وجود

... loading ...

وجود

اسرائیلی فوجیوں کی غزہ میں لوٹ مار

منگل 02 جنوری 2024 اسرائیلی فوجیوں کی غزہ میں لوٹ مار

ریاض احمدچودھری

اسرائیل کی غاصب فوج نے غزہ میں فلسطینیوں کو شہید کرنے کیساتھ ساتھ لوٹ مار کا بازار بھی گرم کررکھا ہے۔انسانی حقوق کی تنظیم یورو میڈیٹیرینین ہیومن رائٹس آبزرویٹری نے اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ غزہ میں اسرائیلی فوجیوں نے لوگوں کا ذاتی سامان چوری کرنے کیلئے من مانی اور زبردستی کی گرفتاریاں کیں اور جان بوجھ کر فلسطینیوں کی املاک تباہ کیں۔ اسرائیلی فورسز نے منظم طور پر لوٹ مار کی اور فلسطینیوں کا سونا، رقوم جس میں ڈالرز بھی شامل ہیں، موبائل فونز اور لیپ ٹاپ لوٹ کر لے گئے۔ دستاویزی شہادتوں کی بنیاد پر ابتدائی تخمینے میں فلسطینی شہریوں کے ذاتی سامان کی چوری اور اسرائیلی فوج کی جانب سے قیمتی املاک کی وسیع پیمانے پر لوٹ مار کی نشاندہی کی گئی ہے۔عالمی رہنماؤں اور اداروں کی تنقید کے باوجود غزہ میں اسرائیلی فوج کی جانب سے فلسطینیوں کی ‘نسل کشی’ جاری ہے۔ خان یونس، رفاہ اور جبالیہ میں وحشیانہ بمباری سے گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 165 فلسطینی شہید ہوگئے۔یوں 7 اکتوبر سے لے کر اب تک 21 ہزار 672 افراد جان کی بازی ہار چکے جبکہ 56 ہزار 165 زخمی ہو ئے۔ اسرائیلی بمباری سے غزہ کے 65 ہزار گھر مکمل تباہ اور 2 لاکھ 90 ہزار مکانات ناقابل رہائش ہوچکے ہیں۔
غزہ کے وسطی علاقے میں اسرائیلی بمباری میں فلسطین کی ایک اہم مذہبی شخصیت اور مبلغ شیخ یوسف سلامہ شہید ہوگئے تاہم فلسطین اتھارٹی اور حماس کی جانب سے اس خبر کی تصدیق نہیں ہو سکی۔ اگر یہ خبر درست ثابت ہوتی ہے تو 7 اکتوبر سے جاری اسرائیل کی وحشیانہ بمباری میں ہونیوالا یہ یہ سب سے بڑا اور ناقا بل تلافی نقصان ہے۔شیخ یوسف سلامہ مسجد اقصیٰ کے مبلغ ہونے کی حیثیت سے فلسطین سمیت عالم اسلام کی قابل احترام شخصیت ہیں۔ اسلام کیلئے ان کی خدمات کو قدر کی نظر سے دیکھا جاتا ہے۔ شیخ یوسف سلامہ فلسطین اتھارٹی، غزہ اور مغربی کنارے میں سرگرم مزاحمتی تنظیموں میں وحدت کی علامت بھی تھے۔ وہ یکساں طور پر ہر علاقے اور گروپ کے لیے قابل احترام رہنما ہیں۔
اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے حماس کے خوف سے غزہ کی سرحد پر اسرائیلی قبضے کے پرانے منصوبے پر ایک بار پھر عمل درآمد کا فیصلہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ممکنہ طور پر مہینوں تک جاری رہنے والی اس جنگ میں حماس پر فتح حاصل کرنے کیلئے ضروری ہے کہ اسرائیل ایک بار پھر غزہ اور مصر کے درمیان سرحد پر کنٹرول سنبھال لے۔ اس وقت جنگ اپنے عروج پر ہے اور اس جنگ کو جیتنے کا خواب اسرائیل کے فلاڈیلفی کوریڈور بفر زون پر قبضے کے بغیر پورا نہیں ہو سکتا۔نی اسرائیل فی الحال اپنی فوج واپس بلانے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتا، حماس کو شکست دینے کیلئے اس سرحد کا بند ہونا ضروری ہے۔
برطانوی اخبار ٹیلی گراف نے ایک رپورٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ غزہ میں جنگ کو روکنے کے لیے ایک نئے منصوبے پر بات چیت اس توقع کے ساتھ کی جا رہی ہے مغربی کنارے اور غزہ کے رہنماؤں کو اکٹھا کرکے مستقل جنگ بندی کی جاسکے گی۔ غزہ پر وحشیانہ بمباری اور ہزاروں ہلاکتوں کے باوجود اسرائیل کو کامیابی کے اشارے نہیں مل رہے اور وہ اب تک خود کو مزید ممکنہ حملوں سے محفوظ بنانے کا یقین حاصل نہیں کر سکا ہے۔ وحشیانہ بمباری میں ہزاروں فلسطینیوں کی شہادت کے بعد اسرائیل عالمی تنہائی کا شکار ہونے لگا ہے۔ برطانیہ جیسا اتحادی بھی اب اسرائیل سے مستحکم جنگ بندی کا مطالبہ کرنے لگا ہے۔ غزہ کے انسانی بحران کے باعث اب امریکا کا صبر بھی ختم ہو رہا ہے۔ اسرائیل کیلئے غیرمشروط امریکی حمایت میں کمی کے اشارے ملنے لگے ہیں اور امریکا بھی اسرائیل سے غزہ پر انتہائی شدت والے حملوں کے خاتمے کا پلان مانگنے لگا ہے۔ امریکا چاہتا ہے کہ اسرائیل صرف حماس کے ٹھکانوں پر ہی حملے کرے۔
7 اکتوبر کے بعد اسرائیلی متحد ضرور ہوئے مگر اب اس اتحاد میں دراڑیں پڑتی نظر آرہی ہیں۔غزہ کے ملحقہ علاقوں میں درجنوں اسرائیلی فوجیوں میں پراسرار بیماری پھیلنے کا خدشہ ہے۔درجنوں اسرائیلی فوجی لشمانیا (Leishmania) نامی پیراسائٹ بیماری میں متاثر ہیں۔ اسرائیلی ہسپتالوں میں قائم ڈرمیٹولوجی کلینک درجنوں فوجیوں کے لیبارٹری ٹیسٹ کر رہے ہیں۔ڈاکٹرز نے کہا کہ اسرائیلی فوجیوں میں لشمانیا نامی پراسرار بیماری پھیلنے کا بہت بڑا خدشہ ہے۔محترم سراج الحق، امیر جماعت اسلامی پاکستان نے کہا کہ فلسطینیوں پر مظالم ناقابل برداشت ہیں۔ ہماری لڑائی بہت طویل ہے۔ ہمیں ڈٹ کر اس کا مقابلہ کرنا ہوگا۔ ہماری لڑائی زندگی کے آخری لمحے تک جاری ہے۔ ہمارا ایمان ہے کہ اللہ کا دین نافذ ہونے والا ہے اور دین غالب ہوگا۔پاکستان مدینہ منورہ کے بعد کلمہ کی بنیاد پر وجود آیا۔ مسلمان ایک جسد واحد کی مانند ہیں۔ مسلمانوں کا مستقبل روشن ہے اور اللہ کا مسلمانوں سے کیا ہوا وعدہ پورا ہونے والا ہے۔ پوری دنیا میں آنے والا وقت امت مسلمہ کا ہے۔


متعلقہ خبریں


مضامین
کشمیری انصاف کے منتظر وجود اتوار 24 نومبر 2024
کشمیری انصاف کے منتظر

غموں کا پہاڑ وجود اتوار 24 نومبر 2024
غموں کا پہاڑ

منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں وجود اتوار 24 نومبر 2024
منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں

کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟ وجود اتوار 24 نومبر 2024
کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟

33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر