... loading ...
ریاض احمدچودھری
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
امریکہ میں آباد سکھوں کہنا ہے کہ جمہوریت کا دعویدار بھارت سکھوں کو ان کا جمہوری حق دینے سے انکاری ہے۔ امریکا نے اعتراضات کے باوجود اظہار رائے کی آزادی کی فرسٹ امینڈمنڈ کے تحت ریفرنڈم کی آزادی دی۔ووٹنگ بند ہونے کے بعد گروپتونت سنگھ پنوں نے ہزاروں سکھوں سے خطاب کرتے ہوئے اعلان کیا کہ کینیڈین اور امریکی حکومتوں کی تصدیق کے بعد بھارت کے خلاف مہم میں تیزی آئے گی کہ بھارت ان سکھوں کو مارنے کا منصوبہ بنا رہا ہے۔ سکھ بھارت کی دھمکیوں سے خوفزدہ نہیں ہوں گے۔ سیاسی طور پر شکست، مودی سیاست کا خاتمہ اور بھارت کو معاشی طور پر تباہ کرنا ہمارا نعرہ ہے۔سکھ بھارت کی نسل کشی کا جواب بھی جمہوری انداز میں دے رہے ہیں۔بھارت سے آزادی کے سوال پر ہونے والے ریفرنڈم کی نگرانی غیر جانبدار پینل کر رہا ہے۔
امریکی حکومت نے بھارت کی شدید مخالفت کے باوجود سکھوں کو خالصتان کیلئے ریفرنڈم کی اجازت دے دی۔ سان فرانسسکو میں گزشتہ روز ہونے والے ریفرنڈم میں ایک لاکھ 27 ہزار سکھوں نے ووٹ ڈالے۔سکھوں کی بڑی تعداد خالصتان کے پرچم لہراتے ہوئے ووٹ ڈالنے کیلئے پہنچی تھی۔ سکھ مسلسل بھارت کے خلاف اور اپنے آزادی کے حق میں نعرے بلند کرتے رہے۔خالصتان ریفرنڈم کا آغاز 31 اکتوبر 2021ء کو لندن سے ہوا تھا۔ اب تک کینیڈا’ سوئٹزرلینڈ اور اٹلی میں ووٹنگ ہو چکی ہے۔ سان فرانسسکو میں ووٹ ڈالنے والوں کی لمبی قطاریں لگ گئیں۔ ووٹنگ 8 گھنٹے جاری رہی۔ 127000سکھ اپنا ووٹ ڈالنے میں کامیاب رہے جبکہ 30000کے قریب قطاروں میں تھے اور وقت کی کمی کی وجہ سے ووٹ ڈالنے سے قاصر رہے۔خالصتان ریفرنڈم کا اگلا مرحلہ 31مارچ کو سیکرامنٹو، کیلی فورنیا میں ہوگا تاکہ ان لوگوں کو موقع دیا جائے جو اپنا ووٹ نہیں ڈال سکے۔
ہندوستان اور امریکہ کے درمیان سفارتی تعلقات اس وقت تنزلی کا شکار ہوگئے، جب امریکی محکمہ خارجہ نے ہندوستان پر اپنے شہری گروپتونت سنگھ پنوں کو قتل کرنے کی کوشش کرنے کا الزام لگایا، جو سکھس فار جسٹس (ایس ایف جے) اور خالصتان ریفرنڈم کے بانی اور رہنما تھے۔ محکمہ خارجہ نے کہا کہ امریکی سرزمین پر ریاستہائے متحدہ امریکہ کی خودمختاری کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ ووٹنگ اس وقت ہوئی جب بھارت امریکہ سے خالصتانی سکھوں کو گرفتار کرنے کا مطالبہ کر رہا تھا، جنہوں نے چند ہفتے قبل سان فرانسسکو میں بھارتی قونصل خانے پر حملہ کیا تھا۔ خالصتان تحریک ایک آزاد سکھ ریاست کے لیے جدوجہد کی تحریک ہے جو کہ بھارت سے الگ اور 1947 میں بھارت اور پاکستان کی آزادی سے قبل کی طرح ہو جب یہ خیال بھارت اور پاکستان کے درمیان پنجاب کے علاقے کی تقسیم سے قبل ہونے والے مذاکرات میں پیش کیا گیا تھا۔سکھ مذہب کی بنیاد پنجاب میں 15ویں صدی کے آخر میں رکھی گئی تھی اور اس وقت دنیا بھر میں اس کے تقریباً2 کروڑ 50 لاکھ پیروکار ہیں، سکھ پنجاب کی آبادی کی اکثریت لیکن بھارت میں اقلیت ہیں، جو بھارت کی ایک ارب 40 کروڑ آبادی کا دو فیصد ہیں۔سکھ علیحدگی پسندوں کا مطالبہ ہے کہ ان کا وطن خالصتان کو پنجاب سے الگ بنایا جائے اور اس کا مطلب خالص ہے۔یہ مطالبہ کئی بار سامنے آتا رہا ہے، سب سے نمایاں طور پر یہ مطالبہ 1970 اور 1980 کی دہائیوں میں ہونے والی بغاوت کے دوران سامنے آیا تھا، جس کی وجہ سے بھارتی پنجاب ایک دہائی سے زائد عرصے تک مفلوج ہو گیا تھا۔
ہردیپ سنگھ نجر کے قتل میں بھارت کے ملوث ہونے پر دونوں ممالک کے درمیان سفارتی کشیدگی بھی شروع ہوچکی ہے۔ کینیڈا کیوزیراعظم جسٹن ٹروڈو سخت غصے میں ہیں۔ تارکین وطن سکھ اس تحریک کو خوب مضبوط کر رہے ہیں۔ خاص طور پر کینیڈا، برطانیہ، آسٹریلیا وغیرہ میں۔ کیونکہ بھارت میں خالصتان کے حامیوں کو گرفتار کر کے اور قتل کرکے اس تحریک کوکچلاجارہا ہے۔حالیہ کشیدگی نے کینیڈا کو بھارت کے ساتھ نئے تجارتی معاہدے پر بات چیت روکنے پر مجبور کیا ہے جو اس بات کی علامت ہے کہ ‘ان کے تعلقات اتنے لچک دار اور فول پروف نہیں ہیں جتنا بہت سے لوگ چاہتے ہیں۔اگرچہ تاحال دونوں ممالک کے درمیان سفارتی تناؤ عروج پر ہے۔ بھارت نے کینیڈا کے لیے ویزا سروس بھی معطل کر دی ہے۔ مبصرین کے مطابق نظریں امریکا، برطانیہ اور فرانس پر ہیں کہ وہ اپنے دونوں اتحادیوں کے درمیان فاصلے کم کرنے کے لیے کیا کردار ادا کرتے ہیں۔
ہندوستان میں سکھ اقلیت میں ہیں مگر شمالی پنجاب میں ان کی اکثریت ہے۔ 1984 میں اس وقت کی وزیراعظم اندررا گاندھی نے سکھ علیحدگی پسندوں کو مارنے کیلئے بھارتی فوجیوں کی امرتسر کے گولڈن ٹمپل میں ان کی مقدس ترین عبادت گاہ پر حملے کا حکم دیا۔ اس حملے کے بعد تو سکھ برادری کا غصہ عروج پر پہنچ گیاجس کے نتیجے میں اندرا گاندھی کے محافظوں نے جو خود بھی سکھ تھے نے انہیں قتل کر دیا۔ پھر تو جو ہنگامہ ہوا۔ اس تشدد میں کئی لوگ مارے گئے۔ سکھوں کی بااثر تعداد خالصتان کی حمایت کا اعلان کرتی رہتی ہے اور اس کے قیام کیلئے رائے طلب کرنے کو ریفرنڈم کرائے جاتے ہیں۔ آج حال یہ ہے کہ ہندوستان سے باہر کے سکھ رہنما متحرک ہیں۔ بھارت کے بعد آج سکھوں کی سب سے زیادہ آبادی کینیڈا میں مقیم ہے۔ اعداد و شمار سے پتا چلتا ہے کہ 1971ء میں یہ تعداد تقریباً 35 ہزار تھی جو اگلے دس برس میں 67 ہزار اور 1991ء میں تقریباً ڈیڑھ لاکھ تک پہنچ گئی۔ 2021ء تک یہ تعداد پونے آٹھ لاکھ تک پہنچ چکی تھی۔ اعداد و شمار سے پتا چلتا ہے کہ سب سے زیادہ ہجرت 1980ء کی دہائی میں ہوئی۔
2017ء میں ٹروڈو کی خالصہ پریڈ میں شرکت ہو یا 2020ء میں بھارت کے اندر کسان تحریک سے ان کا اظہار ہمدردی یا رواں برس اونٹاریو میں اندرا گاندھی کے قتل کی منظر کشی ہو، بھارت نے ایسے واقعات کو خالصتان تحریک سے جوڑتے ہوئے شدید تحفظات کا اظہار کیا۔