وجود

... loading ...

وجود

غزہ اور فلسطینیوں کے خون سے ہولی!

اتوار 24 دسمبر 2023 غزہ اور فلسطینیوں کے خون سے ہولی!

ریاض احمدچودھری

حد تو یہ ہے کہ آج غزہ میں عملاً فلسطینیوں کے خون سے ہولی کھیلی جارہی ہے جہاں اسرائیلی بے رحم فضائی اور زمینی حملوں میں روزانہ اڑھائی تین سو انسانی جسموں کے پرخچے اڑ رہے ہیں’ انسانی خون کی ندیاں بہہ رہی ہیں’ معصوم بچوں کے لاشے جا بجا بکھرے پڑے ہیں۔ پوری دنیا میں اسرائیلی مظالم پر آہ و بکاہ ہو رہی ہے’ جنگ بندی کے تقاضے کئے جارہے ہیں’ اقوام متحدہ کو جھنجوڑ کر جگانے کی کوشش کی جا رہی ہے مگر امریکہ اور دوسری الحادی قوتیں نہ صرف اسرائیلی ہاتھ روکنے پر آمادہ نہیں بلکہ فلسطینیوں پر مزید مظالم کیلئے اسے ہر قسم کا جنگی سازوسامان بھی فراہم کر رہی ہیں۔ یقیناً الحادی قوتوں کی اسی شہ پر اسرائیلی وزیر دفاع نے فلسطینیوں پر ایٹم بم چلانے کی دھمکی بھی دی ہے جو اسرائیل کے پاس ایٹم بم کی موجودگی کا بھی ثبوت ہے مگر ایٹمی ٹیکنالوجی کے حصول کی پاداش میں امریکہ نے جس طرح پاکستان پر اقوام متحدہ کے ذریعے عالمی اقتصادی پابندیاں عائد کرائیں’ بھارت اور اسرائیل کیلئے ایسی پابندیوں کا کبھی سوچا بھی نہیں گیا۔ اس سے بادی النظر میں یہی نتیجہ اخذ ہوتا ہے کہ الحادی قوتوں کو مسلم دنیا کی کمزوریوں کا مکمل ادراک ہے اور اسی بنیاد پر امت مسلمہ کو مزید کمزور کرکے اسے ایک ایک کرکے ختم کرنے کی سازشیں کامیاب ہوتی نظر آرہی ہیں۔
غزہ پر 7 اکتوبر سے جاری اسرائیل کے وحشیانہ حملوں ، مسلسل بمباری سے اب تک 8 ہزار بچوں اور 6 ہزار 200 خواتین سمیت 20 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہوچکے ہیں۔ جبالیہ کے پناہ گزین کیمپ پر اسرائیلی بمباری سے ایک روز میں 46 افراد شہید ہوگئے۔ 66 فیصد فلسطینی اپنے روزگار سے بھی ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔حد تو یہ ہے کہ اسرائیل ہسپتالوں اور ایمبولینس پر بھی فائرنگ کر رہا ہے۔
عالمی ادارہ صحت نے تصدیق کی ہے کہ شمالی غزہ میں اسرائیلی کی مسلسل بمباری، فیول سپلائی کی بندش، اسٹاف اور سپلائی نہ ہونے سے تمام اسپتال غیر فعال ہوچکے ہیں۔فلسطینی ہلال احمر کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فوج شمالی غزہ کے جبالیہ مہاجرین کیمپ میں چیریٹی ایمبولینسز کو مسلسل قبضے میں لے رہی ہیں۔ جنوبی غزہ میں اسرائیلی فوج کی شیلنگ کی وجہ سے ہلاکتوں اور زخمیوں کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں جس کے باعث میڈیکل ٹیموں کو فوری طور پر رفاح کراسنگ کی جانب روانہ کردیا گیا ہے۔ اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے ورلڈ فوڈ پروگرام نے بتایا ہے کہ اس نے اسرائیلی کنٹرول میں کرم شالوم راہداری کے راستے پہلی بار امدادی سامان غزہ منتقل کیا ہے۔ پہلا امدادی قافلہ اردن سے شالوم کے راستے غزہ پہنچا ہے۔امدادی قافلے میں 46 ٹرک شامل تھے۔ جن پر 750 ٹن وزنی امدادی سامان لایا گیا۔ادھر اسرائیلی فوج نے غزہ میں زمینی آپریشن میں اپنے مزید 3 فوجیوں کی ہلاکت کی تصدیق کردی۔غزہ زمینی آپریشن میںفوجیوں کی ہلاکتیں 137 ہوگئی۔ امریکی صدرجوبائیڈن نے صحافیوں کو بتایا کہ انہیں امید نہیں ہے کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان غزہ میں قیدیوں کی رہائی کے لیے جلد کوئی معاہدہ طے پا جائے گا تاہم ہم اس کا دبائو ڈال رہے ہیں۔
غزہ میں اسرائیل کی کھلی جارحیت پر فرانس کے صدر ایمانویل میکرون کا کہنا ہے کہ دہشتگردی کے خلاف لڑائی کا مطلب غزہ کو مسمار کرنا نہیں۔ دہشتگردی کے خلاف لڑائی کا مطلب فلسطینی شہریوں پر اندھا دھند حملے نہیں ہونے چاہئیں۔ اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کی کوششیں جاری ہیں۔اسرائیلی حکام نے پیش کش کی ہے اسرائیل 30 یرغمالیوں کی رہائی کے بدلے میں عبوری جنگ بندی کے لیے تیار ہے۔اسرائیل کی طرف سے یہ پیش کش ایک وقت میں سامنے آئی ہے جب حماس کی طرف سے کہا گیا ہے کہ جب تک جنگ نہیں رکے گی اور یرغمالیوں کی رہائی کے لیے بات چیت شروع نہیں کرے گی۔ اسرائیل کی طرف سے اس موقع پرپیش کی گئی تجویز میں کہا گیا ہے کہ بقیہ یرغمالی خواتین کو بھی رہا کیا جائے، نیز ساٹھ سال سے زیادہ عمر کے بوڑھے یرغمالیوں کے علاوہ جو بیمار یا زخمی ہیں انہیں بھی رہا کر دیا جائے، تاکہ انہیں علاج کی سہولت میسر آسکے۔ اسرائیلی کی طرف سے یہ اشارہ بھی دیا گیا ہے کہ وہ فلسطین کے ان اسیران کو بھی رہائی دے سکتا ہے، جنہیں سزا سنائی گئی ہے یا زیادہ سنگین مقدمات میں مطلوب ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
کشمیری انصاف کے منتظر وجود اتوار 24 نومبر 2024
کشمیری انصاف کے منتظر

غموں کا پہاڑ وجود اتوار 24 نومبر 2024
غموں کا پہاڑ

منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں وجود اتوار 24 نومبر 2024
منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں

کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟ وجود اتوار 24 نومبر 2024
کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟

33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر