وجود

... loading ...

وجود

علامہ اقبال کی نظر میں مسلمان کا مقام

اتوار 31 دسمبر 2023 علامہ اقبال کی نظر میں مسلمان کا مقام

ریاض احمدچودھری

ڈاکٹر علامہ محمد اقبال کے کردار کی بہت سی خوبیوں میں سے ایک خوبی یہ بھی تھی کہ وہ اسلام کے سچے پرستار تھے۔ مسلمانوں کے ہمدرد اور بہی خواہ تھے۔ چنانچہ ان کے کلام کا ایک بہت بڑا حصہ اسلام اور مسلمان کے متعلق ہے جس کا مقصد مسلمانوں کو ان کی کھوئی ہوئی عظمت یاد دلانا اور اس کو دوبارہ حاصل کرنا ہے۔ مسلمانوں کو مختلف اصولوں اور پیرایوں میں آپ نے خطاب کیا ہے’ اْن کی بانگ درا نے مسلمانوں کو غفلت کی نیند سے بیدار کیا۔
عالمی مجلس بیداری فکر اقبال کی فکری نشست میں زندہ رکھتی ہے زمانے کوحرارت تیری”کے موضوع پرپروفیسرعلی اصغرسلیمی نے بغیرکسی تمہید کے اپنے خطاب کاآغازکرتے ہوئے کہاکہ تین الفاظ کے گردآج کامصرع گردش کرتاہے۔ زندگی،حرارت اورزمانہ، تپش سے تحرک جنم لیتاہے جوزندگی کااستعارہ ہے اوراسی حیات سے زمانے کاچلن ہے۔مسلمان کی حرارت سے زمانہ متحرک ہے اور زمانہ تب ہی صحیح سمت میں چلے گاجب مسلمان کے اندر حرارت ہوگی۔ امام غزالی کے بعدسے جہاں امت پرجمودطاری ہے وہاں زمانہ بھی خداسے دورہوتاگیاہے۔ مسلمانوں میں تحقیق کافقدان،جامدتقلیداورذہنی غلامی نے حرارت کا گلا دبا دیاہے اوردوسری اقوام مسلمانوں سے آگے نکل گئی ہیں۔ جب دوسری دنیاؤں میں جامعات کی تاسیس ہورہی تھی تب مسلمانوں کے ہاں بڑے بڑے مقبرے تعمیرہورہے تھے اسی کانتیجہ نکلاکہ اہل مغرب علم کے اعلی مقام امات پرفائزہوگئے اورمسلمانوں میں مزارات کے تتبع میں خودمٹائی،نفی ذات،کسرنفسی اورخاک نشینی نے گھرکرلیااوریوں حرارت ختم ہوگئی۔ کائنات توحیدپرشاہدہے اورمسلمان توحید کا نگہبان بناکربھیجاگیاہے۔اقبال مسلمان میں ایک بارپھرحرارت پیداکرکے باورکراناچاہتے ہیں دنیاکو تیری ضرورت ہے اورتواس زمانے میں خداکاآخری پیغام ہے۔ علامہ کے مطابق تصورخودی میں ایمان دعوی ہے اورعمل اس کاثبوت ہے۔ علامہ کی نظم جگنواورپروانے کے درمیان مکالمے میں حرارت اورترقی کارازپوشیدہ ہے۔ تحرک کامنبع توحیدخداوندی ہی ہے اوراگر زندگی بامقصدہے توحرارت حیات موجودہے اوربے مقصدزندگی موت کی طرح یخ بستہ ہوتی ہے۔
اس کائنات کی تمام مخلوقات پر انسان کو بزرگی بخشی گئی ہے۔ انسان کے کردار اور اس کے وجود میں لانے والی قوت خود اس کے جذبات اور تخیل ہوتے ہیں۔ جذبات کو اعلیٰ تخیلات اور بلند افکار کے تابع کرنے کا نام دراصل تربیت ہے کیونکہ جب افکار اور تخیل پختہ ہو جاتے ہیں تو اعمال کی صورت میں ظہور پزیر ہوتے ہیں اور جب عمل بار بار کیا جاتا ہے تو عادت بن جاتی ہے۔ عادتوں ہی سے انسان کا کردار یا سیرت بنتے ہیں۔ چنانچہ اقبال نے ہمیشہ عمل پر زور دیا اور مسلمانوں کے زوال کا ایک سبب یہی بتایا کہ وہ اعمال سے گریز کرنے لگے ہیں۔ جب کوئی قوم عمل سے جی چراتی ہے تو اس کی قسمت کا ستارہ ہمیشہ ڈوب جایا کرتا ہے۔یہی نکتہ اقبال نے مندرجہ ذیل اشعار کے ذریعہ مسلمانوں کو سمجھانے کی کوششیں کی ہیں۔
ہاں ایک حقیقت ہے کہ معلوم ہے سب کو
تاریخ امم جس کو نہیں ہم سے چھپاتی
ہر لحظہ ہے قوموں کے عمل پر نظر اس کی
بر آں صفت تیغ وپیکر نظر اس کی
تاریخ شاہد ہے کہ کئی بار گنتی کے مسلمانوں نے کافروں کے لشکر پر فتح حاصل کی۔ قوت ایمان’ اتحاد’ خود اعتمادی ان کی سیرت کے عناصر تھے۔ ایسے کردار کے حامل مسلمان جس طرف بھی قدم بڑھاتے فتح ونصرت ان کے قدم چومتی۔ اقبال اس حقیقت کا انکشاف کرتے ہیں کہ جب یہ خوبیاں مسلمانوں سے جاتی رہتی ہیں تو وہ کبھی بھی ترقی کے میدان میں دوڑ نہیں جیت سکتے۔ اس طرح مسلمان اپنے مقام کو کھو دیتے ہیں۔علامہ اقبال نے مسلمان سے فرمائش کی ہے کہ وہ قرآن میں غوطہ زن ہو جائے۔ بالآخر قرآن ہی اسے جدت فکر اور بلندی کردار عطا کرے گا۔ خودی کی تکمیل کرے بے خودی کا علاج’ اس کے سوا کچھ نہیں کہ مسلمان خود آگاہ خود شناس بنے۔ اقبال نے ہمیشہ محبت اور فقر کا سبق دیا۔ محبت سے اس کی مراد دہن اور لگن کا ایسا جذبہ ہے جس پر عقل اور وسوسے رکاوٹیں اور بندش نہ لگا سکیں۔ فقر سے مراد اللہ کی اطاعت ہے۔ ایسا شخص جو سوائے اللہ کے اور کسی کے سامنے نہ جھکے یعنی مسلمان جب غور وفکر کے ساتھ عمل پر بھی کار بند ہو تو وہ کبھی زوال اور پستی میں نہیں گھر جاتا۔
خوار جہاں میں کبھی ہو نہیں سکتی وہ قوم
عشق ہو جس کا جسور’ فقر ہو جس کا غیور
اقبال مغرب کی جس تقلید اور اندھی پیروی سے روک رہے تھے آج اسی نے اس خطہ کے مسلمانوں کو بری طرح اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے ۔ اقبال کے نزدیک روحانیت ہی بقائے انسانی کا واحد ذریعہ ہے۔ تقلیدِ غیر سے جہاں اپنی اخلاقی اقدار کا بیڑا غرق ہوتا ہے وہیں ایک ایسی تہذیب کی ترویج ہوتی ہے جو نہ صرف دینِ اسلام کے سراسر منافی ہے بلکہ انسانی فطرت سے بھی کسی طرح ہم آہنگ نہیں ہے۔ محض یہی وجہ ہے کہ اقبال یورپ کی اندھی تقلید کرنے والوں کو کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہیں۔ ایسے نوجوان جو یورپ کی تقلید میں مشغول ہیں ان کے بارے میں اقبال کہتے ہیں
ترا وجود سراپا تجلی افرنگ
کہ تو وہاں کے عمارت گروں کی ہے تعمیر
مگر یہ پیکر خاکی خودی سے ہے خالی
فقط نیام ہے تو، زرنگار و بے شمشیر
اقبال ہر دور کے شاعر ہیں۔ ان کے افکار اور ان کی تعلیمات کا ایک جاندار پہلو یہ بھی ہے کہ وہ فرد کی درست سمت میں رہنمائی اور اس کی اخلاقی و روحانی تشکیل کرنے کے خواہاں ہیں۔ یہی انفرادی تربیت ان کے نزدیک اجتماعی تربیت کا باعث بنتی ہے۔ قوم، ملک یا معاشرہ افراد سے مل کر تعمیر پاتا ہے اور اگر فرداً فرداً قوم کے ہر شخص کی باطنی و اخلاقی تربیت عمدہ طور پر ہوگی تو آخر کار اس انفرادی تربیت کے اثرات اجتماعی شکل میں ظاہر ہونگے اور اس سے ایک مثالی معاشرہ تشکیل پائے گا۔


متعلقہ خبریں


مضامین
کشمیری انصاف کے منتظر وجود اتوار 24 نومبر 2024
کشمیری انصاف کے منتظر

غموں کا پہاڑ وجود اتوار 24 نومبر 2024
غموں کا پہاڑ

منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں وجود اتوار 24 نومبر 2024
منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں

کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟ وجود اتوار 24 نومبر 2024
کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟

33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر