وجود

... loading ...

وجود

بھارت میں نسل کشی اور اقلیتوں کا قتل عام

جمعرات 01 فروری 2024 بھارت میں نسل کشی اور اقلیتوں کا قتل عام

ریاض احمدچودھری

بھارتی بدنام زمانہ حکومت گزشتہ سات دہائیوں سے دہشت گردی جاری رکھے ہوئے ہے تاہم 2014 کے بعد سے اس میں خطرناک حد تک اضافہ دیکھنے میں آیا۔ہندوستانی حکومت نے اکثریت پسندی یعنی ہندو راشٹرا کی سیاست کے سہارے اقلیتوں کے ساتھ غیر انسانی امتیازی سلوک روا رکھا ہے۔ جب سے مودی حکومت اقتدار میں آئی ہے، آر ایس ایس کے انتہا پسندوں کے ذریعہ مساجد، گرجا گھروں اور مندروں پر حملوں میں بے پناہ اضافہ ہوا ہے۔
فاشسٹ بھارتی حکومت امتیازی قوانین اور میڈیا پروپیگنڈا مہم کی مدد سے اقلیتوں کو کم تر انسان ظاہر کرنے کی کوشش میں لگی ہوئی ہے۔ ہندوتوا نظریات اقلیتوں کی شناخت ، تاریخ ، خصوصاً عبادت گاہوں کو ختم کرنے پر تلے ہوئے ہیں۔ بابری مسجد کو شہید کرنے کے لیے استعمال کیے جانے والے حربے اور طریقے ہندوتوا شرپسندوں کے لیے ایک ترجیحی ماڈل بن چکے ہیں۔ ان حربوں اور طریقوں کو دوسری مساجد کو نشانہ بنانے کے لیے بار بار استعمال کیا گیا۔ 2021 میں بھارت میں مسلمانوں، مسیحیوں اور سکھوں کے خلاف نفرت پر مبنی جرائم کے کل 294 واقعات رپورٹ ہوئے۔ بھارت بھر میں درجنوں تاریخی مساجد ہندو شرپسندوں کے حملوں کی زد میں آئیں۔ 1600 سے زائد مساجد کے خلاف میڈیا میں مہم چلائی جا رہی ہے جبکہ منی پور میں سینکڑوں گرجا گھروں کو نذر آتش کیاگیا۔ بھارت میں مسیحیوں کے خلاف ہر سال مذہبی اور سیاسی بنیاد پر 100 کے قریب تشدد کے واقعات پیش آتے ہیں۔مسلم اور مسیحی آبادی کو بد نام کرنا بھارت کا سیاسی ایجنڈا ہے۔
بھارتی حکومت 24,496 مذہبی مقامات کو جبری طور پر اپنے کنٹرول میں لے چکی ہے۔ یہ انتہائی افسوسناک ہے کہ ہندوستانی عدلیہ اقلیتوں کی نسل کشی اور تشدد کے مرتکب افراد کو ریلیف دے کر ان کے جرم میں برابر کی شریک ہے۔ سکھوں کو ہندوستان میں مذہبی امتیاز، ظلم و ستم، مقدس مقامات کی بے حرمتی اور قتل عام کا سامنا ہے جبکہ ہندوستانی بدنام زمانہ دہشت گرد نیٹ ورک تمام براعظموں تک پھیل گیا ہے۔ اس بات کا پتہ کینیڈا میں سکھ رہنما کے قتل اور امریکہ میں ایک اور سکھ رہنما کے قتل کی ناکام سازش سے لگایا جا سکتا ہے۔ہندوستان میں اقلیتیں اپنی زندگی اور مذہب کے حوالے سے مسلسل خوف کا شکار ہیں۔ بالادست ہندوتوا حکومت ریاستی پالیسی کے طور پر اقلیتوں کی نسل کشی، ان کے مذہبی مقامات مسمار کرنے اور ان کی بے حرمتی کا ارتکاب کر رہی ہے۔ بھارتی ریاست عالمی امن کے لیے خطرہ بن چکی ہے۔کشمیریوں کو مسلسل کرفیو، غیرقانونی حراستوں اور ماورائے عدالت ہلاکتوں کا سامنا ہے۔
عالمی برادری ہندوستان سے مطالبہ کرے کہ وہ ”شہری اور سیاسی حقوق کے بین الاقوامی معاہدے” کا فریق ہونے کے ناطے انسانی حقوق کے اپنے وعدوں کو برقرار رکھے۔ اقوام متحدہ اپنی ذمہ داریاں پورے کرتے ہوئے ہندوستانی حکومت کو اقوام متحدہ کے اعلانات کا احترام اور بھارت میں اقلیتوں کے قومی ، نسلی، ثقافتی، مذہبی اور لسانی تشخص کے تحفظ پر عملدرآمد یقینی بنانے پر مجبور کرے۔ بھارتی ریاست عالمی امن کے لیے خطرہ بن چکی ہے۔ عالمی طاقتیں دہشت گرد بھارتی ریاست کے خلاف سخت اقدامات کریں تاکہ نہ صرف اقلیتوں کو بھارتی ریاستی دہشت گردی سے بچایا جا سکے بلکہ تنازعہ کشمیر کے مستقل حل کو یقینی بنایا جا سکے۔جنوبی ایشیاء اور دنیا بھر میں حقوق کے وسیع نیٹ ورکس کے حامل انسانی حقوق کے آزاد ادارے کے طور پر، ایچ آر سی پی کا ماننا ہے کہ 5 اگست 2019ء کے بعد سے جموں و کشمیر میں جاری صورتحال نے خطے میں مزید عدم استحکام پیدا کیا ہے جس سے وہاں کی مشکلات کا شکار آبادی جنگ اور تباہی کے مزید خطرے سے دوچار ہوگئی ہے۔ جموں و کشمیر کے لیے نیا ڈومیسائل قانون بھی ظاہر کرتا ہے کہ ہندوستانی حکومت نے علاقے میں آبادی کے تناسب کو تبدیل کرنے کا تہیہ کررکھا ہے، جو کشمیری شہریوں کے اپنے حقوق کے لیے نقصان دہ ہے۔ایچ آر سی پی علاقائی اور بین الاقوامی رہنماؤں سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ جموں و کشمیر کے رہائشیوں کے انسانی حقوق کی حمایت کریں۔ ایچ آر سی پی یہ بھی مطالبہ کرتا ہے کہ ہندوستانی اور پاکستانی حکومتیں مذاکرات کا عمل دوبارہ شروع کریں اور ایسے کسی بھی مذاکرات اور تصفیے میں کشمیریوں کو مرکزی حیثیت حاصل ہو۔
آزادی کشمیر کی جنگ عقیدے اور آزادی کی جنگ ہے جو اپنے مقصد کے حصول تک رکنے والی نہیں۔ اقوامِ متحدہ نے کشمیریوں کے حق خود ارادیت کا وعدہ کیا تھا لیکن وقت کے ساتھ ساتھ دنیا خاموش ہونے لگی مگر کشمیری خاموش نہیں ہوسکا ۔مقبوضہ کشمیر میں جس کثیر تعداد میں بھارتی فوجی موجود ہیں وہ دنیا کی آنکھیں کھولنے کے لیے کافی ہیں۔ مہاتما گاندھی اور جواہر لال نہرو والا بھارت دنیا کے نقشے سے مٹ چکاہے اور اب مودی کا بھارت ہے جو اقلیتوں پر ظلم اوراْن کے بنیادی انسانی حقوق غصب کرنے سے گریز نہیں کرتا ۔بدقسمتی سے آج کے بھارت پر آر ایس ایس کے نظریے کی حکمرانی ہے جس کے انتہا پسند نظریے میں مسلمانوں یا دیگر اقلیتوں کیلئے کوئی جگہ نہیں۔ یہی وجہ ہے کہ حکمران ٹولے بی جے پی نے کشمیریوں کی آوازکو دبانے کیلئے مزید ظالمانہ طریقے اختیار کر لیے ہیں تاکہ ان کی حق خودارادیت کے حصول کیلئے آواز کو دبایاجا سکے۔ جعلی مقابلوں، عصمت دری اور انسانی حقوق کی دیگر سنگین خلاف ورزیوں میں ماورائے عدالت ہلاکتوں کی شکل میں انسانی مصائب ناقابل بیان ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
قائد اعظم کی خوش لباسی و نفاست وجود جمعرات 19 ستمبر 2024
قائد اعظم کی خوش لباسی و نفاست

بحران یا استحکام وجود جمعرات 19 ستمبر 2024
بحران یا استحکام

اقبال:تصوروطنیت وقومیت وجود جمعرات 19 ستمبر 2024
اقبال:تصوروطنیت وقومیت

آئینی ترمیم اور گدھوں کا کاروبار وجود منگل 17 ستمبر 2024
آئینی ترمیم اور گدھوں کا کاروبار

بھارت میں سیاسی حقوق اور شہری آزادیاں سلب وجود منگل 17 ستمبر 2024
بھارت میں سیاسی حقوق اور شہری آزادیاں سلب

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
امیر المومنین، خلیفہ ثانی، پیکر عدل و انصاف، مراد نبی حضرت سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ عنہ… شخصیت و کردار کے آئینہ میں وجود پیر 08 جولائی 2024
امیر المومنین، خلیفہ ثانی، پیکر عدل و انصاف، مراد نبی حضرت سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ عنہ… شخصیت و کردار کے آئینہ میں

رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر