وجود

... loading ...

وجود

طاقت اوربددعاؤں کی جنگ

اتوار 14 جنوری 2024 طاقت اوربددعاؤں کی جنگ

سمیع اللہ ملک

ہلاکوخاں جب بغدادپہنچاتواس کے سپاہیوں نے قتل وغارت گری شروع کردی،سنگ دل منگولوں کوجہاں کوئی سرسلامت دکھا ئی دیا، انہوں نے کاٹ دیا،جہاں کوئی عمارت نظرآئی،جلاکر خاکستر کردی، جہاں کوئی کتب خانہ،لائبریری یاکوئی درسگاہ ملی اس کوراکھ کردیا۔ تاریخ کہتی ہے کہ خون کے دھبے اورراکھ کے داغ دھوتے دھوتے دجلہ کاپانی سوکھ گیالیکن منگولوں کی وحشت کے آثارنہ مٹے ۔اسی قتل وغارت گری کے دوران عراقی صوفیوں کاایک گروہ منگول سپاہیوں کے ہتھے آچڑھا،سپاہی زہدکے بوجھ تلے دبے ان بزرگوں کو لیکر ہلاکو خان کے دربارمیں حاضرہو گئے ۔سپاہیوں کاکہناتھاکہ یہ صاحبانِ دعا ہیں، عراقیوں کے بقول ان کی دعابارگاہِ رب العزت میں قبولیت کی سندرکھتی ہے ۔
ہلاکوخان نے نخوت سے پوچھاپھرکیاسپاہیوں نے جواب دیاحضور!یہ لوگ آپ کوبددعائیں دے رہے تھے ہلاکوخان صوفیا ء کے اس گروہ کی طرف مڑااورجلالی لہجے میں اس الزام کی تصدیق چاہی۔صوفیائے کرام میں سے ایک نسبتاًبزرگ نے اقرار میں گردن ہلاکرجواب دیااے بادشاہ! تم خلقِ خداکے قاتل ہو،تم نے ہزاروں بے گناہوں کالہوبہایا،تم نے اللہ کی مقدس کتابوں کی توہین کی،تمہارے سپاہیوں کے گھوڑوں نے مسجدوں کاتقدس پامال کیا،لہنداتم اب اللہ کے انتقام سے بچ نہیں پاؤگے ،تمہیں اس زمین پرحساب دیناہوگا۔ہلاکوخان اوراس کے حواری اس کہنہ بزرگ کی جرأت پرحیران ہوگئے ۔سپاہیوں نے تلواریں سونت لیں،لیکن اس سے قبل کہ تلواریں اپناکام دکھاتیں، ہلاکوخان نے اشارہ کیا،ایک بلند و بانگ قہقہہ لگایا اور صوفیائے کرام کے اس گروہ سے مخاطب ہوکر بولااے شکست خوردہ بزدل قوم کے مظلوم بزرگو!بغداد کی تباہی کے بعدہلاکو خان کاحساب ہوابھی توکیاہوا،اب اگرتمہاری بددعائیں قبول بھی ہو جائیں، ہلاکوخان کوسوبارجنم دیکرسوبار قتل بھی کردیاجائے ،توبھی بغدادآبادنہ ہوگا،گردن سے اترے سر دوبارہ شانوں پرنہیں لگیں گے ،خاک ہوئی عمارتیں اورراکھ ہوئے کتب خانے دو بارہ آبادنہیں ہوں گے ،اب دنیاکاکوئی انتقام دجلہ کے کناروں پرگھاس نہیں اگاسکتا۔ہلاکوخان اٹھا، صوفیاء کے گروہ کے قریب پہنچااوران پر نظریں گاڑکربولاجاؤمیں تمہیں اس قبرستان میں زندہ رہنے کی سزادیتاہوں۔ہلاکوخان بغدادسے واپس چلا گیا۔اب تومعلوم نہیں قدرت نے واقعی ہلاکوخان سے انتقام لیایاپھرآسمانی طاقتیں اس سے رعائت برت گئیں لیکن جہاں تک بغدادکی تباہی کامعاملہ ہے آج بھی تاریخ جب اس موڑپرپہنچتی ہے تواپنے بال کھول دیتی ہے اوراس کے منہ سے دردناک بین کی آوازیں آنے لگتیں ہیں۔یہ حقیقت ہے کہ قتل کے بعدقاتل پھانسی چڑھے یاعمرقیدکی سزا بھگتے ، مقتول کواس کاکوئی فائدہ نہیں ہوتا۔پانچ ہزارقاتلوں کی پھانسی بھی ایک مقتول،ایک مظلوم کودوبارہ زندہ نہیں کرسکتی لیکن کیا کیجئے خوش فہمی بھی بڑی چیزہے ۔دنیا کے تمام کمزور،بزدل اورمظلوم لواحقین اپنے پیاروں کی لاشیں سمیٹتے ہوئے ،مظلوموں اورمقتولوں کوآخری غسل دیتے ہوئے یہ سوچ سوچ کرخوش ہوتے رہتے ہیں کہآخرکسی نہ کسی روز قاتل نے بھی مر جانا ہے ۔ لمحہ موجودمیں ساراعالمِ اسلام اسی خوش فہمی کاشکارہے ،پوری مسلم امّہ کے دانشورامریکاکی تباہی،امریکاکی بربادی کی پشین گوئیاں کررہے ہیں۔کوئی کہتاہے کہ یورپ امریکاکے خلاف اٹھ کھڑاہوگا،کسی کاکہناہے کہ عراق کی راکھ سے ہزاروں لاکھوں اسامہ پیداہوں گے ،افغانستان کے سیاہ پہاڑوں سے لاکھوں ملاعمرکے لشکر نکلیں گے ،اب امریکااوراس کے اتحادیوں کاکوئی شہری چین کی نیندنہیں سوسکے گا،کوئی اعلان فرماتاہے کہڈی ڈے شروع ہوچکاہے لیکن کوئی ان سے پوچھے بغداد کی تباہی اورموت کے بعدڈی ڈے شروع ہوا،امریکیوں اوراس کے اتحادیوں کی نیندیں حرام ہوئیں،ہزاروں بن لادن پیداہوئے ، لاکھوں ملاعمرمیدان میں اترے یایورپ امریکاکے خلاف اٹھ کھڑاہواتوکیا فائدہ؟کیابغداداورافغانستان کے بے گناہ لوٹ آئیں گے ؟
میرے ایک دوست اسی قسم کی مذہبی خوش فہمی کاشکارہیں۔وہ کل میرے پاس تشریف لائے اور آتے ہی فرمانے لگے مظلوم عراقیوں، بے بس افغانیوں،کشمیریوں اوربے گناہ پاکستانیوں کی نعشیں کہہ رہی ہیں امریکااوراس کے تمام ساتھیوں کابدترین انجام قریب ہے ،تم اپنے پاس لکھ کررکھ لو امریکااوراس کے موجودہ اتحادی عنقریب تباہ وبربادہوجائیں گے ۔میں نے قہقہہ لگایا ،اس کاکالر جھاڑا اوربڑے پیارسے کہابرادرم!غصے اورانتقام کی تلخی اس طرح تودورنہیں ہوگی،امریکا اوراس کے اتحادی بے شک دس ہزارمرتبہ تباہ ہوں لیکن ہمارے اوپر گر کر توتباہ نہ ہوں۔میرے دوست کومیری بات ناگوارگزری اورناراض ہوکر منہ بسورکربیٹھ گیا۔مجھے معلوم ہے کہ ایک خوش فہم شخص اسی ردعمل کااظہارکرسکتاہے ۔ہوسکتاہے کہ میرے دوست کی خوش فہمی درست ثابت ہو،واقعی کل کاسورج طلوع ہوتودنیاکے نقشے پراٹلانٹک اوشن اوربحر ہندکے پارچندبدبودار جوہڑوں اورجلی سڑی چٹانوں کے سواکچھ نہ ہولیکن یہ ابھی محضہوسکتاہے ،امکان،گمان یاخیال ہے ۔آج کی حقیقت تویہ ہے کہ عراق کی سرزمیں نعشوں سے اٹ چکی،افغانستان میں لاشیں بچھ چکیں،کشمیرکے لاکھوں باشندے موت کوگلے لگاچکے ، جب امریکی ڈرون کابھی پاکستانیوں کے پرخچے اڑاکرسانس پھول چکاتب اس نے اپنے فیصلے پرنظرثانی کی ،بش،رمزفیلڈ،کولن پاؤل، رچڑدباؤچر،اوباما،ہالبروک،ٹرمپ اور اب بائیڈن ، جنرل مشرف،زرداری،نواز،عمران خان،مودی،امیت شاہ اوراب نیتن یاہورہیں یاختم ہوجائیں،امریکا،بھارت،اسرائیل اوریورپ باقی بچے یاتباہ ہوجائیں،ان نعشوں،ان جلی سڑی عمارتوں کواس سے کوئی غرض نہیں۔ زمینی حقائق تویہ ہیں کہ خادمین حرمین اپنے ہاتھوں سے پہلے ٹرمپ کواوربعدازاں نہ صرف مودی کوملک کاسب سے بڑاسول اعزاز پہنا چکے بلکہ ملک کاسب سے بڑاادارہآرامکوعملی طور بھارتی افرادکے سپرد ہوچکااورمہاراشٹرکی ریفائنری سمیت دیگراداروں میں75بلین ڈالرز کی سرمایہ کاری بھی ہوچکی۔ٹرمپ کے دامادکی کامیاب سفارت کاری کے جواب میں پانچ عرب ممالک اسرائیل سے سفارتی تعلقات قائم کرکے ایک دوسے کوگلے لگا چکے اوراب تجارتی تعلقات عروج پرہیں۔امریکی خبررساں ادارے اے پیکی رپورٹ کے مطابق بھارت میں 100ارب ڈالرکی سرمایہ کاری، اہم اقتصادی شراکت داری اورتجارتی مفادات کے باعث خلیجی ممالک نے مقبوضہ کشمیرمیں آرٹیکل370ختم کرنے کے بھارتی اقدام پرچپ سادھ لی تھی بلکہ یواے ای نے مودی کوملک کاسب سے براسول اعزازدیکرپاکستان کو باقاعدہ پیغام بھی دے دیا۔اب غزہ میں وحشیانہ ظلم میں اسرائیل کی پشت پرکھڑے چہروں کے نقاب بھی نمایاں ہوگئے ہیں۔غزہ کی جنگ
کی ابتداء میں امریکی وزیرخارجہ انتھونی بلنکن کاڈرامائی انتقامی اورمکارانہ کرداراب مگرمچھ کے آنسوبہارہاہے اوریہ تمام طاقتیں پریشان ہیں کہ آخرحماس پچھلے دوماہ سے ختم کیوں نہ ہوسکی اور اب تک محصورغزہ کے چپے چپے کوتباہ کرنے کے باوجود اسرائیلی قیدی رہاکیوں نہ ہو سکے ؟ اب ایک مرتبہ پھرایک نئے چہرے کے ساتھ خطے میں پڑوسی عرب ریاستوں کے دورے میں مصروف ہیں۔ادھرحوثیوں نے بحیرہ احمر سے گزرنے والے بڑے بحری جہازوں کونشانہ بناناشروع کردیاہے اوراب لبنان میں حماس کے اہم رہنماؤں کی ڈرون حملے میں ہلاکت ایک ایساواقع ہے جو حالات کوخطرناک راستے پرڈال سکتاہے ۔خطے کی دوسری ریاستی اورغیرریاستی طاقتیں اس جنگ میں بھرپور طریقے سے شامل ہونے کیلئے پرتول رہی ہیں۔حزب اللہ کے سربراہ نصراللہ بھی میدان میں خم ٹھونک کرللکاررہے ہیں۔اب دیکھنایہ ہے کہ یہودی نژاد بلنکن اپنے دورہ کے دوران اپنی طاقت کے مظاہرہ میں کہاں تک کامیاب ہوتے ہیں؟
ہلاکوخان نے بغدادہی کی سرزمین پرکھڑے ہوکرکہاتھاکہطاقت اوربددعاؤں کی جنگ میں طاقت ہمیشہ پہلی فاتح ہوتی ہے ۔رہے نام میرے رب کا جس کی طرف سب کو لوٹ کرجاناہے ۔
وجہۂ بے رنگیٔ گلزارکہوں توکیاہو
کون ہے کتناگناہ گارکہوں توکیاہو
تم نے جوبات سرِبزم نہ سنناچاہی
میں وہی بات سرِدارکہوں توکیاہو


متعلقہ خبریں


مضامین
خرم پرویز کی حراست کے تین سال وجود منگل 26 نومبر 2024
خرم پرویز کی حراست کے تین سال

نامعلوم چور وجود منگل 26 نومبر 2024
نامعلوم چور

احتجاج اور مذاکرات کا نتیجہ وجود پیر 25 نومبر 2024
احتجاج اور مذاکرات کا نتیجہ

اسلحہ کی نمائش کتنی کامیاب رہی؟ وجود پیر 25 نومبر 2024
اسلحہ کی نمائش کتنی کامیاب رہی؟

کشمیری غربت کا شکار وجود پیر 25 نومبر 2024
کشمیری غربت کا شکار

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر