وجود

... loading ...

وجود

پی ٹی آئی کا انتخابی نشان''بلا''بحال

بدھ 10 جنوری 2024 پی ٹی آئی کا انتخابی نشان''بلا''بحال

پشاور ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی انٹرا پارٹی الیکشن اور انتخابی نشان سے متعلق کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے الیکشن کمیشن کا فیصلہ کالعدم قرار دے کر تحریک انصاف کا انتخابی نشان “بلا” بحال کر دیا۔ پشاور ہائی کورٹ نے مختصر فیصلے میں تین اہم نکات سنا تے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن کا 22دسمبر کا فیصلہ غیر آئینی ہے۔ پی ٹی آئی انٹرا پارٹی انتخابات کا سرٹیفکیٹ ویب سائٹ پر جاری کیا جائے اور پی ٹی آئی بلے کے انتخابی نشان کی حقدار ہے، انتخابی نشان دیا جائے۔ پشاور ہائی کورٹ میں پی ٹی آئی انٹرا پارٹی الیکشن اور بلے کے انتخابی نشان سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، عدالت عالیہ کے جج جسٹس اعجاز انور اور جسٹس سید ارشد علی نے پی ٹی آئی کی درخواست پر سماعت کی۔دوران سماعت کیس میں صوابی کے فریق یوسف علی کے وکیل قاضی جواد ایڈووکیٹ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ میرے پی ٹی آئی کے سابقہ ضلعی جنرل سیکرٹری رہے ہیں، میرے موکل نے پی ٹی آئی کے مرکزی دفتر سے معلومات لینا چاہیں جو ان کو نہیں ملیں، میڈیا سے پتہ چلا کہ پی ٹی آئی انٹرا پارٹی انتخابات ہوئے، ہم نے درخواست کی کہ انتخابات کالعدم قرار دیئے جائیں، میرے موکل انتخابات میں حصہ لینا چاہتے تھے مگر انہیں موقع نہیں دیا گیا۔جسٹس اعجاز انور نے سوال کیا کہ آپ نے یہ نہیں کہا کہ انٹرا پارٹی الیکشن دوبارہ کرائے جائیں؟ الیکشن کمیشن نے انٹرا پارٹی انتخابات کالعدم قرار دیئے تو آپ کو چاہیے تھا کہ دوبارہ انتخابات کا مطالبہ کرتے، آپ اگر پارٹی سے تھے تو پارٹی نشان واپس لینے پر آپ کو اعتراض کرنا چاہیے تھا آپ نے نہیں کیا۔وکیل قاضی جواد نے کہا کہ ہمیں تو انتخابات میں موقع نہیں دیا گیا اس لیے ان کے خلاف الیکشن کمیشن گئے۔ جسٹس اعجاز انور نے کہا کہ پشاور میں پی ٹی آئی کے انٹرا پارٹی انتخابات ہوئے جو الیکشن کمیشن نے کالعدم قرار دیئے، پشاور ہائی کورٹ کو پٹیشن سننے کا اختیار کیسے نہیں ہے؟قاضی جواد ایڈووکیٹ نے کہا کہ دائرہ اختیار کا سوال انتہائی اہم ہے، عدالتوں کے مختلف فیصلوں میں ہائی کورٹ کے دائرہ اختیار کا تعین ہوا ہے، پی ٹی آئی تو لاہور ہائی کورٹ بھی گئی، وہاں ان کی درخواست خارج ہوئی۔جسٹس اعجاز انور نے کہا کہ لاہور ہائی کورٹ نے لکھا ہے کہ پشاور ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ میں یہ کیس زیر سماعت ہے، پشاور ہائی کورٹ کو فیصلہ کرنے دیں۔جسٹس ارشد علی نے سوال کیا کہ ایک مرتبہ شیڈول جاری ہو پھر کیسے انتخابی نشان کا فیصلہ ہو سکتا ہے، کیا سیاسی جماعت بغیر انتخابی نشان کے الیکشن لڑ سکتی ہے؟دوران سماعت وکیل شکایت کنندہ نے اپنے دلائل میں کہا کہ پی ٹی آئی لیول پلیئنگ فیلڈ کی بات کررہی ہے تو اپنے کارکنوں کو بھی یہ فیلڈ دے، پارٹی کے کارکنوں کو پتا نہیں تھا کہ الیکشن کہاں پر ہیں، پھر ایک بلبلہ اٹھا اور انٹرا پارٹی الیکشن ہوا۔جسٹس اعجاز انور نے ریمارکس دیئے کہ پھر وہ بلبلہ بھی پھٹ گیا، یہاں پر کبھی کوئی تو کبھی کوئی لاڈلہ بن جاتا ہے، آپ سیاسی باتیں نہ کریں قانونی نقطے پر آ جائیں، آپ بھی یہ کہہ رہے ہیں کہ انٹراپارٹی الیکشن ٹھیک نہیں ہوئے، ان سے نشان واپس لینا ٹھیک ہے۔جس پر وکیل نے کہا کہ جو پارٹی قانون کے مطابق انٹرا پارٹی الیکشن نہیں کراسکتی تو اس کو کیوں سپورٹ کروں؟ انتخابی نشان بدلتے رہتے ہیں، ہر الیکشن کے لیے نیا نشان بھی دیا جاسکتا ہے۔بعد ازاں کیس میں فریق چارسدہ کے جہانگیر کے وکیل نوید اختر نے اپنے دلائل میں کہا کہ میرا موکل ضلعی صدر رہ چکا ہے، ایک بیان پر جہانگیر کو پارٹی سے فارغ کردیا گیا، آئین کے مطابق عہدیداروں کو منتخب نہیں کیا گیا جو لازمی ہے، عہدیداروں کی اپڈیٹڈ فہرست الیکشن کمیشن کو دینی ہوتی ہے، انتخابی نشان بھی سیاسی پارٹی کو اس کی کریڈیبلٹی کے مطابق دیا جاتا ہے، پارٹی کے آئین اور ووٹر کے تحفظ کو مدنظر رکھنا ضروری ہے۔کیس میں فریق نمبر 10کے دلائل مکمل ہو گئے جس کے بعد فریق نمبر 8 کے وکیل طارق آفریدی نے دلائل کا آغازکیا۔وکیل طارق آفریدی نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ عدالت کے دائرہ اختیارپر بات کروں گا، یہ درخواست عدالت سن سکتی ہے یا نہیں۔عدالت نے جواب دیا کہ آپ سے پہلے وکیل صاحب نے بھی دائرہ اختیار پر 1گھنٹہ دلائل دیئے، انہوں نے پوائنٹس اٹھائے ہیں، ان کے علاوہ کوئی ہے تو بتائیں۔شکایت کنندہ کے وکیل طارق آفریدی نے کہا کہ آئین کے آرٹیکل 192 کے تحت الیکشن کمیشن وفاقی ادارہ ہے، اس کے معاملات اسلام آباد ہائی کورٹ میں سنے جا سکتے ہیں، پشاور ہائی کورٹ کا اس معاملے پر دائرہ اختیار نہیں بنتا۔فریقین کے وکلا کی جانب سے عدالتی دائرہ اختیار پر سوالات کے حوالے سے دلائل دیتے ہوئے بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ دائر اختیار پر پرنسپل کیا ہیوہ بتانا چاہتا ہوں۔ آرٹیکل 199 ہائیکورٹ کو سماعت کا اختیار دیتا ہے۔ ہمارے انٹرا پارٹی الیکشن پشاور میں ہوئے جو ہائیکورٹ کے دائر اختیار میں آتا ہے۔ ہمارے جنرل سیکرٹری بھی اس صوبے سے ہے۔ جسٹس اعجاز انور نے استفسار کیا کہ جنرل سیکرٹری کون ہے؟، جس پر بیرسٹر علی ظفر نے جواب دیا کہ عمر ایوب جنرل سیکرٹری ہیں، جس کا تعلق اسی صوبے سے ہے۔ پی ٹی آئی کے وکیل بیرسٹر علی ظفر کا جواب الجواب مکمل ہونے کے بعد عدالت نے الیکشن کمیشن کے وکیل سے استفسار کیا کہ آپ کچھ کہنا چاہتے ہیں؟، جس پر وکیل الیکشن کمیشن سکندر بشیر روسٹرم پر آئے اور کہا کہ پی ٹی آئی کی جانب سے بتایا گیا میں نے الیکشن کروا دیا، یہ چیئرمین ہیں اور یہ کابینہ ،بس مجھے انتخابی نشان دیں ۔ ہمیں اسکروٹنی کرنے نہیں دیا کہ انعقاد ان کے پارٹی آئین کے مطابق ہوا یا نہیں ۔ وکیل الیکشن کمیشن نے کہا کہ چیئرمین کے سرٹیفکیٹ میں یہ ہوتا کہ تحریک انصاف نے انٹرا پارٹی انتخابات آئین کے مطابق کروائے ہیں ۔ 215 سیکشن تب لاگو ہوتا ہے جب اختیار ہو، تو الیکشن کمیشن کے پاس اختیار ہے۔ اس لیے اس درخواست کو مسترد ہی ہونا ہے۔ جسٹس اعجاز انور نے ریمارکس دیے کہ انٹرا پارٹی الیکشن اگر آئین کے خلاف ہوا تو آپ نے نہ تو شوکاز دیا اور نہ جرمانہ کیا۔آپ نے ان کے انٹرا پارٹی الیکشن کو کالعدم قرار دے کر سزا دی۔ جس پر وکیل نے کہا کہ 208 کہتا ہے کہ الیکشن ٹائم فریم میں کرنا ہے۔ جسٹس ارشد علی نے الیکشن کمیشن کے وکیل سے استفسار کیا کہ الیکشن ایکٹ 208کے تحت انٹرا پارٹی انتخابات منعقد ہوتے ہیں، الیکشن ایکٹ 209 میں سیکشن 215 کا سب سیکشن کے تحت کیسے پارٹی کا نشان واپس لیا گیا؟ وکیل الیکشن کمیشن نے کہا کہ سیکشن 209کے تحت انٹرا پارٹی انتخابات فارم 65کو صرف دیکھنا نہیں بلکہ اس سے مطمئن ہونا الیکشن کمیشن کا کام ہے، پی ٹی آئی والے الیکشن کمیشن کو ایک ریکاڈ کیپر سمجھتے ہیں، الیکشن کمیشن ایک ریگولیڑی باڈی ہے جو انٹرا پارٹی انتخابات کو دیکھ سکتا ہے۔ وکیل الیکشن کمیشن نے کہا کہ الیکشن ایکٹ کا سیکشن 209کہتا ہے کہ پارٹی چیئرمین کا فارم 65اقرا نامہ ہے کہ انٹرا پارٹی انتخابات پارٹی آئین کے تحت ہوئے ہیں، پی ٹی آئی غیر فعال نہیں ہوئی اب بھی ایگزسٹ کرتی ہے انٹرا پارٹی الیکشن کالعدم قرار دیے گئے ہیں۔ عدالت نے کہا کہ اگر ایک نئی پارٹی رجسٹرڈ ہوتی ہے تو اس کے لیے کیا طریقہ کار ہے؟ وکیل الیکشن کمیشن نے کہا کہ الیکشن شیڈول جاری ہوتا ہے تو پھر نشان الاٹ ہوتے ہیں، کل اور پرسوں نشانات الاٹ کیے جائیں گے، الیکشن ہونے کے بعد سیاسی جماعت کا نشان سے کوئی تعلق نہیں رہتا۔پشاور ہائیکورٹ کے 2رکنی بنچ نے درخواست گزاروں، الیکشن کمیشن اور پی ٹی آئی وکلا کے دلائل سننے کے بعد محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے تحریک انصاف کا انتخابی نشان “بلا” بحال کر دیا۔


متعلقہ خبریں


ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر مسلح افراد کی فائرنگ 38افراد جاں بحق، 29زخمی وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

خیبر پختونخوا کے ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر نامعلوم مسلح افراد نے فائرنگ کرکے 3خواتین اور بچے سمیت 38 افراد کو قتل کردیا جب کہ حملے میں 29 زخمی ہوگئے ۔ ابتدائی طور پر بتایا گیا کہ نامعلوم مسلح افراد نے کرم کے علاقے لوئر کرم میں مسافر گاڑیوں کے قافلے پر اندھا دھند فائرنگ کی جس کے...

ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر مسلح افراد کی فائرنگ 38افراد جاں بحق، 29زخمی

انتظامیہ قانون کے خلاف کسی کو احتجاج کی اجازت نہ دے، اسلام آباد ہائیکورٹ کاحکم وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

اسلام آباد ہائی کورٹ نے احتجاج کے تناظر میں بنے نئے قانون کی خلاف ورزی میں احتجاج، ریلی یا دھرنے کی اجازت نہ دینے کا حکم دے دیا، ہائی کورٹ نے وزیر داخلہ کو پی ٹی آئی کے ساتھ پُرامن اور آئین کے مطابق احتجاج کے لیے مذاکرات کی ہدایت کردی اور ہدایت دی کہ مذاکرات کامیاب نہ ہوں تو وزیر...

انتظامیہ قانون کے خلاف کسی کو احتجاج کی اجازت نہ دے، اسلام آباد ہائیکورٹ کاحکم

علی امین گنڈاپور سے مذاکرات کے لئے رابطہ ہوا ہے ،اسد قیصر وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اسد قیصر نے کہا ہے کہ علی امین گنڈاپور کے ساتھ مذاکرات کے لئے رابطہ ہوا ہے ، ہم سمجھتے ہیں ملک میں بالکل استحکام آنا چاہیے ، اس وقت لا اینڈ آرڈر کے چیلنجز کا سامنا ہے ۔صوابی میں میڈیا سے گفتگو کرتے انہوں نے کہا کہ 24 نومبر کے احتجاج کے لئے ہم نے حکمتِ...

علی امین گنڈاپور سے مذاکرات کے لئے رابطہ ہوا ہے ،اسد قیصر

غیر رجسٹرڈ امیر لوگوں کے خلاف ایف بی آر کا گھیرا تنگ وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

وزیر اعظم کی ہدایت کے بعد فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر)نے غیر رجسٹرڈ امیر افراد بشمول نان فائلرز اور نیل فائلرز کے خلاف کارروائی کے لیے ایک انفورسمنٹ پلان کو حتمی شکل دے دی ہے ۔ رپورٹ کے مطابق ایف بی آر نے فیلڈ فارمیشن کی سطح پر انفورسمنٹ پلان پر عمل درآمد کے لیے اپنا ہوم ورک ...

غیر رجسٹرڈ امیر لوگوں کے خلاف ایف بی آر کا گھیرا تنگ

عمران خان کو رہا کرا کر دم لیں گے، علی امین گنڈا پور کا اعلان وجود - بدھ 20 نومبر 2024

وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ انشاء اللہ بانی چیئرمین کو رہا کرا کر دم لیں گے ۔پشاور میں میڈیا سے گفتگو میں علی امین گنڈاپور نے کہا کہ انشاء اللہ بانی چیئرمین کو رہا اور اپنے مطالبات منوا کر ہی دم لیں گے ۔انہوں نے کہا کہ ہم سب کے لیے تحریک انصاف کا نعرہ’ ا...

عمران خان کو رہا کرا کر دم لیں گے، علی امین گنڈا پور کا اعلان

24نومبر احتجاج پر نظررکھنے کے لیے پی ٹی آئی کا مانیٹرنگ یونٹ قائم وجود - بدھ 20 نومبر 2024

دریں اثناء پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے 24 نومبر کو احتجاج کے تمام امور پر نظر رکھنے کے لیے مانیٹرنگ یونٹ قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے جب کہ پنجاب سے قافلوں کے لیے 10 رکنی مانیٹرنگ کمیٹی بنا دی۔تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئی کا مانیٹرنگ یونٹ قیادت کو تمام قافلوں کی تفصیلات فراہم...

24نومبر احتجاج پر نظررکھنے کے لیے پی ٹی آئی کا مانیٹرنگ یونٹ قائم

24نومبر کا احتجاج منظم رکھنے کے لیے آرڈینیشن کمیٹی قائم وجود - بدھ 20 نومبر 2024

ایڈیشنل سیکریٹری جنرل پی ٹی آئی فردوس شمیم نقوی نے کمیٹیوں کی تشکیل کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے ۔جڑواں شہروں کیلئے 12 رکنی کمیٹی قائم کی گئی ہے جس میں اسلام آباد اور راولپنڈی سے 6، 6 پی ٹی آئی رہنماؤں کو شامل کیا گیا ہے ۔کمیٹی میں اسلام آباد سے عامر مغل، شیر افضل مروت، شعیب ...

24نومبر کا احتجاج منظم رکھنے کے لیے آرڈینیشن کمیٹی قائم

عمران خان کی توشہ خانہ ٹو کیس میں ضمانت منظور،رہائی کا حکم وجود - بدھ 20 نومبر 2024

اسلام آباد ہائیکورٹ نے توشہ خانہ ٹو کیس میں دس دس لاکھ روپے کے مچلکوں کے عوض بانی پی ٹی آئی کی ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواست منظور کرتے ہوئے انہیں رہا کرنے کا حکم دے دیا۔ہائیکورٹ میں توشہ خانہ ٹو کیس میں بانی پی ٹی آئی کی درخواست ضمانت بعد از گرفتاری پر سماعت ہوئی۔ایف آئی اے پر...

عمران خان کی توشہ خانہ ٹو کیس میں ضمانت منظور،رہائی کا حکم

آرمی چیف کا کراچی میں جاری دفاعی نمائش آئیڈیاز 2024 کا دورہ وجود - بدھ 20 نومبر 2024

چیف آف آرمی اسٹاف جنرل سید عاصم منیر نے شہر قائد میں جاری دفاعی نمائش آئیڈیاز 2024 کا دورہ کیا اور دوست ممالک کی فعال شرکت کو سراہا ہے ۔پاک فوج کے شعبۂ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کراچی کے ایکسپو سینٹر میں جاری دفاعی نمائش آئیڈیاز 2024 ...

آرمی چیف کا کراچی میں جاری دفاعی نمائش آئیڈیاز 2024 کا دورہ

پی ٹی آئی کا احتجاج ، حکومت کا سخت اقدامات اُٹھانے کا فیصلہ وجود - منگل 19 نومبر 2024

ڈپٹی کمشنر اسلام آباد نے وفاقی دارالحکومت میں 2 ماہ کے لیے دفعہ 144 نافذ کر دی جس کے تحت کسی بھی قسم کے مذہبی، سیاسی اجتماع پر پابندی ہوگی جب کہ پاکستان تحریک انصاف نے 24 نومبر کو شہر میں احتجاج کا اعلان کر رکھا ہے ۔تفصیلات کے مطابق دفعہ 144 کے تحت اسلام آباد میں 5 یا 5 سے زائد...

پی ٹی آئی کا احتجاج ، حکومت کا سخت اقدامات اُٹھانے کا فیصلہ

علی امین اور بیرسٹر گوہر کو اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ مذاکرات کی اجازت وجود - منگل 19 نومبر 2024

بانی پی ٹی آئی عمران خان کی ہمشیرہ علیمہ خان نے کہا ہے کہ عمران خان نے علی امین اور بیرسٹر گوہر کو اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ مذاکرات کی اجازت دے دی ہے ۔اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی سے طویل ملاقات ہوئی، 24نومبر بہت اہم دن ہے ، عمران خان نے کہا کہ ...

علی امین اور بیرسٹر گوہر کو اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ مذاکرات کی اجازت

سیکیورٹی فورسز شہادتوں سے گورننس کی خامیوں کو پورا کررہی ہیں، آرمی چیف وجود - منگل 19 نومبر 2024

چیف آف آرمی اسٹاف جنرل سید عاصم منیر نے کہا ہے کہ ملکی سیکیورٹی میں رکاوٹ بننے اور فوج کو کام سے روکنے والوں کو نتائج بھگتنا ہوں گے ۔وزیراعظم کی زیر صدارت ایپکس کمیٹی کے اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے آرمی چیف نے کہا کہ دہشت گردی کی جنگ میں ہر پاکستانی سپاہی ہے ، کوئی یونیفارم میں ...

سیکیورٹی فورسز شہادتوں سے گورننس کی خامیوں کو پورا کررہی ہیں، آرمی چیف

مضامین
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن وجود جمعه 22 نومبر 2024
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن

بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون وجود جمعه 22 نومبر 2024
بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون

ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟ وجود جمعه 22 نومبر 2024
ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟

پی ٹی آئی کے کارکنوں کو چیلنج وجود جمعرات 21 نومبر 2024
پی ٹی آئی کے کارکنوں کو چیلنج

آسٹریلیا کا سکھوں کو نشانہ بنانے پر اظہار تشویش وجود جمعرات 21 نومبر 2024
آسٹریلیا کا سکھوں کو نشانہ بنانے پر اظہار تشویش

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر