وجود

... loading ...

وجود

امریکہ، اسرائیلی دہشت گردی کا سہولت کار

بدھ 13 دسمبر 2023 امریکہ، اسرائیلی دہشت گردی کا سہولت کار

ریاض احمدچودھری

سلامتی کونسل میں غزہ میں جنگ بندی کے لیے جو تازہ قرارداد پیش ہوئی تھی اس کے حق میں 15 میں سے 13 ارکان نے ووٹ دیے۔ حسبِ توقع برطانیہ ووٹنگ کے عمل سے باہر رہا جبکہ امریکا کی جانب سے ہمیشہ کی طرح دہشت گرد اور غاصب صہیونیوں کی مدد کرنے کے لیے اس قرارداد کو ویٹو کردیا گیا۔ ایران نے امریکا کی طرف سے غزہ جنگ بندی قرارداد ویٹو کرنے پر ردعمل میں کہا ہے کہ جنگ کی امریکی حمایت جاری رہی تو خطے میں بے قابو صورتحال کا امکان ہے۔ امریکہ خطے میں کشیدگی کا ذمہ دار ہے۔ ادھر، ترک صدر رجب طیب اردگان کا کہنا ہے کہ غزہ جنگ بندی کی قرارداد صرف امریکا نے ویٹو کی، کیا یہ انصاف ہے؟ اقوام متحدہ سلامتی کونسل میں اصلاحات کی ضرورت ہے۔ ترک صدر کا یہ مطالبہ یا تجویز بالکل جائز ہے لیکن اس پر عمل کون کرے گا؟ امریکا اور اس کے حواری کبھی بھی ایسی اصلاحات نہیں ہونے دیں گے۔
ترک صدر رجب طیب اردگان نے امریکہ کی جانب سے غزہ کے لیے سیز فائر کی قرارداد کو ویٹو کرنے کے بعد اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی مذمت کرتے ہوئے اسے ‘اسرائیل پروٹیکشن کونسل’ قرار دیا ہے۔ قراردادویٹو کے بعد امریکا دنیا میں تنہا رہ گیا ہے۔ امریکا کے غزہ میں جنگ بندی کی قرارداد ویٹو کرنے کے اقدام کو یو اے ای، چین، فلسطین، برازیل ، روس اور ترکیہ نے مذمت کی ہے ، چینی سفیر نے بیان میں کہا کہ ثابت ہو گیا کہ امریکا غزہ میں لڑائی جاری رکھنے کا خواہشمند ہے۔ برازیلین سفیر نے کہا کہ ویٹو سے دوریاستی حل کو ناقابل تلافی نقصان پہنچے گا، روس نے بھی غزہ جنگ کو امریکا کی جیو پولیٹیکل گیم قرار دے دیا۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے کہا ہے کہ انہیں افسوس ہے کہ سلامتی کونسل غزہ پٹی میں جنگ بندی کا مطالبہ کرنے میں ناکام رہی۔ سلامتی کونسل جیو سٹرٹیجک تقسیم کی وجہ سے مفلوج ہوچکی ہے جس کے نتیجے7اکتوبر سے جاری غزہ جنگ کی روک تھام کا حل نکالنا مشکل ہو گیا ہے۔ جنگ بندی کی قرارداد میں ناکامی سے سلامتی کونسل کی ساکھ کو نقصان پہنچا، مگر وہ غزہ میں انسانی بنیادوں پرجنگ بندی کی اپیلوں سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ اسی حوالے سے فلسطینی صدر محمود عباس نے کہا ہے کہ غزہ جنگ بندی قرارداد پر امریکی ویٹو اشتعال انگیزی ہے۔ غزہ میں معصوم بچوں، خواتین اور معمر افراد کے خون بہانے کا ذمہ دار امریکا ہے۔ امریکی اقدام تمام انسانی اصولوں اور اقدار کی خلاف ورزی اور اشتعال انگیز اور غیر اخلاقی ہے۔
قطر نے کہا ہے کہ اسرئیلی قیدی اسرائیل کی فوجی کارروائیوں کی وجہ سے نہیں مذاکرات کی وجہ سے رہا ہوئے ہیں، بمباری مزید قیدیوں کی رہائی کو محدود کر رہی ہے۔ ہیومن رائٹس واچ نے کہا ہے کہ سلامتی کونسل مین جنگ بندی قرارداد کا ویٹو کر کے امریکہ جنگی جرائم میں شریک ہو گیا ہے۔ امریکہ نے جنگی جرائم میں ساتھی ہونے کا خطرہ مول لیا ہے۔ حافظ نعیم الرحمان امیر جماعت اسلامی کراچی کا کہنا ہے کہ اسرائیل بچوں پہ بمباری کرکے اپنی طاقت دکھا رہا ہے۔ 7 اکتوبر کو اسرائیل کو جھٹکا لگا، اسرائیل کی تمام ٹیکنالوجی ناکام ہوگئی ہے۔ حماس چھوٹی جماعت ہے لیکن مضبوط ایمان کے ذریعے اس جنگ کو لڑ رہی ہے، حماس نے بتایا کہ مزاحمت میں زندگی ہے۔ حماس نے ثابت کر دیا کہ اسرائیل قابل شکست ہے۔ اسرائیل اپنی شکست کے بعد فاتحین کے گھر والوں کو نقصان پہنچا رہا ہے۔یونیسیف کی ریجنل ڈائریکٹر برائے مشرق وسطی اور شمالی افریقہ عدیل خضر نے کہا کہ غزہ کی پٹی بچوں کے لیے دنیا کی سب سے خطرناک جگہ ہے۔ روزانہ درجنوں بچے ہلاک اور زخمی ہوتے ہیں۔ متعدد کے جسم جھلس چکا ہے۔ بے شماربچوں کے والدین بمباری میں مارے جا چکے ہیں۔ دس لاکھ بچوں کو زبردستی ان کے گھروں سے بے گھر کر دیا گیا ہے۔غزہ میں اس وقت کام کرنے والے طبی عملے کو بہت زیادہ بوجھ کا سامنا ہے اور وہ ناکافی وسائل کے ساتھ کام کر رہے ہیں۔
غزہ میں امریکی سہولت کاری کے ساتھ ہونے والی اسرائیلی دہشت گردی کے خلاف پوری دنیا میں احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے اور ان مظاہروں کے دوران عوام اپنے ممالک کی حکومت کو یہ احساس دلا رہے ہیں کہ معصوم فلسطینیوں پر ہونے والے ظلم و ستم پر وہ خاموش نہیں بیٹھیں گے لیکن مسلم ممالک کے حکمران خاموش تماشائی بن کر یہ سب کچھ دیکھ رہے ہیں۔ اسرائیل فلسطینی علاقوں پر مکمل قبضہ چاہتا ہے۔ غزہ کی پٹی سے فلسطینیوں کے انخلاء کی اسرائیلی خواہش بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔ اقوام متحدہ کے ادارے آر ڈبلیو اے نے کہا کہاسرائیل کا منصوبہ فلسطینیوں کو غزہ سے مصر میں دھکیلنا ہے۔ اسرائیلی فوج کی شمالی غزہ میں تباہی اس منصوبے کا پہلا قدم تھا اور جنوبی غزہ سے فلسطینیوں کو انخلا کی دھمکی اس منصوبے کا اگلا قدم ہے۔ جنوبی غزہ میں 19 لاکھ فلسطینی بدترین حالات میں پھنسے ہیں۔ اسرائیل کی فلسطینیوں کو مصر میں دھکیلنے کی کوششیں جاری ہیں، اگر یہی صورتحال رہی تو غزہ کی سرزمین فلسطینیوں کی نہیں رہے گی۔ دوسری طرف اسرائیل کی غزہ اور اس سے ملحقہ علاقوں میں بمباری اور زمینی کارروائی کا سلسلہ جاری ہے جس میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے بعد 300 اموات کے بعد جاں بحق ہونے والوں کی تعداد 18 ہزار سے تجاوز کر گئی 550 سے زائد زخمی ہوئے۔جبکہ تقریباً 50 ہزار افراد زخمی ہیں۔


متعلقہ خبریں


مضامین
احتجاج اور مذاکرات کا نتیجہ وجود پیر 25 نومبر 2024
احتجاج اور مذاکرات کا نتیجہ

اسلحہ کی نمائش کتنی کامیاب رہی؟ وجود پیر 25 نومبر 2024
اسلحہ کی نمائش کتنی کامیاب رہی؟

کشمیری غربت کا شکار وجود پیر 25 نومبر 2024
کشمیری غربت کا شکار

کشمیری انصاف کے منتظر وجود اتوار 24 نومبر 2024
کشمیری انصاف کے منتظر

غموں کا پہاڑ وجود اتوار 24 نومبر 2024
غموں کا پہاڑ

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر