وجود

... loading ...

وجود

چہرے نہیں نظام بدلنا ہوگا!

بدھ 06 دسمبر 2023 چہرے نہیں نظام بدلنا ہوگا!

ریاض احمدچودھری

الیکشن کمیشن کی جانب سے آئندہ برس فروری میں عام انتخابات کا اعلان کیا گیا ہے جس کے بعد وطن عزیز کی تما م سیاسی جماعتیں اپنے اپنے منشور کے ساتھ انتخابی مہم کر رہی ہیں۔ کچھ جماعتوںنے پرانے وعدوں اور انتخابی نعروں کو اپنی انتخابی مہم کی بنیاد بنایا ہے اور کچھ نے موجودہ حالات کے پیش نظر عوام کی مشکلات کو مد نظر رکھتے ہوئے اپنے منصوبے پیش کیے ہیں۔ جماعت اسلامی نے بھی انتخابی ریلیوں کا آغاز کرتے ہوئے سیاسی نظام کی تبدیلی کومنشور کا بنیادی نقطہ بنایا ہے۔ امیر جماعت اسلامی کا کہنا ہے کہ آج عام آدمی پریشان ہے ۔پورا ملک دلدل میں پھنس گیا ہے۔ ہمیں ہر بار چہرے نہیں نظام بدلنا ہے۔
محترم سراج الحق امیر جماعت اسلامی پاکستان نے منصورہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ گزشتہ 75 سالوں میں نظام ویسا ہی ہے صرف چہرے، جھنڈے اور نعرے تبدیل ہوتے ہیں جبکہ عام پاکستانی کی زندگی میں کوئی مثبت تبدیلی نہیں ہوتی۔روٹی، کپڑا اور مکان کے نام پر عوام سے دھوکہ ہوا، گزشتہ 70سال سے نظام وہی ہے۔ آئندہ الیکشن ظلم و جبر سے نجات کا ہو گا۔ ہم چاہتے ہیں ملک سے مہنگائی اورغربت کا خاتمہ ہو۔8 دسمبر سے الیکشن مہم کا آغاز کریں گے۔ کرپشن فری پاکستان صرف جماعت اسلامی دے سکتی ہے۔جب کسی قوم کے نوجوان نظام کی تبدیلی کیلئے اٹھتے ہیں تو کامیاب ہوجاتے ہیں۔ نوجوانوں کی وجہ سے ہی روسی اور نیٹو ٹینکوں کو شکست ہوئی تھی، غزہ کے نوجوان ظالم کا مقابلہ کررہے ہیں۔ چاہتے ہیں قوم بیدار ہو جائے کیونکہ 8 فروری عوام کیلئے ظلم کے نظام سے نجات کا دن ہوگا۔ جناب سراج الحق نے کہا کہ آئندہ الیکشن سودی نظام سے نجات اور کشمیر کی آزادی کا ہوگا۔آئندہ الیکشن اشرافیہ اور عوام کے درمیان ہو، ہم چاہتے ہیں یہ بے روزگاری اور ظلم سے نجات کا الیکشن ہو۔ ملک لوٹنے والے کہہ رہے ہیں ہمیں دوبارہ وزیر اعظم بنایا جائے۔ پانچ بار پیپلز پارٹی نے حکومت کی ہے اور مسلم لیگ (ن) نے بھی بار بار حکومت کی مگر عوام کو کچھ نہیں ملا۔ ملک میں تمام مسائل کی وجہ یہی پارٹیاں ہیں۔ آج انصاف نہیں تو اس کی ذمہ دار بھی یہی پارٹیاں ہیں۔ آج کا نوجوان موجودہ نظام سے ناراض ہے۔
امیر جماعت اسلامی نے بتایا کہ اس الیکشن میں ہم 50 فیصد ٹکٹ نوجوانوں کو دے رہے ہیں۔ یہ ایک نئی، پْرعزم اور باصلاحیت ٹیم ہوگی۔ ہم اتحاد باضمیر عوام کے ساتھ کریں گے۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ تمام سیاسی جماعتوں کو یکساں ماحول دینا چاہیے۔ جے آئی یوتھ 8دسمبر تا 8فروری 63روزہ ملک گیر مہم کا آغاز کر رہی ہے جس کے دوران ووٹ کے ذریعے حقیقی انقلاب کی بنیاد رکھی جائے گی۔ تحریک کا آغاز تمام ضلعی ہیڈکوارٹر سے ہو گا۔ ہر پولنگ سٹیشن کی سطح پر 10نوجوانوں پر مشتمل بنیادی جے آئی یوتھ یونٹ قائم کیا جائے گا تاکہ انتخابات میں کسی بھی قسم کی دھاندلی کا راستہ روکا جا سکے۔ الیکشن تک جماعت اسلامی کے مزید ایک کروڑ ووٹرز بنائے جائیں گے۔ الیکشن میں لاڈلوں اور سپر لاڈلوں کے درمیان نہیں بلکہ مظلوم اور ظالم کے درمیان مقابلہ ہو گا۔جناب سراج الحق نے کہا کہ جماعت اسلامی اقتدار میں آ کر طلبہ یونین بحال کرے گی۔ ہمارا خیال تھا کہ پی ڈی ایم حکومت میں مولانا فضل الرحمان سودی نظام کا خاتمہ کریں گے مگر وہ ایسا نہ کرسکے ہمیں موقعہ ملا تو سب سے پہلے سودی نظام کا خاتمہ کریں گے۔ ہم ملک کے عوام کو مایوس نہ کریں گے اور نہ ہونے دیں گے ۔ہم پاکستان کو مضبوط اور مستحکم بنانا چاہتے ہیں جہاں پر اقلیتی برادری بھی محفوظ ہو۔ نوجوانوں کو روزگار دیں گے۔ انھیں زرعی زمینیں دی جائیں گی۔بنجر اراضی کاشت کے لیے نوجوانوں میں تقسیم کریں گے ۔ بچیوں کی تعلیم کو لازمی قرار دیا جائیگا۔ اعلیٰ تعلیم کے لیے وظائف مقرر کریں گے۔ ہم اس دوہرے نظام کو ختم کریں گے ۔ جناب لیاقت بلوچ نائب امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ آئندہ انتخابات میں کسی پارٹی سے نہیں، عوام سے اتحاد ہو گا۔ الیکشن میں تمام سیاسی جماعتوں کو مساوی مواقع فراہم کرنا الیکشن کمیشن کے حلف کا تقاضا ہے۔ انتخابات سے قبل انھیں متنازع نہ بنایا جائے۔ ملک میں نظام نہیں بدلتا، لاڈلے تبدیل ہوتے رہتے ہیں۔ گزشتہ 10برس عوام کے لیے مشکل ترین تھے۔ اس عرصہ میں ن لیگ، پی ٹی آئی اور 14جماعتوں پر مشتمل پی پی اور پی ڈی ایم کے اتحاد کی صورت میں حکومتیں قائم رہیں۔ دعوے کیے گئے، مگر عوام کی حالت نہیں بدلی۔ نگران حکومت بھی سابقین کی پالیسیوں پر کاربند ہے۔ گیس کی قیمتوں میں 11سو فیصد، بجلی کے ٹیرف میں دو سو فیصد، ادویات کی قیمتوں میں پانچ سو فیصد اضافہ ہوا۔ چینی، آٹا، گھی اور دیگر اشیائے خورونوش کی قیمتیں بھی عوام کی پہنچ سے دور ہیں۔انتخابات سے قبل سٹیٹس کو پارٹیاں ایک دوسرے سے جوڑ توڑ میں مصروف ہیں، یہ سب مفادات کی گیم ہے جس کا عوام کی خوشحالی، امن اور ترقی سے کوئی سروکار نہیں۔لیاقت بلوچ نے غزہ جنگ میں مسلم حکمرانوں کے طرز عمل پراظہار افسوس کرتے ہوئے کہا کہ ان حکمرانوں نے غزہ میں اسرائیلی مظالم کے خلاف امریکی خوف کی وجہ سے ایک لفظ نہیں بولا۔ فلسطین کے معاملے پر حکومت کو بیان بازی سے آگے بڑھ کر کچھ کرنا ہوگا۔حقیقت یہ ہے کہ اگر عالم اسلام اسرائیلی مظالم اور جارحیت کے خلاف متحد ہوکر مقاومت کی کوشش کرتا تو آج نوبت یہاں تک نہیں پہنچتی۔مگر عالم اسلام کی بے حسی ،استعماری طاقتوں کی تملق پرستی اور امت مسلمہ کے مشترکہ مفادات سے چشم پوشی کرتے ہوئے صہیونی سازشوں اور منصوبوں کو پایہ تکمیل تک پہنچانے میں ان کی معاونت نے قبلہ اول ،مفادات امت اور فلسطینی مظلوم عوام کے حقوق کو دشمن کے ہاتھوں نیلام کردیا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
قیامت کی چاپ:اسرائیل اورعالمی جنگ وجود جمعه 18 اکتوبر 2024
قیامت کی چاپ:اسرائیل اورعالمی جنگ

مقبوضہ وادی میں صدر راج ، کشمیریوں کی شہادتیں وجود جمعه 18 اکتوبر 2024
مقبوضہ وادی میں صدر راج ، کشمیریوں کی شہادتیں

ڈاکٹر ذاکر نائیک چبھے گا ضرور! وجود جمعه 18 اکتوبر 2024
ڈاکٹر ذاکر نائیک چبھے گا ضرور!

کراچی میں 'را' کی دہشت گردی وجود جمعرات 17 اکتوبر 2024
کراچی میں 'را' کی دہشت گردی

بھارتی مسلمانوں کی آبادی سے ہندو خوفزدہ وجود بدھ 16 اکتوبر 2024
بھارتی مسلمانوں کی آبادی سے ہندو خوفزدہ

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق

امیر المومنین، خلیفہ ثانی، پیکر عدل و انصاف، مراد نبی حضرت سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ عنہ… شخصیت و کردار کے آئینہ میں وجود پیر 08 جولائی 2024
امیر المومنین، خلیفہ ثانی، پیکر عدل و انصاف، مراد نبی حضرت سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ عنہ… شخصیت و کردار کے آئینہ میں

رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر