وجود

... loading ...

وجود

حماس قبلہ اول کی آزادی تک جدوجہد جاری رکھے گی

بدھ 20 دسمبر 2023 حماس قبلہ اول کی آزادی تک جدوجہد جاری رکھے گی

ریاض احمدچودھری

حماس کے ترجمان نے لاہور میں سینئر صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ حماس القدس قبلہ اول کی آزادی تک اپنی جدوجہد جاری رکھے گی۔ فلسطین، فلسطینیوں کا ہے اور اسرائیل ایک ناجائز ریاست ہے۔7اکتوبر کو حماس کا طوفان اقصیٰ سے اسرائیل اور اْس کے سرپرست امریکا کو پیغام مل گیا کہ اہل فلسطین اپنی سرزمین کا دفاع کرنا جانتے ہیں۔ ہم کسی صورت غزہ فلسطین کو نہیں چھوڑ یں گے اور کسی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے۔امریکا اور اسرائیل دنیا میں تنہا اور تمام حق پرست اہل فلسطین کے ساتھ کھڑے ہیں۔مسئلہ فلسطین اور کشمیر کی حمایت بانی پاکستان کے اصولوں کا بنیادی جز ہے۔ اسرائیل سے تعلقات قائد اعظم اور پاکستان کے نظریہ سے انحراف ہے۔ فلسطین سے متعلق قائد اعظم کا دوٹوک موقف موجود ہے جس میں اسرائیل کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔حماس کے ترجمان ڈاکٹر خالد قدومی نے بھی اسی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ دوریاستی حل منظور نہیں۔ پاکستان کو چاہیے وہ قائد اعظم کے موقف کیساتھ کھڑا رہے۔ دو ریاستی حل پر بات کرنے سے خاموشی زیادہ بہتر ہے۔ عالمی فورمز پر فلسطینیوں کے حق میں اسرائیل کیخلاف پاکستان کی کاوشوں کو فراموش نہیں کیا جاسکتا۔
جناب خالد قدومی کا کہنا تھا کہ پاکستانی عوام نے شعوری طور پر فلسطین کے حق میں اپنے تئیں آواز بلند کی،تاہم سرکاری سطح پر باہمی کوششوں کی اشد ضرورت ہے۔ فلسطینی پاکستان کو اپنا دوسرا گھر سمجھتے ہیں۔ اہل پاکستان نے فلسطینی عوام سے اظہار یکجہتی کرکے ہمارے حوصلے اور بلند کردیے ہیں۔ پاکستان محض دھمکی دیکر اپنی ذمہ داری ادا کر سکتا ہے۔ انہوں نے شاہ فیصل کا حوا لہ دیتے ہوئے کہا 1973 میں سعودی بادشاہ نے صرف دھمکی دی اور اس کے اثرات نمایاں ہوئے۔پوری دنیا میں حق پرست لوگ اسرائیل امریکا کے خلاف سڑکوں پر نکل کر فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کررہے ہیں جو کہ ہماری اخلاقی، سیاسی، سفارتی اور خارجی فتح کے مترادف ہے۔
اسرائیل کے ساتھ جاری جنگ نظریاتی جنگ ہے۔ طوفان الاقصیٰ نے ایک لمبے عرصے کیلئے اسرائیل کو تسلیم کرنے کا عمل روک دیا ہے۔ اسرائیل کے قومی سلامتی کے وزیر ایتمار ابن غفیر نے کھلے عام اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ فلسطینیوں کو جینے کا کوئی حق نہیں، یہ استحقاق صرف اسرائیل کو حاصل ہے۔ اسی طرح اسرائیلی نصاب میں یہ پڑھایا جاتا ہے اہلیان غزہ کو جلانا اور اسرائیلیوں کو باقی رکھنا ہے۔ یہی وجہ ہے 7 اکتوبر کا حملہ اپنی نوعیت یعنی نظریے نہیں بلکہ اپنی شدت کی وجہ سے سرپرائز تھا ورنہ عرصوں پر محیط یہ جنگ نظریاتی جنگ ہے۔
ڈاکٹر خالد قدومی نے جنگ کی وجوہات کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا سفارتی سطح پر دنیا اس مسئلے کو حل کرنے میں ناکام رہی ہے۔ اقوام متحدہ نے تقسیم سے متعلق قرار داد میں 45 فیصد حصے پر فلسطینی ریاست کو تسلیم کیا جبکہ 55 فیصد پر اسرائیلی ریاست کے قیام کی منظوری دی۔ قانونی طورپر ان قراردادوں پر عملدرآمد نہیں ہوسکا جبکہ اس کے برابر قتل عام جاری رہا۔ 1991 میں اسرائیل نے خودساختہ طورپر فلسطین کے ٹکڑے کیے۔ 80 فیصد حصے پر مکمل طور پر اسر ائیل کا قیام عمل میں لایا گیا جبکہ باقی 20 فیصد میں القدس کو آن ٹیبل ہی نہیں رکھا گیا۔ اسی طرح بقیہ حصے کو بھی مزید تین حصوں میں تقسیم کیا، اگر اس کے بعد بھی حماس مزاحمتی راہ نہیں اپناتا تو کیا کرتا؟
طوفان الاقصیٰ کی تیاری بہت پہلے سے جاری تھی۔ یہ طوفان دراصل 2021 میں ہونیوالے سیف القدس کی توسیع ہے جو 5 دن تک جار ی رہی۔ 7 اکتوبر یوم کپور کی وجہ سے محض فیلڈ سلیکشن تھی۔ اسرائیل کی طرف سے بچوں اور عام لوگوں پر بربریت سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے اسرائیل حواس باختہ ہو کر جنگ مکمل طور پر ہار چکا ہے۔ ہسپتالوں پر ٹینک چڑھانے سے معلوم ہوتا ہے وہ اندر سے کتنا خوفزدہ ہے۔ ہم اس مقام پر پہنچ چکے ہیں جہاں سے واپسی ناممکن ہے۔حماس کے ترجمان نے بتایا کہ 2018 میں حماس کی پالیسی میں تبدیلی محض ایک تجویز تھی، اس وقت ہم نے یہ بات سامنے رکھی کہ اگر دو ریاستی حل پر اہلیان فلسطین نے رضامندی کا اظہار کیا تو ہم بھی اس کی پشت پر اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے، تاہم، عوام نے ہمارا ساتھ دیا جبکہ 7 اکتوبر سے پہلے خود اسرائیل کی جانب سے دو ریاستی حل کی کوئی بات سامنے نہیں تھی۔ حماس نے حملہ کر کے ہزاروں افراد اور بچوں کو شہید کرنے کیلئے اسرائیل کو جواز فراہم کرنے کے سوال پر انہوں نے جواباً کہا کیااس سے پہلے آئے روز فلسطینی شہید نہیں ہو رہے تھے؟ ہم سفارتی، قانونی اور عالمی سارے راستے دیکھ چکے ہیں، جس ماں کے بچے شہید ہوئے کیا ہم ان سے پوچھ سکتے ہیں جہاد کی کیا ضرورت ہے؟، اسرائیل کا تو تصور ہی یہ ہے سارا فلسطین اسکاہے،کیا سارے رستوں پر ناکامی کے بعد جہاد کے سواء کوئی راستہ باقی رہتا ہے؟
غزہ میں 7 اکتوبر سے اب تک 20ہزار سے زائد بچے، خواتین، بزرگ اورجوان شہید ہوگئے، جب کہ اہل فلسطین کے حوصلے مزید بلند ہوئے ہیں۔ حماس نے اسرائیلی فوج اور اْس کی عسکری قوت کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا جس کا مغربی میڈیا ذکر نہیں کررہا ہے لیکن صہیونی میڈیا اپنے ساڑھے چار ہزار فوجی افسروں اور جوانوں کی ہلاکت کا دبے انداز میں ذکرکررہا ہے۔ اسرائیل کے عوام نیتن یاہو کے خلاف ہوگئے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ وجود هفته 23 نومبر 2024
بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ

روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن وجود جمعه 22 نومبر 2024
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن

بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون وجود جمعه 22 نومبر 2024
بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون

ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟ وجود جمعه 22 نومبر 2024
ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر