وجود

... loading ...

وجود

عمران خان ماننے کو تیار ؟

پیر 01 جنوری 2024 عمران خان ماننے کو تیار ؟

رفیق پٹیل

عالمی سطح پر دنیا بھر میں ملکوں کی ترقی کا راز معلوم کرنے کے لیے جتنی بھی تحقیقات کی گئی ہیں اس میں یہی کلیہ یا اصول سامنے آیا ہے کہ دنیا کا کوئی ملک بھی عوام کو با اختیار اور خوشحال بنائے بغیر ترقی نہیں کرسکتا ہے یہی بات اقوام متحدہ کی جانب سے اچھی حکمرانی کے لوازمات کے لیے دنیا بھر کے محققین کے ذریعے کرائی جا نے والی تحقیقا تی رپورٹ میں بھی سامنے آئی ہے اقوام متحدہ کی قانون کی حکمرانی کی ایک اور رپورٹ کے مطابق معاشی ترقی، سیا سی ا ستحکام ، صاف ستھرے بہتر سماج ، اور انسانی حقوق کے لیے بھی قانون کی حکمرانی ضروری ہے۔ ملائیشیا انتہائی مسائل کے باوجود ان اصولوں پر ایک حد تک عمل کرکے حیرت انگیز معاشی ترقی کر رہا ہے ، بھارت نے تمام مسائل اور موجودہ انتہا پسندی کی کیفیت میں بھی آئین کو بالادست رکھ کر مسلسل انتخا با ت کے ذریعے کسی بڑے انتشار سے محفوظ رکھا۔ بنگلہ دیش تما م تر مسائل کے باوجو آئین ، جمہوریت اور انتخابی عمل جاری رکھے ہوئے ہے۔ اس کے بر خلاف پا کستان قا نون کی حکمرانی ، جمہو ریت اور آئین کی بالادستی سے انحراف کی جانب گامزن ہے جس کی وجہ سے ملک سیا سی اور معاشی عدم استحکام کا شکار ہے۔ پا کستا ن کو اس راہ پر گامزن کرنے میں پی ڈی ایم کی سابقہ حکومت نے بنیادی کردار ادا کیا ہے۔ تحریک عد م اعتما د کے بعد وہ کسی بہتر سمجھوتے کی راہ ہموار کرکے انتخا با ت کے انعقاد کو یقینی بنا تے تو وہ شکست کے باوجود سرخرو ہوتے اور شاید آئندہ انتخا با ت میں ان کی پوزیشن بہتر ہوتی لیکن گز شتہ حکومت کی ناقص کارکردگی اور عمران خان کا راستہ روکنے کی انتقامی کارروائیو ں کا منفی ا ثر ہوا خود حکومتی جماعتوں کی ساکھ اس حد تک خراب ہوگئی۔ وہ الیکشن سے خوفزدہ ہیں جب تک وہ عوام کی خواہشات کا احترام نہیں کریں گی اور اس سلسلے کو جا ری رکھیں گی تو وہ اپنا وجود کھو دیں گی۔
اس وقت پاکستان اور خود ان سیاسی جماعتوںکے حق میں بہتر ہے کہ ایک وسیع سمجھوتے کی جانب اس امید سے آگے بڑھا جائے کہ عمران خا ن اور ان کی جماعت راضی ہوجا ئے گی۔ پی ٹی آئی مخالفین کے الزامات ہیںکہ عمران خان مان نہیں رہا ہے ، وہ ضدّ ی ہے سمجھوتے پر آمادہ نہیں ہے ۔اس سے نظام کو خطرہ ہے ،وہ ایک فتنہ ہے ۔اس نے نوجوانوں کو خراب کردیا ہے۔ وہ عالمی قوتوں سے تعلقات خراب کر رہا ہے۔ اس کی وجہ سے معیشت کو خطرہ ہے۔ اس کا نکاح نامہ ٹھیک نہیں۔ اس نے گھڑی چوری کی ، الخیر یونیورسٹی کی زمین خیرات میں کیسے ملی۔ اس نے نو مئی کو بعض حساس مقامات پر حملہ کرادیا ان الزامات کو عوام کی اکثریت تسلیم نہیں کررہی ہے ۔اب جب ان الزامات کو عوامی پزیرائی نہیں ملی اور پی ٹی آئی کی مقبولیت بڑھتی ہی جا رہی ہے جس کے بعد اب اس مطالبے پر زور دیا جا رہا ہے ۔عمران خان کو سسٹم سے باہر کرنا ہوگا ۔اس کی سیاسی جماعت کو انتخابی عمل سے باہر کردیا جائے ۔ایسے انتخابات کی بھی خواہش کی جا رہی ہے کہ نتا ئج بھی پی ٹی آئی کے مخالفین کی مرضی کے مطابق تیار ہوں اور اقتدار آصف زرداری ، نواز شریف اور مولانا فضل الرحمان سمیت دیگر ا تحادیوں کے حوالے کردیا جا ئے ۔اس خواہش کے پورا ہونے کی صورت میں بھی سیا سی اور معاشی استحکا م کی صورت ممکن نہ ہوگی ۔تحریک انصاف پر پابندی کی صورت میں اگر پی ٹی آئی نے کسی اور جماعت کی حمایت کردی تو نتائج تباہ کن ہونگے اور ملک افراتفری اور انتہا پسندی کی جانب چلا جائے گا۔ عمران خا ن کو منانا انتہائی آسا ن ہے وہ اس بات پر بھی آماد ہ ہوسکتے ہیں کہ وہ وزیر اعظم کے امید وار نہیں ہونگے۔ وہ قومی اسمبلی کے رکن بھی نہیں ہونگے۔ وہ جیل سے بھی باہر نہیں آئیں گے۔ اگر ملک میں قانون کی حکمرانی ، غیر جا نب دار الیکشن کمیشن کے ذریعے ا زادا نہ منصفانہ انتخابات ، بنیادی انسا نی حقوق کے احترام، آزاد و غیر جانب دار عد لیہ ، اور غیر سیاسی قو توں کی مد ا خلت کے خا تمے اور معا شرے کے کمزور طبقات کے تحفظ کو یقینی بنانے کے معا ملات کے سمجھوتے پر آگے بڑھا جا سکتا ہے، نو مئی پر عدالتی کمیشن بنایا جاسکتا ہے۔ پی ٹی آئی کی جانب سے کسی کے خلاف بھی انتقامی کارروائی نہ کرنے کی یقین دہا نی بھی ہو سکتی ۔اس طرح کے معا ہدے کو بعض حلقے نا قا بل یقین اور تصوراتی معاہدہ سمجھ سکتے ہیں۔ ضروری نہیں کہ من و عن یہی معاہدہ ہو۔ اس سے قریب تر معاملا ت پرسمجھوتہ ہو سکتاہے۔ اصل میں پی ڈی ایم کی جما عتوں اور کسی حد تک پیپلز پا رٹی کو بھی خطرہ لاحق ہے کہ ان کی اہم شخصیات آزادانہ اور منصفانہ انتخابات میں شکست سے دو چار نہ ہوجائیں۔ پا کستا ن اس وقت جس انتشار کا شکا ر ہے، اسے عوامی خواہشات کے خلاف جبر اً مسلط کر دہ حکومت کے ذریعے بحران سے نہیں نکا لا جا سکتا ہے۔ گز شتہ 20 ماہ سے پی ٹی آئی کے خلاف جاری آپریشن کا نتیجہ یہ ہوا کہ عد لیہ کی ساکھ ختم ہوگئی ، ا نتظامیہ بے لگام ہوگئی ، مقنّنہ اپنی اہمیت کھو بیٹھی، میڈ یا کی غیر جا نبداری بری طرح متا ثر ہوئی ، سیاسی و معاشی عدم استحکام بڑھتا ہی چلا جا رہا ہے ۔ملک میں غیر آئینی حکومت کا تسلط قائم ہے ۔امن و امان کی صورت حال بھی خراب ہورہی ہے۔ لاقانونیت بڑھ رہی ہے۔ بد عنوانی عام ہے۔ معا شرہ اخلاقی زوال کا شکار ہے۔ اگر مسلم لیگ ن، پی پی پی اور مولانا فضل الرحمان کے ان مطالبات کو تسلیم کرلیا جائے پی ٹی آئی پر پا بندی لگادی جائے اور اس کے کرتا دھرتا افراد کو جیلوں میں بند کردیا جائے۔ اس کے باوجود مسلم لیگ ن، پی پی پی اور مولانا فضل الرحمان کے خلاف جاری عوام کے منفی جذبات میں مزید اضافہ ہوجا نے کی صورت ان جماعتوں کومزید زوال کا شکار کرسکتی ہیں ۔سا بقہ تجر بہ شاہد ہے کہ ان جماعتوں کے پاس ملک میں سیاسی اور معاشی استحکام لانے کا کوئی فارمولہ موجود نہیں ہے ۔اگر ان کے پاس کوئی فارمولہ ہوتا تو وہ اپنی سولہ ماہ کی حکومت میں اس پر عمل کرکے عوامی پزیرائی حاصل کرتے ناقص کار کردگی کی وجہ سے یہ جماعتیں مسلسل زوال پزیر ہیں اور عوام میں اپنی مقبو لیت کھو رہی ہیں۔ اقتد ا ر پر قبضے کی خا طر غیر سیا سی قوتو ں کی آلہ کا ر بن کر ملک میں جاری عدم استحکا م میں اضا فہ کر رہی ہیں۔ دا نش کا تقاضہ ہے کہ وسیع البنیا د سمجھوتے سے ملک کو اس گرداب سے نکا لا جائے۔ اس میں کس کا وقتی نقصا ن ہو تا ہے تو اس کو برداشت کر کے آگے بڑھا جائے۔


متعلقہ خبریں


مضامین
کشمیری انصاف کے منتظر وجود اتوار 24 نومبر 2024
کشمیری انصاف کے منتظر

غموں کا پہاڑ وجود اتوار 24 نومبر 2024
غموں کا پہاڑ

منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں وجود اتوار 24 نومبر 2024
منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں

کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟ وجود اتوار 24 نومبر 2024
کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟

33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر