وجود

... loading ...

وجود

راز۔داری

بدھ 20 دسمبر 2023 راز۔داری

علی عمران جونیئر
دوستو، کچھ باتیں راز کی ہوتی ہیں، جنہیں رازداری سے بیان کیاجاتا ہے تو اس کے سننے کا ”چسکا” ہی الگ ہوتا ہے۔ کچھ باتیں،افواہیں ہوتی ہیں لیکن وہ بھی راز،راز میں کہی جاتی ہیں لیکن بعد میں وہ افواہ ہی نکلتی ہے۔ کچھ لوگوں کا کام افواہیں پھیلانا ہوتا ہے تو کچھ لوگ جو اسے غلط سمجھتے ہیں، وہ بے چارے حقائق کو رازداری میں بیان کرنے کی کوشش کرتے ہیں، اب یہ سمجھنے والے پر منحصر ہے کہ وہ اس بات کو کتنا سمجھتا ہے اور کتنا ہضم کرپاتا ہے۔ ہمارے آس پاس، اطراف میں ایسے کئی لوگ پائے جاتے ہوں گے جو حقائق پر مبنی باتیں اشاروں، کنایوں میں بیان کرنے کی کوشش کرتے ہیں، لیکن ہم اسے نظرانداز کردیتے ہیں اور اپنے کام سے کام رکھتے ہیں۔۔
ہماری کوشش ہوتی ہے کہ سیاست سے دور رہیں، سیاست پر لکھنے سے گریز کریں، لیکن کچھ حقائق اور اعدادوشمار اتنے دلچسپ ہوتے ہیں کہ اسے بیان کیے بغیر نہیں رہا جاسکتا۔۔ ہمارے پیارے دوست نے ہمیں کچھ دلچسپ اعدادوشمار بھیجے ہیں، اگر آپ کو سمجھ لگ گئی تو سمجھیں ہماری محنت وصول ہوگئی۔۔پنجاب سے تعلق رکھنے والے دو بھائی، جن کے اسمائے گرامی نواز شریف اور شہباز شریف ہیں ملکی تاریخ میں سب سے طویل اقتدار میں رہنے والی شخصیات ہیں۔ نواز شریف 3469 دن پاکستان کے وزیر اعظم رہے اور 490دن ان کے جوش خطابت سے بھرپور بھائی شہباز شریف نے وزارت عظمیٰ کو انجوائے کیا۔ دونوں بھائی کل 3959 دن یعنی 10 سال اور 10 مہینے وزیر اعظم پاکستان رہے۔نواز شریف پاکستان کے سب سے بڑے صوبے کے وزیر اعلیٰ بھی رہے جس کی کل مدت 1953 دن بنتی ہے جبکہ شہباز شریف 5003 دن پنجاب کے وزیر اعلیٰ رہے یعنی دونوں بھائی مل کر 19 سال اور16 دن پنجاب کے اَن داتا رہے۔ اگر ان کی وزارت عظمیٰ اور وزارت اعلیٰ کی کل مدت دیکھی جائے تو 10915 دن بنتی ہے۔یعنی اگر اس سال ، مہینوں میں تبدیل کیا جائے تو دونوں بھائیوں نے 29 سال 10مہینے 17دن وفاق اور پنجاب پر حکومت کی۔ یہ کیسی ہوس ہے اقتدار کی کہ ختم ہی نہیں ہورہی۔ کبھی کھلے دروازے سے، کبھی چور دروازے سے، کبھی آئین کو پامال اور توڑ مروڑ کر تو کبھی نوٹوں کے بریف کیس تقسیم کر کے۔ بس کسی طور اقتدار چاہئے۔ ان کا قیام بھی ملک میں ہمیشہ تب ہی ہوتا ہے جب اقتدار ملنا یقینی ہو چکا ہو۔ ورنہ قیام و طعام اور کاروبار زندگی سب پاکستان سے باہر۔29سال 10مہینے 17دن حکومت کرکے بھی یہ ملک میں بہتری نہ لاسکے۔ ایک ایسا ہسپتال نہ بنوا سکے جہاں یہ اپنا علاج کروا سکیں۔ مومن ایک سوراخ سے دوسری بار نہیں ڈسا جاتا۔ ہم ایک ہی سوراخ سے چوتھی بار، ڈسے جانے والے ہیں۔ ۔
مورخ لکھے گا کہ جسٹس صفدرشاہ نے جب بھٹوقتل کیس میں بھٹو کو بے گناہ لکھا تو اس وقت کے حاکم کو اچانک انکشاف ہوا ہے کہ جسٹس صفدر شاہ کی میٹرک کی سند جعلی ہے، جس کی بنیاد پر ریفرنس دائر کردیا گیا۔۔ جسٹس صمدانی نے بھٹو کی ضمانت لی تو حاکم وقت کو اچانک پتہ چلا کہ جسٹس صمدانی تو جج بننے کے اہل ہی نہیں تھے۔۔جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی بھی اچانک بیرون ملک پراپرٹی نکل آئی،پھر ریفرنس بھی دائر کردیاگیا۔۔ جسٹس افتخار چودھری نے مشرف کی ہاں میں ہاں ملانے سے انکار کیا تو اچانک انکشاف ہوا کہ جسٹس چودھری مس کنڈکٹ کے مرتکب ہوئے ہیں،پھر حسب روایت ریفرنس۔۔جسٹس کھوسہ نے ایکسٹینشن کو سنجیدگی سے لیا تو ریفرنس تیار ہونے لگا۔۔ جسٹس وقار سیٹھ نے آئین شکن مشرف کوسزاسنائی تو اچانک ہی انکشاف ہوا کہ جسٹس صاحب کا ذہنی توازن ہی درست نہیں ، پھر وہ بے چارے کورونا کے باعث اس دنیا سے ہی چلے گئے۔۔مشرف کے خلاف فیصلہ دینے والی عدالت اچانک ہی ختم کردی گئی۔۔ نیب کورٹ کے جج ارشد ملک کی اچانک ہی قابل اعتراض ویڈیو مل گئی۔۔چیئرمین نیب کی متنازع ویڈیو بھی سامنے آگئی۔۔اگر حالات حاضرہ پر گہری نگاہ رکھی جائے تو ایسے کئی ”اچانک” آپ کو مل جائیں گے۔۔ اصل میں اس ملک میں بائیس کروڑ عوام بھیڑ بکریاں ہیں ،جنہیں چند” مسخرے” اچانک جہاں چاہے ہانک دیتے ہیں۔۔
ترکی میں پنشن لینے والے بوڑھوں نے گورنمنٹ کو دھمکی دی تھی کہ ہماری پنشن مہنگائی کے مطابق بڑھائی جائے وگرنہ ہم کسی 20 سالہ لڑکی سے شادی کر لیں گے تاکہ گورنمنٹ ہمارے مرنے کے 40 پچاس سال بعد بھی پنشن دینے پر مجبور ہوجائے گی ۔یہ ترکیب اتنی کارآمدثابت ہوئی کہ ترکی کی گورنمنٹ نے 40 فیصد پیشن میں اضافہ کردیا۔۔شوہر کو اچانک ای میل موصول ہوئی کہ وہ جس ادارے میں کام کرتا ہے،اس کمپنی نے سالانہ انکریمنٹ لگادی، ای میل میں تنخواہ کی تفصیل بھی دی گئی کہ بیسک کتنی بڑھی، باقی الاؤنسز کتنے بڑھائے گئے۔ اتفاق سے موبائل بیگم کے پاس تھا اس نے جی میل کھول لی اور پوچھا یہ کیا ہے؟ شوہر نے بتایا کہ یہ سال بعد انکریمنٹ ہوتی ہے وہ لگی ہے انکریمنٹ اور پروموشن۔۔بیگم نے اداس سے لہجے میں کہا۔۔ میں چوبیس گھنٹے آن ڈیوٹی ہوتی ہوں، کام ختم ہی نہیں ہوتے۔ لیکن دکھ اس بات کا ہے کہ آپ کی طرح نہ تو کبھی سالانہ انکریمنٹ لگتی ہے اور نہ ہی پروموشن ہوتی ہے۔۔شوہر نے بڑے پیار سے کہا۔۔ میری انکریمنٹ لگے یا پروموشن ہو، ظاہر ہے سب کچھ تمہارا ہی ہے لیکن پھر بھی تمہارے دونوں گِلے دور کر دیتا ہوں۔ہر سال تمہاری پاکٹ منی میں دو ہزار کا اضافہ ہوگا۔۔بیوی نے ہنستے ہوئے کہا کہ ڈن ہوگیا۔ اب پروموشن کی بات کریں۔۔شوہر نے کہا۔۔ میری کسی بیس بائیس سالہ جوان دو شیزہ سے شادی کرا دو۔ تم سینئر ہوجاؤ گی اور وہ جونیئر۔اب بیگم پروموشن لینے سے انکاری ہے اورشوہر انکریمنٹ دینے سے انکاری۔۔۔بیویاں سب کی ایک ہی ”نیچر” کی ہوتی ہیں،مفکران کرام کا فرمانا ہے کہ نیچر کبھی تبدیل نہیں ہوتی۔۔ہمارے ایک دوست ہیں، ان کی بیوی ان سے گھر کا سارا کام کراتی ہے۔۔ آخرکار جب وہ بے زار ہوگئے تو اپنی بیوی قابوکرنے کے لئے ایک بنگالی باباکو فون کیا، یہ فون نمبر انہوں نے دیوار پر لکھا دیکھا تھا جس میں عاملوں کی پروموشن ہوتی ہے۔۔ بنگالی بابا کے فون پر بیل گئی۔۔کچھ سیکنڈز بعد آگے سے فون اس کی بیگم نے اٹھایا۔ پوچھنے پر اس نے بتایا کہ۔۔باباجی ابھی برتن دھورہے ہیں، تھوڑی دیر بعد کال کریں۔۔
اور اب چلتے چلتے آخری بات۔۔لوگوں کو کھونے سے نہ ڈرو، ڈرو اس بات سے کہ کہیں تم لوگوں کو خوش کرتے کرتے خود کو نہ کھودو۔۔خوش رہیں اور خوشیاں بانٹیں۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
کشمیری انصاف کے منتظر وجود اتوار 24 نومبر 2024
کشمیری انصاف کے منتظر

غموں کا پہاڑ وجود اتوار 24 نومبر 2024
غموں کا پہاڑ

منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں وجود اتوار 24 نومبر 2024
منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں

کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟ وجود اتوار 24 نومبر 2024
کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟

33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر