وجود

... loading ...

وجود

بزرگ سیاہ ست دان

بدھ 06 دسمبر 2023 بزرگ سیاہ ست دان

علی عمران جونیئر
دوستو،ملکی سیاست میں بزرگ سیاست دانوں کا بڑا چرچا ہے، چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری چاہتے ہیں کہ بزرگ سیاست دان گھروں میں بیٹھیں یا مدرسوں میں۔ اس بات کا اظہار وہ کئی بار اپنی تقریروں میں بھی کرچکے ہیں۔اب سمجھ نہیں آتا کہ بزرگ سیاست دان کسے کہا جائے؟ سائنس کہتی ہے کہ چالیس سال کی عمر کے بعد انسان ”میچیور” توہوجاتا ہے لیکن اس کے جسم پر عمر کے اثرات نظر آنا شروع ہوجاتے ہیں، نظر کمزور ہونا شروع ہوجاتی ہے، بال سفیدی کی طرف مائل بہ پرواز ہوتے ہیں یا پھر غائب ہونا شروع ہوجاتے ہیں، خواتین ماں بننے کے مرحلے سے دور ہوجاتی ہیں۔ اس طرح اور بھی کئی عوامل ہیں جو نظر آنا شروع ہوجاتے ہیں۔یہ خیال عام پایا جاتا ہے کہ انسان کی اصل زندگی 40 برس کی عمر کے بعد ہی شروع ہوتی ہے لیکن اب یہ کہنا بھی شاید مناسب ہوگا کہ وہ اسی عمر میں جوانی سے بڑھاپے کی جانب قدم بڑھاتا ہے۔ یہ بھی سچ ہے کہ خواتین کی زندگیوں کے وہ دس سال خوب صورت ترین ہوتے ہیں جب وہ 29اور 30سال کے درمیان ہوتی ہیں۔مردوں کیلئے 40سال کی عمر جوانی کا بڑھاپا ہوتا ہے اور 50سال کی عمر بڑھاپے کی جوانی ہوتی ہے۔ سیانے کہتے ہیں کہ ساٹھ سال کی عمر کا بندہ ”سٹھیا” جاتا ہے۔ اب عوام کو یہ سمجھ نہیں آرہی کہ بزرگ سیاست دان کسے سمجھا جائے؟
باباجی نے گزشتہ دنوں ایک نشست میں بڑھاپے کی نشانیاں بتائی ہیں۔ وہ فرماتے ہیں کہ پینٹ شرٹ کے بجائے شلوار قمیض پہننے کو دل کرتا ہے۔ ۔۔ محفل میں جہاں گٹے گوڈوں کے درد پہ بات ہو وہاں فورا ًکان کھڑے ہوجاتے ہیں۔ ۔ کھٹی ڈکاروں اور بد ہضمی سے بچاؤکے مضامین میں دلچسپی یکلخت بڑھ جاتی ہے۔ ۔ ہر گھنٹے بعد قیلولہ کرنے کا دل کرتا ہے۔ ۔ آج سے دو سال پہلے کی اپنی تصاویر پہ دل فدا و قربان ہوتا ہے۔۔ خالص شہد، کلونجی اور دارچینی کی افادیت پہ سیر حاصل گفتگو کرنے کا شوق پیدا ہوجاتا ہے۔۔ اپنے ہم عمر لوگ یا خود سے چھوٹوں کو بھائی جان یا باجی کہنے سے تسکین ملتی ہے۔۔ ہاتھ کی گھڑی خریدتے وقت ڈیزائن سے زیادہ اس بات کا خیال رہتا ہے کہ ہندسے بڑے بڑے ہوں۔ ۔ فیشنی ٹائٹ کپڑے زہر لگنے لگتے ہیں۔ ۔ ماہ نور بلوچ پہ خوامخواہ غصہ آنے لگتا ہے۔ ۔ ہر وہ شخص جس کی بیوی آپ کی بیگم سے کم عمر اور خوبصورت ہو سے رشک و حسد محسوس ہوتا ہے۔ ۔ ٹی وی دیکھتے ہوئے نیند آنے لگتی ہے۔ ۔ اے ٹی ایم سے پیسے نکالنے کے بعد تین بار گننے پہ بھی تسلی نہیں ہوتی۔ ۔ دروازہ لاک کر کے دو بار چیک کر کے ہی چین آتا ہے۔ ۔ گاڑی پارک کرنے کے بعد ایک گھنٹے تک یہی وہم ستاتا ہے کہ ہیڈ لائٹس کھلی ہیں۔ ۔ سادگی اور کفایت شعاری پہ لیکچر دینے کو دل کرتا ہے۔ ۔ باہر کے کھانوں میں نقائص نظر آنے لگتے ہیں۔۔ سالن میں سے ادرک، پودینہ اور ہرا دھنیا چن چن کر کھانے کو دل کرتا ہے۔ ۔ کسی کی بیماری کے بارے میں سنیں تو اس کی ساری نشانیاں خود میں محسوس ہوتی ہیں۔ ۔
ایک موزہ کالا اور ایک گہرا نیلا پہن کر لگتا ہے کہ کسی کو فرق محسوس نہیں ہوگا۔ ۔ خود کو خوامخواہ کاکا/ کاکی سمجھنے کو جی چاہتا ہے۔ ہمارے دوست علیل جبران کا کہنا ہے کہ بڑھاپے کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہے کہ بوڑھے کو دیکھ کر سب سیٹ چھوڑ دیتے ہیں،سوائے سیاست دان کے۔۔اچھا خاندان اور اچھی حکومت ہمیشہ اپنے بوڑھوں کا خیال رکھتی ہے۔ ۔بوڑھے نہ ہوتے تو چشموں اور دانتوں کا دھندا بالکل مندا ہوتا۔ بوڑھوں کو بندی اورخاندانی منصوبہ بندی دونوں کی ضرورت نہیں ہوتی مگر نیت اور نظر پھر بھی خراب رہتی ہے۔ انسان کو زندگی میں دو بار رشتوں کی اصلیت کا پتہ چلتا ہے، بیوی کے آنے کے بعد یا پھر بڑھاپا آنے کے بعدلیجنڈ مزاح نگار مشتاق یوسفی فرماتے ہیں۔بڑھاپے کی شادی اور بینک کی چوکیداری میں ذرا فرق نہیں۔ سوتے میں بھی آنکھ کھلی رکھنی پڑتی ہے۔
کہتے ہیں کہ بڑھاپے میں بیوی اور یادداشت کا ساتھ کم ہوجاتا ہے۔بڑھاپا اتنا وفادار ہے کہ مرتے دم تک ساتھ نبھاتا ہے۔یہ کبھی پوچھ کرآتا ہے نہ دھکے دینے سے جاتا ہے۔بڑھاپا مغرب میں زندگی انجوائے اور ہمارے یہاں مرض انجوائے کرنے کا اصل وقت سمجھاجاتا ہے۔دانت جانے اور دانائی آنے لگتی ہے۔۔اولاد اور اعضا جواب دینے لگتے ہیں۔۔گھر کے کھانے اچھے لگنے لگتے ہیں۔۔جب اللہ،ڈاکٹر اور بیوی بہت زیادہ یاد آنے لگیں تو سمجھ جائیں کہ آپ بوڑھے ہوچکے۔۔دو بوڑھے جوڑے ایک ہوٹل میں اکٹھے کھانا کھا رہے تھے۔ پہلا بوڑھا بولا۔۔ ارے یار پچھلے ہفتے میں نے اپنی بیوی کے ساتھ ایک بہت اچھے ہوٹل میں کھانا کھایا تھا۔ وہ میری زندگی کا سب سے اچھا ہوٹل تھا۔ دوسرا بوڑھا پوچھنے لگا۔۔ اس ہوٹل کا کیا نام تھا؟۔ پہلا بوڑھا بولا۔۔ ارے یار میری یاداشت بہت کمزور ہو گئی ہے۔ مجھے اس ہوٹل کا نام یاد نہیں آ رہا۔ م سے لڑکیوں کا کونسا نام شروع ہوتا ہے؟ دوسرے بوڑھے نے نام بتایا۔۔ ماریہ۔ پہلا بوڑھابولا۔۔ ارے نہیں کوئی اور نام۔ دوسرا بوڑھا پھر کہنے لگا۔۔ مریم۔ پہلا بوڑھا۔۔ ہاں وہی۔ (اپنی بیوی کی طرف مڑتے ہوئے) مریم اس ہوٹل کا کیا نام تھا جس میں ہم نے پچھلے ہفتے کھانا کھایا تھا؟۔۔۔مغربی عورت اپنی عمر چھپاتی ہے نہ جسم۔۔لیکن ہمارے یہاں پینتالیس برس کی اداکارہ میرا آج بھی تئیس سال سے اوپر کی نہیں۔۔ اداکارہ ماہ نور بلوچ نے رواں برس اپنی اٹھائیس ویں سالگرہ منائی، اس کی تاریخ پیدائش انتیس فروری کی ہے۔۔
عام طور پر بڑھتی عمر کے ساتھ انسان مذہب میں دلچسپی لینے لگتا ہے۔ وہ دنیا سے دور اور دین سے قریب ہوتا چلا جاتا ہے۔ جو لوگ اپنا بچپن کھیل میں کھوتے ہیں اور جوانی نیند بھر سوتے ہیں، انہیں بڑھاپا دیکھ کر رونے کی نوبت آجاتی ہے۔ سماج میں کچھ لوگ ایسے بھی پائے جاتے ہیں جو بچپن سے ہی مذہب کی آغوش میں پناہ پکڑلیتے ہیں۔ ان کی جوانی اور بڑھاپا دونوں خوش گوار گزرتے ہیں۔ دنیاداری اور دین داری کے بین بین ریاکاری کا وجود بھی پایا جاتا ہے۔ ریاکاری ایک طاقتور محرک ہے جو انسان کو دکھاوے کی عبادتوں میں مشغول کردیتا ہے۔ اس طرح انسان دنیا کو تو دھوکا دے سکتا ہے مگر اپنے رب کو نہیں۔
اور اب چلتے چلتے آخری بات۔۔جوانی تو عمر ہوتی ہے سب کچھ جاننے کی اور بڑھاپا وقت ہوتا ہے یہ ماننے کا کہ میں تو کچھ بھی نہیں جانتا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
احتجاج اور مذاکرات کا نتیجہ وجود پیر 25 نومبر 2024
احتجاج اور مذاکرات کا نتیجہ

اسلحہ کی نمائش کتنی کامیاب رہی؟ وجود پیر 25 نومبر 2024
اسلحہ کی نمائش کتنی کامیاب رہی؟

کشمیری غربت کا شکار وجود پیر 25 نومبر 2024
کشمیری غربت کا شکار

کشمیری انصاف کے منتظر وجود اتوار 24 نومبر 2024
کشمیری انصاف کے منتظر

غموں کا پہاڑ وجود اتوار 24 نومبر 2024
غموں کا پہاڑ

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر