... loading ...
جاوید محمود
یاد رہے عراق پر حملہ کرنے سے پہلے یہ الزام عائد کیا گیاکہ وہ وسیع پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیار بنا رہا ہے۔ اس بات کو بنیاد بنا کر بڑی طاقتوں نے عراق کو کھنڈر بنا دیا۔ ایک سال گزرنے کے بعد سابق وزیر اعظم ٹونی بلیئر نے ہنگامی پریس کانفرنس کر کے اعتراف کیا کہ عراق پر حملہ خفیہ اداروں کی غلط معلومات پر کیا گیا جس پر انھوں نے عراقی قوم سے معافی مانگی۔ یہاں یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ کیا غلط فہمی کی بنیا پر کسی ملک پر حملہ کرکے کھنڈر میں بدل دینا اور ہزاروں لاکھوں معصوم شہریوں کو ہلاک کرنے کے بعد معافی مانگنا کافی ہے ؟ حال ہی میں مغربی اخبارات نے انکشاف کیا ہے کہ غزہ کو بلڈوز کرنے کا منصوبہ اکتوبر سے پہلے بنایا گیا تھا۔ اس میں اسرائیل، بھارت اور بڑی طاقتیں شامل ہیں۔ اسرائیلی اخبار دی پرو شلم پوسٹ کے مطابق200 سے زائد انڈین یہو دی 7اکتوبر کے بعد باقاعدہ طور پر اسرائیلی فوج میں شامل ہوئے ، یہ دعویٰ کیا جاتا ہے کہ اسرائیل کی خفیہ ایجنسی موساد دنیاکی بہترین ایجنسی ہے۔ پھر یہ کیسے ممکن ہے کہ حماس موساد کی آنکھوں میں دھول جھونک کر اپنا بڑا آپریشن کرنے میں کامیاب ہو گئی ؟
یہ کوئی راز نہیں ہے کہ موساد میں ایک بڑی تعداد لڑکیوں کی ہے جو حساس مقامات پر اپنا بھر پور کردار ادا کرتی ہیں۔ کہا جاتا ہے یہ لڑکیاں غزہ کے ساتھ سرحد پر اسرائیل کی آنکھوں اور کان کے فرائض سرانجام دیتی ہیں۔ برسوں سے ان خواتین کا سرحد پر ایک کام تھا ۔ بس ایک ہی کام تھا وہ کام یہ تھا کہ کہ وہ گھنٹوں سرحد کے ساتھ موجود نگرانی کے اڈوں میں بیٹھ کر کسی بھی مشکوک چیز کے آثار تلاش کرتیں اور اس کی اطلاع انتظامیہ کو کرتیں۔ حماس کی جانب سے 7 اکتوبر کے حملوں سے پہلے ان خواتین نے سرحد کے ساتھ مشکوک حرکات دیکھنا شروع کر دی تھیں ، جیسا کہ چھاپہ مار ٹیموں کی مشقیں ، لوگوں کو یر غمال بنانے کی فرضی مشقیں وغیرہ۔ نوا( شناخت چھپانے کے لیے نام تبدیل کیا گیا ہے ) کہتی ہیں کہ وہ جو کچھ سرحد کے پار دیکھ پا رہی تھیں وہ اس کی اطلاع باقاعدگی سے انٹیلی جنس اور سینئر افسران کو کر رہی تھیں اور اس سے زیادہ وہ کچھ کرنے سے قاصر تھیں کیونکہ ان کا کام صرف مشاہدہ کرنا اور اس کی اطلاع افسران کو کرنا تھا۔ اس میں خواتین کو واضح انداز میں معلوم ہو گیا تھا کہ حماس کسی بڑے منصوبے کی تیاری کر رہی تھی اور نواکے الفاظ میں یہ سب ایسا تھا کہ جیسے ایک غبارہ ہو جو پھٹنے کے قریب ہو۔ رپورٹ کے مطابق اکتوبر سے چند ماہ پہلے ان خواتین کی جانب سے بھیجے جانے والے وہ واٹس ایپ پیغامات بھی منظر عام پر آچکے ہیں
جن میں وہ سر حد پر ہوئے واقعات کے بارے میں بات کر رہی تھیں۔ ان میں سے کچھ کے لیے تو یہ بات ایک مذاق بن کر رہ گئی تھی۔ یہ سب سر حد پر قائم اڈوں میں بیٹھ کر ایک دوسر ے سے یہ مذاق کیا کرتی تھیں کہ جب حملہ ہوگا تو اس دن اور حملے کے وقت ڈیوٹی پر کون ہوگا ؟ ستمبر کے اواخر میں آئی ڈی ایف کی جانب سے شائع ہونے والے ایک مضمون میں اسرائیل ایلیٹ انٹیلی جنس یونٹوں کے ساتھ ساتھ خواتین کے اس نگرانی والے یونٹ کو دشمن کے بارے میں سب کچھ جاننے والے یونٹ کے طور پر بیان کیا گیا۔ جب خواتین کو کوئی مشکوک چیز نظر آئی ہے تو وہ اسے اپنے کمانڈر اور کمپیوٹر سٹم پرلاگ ان کرتی ہیں تاکہ سینئر حکام اس کا مزید جائزہ لے سکیں، اخبار نیو یارک ٹائمز کی خبر کے مطابق 7 اکتوبر سے ایک سال قبل اسرائیلی حکام کو حماس کے منصوبے کا علم ہوا تھا مگر اسے غیر متوقع سمجھ کر مسترد کر دیاگیا۔ اسرائیلی انٹلیجنس ایجنسی کے یونٹ 8200 کے سابقہ تجزیہ کار نے حماس کے حملے سے 3 ماہ قبل متنبہ کیا تھا کہ حماس نے سخت مشقیں کی ہیں لیکن اسے بھی سنجیدگی سے نہ لیا گیا ۔ حماس اور دیگر مسلح گروپوں کی مشقوں کو سوشل میڈیا پر بھی دیکھا گیا تھا۔ 7اکتوبر کے حملوں کے حوالے سے جو رپورٹ منظر عام پر آرہی ہیں، اس سے واضح ہوتا ہے کہ موساد اور اسرائیلی حکومت کو ان حملوں کا علم تھا۔ اسرائیل نے جان بوجھ کر آنکھیں بند کیں اور ان حملوں کو بنیاد بنا کر اسرائیلی حکومت نے غزہ کو بلڈوز کرنے کی منصوبہ پہلے ہی کر لی تھی۔ یہی وجہ ہے کہ اسرائیل موساد اور ان سے وابستہ کسی بھی ادارے کے خلاف غفلت برتنے پر کا رروائی نہیں کی ۔ جبکہ اسرائیل نے پوری طاقت سے غزہ کو بلڈوز کرنا شروع کردیا جس کے نتیجے میں آج کے اعداد و شمار کے مطابق 25105 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں اور زخمیوں کی تعداد 62,681ہو چکی ہے۔
المیہ یہ ہے کہ او آئی سی سمیت عالمی برادری کی جانب سے ان مظالم کے روک تھام کے لیے کوئی مثبت قدم نہیں اٹھایا گیا۔ اس صورتحال سے فائدہ اٹھاتے ہوئے اسرائیل اپنے گریٹر اسرائیل کے منصوبے کو پایۂ تکمیل تک پہنچانے کے لیے کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دے رہا۔ اسرائیل انتہائی ظالمانہ طریقے بڑی طاقتوں کا سہارا لیتے ہوئے فلسطینیوں کی نسل کشی کر رہا ہے جبکہ دنیا بھر میں آباد یہودیوں کو اسرائیل آکر آباد ہونے کی دعوت دے رہا ہے۔ اس وقت امریکا میں 6,000,000، فرانس میں 446,000 ، کینڈا 393,500، برطانیہ 292,000 ، ارجنٹانیا 175000 ، روس 150000 جرمنی 118,000 ، آسٹریلیا میں 118,000 اوربرازیل میں 91,500 یہودی آباد ہیں۔ نیتن یاہو دنیا بھر کے یہودیوں سے مطالبہ کر رہا کہ اسرائیل حالت جنگ میں ہے اور آپ کی حمایت کی ضرورت ہے ۔ اسرائیلی حکومت کی غزہ کو بلڈوز کر کے یہودیوں کو آباد کرنے کی منصوبہ بندی ہے ۔ اب یہ حقائق منظر عام پر آچکے ہیں کہ حماس کے حملے سے قبل اسرائیلی حکومت آگاہ تھی لیکن انھوں نے دانستہ طور پر آنکھیں بند رکھیں تا کہ اس حملے کو بنیاد بنا کر گریٹر اسرائیل کا خواب پورا کیا جائے ۔غزہ کو کھنڈربنانا اسکی ایک کڑی ہے ۔