملہ عدالت نہیں آسکتا‘ پھر اپیل کیسے؟ جسٹس جمال خان مندو خیل سانحہ جعفر ایکسپریس ،بولان میں دہشت گردی کا سپریم کورٹ میں تذکرہ،سات رکنی آئینی بینچ کی سماعت سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے ملٹری کورٹس کیس آئندہ دو سماعتوں پر مکمل کرنے کا ...

سویلین کا ملٹری ٹرائل، سپریم کورٹ کا دو سماعتوں پر کیس مکمل کرنے کا عندیہ

مضامین
بھارت غیر قانونی منشیات سپلائی کرنے والا سب سے بڑا ملک وجود جمعرات 10 اپریل 2025
بھارت غیر قانونی منشیات سپلائی کرنے والا سب سے بڑا ملک

امن کا درس وجود جمعرات 10 اپریل 2025
امن کا درس

ہندوستان کا نیا وقف قانون: مسلمانوں کے حقوق پر شب خون وجود جمعرات 10 اپریل 2025
ہندوستان کا نیا وقف قانون: مسلمانوں کے حقوق پر شب خون

ٹرمپ ٹیرف کے اثرات وجود بدھ 09 اپریل 2025
ٹرمپ ٹیرف کے اثرات

کشمیری قیادت نظر بند وجود بدھ 09 اپریل 2025
کشمیری قیادت نظر بند

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر