وجود

... loading ...

وجود

اسلام آباد ہائیکورٹ: سائفر کیس کا ٹرائل 11 جنوری تک روک دیا

جمعرات 28 دسمبر 2023 اسلام آباد ہائیکورٹ: سائفر کیس کا ٹرائل 11 جنوری تک روک دیا

اسلام آباد ہائی کورٹ نے سائفر کیس میں جیل ٹرائل کا پراسیس مکمل نہ ہونے، فرد جرم اور ان کیمرا سماعت کے خلاف درخواستوں پر سماعت 11 جنوری تک ملتوی کردی جبکہ عدالت نے آئندہ سماعت تک سائفر کیس کے ٹرائل کو آگے بڑھنے سے روکتے ہوئے حکم امتناع جاری کردیا۔جمعرات کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے سائفر کیس میں جیل ٹرائل کا پراسس مکمل نہ ہونے، فرد جرم اور ان کیمرا سماعت کے خلاف درخواستوں پر سماعت کی۔عدالتی حکم پر اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان، ایڈیشنل اٹارنی جنرل منور اقبار دگل عدالت میں پیش ہوئے، ایف آئی اے اسپیشل پراسیکیوشن ٹیم بھی عدالت کے سامنے پیش ہوئی، عمران خان کے وکیل سلمان اکرم راجا ویڈیو لنک کے ذریعے عدالت میں پیش ہوئے۔جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیے کہ مجھے 2 سوالات کے جوابات چاہیے، اس عدالت نے کہا تھا کہ اوپن ٹرائل ہونا چاہیے تو ان کیمرہ سماعت کیوں شروع ہوئی؟ سیکیورٹی عدالتی دائرہ اختیار نہیں، اس میں ہم مداخلت نہیں کریں گے۔انہوں نے ریماکرس دئیے کہ جیل ٹرائل اگر کرنا ہے تو ان کیمرہ سماعت کیوں ہو رہی ہے؟ چلیں جیل ٹرائل ٹھیک ہے مگر جیل میں بھی اوپن ٹرائل ہونا چاہیے۔ سائفر کیس میں لوگوں کو جانے کی اجازت ہونی چاہیے۔جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیے کہ آپ نے عدالت کو بتایا کہ فیملی کے افراد اور میڈیا کو بھی جیل میں کمرہ عدالت جانے کی اجازت تھی، مگر ابھی پھر سے درخواست آئی کہ سائفر کیس کی سماعت کو ان کیمرا قرار دیا گیا ہے۔اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ پورے کیس کو ان کیمرہ نہیں رکھا گیا، کیس میں گواہوں کے بیانات کو قلم بند کرنے تک کا حصہ ان کیمرہ تھا، اس کیس میں تقریباً 25 گواہوں کے بیانات قلم بند کرانے تھے، 13 گواہوں کے بیانات قلم بند ہوگئے اور ان میں 2 گواہوں پر جرا ہو چکی ہے۔انہوں نے کہا کہ 15 دسمبر سے اب تک باقی 10 گواہوں پر ملزمان کے وکلا کی جانب سے جراح نہیں کی گئی، 13 گواہوں کے بیانات قلم بند ہونے کے بعد میڈیا کو سماعت سے آؤٹ کیا گیا۔عدالت نے استفسار کیا کہ میڈیا کو اجازت نہیں دی تو کیا خاندان کے افراد سماعت میں بیٹھے ہوتے ہیں؟ اٹارنی جنرل نے کہا کہ مزید 12 گواہوں کے بیانات قلم بند کرنے کے بعد عدالت نے میڈیا کو کمرہ عدالت جانے کی اجازت دے دی۔عدالت نے استفسار کیا کہ 14 دسمبر کا آرڈر جب پاس ہوا اور کہیں پر چیلنج نہیں کیا گیا تو پھر کیسے میڈیا کو اجازت ملی؟ گواہوں کے بیانات قلم بند کرنا ہوں اور سماعت ان کیمرا رکھنی ہو تو ایک طریقہ کار ہوتا ہے، جب گواہوں کے بیانات قلم بند کرنے ہوں تو کمرہ عدالت سے لوگوں کو نکال دیں، جب گواہوں کے بیانات قلم بند ہو جائیں تو واپس متعلقہ لوگوں کو کمرہ عدالت آنے کی اجازت دے دیں۔اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ سائفر کیس میں گواہوں کو 3 کیٹیگریز میں تقسیم کر رکھا ہے، سائفر کیس کے 10 گواہان پر ابھی جراح ہونا باقی ہے، کچھ گواہان کے بیانات قلم بند کرنے کے دوران میڈیا کو باہر رکھا گیا۔جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیے کہ یہ جو ا?پ بتا رہے ہیں یہ اوپن ٹرائل تو نہیں، ایسا نہیں ہوتا کہ اپ اپنی مرضی سے کہیں کہ تم آجاؤ، تم آجاؤ۔اٹارنی جنرل نے موقف اپنایا کہ 3 گواہوں کا تعلق وزارت خارجہ سے تھا جنہوں نے سائفر وصول کیا اور ڈی کوڈ کیا، وزارت خارجہ کے تینوں گواہوں کے بیانات اور جراح 15 دسمبر کو ہی ہوئی تھی، ایک اور گواہ جو سائفر کا کسٹوڈین ہے اس کا بیان قلم بند کرنے کے لیے ہم درخواست کریں گے۔عدالت نے ریمارکس دیے کہ سائفر کیس کے 13 گواہوں کا اوپن ٹرائل ہو چکا اور جو 12 مزید رہ جاتے ہیں وہ بھی اوپن ٹرائل ہوگا، آپ سمجھتے کیوں نہیں ہیں، ہم نے آپ کو سمجھانے کی کوشش کی ہے کہ اوپن ٹرائل کیا ہوگا۔عدالت نے ریمارکس دئیے کہ اوپن ٹرائل نہ تو جج صاحب پر واضح ہے اور نہ ہی استغاثہ پر جس قانون کا سہارا لیا گیا، تب تو پاکستان تھا ہی نہیں بلکہ 1935 کا بھارتی قانون بھی نہیں تھا، 1923 میں انسانی حقوق اور بنیادی حقوق دنیا کو معلوم ہی نہیں تھے، ایک عدالتی فیصلے کا حوالہ دیا گیا جس پر کیس بنایا گیا، یہ کیس ہمارے سامنے فرسٹ امپریشن ہے، یہ جوڈیشری کے لیے ایگزامن کرنا ہے، جب سپریم کورٹ نے فیصلہ دیا تب کتنے گواہوں کے بیانات قلم بند کیے گئے تھے؟اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے وقت 13 گواہوں کے بیانات قلم بند تھے۔جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیے کہ سپریم کورٹ نے ضمانت کے فیصلے میں کہا کہ شواہد ناکافی ہیں، کل کو اگر اپیل ا?تی ہے اور میں اس کو سن رہا ہوں تو آپ مجھ سے کیا توقع کر رہے ہوں گے؟ خصوصی عدالت کے جج کے اپنے ہی فیصلے میں سقم موجود ہیں، کبھی کبھی اچھا بھلا کیس ہوتا ہے مگر پھر اس کو خراب کر دیتے ہیں۔جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے مزید ریمارکس دیے کہ اٹارنی جنرل صاحب ان معاملات میں اپ کو بڑی گہرائی میں جانا ہوگا، ہماری کوشش ہوتی ہے کہ قانون سے لکھیں، دنیا بھر میں قانون کی ہی منشا ہے۔سائفر کیس کے اسپیشل پراسیکیوٹر راجا رضوان عباسی نے پاکستان کریمنل ترمیمی قانون عدالت میں پڑھ کر سنایا اور کہا کہ 1958 کے سیکشن 20 کے قانون کا اس کیس پر اطلاق ہوتا ہے۔جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیے کہ عباسی صاحب کمال کی بات ہے، آپ تو اٹارنی جنرل کو ہی پھنسا رہے ہیں، گزشتہ سماعت پر اٹارنی جنرل نے کہا کہ یہ درخواست قابل سماعت ہی نہیں، اٹارنی جنرل کو کم از کم ناراض تو نہ کریں۔جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے استفسار کیا جس قانون کا آپ حوالہ دے رہے ہیں اس میں صرف سیکشن 20 کا ہی اطلاق ہوتا ہے؟ مجھے یہاں سمجھا دیں، وہ اٹارنی جنرل والی بات میں نے لائٹر نوٹ میں کی تھی، اس پر ایف آئی اے پروسیکیوٹر نے مختلف عدالتی فیصلوں کے حوالے دئیے۔جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیے کہ میں آج سماعت کو مکمل نہیں کر رہا، یہاں آئینی حوالے سے سقم موجود ہیں۔عدالت نے ایف آئی اے پراسیکیوٹر رضوان عباسی کو مزید دلائل دینے سے روکتے ہوئے وکیل سلمان اکرم راجا کو دلائل دینے کی ہدایت کی۔سلمان اکرم راجا نے کہا کہ اٹارنی جنرل نے کہا 3 گواہوں کے بیانات کو خفیہ رکھنا مقصود تھا، جن لوگوں کے بیانات کو خفیہ رکھنے کا کہا جا رہا ہے وہ انٹرنیٹ پر موجود ہے، گواہان کے بیانات کے سرٹیفائیڈ عدالتی فیصلے میں سب کچھ لکھا ہے۔عدالت نے استفسار کیا کہ کیا سرٹیفائڈ کاپی آپ کے پاس ہے؟ جس پر سلمان اکرم راجا نے کہا کہ عدالتی فیصلے کی سرٹیفائیڈ کاپی میرے سامنے پڑی ہے۔اٹارنی جنرل نے سلمان اکرم راجا کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ان کو عدالتی فیصلے کو انٹرنیٹ پر اپلوڈ کرنا چاہیے، اس پر سلمان اکرم راجا نے کہا کہ سرٹیفائیڈ کاپی پبلک ڈاکیومنٹ ہوتی ہے، وہ سیکرٹ دستاویز نہیں۔عدالت نے استفسار کیا کہ اگر سائفر کی کاپی کو ریکارڈ کا حصہ نہیں بنایا گیا تو سرٹیفائیڈ کاپی کیسے باہر جاتی ہے؟عدالت نے سلمان اکرم راجہ کو سرٹیفائڈ کاپی عدالت کے سامنے پیش کرنے کی ہدایت کی جس پر سلمان اکرم راجہ نے سرٹیفائیڈ کاپی عدالت کے سامنے پیش کر دی۔جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیے کہ یہاں کیس ہے، چارج بھی، گواہان بھی اور ملزمان بھی، سپریم کورٹ نے اس کیس میں اپنے فیصلے میں بھی مواد کو ناکافی قرار دیا تھا، میرا مائنڈ آج آپ نے بہت کلیئر کر دیا ہے۔دریں اثنا عدالت نے کیس کی سماعت 11 جنوری تک کے لیے ملتوی کر دی، بعد ازاں عدالت نے مختصر عبوری حکم سناتے ہوئے سائفر کیس کے ٹرائل میں 11 جنوری تک حکم امتناع بھی جاری کردیا، عدالت نے آئندہ سماعت تک ٹرائل کو آگے بڑھنے سے روک دیا۔


متعلقہ خبریں


پاکستان کی سعودی عرب سے درآمدات میں کمی ،ایران پر انحصارمزید بڑھ گیا وجود - هفته 23 نومبر 2024

رواں مالی سال کے دوران پاکستان کی سعودی عرب سے درآمدات میں کمی دیکھنے میں آئی اور پاکستان کا ایران سے درآمدات پر انحصار مزید بڑھ گیا ہے ۔ایک رپورٹ کے مطابق جولائی تا اکتوبر سعودی عرب سے سالانہ بنیاد پر درآمدات میں 10 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی جبکہ ایران سے درآمدات میں 30فیصد اضافہ ہ...

پاکستان کی سعودی عرب سے درآمدات میں کمی ،ایران پر انحصارمزید بڑھ گیا

وڈیو بیان، بشریٰ بی بی پر ٹیلیگراف ایکٹ دیگر دفعات کے تحت 7 مقدمات وجود - هفته 23 نومبر 2024

لاہور (بیورو رپورٹ)پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین کی اہلیہ اور سابق خاتون اول بشریٰ بی بی کے ویڈیو بیان پر ٹیلی گراف ایکٹ 1885 اور دیگر دفعات کے تحت7 مقدمات درج کرلیے گئے ہیں۔تفصیلات کے مطابق بشریٰ بی بی کے خلاف پنجاب کے علاقے ڈیرہ غازی خان کے تھانہ جمال خان میں غلام یاسین ن...

وڈیو بیان، بشریٰ بی بی پر ٹیلیگراف ایکٹ دیگر دفعات کے تحت 7 مقدمات

پی آئی اے کی نجکاری ، حکومت کے دوست ملکوں سے رابطے وجود - هفته 23 نومبر 2024

پی آئی اے نجکاری کیلئے حکومتی کوششیں جاری ہے ، گورنمنٹ ٹو گورنمنٹ معاہدے کیلئے 30نومبر تک دوست ممالک سے رابطے رکھے جائیں گے ۔تفصیلات کے مطابق پی آئی اے کی نجکاری کیلئے دوست ملکوں سے رابطے کئے جارہے ہیں، گورنمنٹ ٹو گورنمنٹ معاہدے کیلئے حکومتی کوششیں جاری ہے ۔ذرائع کے مطابق30نومبر ...

پی آئی اے کی نجکاری ، حکومت کے دوست ملکوں سے رابطے

سندھ کا ایک قطرہ پانی بھی کہیں جانے نہیں دیں گے ،وزیراعلیٰ وجود - هفته 23 نومبر 2024

وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ سندھ کے حصے کا ایک قطرہ پانی بھی کہیں جانے نہیں دیں گے ۔ سندھ میں پیپلز پارٹی کی دو تہائی اکثریت ہے ، مسلم لیگ ن کے ساتھ تحفظات بلاول بھٹو نے تفصیل سے بتائے ، ن لیگ کے ساتھ تحفظات بات چیت سے دور کرنا چاہتے ہیں۔ہفتہ کو کراچی میں میڈیا س...

سندھ کا ایک قطرہ پانی بھی کہیں جانے نہیں دیں گے ،وزیراعلیٰ

قوم اپنی توجہ 24نومبر کے احتجاج پر رکھیں،عمران خان کا اڈیالہ جیل سے پیغام وجود - جمعه 22 نومبر 2024

سابق وزیراعظم اور بانی پی ٹی آئی عمران خان نے کہا ہے کہ قوم اپنی توجہ 24 نومبر کے احتجاج پر رکھے۔سعودی عرب ہر مشکل مرحلے میں ہمارے ساتھ کھڑا رہا ہے۔ بشریٰ بی بی کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں۔عمران خان نے اڈیالہ جیل سے جاری اپنے ایک پیغام میں کہا کہ ملک میں قانون کی حکمرانی ، آئین ک...

قوم اپنی توجہ 24نومبر کے احتجاج پر رکھیں،عمران خان کا اڈیالہ جیل سے پیغام

فوج اداروں کے ساتھ مل کر امن دشمنوں کا پیچھا کرے گی ،آرمی چیف وجود - جمعه 22 نومبر 2024

آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے دہشت گردوں کے نیٹ ورک کو ختم کرنے اور قومی سلامتی کو نقصان پہنچانے والے عناصر کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ دیرپاامن واستحکام کے لئے فوج قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ مل کر امن دشمنوں کا پیچھا کرے گی، پاک فوج ...

فوج اداروں کے ساتھ مل کر امن دشمنوں کا پیچھا کرے گی ،آرمی چیف

سعودی عرب پر بشریٰ بی بی کا بیان پاکستان سے دشمنی ہے ،وزیر اعظم وجود - جمعه 22 نومبر 2024

وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ سعودی عرب نے ہمیشہ بھائی بن کرمدد کی، سعودی عرب سے متعلق بشریٰ بی بی کا بیان پاکستان کے ساتھ دشمنی ہے ، سعودی عرب کے خلاف زہر اگلا جائے تو ہمارا بھائی کیا کہے گا؟، ان کو اندازہ نہیں اس بیان سے پاکستان کا خدانخوستہ کتنا نقصان ہوگا۔وزیراعظم نے تونس...

سعودی عرب پر بشریٰ بی بی کا بیان پاکستان سے دشمنی ہے ،وزیر اعظم

چیمپئینز ٹرافی،بھارت کی ہائبرڈ ماڈل یا پھر میزبانی ہتھیا نے کی سازشیںتیز وجود - جمعه 22 نومبر 2024

آئی سی سی چیمپئینز ٹرافی 2025 کے شیڈول کے اعلان میں مزید تاخیر کا امکان بڑھنے لگا۔میڈیا رپورٹس میں دعویٰ کیا جارہا ہے کہ اگلے 24گھنٹے میں میگا ایونٹ کے شیڈول کا اعلان مشکل ہے تاہم اسٹیک ہولڈرز نے لچک دکھائی تو پھر 1، 2 روز میں شیڈول منظر عام پرآسکتا ہے ۔دورہ پاکستان سے بھارتی ا...

چیمپئینز ٹرافی،بھارت کی ہائبرڈ ماڈل یا پھر میزبانی ہتھیا نے کی سازشیںتیز

ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر مسلح افراد کی فائرنگ 38افراد جاں بحق، 29زخمی وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

خیبر پختونخوا کے ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر نامعلوم مسلح افراد نے فائرنگ کرکے 3خواتین اور بچے سمیت 38 افراد کو قتل کردیا جب کہ حملے میں 29 زخمی ہوگئے ۔ ابتدائی طور پر بتایا گیا کہ نامعلوم مسلح افراد نے کرم کے علاقے لوئر کرم میں مسافر گاڑیوں کے قافلے پر اندھا دھند فائرنگ کی جس کے...

ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر مسلح افراد کی فائرنگ 38افراد جاں بحق، 29زخمی

انتظامیہ قانون کے خلاف کسی کو احتجاج کی اجازت نہ دے، اسلام آباد ہائیکورٹ کاحکم وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

اسلام آباد ہائی کورٹ نے احتجاج کے تناظر میں بنے نئے قانون کی خلاف ورزی میں احتجاج، ریلی یا دھرنے کی اجازت نہ دینے کا حکم دے دیا، ہائی کورٹ نے وزیر داخلہ کو پی ٹی آئی کے ساتھ پُرامن اور آئین کے مطابق احتجاج کے لیے مذاکرات کی ہدایت کردی اور ہدایت دی کہ مذاکرات کامیاب نہ ہوں تو وزیر...

انتظامیہ قانون کے خلاف کسی کو احتجاج کی اجازت نہ دے، اسلام آباد ہائیکورٹ کاحکم

علی امین گنڈاپور سے مذاکرات کے لئے رابطہ ہوا ہے ،اسد قیصر وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اسد قیصر نے کہا ہے کہ علی امین گنڈاپور کے ساتھ مذاکرات کے لئے رابطہ ہوا ہے ، ہم سمجھتے ہیں ملک میں بالکل استحکام آنا چاہیے ، اس وقت لا اینڈ آرڈر کے چیلنجز کا سامنا ہے ۔صوابی میں میڈیا سے گفتگو کرتے انہوں نے کہا کہ 24 نومبر کے احتجاج کے لئے ہم نے حکمتِ...

علی امین گنڈاپور سے مذاکرات کے لئے رابطہ ہوا ہے ،اسد قیصر

غیر رجسٹرڈ امیر لوگوں کے خلاف ایف بی آر کا گھیرا تنگ وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

وزیر اعظم کی ہدایت کے بعد فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر)نے غیر رجسٹرڈ امیر افراد بشمول نان فائلرز اور نیل فائلرز کے خلاف کارروائی کے لیے ایک انفورسمنٹ پلان کو حتمی شکل دے دی ہے ۔ رپورٹ کے مطابق ایف بی آر نے فیلڈ فارمیشن کی سطح پر انفورسمنٹ پلان پر عمل درآمد کے لیے اپنا ہوم ورک ...

غیر رجسٹرڈ امیر لوگوں کے خلاف ایف بی آر کا گھیرا تنگ

مضامین
کشمیری انصاف کے منتظر وجود اتوار 24 نومبر 2024
کشمیری انصاف کے منتظر

غموں کا پہاڑ وجود اتوار 24 نومبر 2024
غموں کا پہاڑ

منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں وجود اتوار 24 نومبر 2024
منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں

کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟ وجود اتوار 24 نومبر 2024
کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟

33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر