وجود

... loading ...

وجود

پائے رسولۖ کے نقوش

پیر 18 دسمبر 2023 پائے رسولۖ کے نقوش

سمیع اللہ ملک

ہرسال16دسمبرہی اپنی دلخراش یادوں سے ہم دل جلوں کواشکبارکرنے کیلئے کیاکم تھاکہ ایک اورقیامت صغریٰ نے بھی اس میں اپناایساحصہ ڈال دیاہے کہ زندگی بھر اس دردکی ٹیسیں ہمیں یاددلاتی رہیں گی کہ پھولوں کے شہرپشاورمیں132پھولوں کومسل کررکھ دیاگیا،وہ جواپنے ہاتھوں میں قلم اورکتاب تھامے اپنی نبی ۖکے احکام کی تعمیل میں علم حاصل کررہے تھے ، ان کواتنی بھی مہلت نہ ملی کہ اپنی ماں سے یہ کہہ سکیں کہ دیکھ ماں!میرے لباس پراس سرخ روشنائی ہم سب کی عقبی وآخرت کی نجات کاوسیلہ بن گئی ہے۔میںیہ دن کیسے بھلادوں جب پشاورکی سڑکوں پر اچانک چیختی چنگھاڑتی سائرن بجاتی ایمبولنسوں کااژدہام جہاں قیامت صغریٰ کاسماں پیش کررہاتھاوہاں پوری قوم غم و اندوہ اورشدیدصدمے اور سکتے کی حالت میں گم سم اپنے رب کے حضورگڑگڑاکراپنے رب سے رحم وکرم کی فریادکررہے تھے۔یہ دلدوز خبرسنتے ہی ننگے سراورپاؤں ماں باپ اپنے پیاروں معصوموں کودیوانوں کی طرح ڈھونڈنے کیلئے سڑکوں پردوڑرہے تھے کہ وہ آنے والی قیامت صغری کواپنے سینے پرروک کراپنے بچوں کوبچالیں۔
اس میں شک نہیں کہ یہ قوم کے نونہال اس فانی دنیاسے داربقاکی طرف تشریف لے گئے ہیں،اس عارضی زندگی کی بہاروں اورگلوں کی خوشبوں سے منہ موڑکردائمی بہار، سدا خوشبوؤں ومہک کے گلستانوں میں براجمان ہوگئے ہیں اوراپنے ہرتعلق رکھنے والوں کوچھوڑکراپنے مولاکے ساتھ مضبوط تعلق کارشتہ جوڑچکے ہیں۔موت توکوئی نئی چیز نہیں،موت تو ہرایک کوآنی ہے۔موت کے قانون سے نہ توکوئی نبی مستثنی ہے نہ کوئی ولی،جوبھی آیاہے اپنامقررہ وقت پوراکرکے اس دنیاسے رخصت ہوجاتاہے۔موت زندگی کی سب سے بڑی محافظ ہے۔ہم سب اس کی امانت ہیں پھرکس کی مجال جواس میں خیانت کرسکے لیکن اس بھری معصومیت میں اس طرح حالتِ ایمان میں قربان ہوجانااس کے حق میں بڑی نعمت ہے اورپھر کیوں نہ ہو،ایسی موت تووصل حبیب اوربقائے حبیب کاخوبصورت سبب اورحسین ذریعہ ہے اورپھربقائے حبیب سے بڑھ کراورنعمت کیاہوگی!اس دنیامیں جوبھی آیاہے اسے یقیناایک دن جاناہے اوراس دنیامیں آناہی درحقیقت جانے کی تمہیدہے مگربعض جانے والے اپنے ماں باپ،لواحقین اوراہل وطن کیلئے دولت اور فخر وانبساط کی ایسی وراثت چھوڑجاتے ہیں کہ جس کے آگے خزائن و حشم سے مالامال شہنشاہ بھی سوفقیروں کے فقیراورسوکنگالوں کے کنگال لگتے ہیں۔
ان معصوم شہدا نے بھی اپنے خونِ دل اورجان سے پائے رسولۖ کے نقوش کوایسااجاگرکیاہے کہ ہرکسی کواب اپنی منزل آسان دکھائی دے رہی ہے۔ان نونہالوں کی للہیت،اخلاص نیت اوربے لوث ادائے فرض نے ایک ہی جست میں تمام فاصلے عبورکرلئے ہیں جس کی تمناانبیا،اصحابہ اورصالحین نے ہمیشہ کی۔ان معصوم عظیم شہداکاخون پاکستان کی ان بنیادوں میں جاکراپنے آبااجدادمیں جاکرضم ہوگیاہے جنہوں نے اس ملک کوکلمہ کی بنیادپروجودمیں لانے کیلئے اپنی جانیں قربان کی تھیں اورمیراوجدان،ایقان اورایمان اس بات کی گواہی دے رہاہے کہ ان کی قربانیاں اب تاقیامت تک کفرکے ان تاریک جزیروں پرایمانی قوت کے ساتھ کڑکتی اورکوندتی رہے گی جنہوں نے یہ ناپاک منصوبہ تیارکیا۔
ان شہادتوں نے جہاں اوربے شمارباتوں کاسبق یاددلایاہے وہاں ایک یہ بات بھی ہمارے ذہن نشین کروائی ہے کہ عالمِ اسباب میں سانس کاایک تموج اورذرے کاایک حقیر وجودبھی تخلیق اسباب اورترتیب نتائج میں اپناحصہ رکھتاہے۔جس طرح عمل بد کی ایک خراش بھی آئینہ ہستی کودھندلاجاتی ہے اسی طرح عمل خیرکاایک لمحہ بھی عالم کے اجتماعی خیرکے ذخیرے میں بے پناہ اضافہ کردیتاہے اورلوحِ زمانہ میں ریکارڈہوکرکبھی نہ کبھی ضرورگونجتاہے اورمیزان نتائج میں اپناوزن دکھاتاہے اوریوں آخرت کوجب گروہ درگروہ اپنے رب کے ہاں حاضرہوں گے تویہ معصوم بھی شہداکے گروہ میں شامل اپنے رب کے ہاں اس شان سے حاضرہوں گے کہ تمام عالم ان پررشک کرے گا۔
لیکن خداسے ہم نے بھی ملاقات کرنی ہے،خداجانے کب……؟خداجانے کہاں……؟اورکس حال میں ہوں گے؟کتنی بڑی ملاقات ہوگی جب ایک عبدذلیل اپنے معبود اکبرسے ملے گا!جب مخلوق دیکھے گی کہ خوداس کاخالقِ اکبراس کے سامنے ہے،خدا کی قسم…..!کیسے خوش نصیب ہیں یہ نوجوان کہ جلوہ گاہ میں اس شان سے جائیں گے کہ اس ملاقات کے موقع پرخداکو نذر کرنے کیلئے خداکاکوکوئی انتہائی محبوب تحفہ ان کے کفن میں موجودہوگا۔جی ہاں!ان کفنوں کی جھولیوں میں جن میں بدن اورسچے ایمان وعمل کی لاش ہوگی مگرشہادت کے طمطراق تمغے سے سجی ہوگی۔ان تمغوں کوخدائے برترکی رحمت لپک لپک کربوسے دے گی۔
کاش ہمیں بھی اس ملاقات اوریقینی ملاقات کاکوئی خیال آتااورتڑپادیتا،کاش ہم بھی ایسی موت سے ہمکنارہوجائیں جہاں فانی جسم کے تمام اعضاباری باری قربان ہوجائیں،سب خداکیلئے کٹ جائیں،سب اسی کے پائے نازپرنثارہوجائیں جس کے دستِ خاص نے ان کووجودکے سانچے میں ڈھالاہے۔یقینا ان بچوں کے دھڑشیطانی قوتوں کاشکارہوگئے ہیں مگراشک بارآنکھوں سے سوبارچومنے کے لائق ہیں کہ فرشتے ان کو اٹھاکراللہ کے ہاں حاضرہوگئے ہیں اوران کی معصومیت اس بات کی گواہی دے رہی ہیں کہ دنیاپرنہیں یہ آخرت پرنثارہوئی ہیں گویاانہوں نے دنیاکی کسی چیزسے نہیں خودخداسے عشق کیا،انہوں نے دنیاکی ساری اشیااوعیش وعشرت پرنہیں خودرسول اکرمۖ کی ذاتِ مبارک پرایمان کی بنیادرکھی،اسی لئے انہیں دنیاکی نشیلی چھاں میں نہیں بلکہ شہادت کے پرشوق سائے میں پناہ مل گئی،اللہ نے انہیں زندگی کی دلفریب اورایمان کی شاہکارشاہراہ پر اس طرح گامزن کیاہے کہ زندگی سے ہٹ کر شہادت اورشہادت کے اس پار تک کچھ سوچنے کاکوئی موقع ہی نہ مل سکا۔ وہ اپنے معصوم بچپن،شباب وحسن سے وجدکرتے ہوئے اللہ کے ہاں اس طرح حاضرہوگئے ہیں کہ حسن وجوانی باربارایسی حسرت کرے!
وہ زندگی اوردنیاپرجھومنے کی بجائے سچائی اورآخرت پرمرجانے کی ایسی رسم اداکرگئے کہ زمین وآسمان ان کی موت پرآنسوبہائیں لیکن خدااپنے فرشتوں کی محفل میں خوش ہوکہ اس کے محبوب نبی ۖ کی امت کے یہ بچے اوربڑے اس کی بارگاہ تک آن پہنچے۔ایسامعلوم ہوتاہے کہ اس شہادت کے رتبے نے انہیں یہ پیغام دے دیاکہ ان کاگھراس دنیامیں کہیں نہیں بلکہ اس دنیامیں ہے جوجسم وجاں کاتعلق ٹوٹتے ہی شروع ہوتی ہے۔ایسی دنیا جہاں خودخدااپنے بندوں کامنتظرہے کہ کون ہے جو دنیاکے بدلے آخرت اورآخرت کے بدلے اپنی
دنیافروخت کرکے مجھ سے آن ملے۔جہاں وہ جنت ہے جس کے گہرے اورہلکے سبزباغات کی سرسراہٹوں اورشیروشہد کی اٹھلاتی لہراتی ہوئی ندیوں کے کنارے خوف وغم کی پرچھائیوں سے دورایک حسین ترین دائمی زندگی،سچے خوابوں کے جال بن رہی ہے۔جہاں فرشتوں کے قلوب بھی اللہ کے ہاں پکاراٹھیں گے کہ خدایا…..یہ ہیں وہ شہدابچے!جن کی ساری دنیاتیرے عشق میں لٹ گئی ہے،یہ سب کچھ لٹاکرتیری دیدکوپہنچے ہیں، شائد ان کے قلوب میں یہ بات راسخ ہوچکی تھی کہ راہِ حق میں ماراجاناہی دراصل تجھ تک پہنچنے کاذریعہ ہے اورشہادت کے معنی ہی ہمیشہ زندہ رہناہے۔یہ توسب کچھ لٹاکراس یقین تک پہنچے ہیں!
اورہاں!کتناقابل رشک ہے ان نوجوانوں کایقیں اورایمان،جن پرملائکہ ایسی گواہی دیں گے اورکس قدررونے کے لائق ہیں ہمارے ایمان جن کیلئے ہمارے دل بھی گواہی دیتے دیتے کسی خوف سے چپ ہوجاتے ہیں۔کل جب میدان حشرمیں اشک ولہو میں نہائے ہوئے یہ بچے خداوندی لطف واعزاز سے سرفرازکئے جارہے ہوں گے،خداجانے ہم کہاں اورکس حال میں ہوں گے…..آئیے ہم بھی آج اپنی اولادکے قلب وذہن میں عمل خیرکاایسابیج بودیں تاکہ اس بیج پرمشیت کی برسائی ہوئی برسات سے ایسی عمل خیرکی لہلہاتی ہوئی کھیتی اگ جائے کہ جب اس فصل کی تقسیم شروع ہوتوسب کواپنادامن تنگ نظرآئے لیکن اسے کیاکہیں کہ دشمن نے اس دردناک سانحے کیلئے بھی اسی تاریخ کاانتخاب کیاجب52سال پہلے اس نے ملک کودولخت کیا تھااوریہ سلسلہ ابھی تک جاری ہے۔کیااب وقت نہیں آیاکہ ہم اپنے ملک میں ہرشہری کیلئے فوجی تربیت لازمی کردیں تاکہ ہم اپنی افواج کے دست وبازوبن کر ملک کی طرف دیکھنے والی ہرناپاک آنکھ کوپھوڑ دیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن وجود جمعه 22 نومبر 2024
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن

بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون وجود جمعه 22 نومبر 2024
بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون

ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟ وجود جمعه 22 نومبر 2024
ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟

پی ٹی آئی کے کارکنوں کو چیلنج وجود جمعرات 21 نومبر 2024
پی ٹی آئی کے کارکنوں کو چیلنج

آسٹریلیا کا سکھوں کو نشانہ بنانے پر اظہار تشویش وجود جمعرات 21 نومبر 2024
آسٹریلیا کا سکھوں کو نشانہ بنانے پر اظہار تشویش

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر