... loading ...
ب نقاب / ایم آر ملک
ایک فیصلہ کن فتح کے حصول کا خواب جس کی تعبیر میں محب ِ وطن باسیوں کی ماں دھرتی کا حقیقی تصور اُبھر رہا ہے ۔ن لیگی ٹولہ ابھی تک وسوسوں اور ابہام کی سولی پر مصلوب اپنی ناکام خواہشات کی تکمیل میں سرگرداں ہے ۔میاں نواز شریف کی آمد پر زندہ دلان لاہور کے انکار کی جرأت سے آزادی کے ٹھوس اور واضح تصورکی تصویر ہمارے پردۂ بصارت پر اُبھری ،جمہوری تہمتوں سے داغدار اور لتھڑا ہوا خاندانی بادشاہت کا نظام جو منافقت کی سہولت کاری کے ستونوں پر لرز رہا ہے جہاں کرائے کے قاتلوں کو اپنی جیت اور جعلسازیوں کیلئے پالا جاتا ہے ۔ لوٹ مار کرنے والی ایک اقلیت نے اکثریت کیلئے وطن عزیز کو ایک ”وسیع الجثہ قید خانہ ”میں بدل دیا ہے جس کی زنجیروں میں جکڑے عوامی شعور اور احساس کی رگ و پے میں حقیقی آزادی کی جستجو مچل رہی ہے ۔جمہوری ٹولہ کے گماشتوں کی دانستہ ہرزہ سرائی اور گراوٹ ذہنی پسپائی کی بدترین مثال ہے۔انصاف کے ایوان سے سہولت کار کی اختراع ایک بار پھر بامعنی لباس زیب تن کرکے سامنے آئی ہے۔
اس کے باوجود ہم ایک تاریخی فیصلے کی جانب بڑھ رہے ہیں، ایک آغاز کی ابتدا دیکھ رہے ہیں ایک ایسی جرأت آمیز للکار جس نے صحن ِ وطن پر چھائے سکوت کے جامد و ساکت ماحول میں ارتعاش پیدا کیا اور عوامی فیصلے کی چادر تان دی ایسے وقت میں جب باری کے کھیل میں دو بڑی پارٹیاں شتر مرغ کی طرح حقائق سے چشم پوشی کر کے عوام کے حلق سے نوالہ چھیننے کا کھیل کھیلتی رہیں ،قانون کی دفعات اور آئینی ضابطے محض زیر دست عوام کو محکوم رکھنے کیلئے بناتی رہیں اور اس کھیل میں دو تہائی آبادی غربت کی لکیر سے نیچے کھسک گئی ،قائد کے شہر میں ان کے سیاسی مفادات کی بدولت نہ سفر محفوظ رہا ،نہ گھر کی چار دیواری ،نہ اسکول جاتے بچوں کے پلٹ آنے کی کوئی ضمانت ،نہ روزی روٹی کیلئے گھر سے جانے والوں کا تحفظ رہا اور انہی کے زیر سایہ عدالت کی عمارتوں میں بیٹھے شہ نشینوں کے چہروں کی کرختگی سائل کی بے بسی دیکھنے کے بجائے کاغذوں کے پلندوں کے اُلٹ پھیر پر زیادہ یقین رکھتی ہے ،جن کے ایوانوں میں آئین کو توڑنے والی وہ ترامیم آئینی ہوتی ہیں جن کے ذریعے ان کو آئینی تحفظ دیا جاتا ہے ۔
سیاست میں فیصلوں کا تعین بر وقت نہ ہو تو آپ کی سیاست کا سورج غروب ہو جاتا ہے یہ کریڈٹ پی ڈی ایم کے ٹولے کو جاتا ہے کہ اُس نے اسمبلی کے فلور پر جمہوریت کے خلاف سازش کی ٹائمنگ ایسے وقت چنی جب 23کروڑ عوام نے ن لیگ کا بھاری بوجھ اپنے شانوں سے اتار پھینکا ، محلاتی سازشوں میں جسٹس منیر جیسے کرداروں کی سہولت کاری کے باوجود ن لیگ کا مقدر بد ترین شکست ٹھہری ، عمران کی دور اندیشی نے وقت کی پیشانی پر فتح کے آثار نمایاں کر دیے ہیں۔ یہ اُس کے حوصلے کا شاخسانہ ہے کہ اندر کے خوف نے ن لیگ سے 23کروڑ عوام کی حمایت چھین لی ،بوکھلاہٹ میں انسان غلط اور عوام دشمن فیصلوں کے تسلسل کی شاہراہ پر سرپٹ دوڑتا ہے اور قدم قدم پر ٹھوکریں اس کا مقدر بن جاتی ہیں، عوام کی عزت نفس کا سودا کرنے والوں کے سامنے عوام کا کردار ایک ڈھال بن کر کھڑاہوگیا ، آج وطن عزیز کی نمائندگی اور دستار کا حقدار اور عوام کی ریڈ لائن عمران خان ہے جس نے لیڈر شپ کے سر پر رکھی دستار کو سلامت رکھا ،کسی بھی فیصلہ میں دعائے خیر میانوالی ،خوشاب کے علاقہ کی ایک خوبصورت روایت ہے جس میں رب ِ ذوالجلال کی کبریائی کا ادراک کیا جاتا ہے۔ یہاں کے باسیوں نے ہمیشہ اپنے فیصلوں کی ابتدا دعائے خیر سے کی۔ یہی وجہ ہے کہ رب کائنات اسے عزت سے نوازتا رہا اور خدا کی رضا ان کے فیصلوں کی ابتدا بنتی رہی ،مگر 1997میں عدلیہ پر حملہ آور ٹولے نے ایک بار پھر اپنے مذموم ارادوں سے عدلیہ کے وجود میں دراڑ ڈال کر اپنے مفادات کی آبیاری چاہی ،وہ سیاست جس نے اپنا ضمیررجیم چینج کے تحت چیتھڑے ،چیتھڑے کرکے اقتدار کے کھونٹے پر ٹانگ دیا شاید اس بات سے نابلد ہے کہ وطن عزیز کی فضا پر چھایا سکوت اور جمود،9مئی کے واقعہ کی آڑ میں ایک انتقامی سلسلہ عوامی طاقت اور حمایت کی شکل ناکام خواہشات کے حصار کو 8فروری کے روز پھاڑ کر باہر نکلے گا ،ایک خود ساختہ جلاوطن کی واپسی اور عجلت میں کئے گئے عدلیہ کے ناانصافی پر مبنی فیصلوں نے سیاست کے چہرے سے فریب کا بچا کھچا نقاب بھی اُتار پھینکا ،مفادات کی پچ پر کھڑا ”لیول پلیئنگ فیلڈ” کا ٹولہ ایک بار پھر سرمائے کے شیر کی آدم خوری کو نظریہ ضروت کے تحت عوام پر مسلط کرنے کی تگ و دو میں ہے ۔کہیں ”ووٹ کو عزت دو ”کے نام پر دھوکا دیا جاتارہا تو کہیں دیہاڑی دار وں کو ٹرالیوں میں لاد کر عوام کا جعلی پاؤر آف شو دکھا کر وطن عزیز کے باسیوں کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کی ناکام کوششیں کی جارہی ہیں۔مگر اس کے باوجود قوم 8فروری کے فیصلہ میںفیصلہ کن فتح کے حصول کا خواب دیکھ رہی ہے ۔حقیقی جمہوریت کیلئے عوام کا سیلِ رواں گلی گلی اور کوچہ کوچہ نکلنے کیلئے بے تاب ہے ،جعلی حکمرانی کاخوب دیکھنے والا جعلی نیلسن منڈیلا جان لے کہ وقت کی آنکھ عوام کا ایک ایسا طوفان دیکھ رہی ہے جو کسی مقام پر رکتا اور تھمتا دکھائی نہیں دیتا ،23کروڑ عوام کو سیاسی میدان سے پرے دھکیلنے کی ناکام خواہش دم توڑتی دکھائی دے رہی ہے ۔پہلی بار عوام وطن کا سودا کرنے والے اقتدار کے نہیں سچ کے ساتھ کھڑی ہے ، عوام نے اپنا سارا اعتمادجمہوریت کی جھولی میں ڈال دیا ہے۔ آج ایک نظریہ پر کھڑے عوام مفادات کے رشتوں کو توڑ چکے ۔
٭٭٭