وجود

... loading ...

وجود

الیکشن ۔۔الیکشن

منگل 12 دسمبر 2023 الیکشن ۔۔الیکشن

ایم سرور صدیقی

آصف علی زرداری کے سیاسی جانشین بلاول بھٹوزرداری کبھی کبھار بڑے مزے کی باتیں کرتے ہیں۔ ورکرز کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے موصوف نے کہاہے کہ ایک جیل سے نکلنے کے لیے اور دوسرا جیل سے بچنے کے لیے الیکشن لڑ رہا ہے۔ جیالے ڈرنے اور جھکنے والے نہیں، پی پی کے جیالے مشکل وقت میں پارٹی کے ساتھ کھڑے ہیں۔ ، پیپلز پارٹی ہمیشہ الیکشن کے لیے تیار ہیں، پیپلز پارٹی نے ہر دور میں عوامی سیاست اور پسماندہ علاقوں کے مظلوم عوام کی نمائندگی کی ہے۔ ہماری پارٹی نے ہمیشہ غربت کا مقابلہ کیا ہے، کمزور طبقے کی نمائندگی کی ہے، ہمارا کوئی سیاسی مخالف نہیں، کوئی کھلاڑی یا کوئی اور ہمارا مقابلہ نہیں کر سکتا، ہمارا مقابلہ سیاست دانوں سے نہیں، بے روزگاری، مہنگائی اور غربت سے ہے، میں اور میری پارٹی تین نسلوں سے یہی جدوجہد کرتے آ رہے ہیں۔ میں عوام کے مسائل کے حل کے لیے الیکشن لڑ رہا ہوں، پیپلز پارٹی اشرافیہ کی نہیں، غریبوں، مزدوروں اور سفید پوش طبقے کی نمائندگی کرتی ہے، ہم روایتی اور تقسیم کی سیاست کو دفن کر کے خدمت کی سیاست کاآغاز کریں گے۔ انہوں نے یہ بھی انکشاف کیا کہ پیپلز پارٹی حکومت بنا رہی ہے، حکومت بنا کر عوام کو ان کا حق دیں گے، ہم امید کرتے ہیں کہ پوری دنیا کو بتایا جائے گا کہ مسلم امہ کے لیڈر کو پھانسی پر کیوں چڑھایا گیا، ہم عوام پر یقین رکھتے ہیں، ہمارے قائد نے سکھایا تھا کہ طاقت کا سر چشمہ عوام ہیں۔بہرحال بلاول بھٹو کے تحفظات و خدشات اپنی جگہ پر مسلمہ ہیں کیونکہ باخبرلوگوںکا کہناہے کہ میاں نوازشریف پھر دو تہائی اکثریت مانگ رہے ہیں۔ حالانکہ وہ اس سے پہلے بھی دوتہائی اکثریت سے حکومت بنا چکے ہیں لیکن عوامی مسائل اور ملکی حالات میں کوئی نمایاں تبدیلی نہیں آئی۔ اس لیے کہاجاسکتاہے کہ جو مقتدرہ قوتیں انہیں حکومت دلوانا چاہتی ہیں، ان کو نوازشریف چوتھی بار بھی بھگتنا پڑے گا۔ اب سوال یہ پیدا ہوتاہے ، جو تین بار وزیراعظم بن کر کچھ نہ کرسکا۔ وہ چوتھی بار کیا تیر مارے گا، نواز شریف چوتھی بار بھی سلیکٹ ہوکر آئے تو عدالتوںکے فیصلوںکا کیا بنے گا۔ بلاول بھٹوزرداری نے کہا ایسے وزیر ِ اعظم میں مانوںگا۔ نہ عوام مانیں گے ہم نے پی ٹی آئی سربراہ عمران خان کو سمجھایا تھا۔ امپائرکی انگلی پر بھروسہ نہ کریں،مجھے کیوں نکالا کہتے کہتے میاںنوازشریف لندن کے ایون فیلڈ پہنچے اور وہاں سے انقلاب لانے لگے،زمان پارک کے وزیراعظم نے انتقامی سیاست کو فروغ دیا ۔ ملک کے معاشی حالات ایسے نہیں کہ ہم انتقام کی سیاست یا کھلاڑی کو برداشت کریں، 8فروری کو عوام ایک بار پھر پیپلز پارٹی کو منتخب کرینگے۔ عمران خان کو جو موقع ملا تھا وہ انہوں نے انتقامی سیاست میں ضائع کر دیا ۔ایسے ہی خیالات مسلم لیگ ن کے پیپلزپارٹی کے بارے میں ہیں لیکن یہ کیسی سیاست ہے کہ جب مفادات ہوں یہ سب اکٹھے ہوجاتے ہیں وگرنہ ایک دوسرے کے خلاف توپیں لے کر کھڑا ہونا جمہوریت کی شان سمجھ بیٹھتے ہیں۔بلاول بھٹوزرداری نے تو میاںنوازشریف کے خلاف” آڈھا” لگارکھاہے اس کا ایک پس منظرتو سب جانتے ہیں کہ ان دونوں جماعتوںنے کم و بیش دو دہائیوںتک ایک دوسرے کو تگنی کا ناچ نچائے رکھا۔ ایک دوسرے کے خلاف مقدمات قائم کیے، جیلوںمیں ڈالا پھر جب چاہا اتحادکرلیا ،جب چاہا ایک دوسرے کے خلاف ہوگئے ۔ بلاول بھٹوزرداری کے بارے میں فی الحال مسلم لیگ ن چپ ہے کہ میاں نوازشریف اپنی لائن سیدھی کررہے ہیں۔ تعلقات وہیں سے جوڑے جارہے ہیں جہاںسے تعطل کا شکارہوئے تھے ۔بہرحال بلاول بھٹوزرداری میاںنوازشریف کو اس لیے للکاررہے ہیں ۔وہ چاہتے ہیں لوگ ان کو میاں نوازشریف کی اپوزیشن کا مقام دے دیں کہ ٹکرکے لوگ ہیں لیکن وہ یقینا یہ بات فراموش کررہے ہیں کہ عمران خان کو ہر لحاظ سے آؤٹ بھی کردیا جائے تو پاکستان کی حقیقی اپوزیشن وہی ہوں گے، ان کے بغیر الیکشن کی کوئی حیثیت نہیں ایسا الیکشن کوئی تسلیم نہیں کریگا۔ یہ بھی حقیقت ہے کہ پورے ملک کی سب جماعتیں مل کر ایک نشان پر بھی الیکشن لڑلیں ، عمران خان کا مقابلہ کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہیں۔ اس بات کاادراک سب سیاستدانوںکو ہے لیکن وہ خوف کے مارے اعتراف نہیں کرنا چاہتے اگر یہ الیکشن الیکشن کھیلنا چاہتے ہیں تو یہ ان کی مرضی ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
کشمیری انصاف کے منتظر وجود اتوار 24 نومبر 2024
کشمیری انصاف کے منتظر

غموں کا پہاڑ وجود اتوار 24 نومبر 2024
غموں کا پہاڑ

منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں وجود اتوار 24 نومبر 2024
منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں

کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟ وجود اتوار 24 نومبر 2024
کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟

33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر