وجود

... loading ...

وجود

مرشد مشروب

بدھ 24 جنوری 2024 مرشد مشروب

علی عمران جونیئر
دوستو،اشرف المشروبات یعنی ”چائے” واجب الاحترام ہے کیونکہ یہ مشروب کی مرشد ہے۔ اس لیے تو سیانے کہتے ہیں کہ چائے باقاعدگی سے پیا کرو اس سے غم برداشت کرنے کی قوت بڑھتی ہے۔اسی قول پر عمل کرتے ہوئے پاکستانی رواں مالی سال کے 6 ماہ میں 96 ارب 49 کروڑ روپے سے زائد کی چائے پی گئے۔ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان میں رواں مالی سال کے ابتدائی 6 ماہ میں چائے کی درآمد میں ریکارڈ اضافہ سامنے آیا ہے، جس میں پاکستانیوں نے 96 ارب 49 کروڑ روپے سے زائد کی رقم چائے پر خرچ کر دی۔دستاویزات میں کہا گیا کہ رواں مالی سال چائے کی درآمد میں 35 فیصد سے زائد کا اضافہ ہوا جبکہ گزشتہ مالی سال اسی عرصے میں 71 ارب 10 کروڑ روپے سے زائد کی چائے درآمد کی گئی تھی۔دستاویزات کے مطابق گزشتہ ماہ دسمبر میں 16 ارب 67 کروڑ روپے سے زائد کی چائے درآمد کی گئی جبکہ نومبر میں 15 ارب 30 کروڑ روپے کی چائے درآمد کی گئی ہے۔واضح رہے کہ دسمبر 2022 میں 15 ارب 90 کروڑ روپے کی چائے درآمد کی گئی تھی۔
جس طرح سیاست میں جو مقام ”اسٹیبلشمنٹ”کو حاصل ہے، اسی طرح مشروبات میں وہی مقام ”چائے” کو حاصل ہے۔سردموسم میں تو اس کی طلب میں دگنا اضافہ ہوجاتا ہے، ویسے یہ دلچسپ مگر حیرت انگیز بات ہے کہ ہمیں موسم گرما میں چائے کی زیادہ طلب ہوتی ہے۔ کیوں کہ ہمارے ذہن میں بچپن سے یہ بیٹھا ہوا ہے کہ جس طرح لوہے کو لوہا کاٹتا ہے، اسی طرح گرمی سے دور رہنے کے لئے گرم مشروب پینا ازحد ضروری ہے۔ ہمارے کچھ دوست موسم سرما میں آئس کریم کا استعمال بڑھا دیتے ہیں، شاید انہوں نے بھی لوہے والی مثال سن رکھی ہو۔ ہم دسمبر کے آخری عشرے میں لاہور گئے تھے، دھند، اندھادھند تھی، صبح د س، گیارہ بجے سے دوپہر تین چار بجے تک روشنی دکھائی دیتی تھی اس کے بعد ہر جانب اندھیرے کا راج ہوتا تھا۔وہاں بھی ہمارے ایک دوست باربار ہمیں آئس کریم کھانے کی ترغیب دے رہے تھے۔سردیوں میں آئس کریم کے فیوض و برکات پر مسلسل روشنی ڈال رہے تھے، لیکن ہم تو پہلے ہی ذہن بناکرگئے تھے کہ ”لاہوریوں” کی باتوں میں نہیں آنا۔ہاں یہ ضرور ہوا کہ شملہ پہاڑی پر واقع لاہور پریس کلب میں ہمیں وہاں کے صحافیوں نے اسپیشل قہوہ پلایا، جس میں سونف اور پودینے کی مقدار بہت زیادہ تھی۔ ہمیں چونکہ ہلکی پھلکی کھانسی بھی تھی اور سینہ پورا ”انفیکشن” سے متاثر تھا، اس قہوے کو پی کر محسوس ہوا کہ آرام مل گیا۔ دسمبر کے آخری ہفتے میں چونکہ اسکول کی چھٹیاں تھی، اس لئے لاہوری بچوں کے ہمراہ ”مری” جانے کے لئے ”مری” جارہے تھے۔ٹھوکر نیاز بیگ اور نیازی اڈے پر ہزاروںلوگوں کا ہجوم دیکھ کر ایسا لگ رہا تھا کہ بسوں کے ٹکٹ فری بٹ رہے ہیں۔ مری کا جب ذکر آتا ہے ہمیں وہاں کے مقامیوں کی چالاکیاں بہت ستاتی ہیں۔ایک سیاح کو مری کی روڈ پرڈھکن لگی خالی بوتل ملی۔سیاح حیران
ہوا کہ خالی بوتل اور وہ بھی ڈھکن بند۔ اُس نے فوراً بوتل کا ڈھکن کھولا تو بہت سارا دھواں نکلا کہ کچھ بھی نظر نا آیا پھر آواز آئی۔۔ہو ہو ہو ہاہاہا۔۔سیاح نے دیکھا تو سہم گیا کہ ایک جن اس کے سامنے کھڑا تھا۔۔سیاح نے بوتل کے جن کو آزاد کرنے والی بہت سی کہانیاں پڑھ رکھی تھی وہ سمجھ گیا کہ یہ میں نے جن کو آزاد کردیا ہے۔۔اب سیاح کو حوصلہ ہوا اور بولا۔۔ جن بابا میں نے آپکو آزاد کیا ہے اب تم مجھے مری کی مفت سیر کراؤ۔۔جن نے ھو ھو ھا ھا بند کی اور سیاح کو گھورنے لگا پھر بولا۔۔ اوئے نادان سیاح! میں مری کا جن ہوں جہاں بندر کو کیلا کھلاؤ تو کوئی نہ کوئی مری والا بھاگا ہوا آتا ہے کہ یہ ہمارے علاقے کا بندر ہے تم نے اس کو کیلا کھلایا اب مجھے پیسے دو۔۔ اے ناسمجھ سیاح تو مجھ سے مفت سیر کی فرمائش کرتا ہے،تجھے کیا پتہ ان مری والوں کے ہاتھوں میں جن بھی بے بس ہیں۔۔مجھے مری کے ہی ایک بندے نے قید رکھا ہوا ہے ۔۔وہ مجھے روز بوتل میں بند کرکے سڑک کنارے پھینک دیتا ہے اور پہاڑی کے پیچھے بیٹھ جاتا ہے۔۔پھر کوئی بھولا سیاح ڈھکن کھولتا ہے۔۔تو میں باہر نکل آتا ہوں تب وہ پہاڑسے بھاگتا ہوا آتا ہے اور سیاح سے کہتا ہے۔۔توں مہاڑا جن بوتل چوں کڈی چھوڑیا،کڈ ہزار روپیہ۔۔
ذکرہورہا تھا چائے کا۔۔چائے کے شوقین خواتین و حضرات جب بھی کہیں جاتے ہیں تو ٹھنڈے کے بجائے گرم گرم چائے کو ہی فوقیت دیتے ہیں اور چائے میں اگر الائچی بھی ہو تو کیا ہی بات ہے۔۔لیکن تحقیق سے ثابت ہوا کہ جب کسی کے گھر جائیں تو الائچی والی چائے ہرگز نہ پیئں کیونکہ خواتین الائچی منہ میں ڈال کر کھولتی ہیں اور چائے میں ڈالتی ہیں۔اس تحقیق کے بعد بہت سے لوگوں نے الائچی والی چائے پینا چھوڑ دی ،خاص طور پہ جب کہیں مہمان بن کر جاتے ہیں تب تو ہرگز نہیں پیتے۔اب جیسے کہ سردیاں ہیں تو لوگ چائے کے ساتھ ابلے ہوئے انڈے کھا کر سردی کی شدت کو کم کرتے ہیں۔۔کہیں مہمان بن کر چلے جائیں تو بس دل میں یہی خواہش ہوتی ہے چائے کے ساتھ ابلے ہوئے انڈے بھی مل جائیں۔۔لیکن تحقیق کے بعد چائے اور انڈوں کے حوالے سے ایک اور بات سامنے آئی ہے کہ چونکہ سردی کے موسم میں گیس بھی بہت کم آتی ہے،اس لئے جلدی جلدی چائے بنانے اور انڈے ابالنے کے لئے دوشیزائیں چائے میں ہی انڈے ابلنے رکھ دیتی ہیں۔جس سے وقت بھی بچتا ہے اور ایک تیر سے دو شکار بھی ہو جاتے ہیں اور دھونے والے برتن بھی کم ہوتے ہیں۔اس تحقیق کے بعد بہت سے مہمان صرف چائے وہ بھی بغیر الائچی والی کو ترجیح دینے لگے۔ابلے ہوئے انڈے اور الائچی کی قربانی دے کر اگر آپ کو لگتا ہے کہ آپ صرف چینی والی اچھی چائے پی لیں گے تو تحقیقات کے مطابق آپ کو آگاہ کرتا چلوں۔۔اکثر دوشیزائیں جب چائے بنا لیتی ہیں تو چینی چکھنے کے لیے ایک کپ میں تھوڑی سی چائے نکالتی ہیں تا کہ چائے میں موجود چینی کی کمی و بیشی کو چیک کر سکیں۔۔اور پھر وہ ایک چھوٹا سا گھونٹ لینے کے بعد کپ میں موجود چائے واپس کیتلی میں ڈال دیتی ہیں۔یعنی انڈوں اور الائچی کی قربانی دے کر بھی آپ بچ نہیں سکتے۔ایک اور تازہ تازہ تحقیق سے یہ انکشاف ہوا کہ۔۔آج کل لوگ موٹاپے کے ڈر سے چینی کی جگہ گُڑ کا استعمال کرتے ہیں۔۔اس لئے اب گُڑ والی چائے کا رواج عام ہو رہا ہے۔۔جب بھی کسی کے گھر جائیں تو گُڑ والی چائے پینے سے احتراز برتیں کیونکہ سگھڑ عورتیں اور دوشیزائیں چائے بناتے ہوئے جب گُڑ ڈالتی ہیں تو اپنے سفید موتی جیسے دانتوں سے گُڑ توڑ کر چائے میں ڈالتی ہیں۔۔ اس لیے جب بھی کسی کے گھر جائیں تو چائے پینے سے پہلے یہ تحقیقات ذہن میں رکھیں۔
اور اب چلتے چلتے آخری بات۔۔جو لڑکے تیز بائک چلاتے ہیں وہ بہت پیارے ہوتے ہیں۔۔ہمیں نہیں اللہ کو۔۔خوش رہیں اور خوشیاں بانٹیں۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
کشمیری انصاف کے منتظر وجود اتوار 24 نومبر 2024
کشمیری انصاف کے منتظر

غموں کا پہاڑ وجود اتوار 24 نومبر 2024
غموں کا پہاڑ

منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں وجود اتوار 24 نومبر 2024
منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں

کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟ وجود اتوار 24 نومبر 2024
کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟

33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر