وجود

... loading ...

وجود

مسجد اقصیٰ میں نماز پر پابندی

پیر 20 نومبر 2023 مسجد اقصیٰ میں نماز پر پابندی

ریاض احمدچودھری

اسرائیل نے جمعہ کو بھی فلسطینیوں کو مسجد اقصیٰ میں نماز جمعہ نہ ادا کرنے دی ،نمازیوں نے مسجد کے احاطے میں نماز پڑ ھی۔ اسرائیلی فورسز نے مقبوضہ بیت المقدس اور مسجد اقصیٰ کی جانب جانیوالے اہم راستوں اور گزرگاہوں کو بند کر دیا تھا،مسجد اقصیٰ میں جمعہ کی نماز میں صرف 4 ہزار کے قریب نمازی شامل ہو سکے، کئی نمازیوں کو مسجد اقصیٰ جانیوالے راہداریوں پر نماز ادا کرنی پڑی، سڑکوں اور راہد ا ر یو ں میں نماز پڑھنے والوں پربھی اسرا ئیلی فورسز کی جانب سے وحشیانہ تشدد اور آنسو گیس کی شیلنگ کی گئی، مغربی کنارے اور دیگرعلاقوں سے آنیوالے نمازیوں نے مقبوضہ بیت المقدس کی جانب جانیوالی ہائی وے پر نماز ادا کی۔
امام کعبہ مکرمہ میں مسجد الحرام میں جمعہ کا خطبہ دیتے ہوئے دعا میں جذبات پر قابو نہ رکھ سکے اور امام کعبہ فلسطین کے لئے روتے ہوئے فلسطینیوں کے حق میں دعا کرتے ہوئے کہا کہ اے اللہ مسجد اقصیٰ میں ہمارے بھائیوں، بہنوں کو آزادی عطا فرما، اے اللہ فلسطین میں ہمارے بھائیوں، بہنوں کا حامی و مدد گار ہو، اس موقع پر جمعہ کی ادائیگی کے لئے ہزاروں زائرین بھی اپنے جذبات کو قابو میں نہ رکھتے ہوئے آنسوؤں کے ساتھ آمین کہتے رہے۔ ڈائریکٹر الشفاء ہسپتال غزہ نے تصدیق کی کہ اسرائیلی فورسز نے ہسپتال کا محاصرہ کر کے طبی سامان ( ادویات، ایندھن وغیرہ) کی فراہمی روک دی ہے جس کے باعث ہسپتال کے انتہائی نگہداشت یونٹ (آئی سی یو) میں زیر علاج تمام مریض شہید ہوگئے ہیں اورمزید 7ہزار مریض زندگی و موت کی کشمکش میں مبتلاہیں،طبی امداد نہ ملی تو وہ بھی جام شہادت نوش کر جائیںگے۔ ڈائریکٹر کے مطابق ہسپتال میں 7 ہزار مریض تاحال موجود ہیں جنہیں ہسپتال سے باہر جانے نہیں دیا جارہا اور آئند چند گھنٹے بعض مریضوں کیلئے موت کا باعث بن سکتے ہیں۔ ہسپتال کے اسرائیلی محاصرے کے بعد سے 55 لوگ شہید ہوچکے ہیں۔ گزشتہ دو دنوں میں 24 مریض بجلی کی بندش کی وجہ سے شہیدہو چکے ہیں۔ اسرائیلی افواج الشفا ہسپتال کے مختلف حصوں کو مکمل ،احاطے میں موجود گاڑیوں کو تباہ کرنے کے بعد شہید فلسطینیوں کی لاشیں بھی اٹھا کرا پنے ساتھ لے گئے،جبکہ قابض اسرائیلی فورسز نے جنین میں بھی ہسپتال کو خالی کرنے کا حکم دیدیا۔
الشفا ہسپتال پر حملوں سے متعلق ہیومن رائٹس واچ نے کہا ہے ہسپتالوں کا تحفظ صرف اس صورت میں ختم کیا جا سکتا ہے جب یہ ثابت ہو جائے ہسپتال کے احاطے سے نقصا ن دہ اقدا مات کیے جا رہے ہیں۔یاد رہے غزہ پر اسرائیلی مظالم کے بعد سے ابتک 5 ہزار بچے شہید، 38 صحافیوں سمیت میڈیا پرسن 48 اور 202 معالجین جاں بحق ہوچکے ہیں۔ ٹیلی کمیونیکیشن کمپنی نے بتایا جنریٹر کیلئے ایندھن نہ ہونے کے باعث غزہ میں مواصلات کا نظام ٹھپ ہوگیا ہے۔ادھرسربراہ ڈبلیو ایچ او کا کہنا ہے غزہ کی پٹی کے ہسپتالوں پر اسرائیلی حملوں، ایندھن اور دیگر طبی سامان کی کمی کے باعث صورتحال انتہائی سنگین ہے۔ ادھرجنوبی افریقا نے اسرائیل کیخلاف بین الاقوامی فوجداری عدالت( آئی سی سی) میں شکایت درج کرا دی،ہے جس میں اسرائیل کے جنگی جرائم کی تحقیقات کرنے کا مطالبہ کیا گیاہے۔گزشتہ روز اسرائیلی فوجی ٹینک اور متعدد فوجی اہلکار غزہ کے سب سے بڑے الشفا ہسپتال کے اندر داخل ہوگئے اور ہسپتال کے مختلف شعبوں پر حملے کئے۔ اقوام متحدہ کے انسانی امداد کے سربراہ مارٹن گریفتھس نے متنبہ کیا کہ غزہ میں جاری انسانی بحران آئے روز بدتر ہوتا جارہا ہے۔ غزہ میں جاری قتل عام روکا جائے۔ اگر شمال میں حزب اللہ کی طرف جنگ بڑھی تو آنے والے دن مزید بدتر ہوں گے جبکہ غزہ کا دورہ کرنے والی یونیسیف کی سربراہ کیتھرین رسل نے کہا ہے کہ انہوں نے دورے کے دوران خوفناک مناظر دیکھے ہیں۔ انہوں نے اسرائیل پر زور دیا کہ وہ اس وحشت کو روکے، جو دیکھا اور سنا وہ شدید المناک ہے۔
اسرائیل اپنی جنونیت کی تمام حدیں پار کر چکا ہے’ عالمی اصولوں کے مطابق کسی بھی جنگ میں ہسپتالوں کو نشانہ بنانا جنگی جرائم کے زمرے میں آتا ہے۔ مگر اسرائیل کاالشفاء ہسپتال پر ٹینکوں سے حملہ کرکے دنیا کو یہ مکروہ پیغام دینا ہی مقصود ہو سکتا ہے کہ اسرائیل کسی عالمی اصول کو خاطر میں نہیں لائے گا۔دو روز قبل اسرائیلی فوج نے القدس ہسپتال کے باہر بھی فائرنگ اور بمباری کی جس میں بچوں سمیت 69 افراد شہید ہوئے۔ اسکی پشت پر کھڑی عالمی قوتوں کا دوغلہ پن بھی کھل کر سامنے آچکا ہے جو خود کو انسانی حقوق کی سب سے بڑی علمبردار گردانتی ہیں۔ اسرائیل جس پاگل پن کا مظاہرہ کر رہا ہے’ کوئی بعید نہیں کہ یہ جنگ طول پکڑ گئی تو دوسرے ملکوں کو بھی اپنی لپیٹ میں لے لے گی کیونکہ اسرائیلی فوجی اور ریسکیو سروس کے مطابق جنوبی لبنان کے علاقے سے اسرائیل کی حدود میں داغے گئے ٹینک شکن میزائلوں کے تازہ حملے میں کم از کم ایک درجن سے زائد اسرائیلی زخمی ہوئے ہیں۔ اسی طرح اسرائیلی کارروائیاں اب شام تک پھیلنے کے خدشات بھی ظاہر کئے جا رہے ہیں۔امریکہ اس وقت ایک فاشسٹ ملک کا کردار ادا کر رہا ہے جو کھل کر اسرائیل کی حمایت کررہا ہے اور غزہ کو تباہ کرنے کیلئے اسرائیل کو بڑے پیمانے پر جنگی ہتھیار اور دوسری امداد فراہم کررہا ہے۔ اگر امریکہ سمیت الحادی قوتیں اسی طرح اسرائیل کی پشت پناہی کرتی رہیں تو اس کرہ ارض پر انسانی وجود ناپید ہونا بعید از قیاس نہیں۔
مسلم دنیا کو بھی ہوش کے ناخن لینے چاہئیں’ انہیں اپنے مفادات اور تحفظات کے لبادے اتار کر مظلوم فلسطینیوں کے ہاتھ مضبوط کرنا ہونگے۔ اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کو اب مذمتی بیانات’ احتجاج اور ہنگامی اجلاسوں کے ڈھکوسلوں سے نکل کر عالمی سطح پر بالخصوص اقوام متحدہ کے پلیٹ فارم پر اپنا موثر کردار ادا کرنا چاہیے کیونکہ اقوام متحدہ میں وہ بہتر اثر و رسوخ رکھتی ہے۔اقوام متحدہ کی انسانی امور ایجنسی نے غزہ کی صورتحال پر مطالبہ کیا ہے کہ ایندھن فراہم کیا جائے کیونکہ ایندھن فراہمی کے بغیر غزہ میں ہماری خدمات رکنے کو ہیں۔ ہمارے سہولیاتی مراکز بند اور جان بچانے کے ذرائع ختم ہو رہے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
کشمیری انصاف کے منتظر وجود اتوار 24 نومبر 2024
کشمیری انصاف کے منتظر

غموں کا پہاڑ وجود اتوار 24 نومبر 2024
غموں کا پہاڑ

منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں وجود اتوار 24 نومبر 2024
منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں

کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟ وجود اتوار 24 نومبر 2024
کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟

33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر