... loading ...
ریاض احمدچودھری
اسرائیل نے جمعہ کو بھی فلسطینیوں کو مسجد اقصیٰ میں نماز جمعہ نہ ادا کرنے دی ،نمازیوں نے مسجد کے احاطے میں نماز پڑ ھی۔ اسرائیلی فورسز نے مقبوضہ بیت المقدس اور مسجد اقصیٰ کی جانب جانیوالے اہم راستوں اور گزرگاہوں کو بند کر دیا تھا،مسجد اقصیٰ میں جمعہ کی نماز میں صرف 4 ہزار کے قریب نمازی شامل ہو سکے، کئی نمازیوں کو مسجد اقصیٰ جانیوالے راہداریوں پر نماز ادا کرنی پڑی، سڑکوں اور راہد ا ر یو ں میں نماز پڑھنے والوں پربھی اسرا ئیلی فورسز کی جانب سے وحشیانہ تشدد اور آنسو گیس کی شیلنگ کی گئی، مغربی کنارے اور دیگرعلاقوں سے آنیوالے نمازیوں نے مقبوضہ بیت المقدس کی جانب جانیوالی ہائی وے پر نماز ادا کی۔
امام کعبہ مکرمہ میں مسجد الحرام میں جمعہ کا خطبہ دیتے ہوئے دعا میں جذبات پر قابو نہ رکھ سکے اور امام کعبہ فلسطین کے لئے روتے ہوئے فلسطینیوں کے حق میں دعا کرتے ہوئے کہا کہ اے اللہ مسجد اقصیٰ میں ہمارے بھائیوں، بہنوں کو آزادی عطا فرما، اے اللہ فلسطین میں ہمارے بھائیوں، بہنوں کا حامی و مدد گار ہو، اس موقع پر جمعہ کی ادائیگی کے لئے ہزاروں زائرین بھی اپنے جذبات کو قابو میں نہ رکھتے ہوئے آنسوؤں کے ساتھ آمین کہتے رہے۔ ڈائریکٹر الشفاء ہسپتال غزہ نے تصدیق کی کہ اسرائیلی فورسز نے ہسپتال کا محاصرہ کر کے طبی سامان ( ادویات، ایندھن وغیرہ) کی فراہمی روک دی ہے جس کے باعث ہسپتال کے انتہائی نگہداشت یونٹ (آئی سی یو) میں زیر علاج تمام مریض شہید ہوگئے ہیں اورمزید 7ہزار مریض زندگی و موت کی کشمکش میں مبتلاہیں،طبی امداد نہ ملی تو وہ بھی جام شہادت نوش کر جائیںگے۔ ڈائریکٹر کے مطابق ہسپتال میں 7 ہزار مریض تاحال موجود ہیں جنہیں ہسپتال سے باہر جانے نہیں دیا جارہا اور آئند چند گھنٹے بعض مریضوں کیلئے موت کا باعث بن سکتے ہیں۔ ہسپتال کے اسرائیلی محاصرے کے بعد سے 55 لوگ شہید ہوچکے ہیں۔ گزشتہ دو دنوں میں 24 مریض بجلی کی بندش کی وجہ سے شہیدہو چکے ہیں۔ اسرائیلی افواج الشفا ہسپتال کے مختلف حصوں کو مکمل ،احاطے میں موجود گاڑیوں کو تباہ کرنے کے بعد شہید فلسطینیوں کی لاشیں بھی اٹھا کرا پنے ساتھ لے گئے،جبکہ قابض اسرائیلی فورسز نے جنین میں بھی ہسپتال کو خالی کرنے کا حکم دیدیا۔
الشفا ہسپتال پر حملوں سے متعلق ہیومن رائٹس واچ نے کہا ہے ہسپتالوں کا تحفظ صرف اس صورت میں ختم کیا جا سکتا ہے جب یہ ثابت ہو جائے ہسپتال کے احاطے سے نقصا ن دہ اقدا مات کیے جا رہے ہیں۔یاد رہے غزہ پر اسرائیلی مظالم کے بعد سے ابتک 5 ہزار بچے شہید، 38 صحافیوں سمیت میڈیا پرسن 48 اور 202 معالجین جاں بحق ہوچکے ہیں۔ ٹیلی کمیونیکیشن کمپنی نے بتایا جنریٹر کیلئے ایندھن نہ ہونے کے باعث غزہ میں مواصلات کا نظام ٹھپ ہوگیا ہے۔ادھرسربراہ ڈبلیو ایچ او کا کہنا ہے غزہ کی پٹی کے ہسپتالوں پر اسرائیلی حملوں، ایندھن اور دیگر طبی سامان کی کمی کے باعث صورتحال انتہائی سنگین ہے۔ ادھرجنوبی افریقا نے اسرائیل کیخلاف بین الاقوامی فوجداری عدالت( آئی سی سی) میں شکایت درج کرا دی،ہے جس میں اسرائیل کے جنگی جرائم کی تحقیقات کرنے کا مطالبہ کیا گیاہے۔گزشتہ روز اسرائیلی فوجی ٹینک اور متعدد فوجی اہلکار غزہ کے سب سے بڑے الشفا ہسپتال کے اندر داخل ہوگئے اور ہسپتال کے مختلف شعبوں پر حملے کئے۔ اقوام متحدہ کے انسانی امداد کے سربراہ مارٹن گریفتھس نے متنبہ کیا کہ غزہ میں جاری انسانی بحران آئے روز بدتر ہوتا جارہا ہے۔ غزہ میں جاری قتل عام روکا جائے۔ اگر شمال میں حزب اللہ کی طرف جنگ بڑھی تو آنے والے دن مزید بدتر ہوں گے جبکہ غزہ کا دورہ کرنے والی یونیسیف کی سربراہ کیتھرین رسل نے کہا ہے کہ انہوں نے دورے کے دوران خوفناک مناظر دیکھے ہیں۔ انہوں نے اسرائیل پر زور دیا کہ وہ اس وحشت کو روکے، جو دیکھا اور سنا وہ شدید المناک ہے۔
اسرائیل اپنی جنونیت کی تمام حدیں پار کر چکا ہے’ عالمی اصولوں کے مطابق کسی بھی جنگ میں ہسپتالوں کو نشانہ بنانا جنگی جرائم کے زمرے میں آتا ہے۔ مگر اسرائیل کاالشفاء ہسپتال پر ٹینکوں سے حملہ کرکے دنیا کو یہ مکروہ پیغام دینا ہی مقصود ہو سکتا ہے کہ اسرائیل کسی عالمی اصول کو خاطر میں نہیں لائے گا۔دو روز قبل اسرائیلی فوج نے القدس ہسپتال کے باہر بھی فائرنگ اور بمباری کی جس میں بچوں سمیت 69 افراد شہید ہوئے۔ اسکی پشت پر کھڑی عالمی قوتوں کا دوغلہ پن بھی کھل کر سامنے آچکا ہے جو خود کو انسانی حقوق کی سب سے بڑی علمبردار گردانتی ہیں۔ اسرائیل جس پاگل پن کا مظاہرہ کر رہا ہے’ کوئی بعید نہیں کہ یہ جنگ طول پکڑ گئی تو دوسرے ملکوں کو بھی اپنی لپیٹ میں لے لے گی کیونکہ اسرائیلی فوجی اور ریسکیو سروس کے مطابق جنوبی لبنان کے علاقے سے اسرائیل کی حدود میں داغے گئے ٹینک شکن میزائلوں کے تازہ حملے میں کم از کم ایک درجن سے زائد اسرائیلی زخمی ہوئے ہیں۔ اسی طرح اسرائیلی کارروائیاں اب شام تک پھیلنے کے خدشات بھی ظاہر کئے جا رہے ہیں۔امریکہ اس وقت ایک فاشسٹ ملک کا کردار ادا کر رہا ہے جو کھل کر اسرائیل کی حمایت کررہا ہے اور غزہ کو تباہ کرنے کیلئے اسرائیل کو بڑے پیمانے پر جنگی ہتھیار اور دوسری امداد فراہم کررہا ہے۔ اگر امریکہ سمیت الحادی قوتیں اسی طرح اسرائیل کی پشت پناہی کرتی رہیں تو اس کرہ ارض پر انسانی وجود ناپید ہونا بعید از قیاس نہیں۔
مسلم دنیا کو بھی ہوش کے ناخن لینے چاہئیں’ انہیں اپنے مفادات اور تحفظات کے لبادے اتار کر مظلوم فلسطینیوں کے ہاتھ مضبوط کرنا ہونگے۔ اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کو اب مذمتی بیانات’ احتجاج اور ہنگامی اجلاسوں کے ڈھکوسلوں سے نکل کر عالمی سطح پر بالخصوص اقوام متحدہ کے پلیٹ فارم پر اپنا موثر کردار ادا کرنا چاہیے کیونکہ اقوام متحدہ میں وہ بہتر اثر و رسوخ رکھتی ہے۔اقوام متحدہ کی انسانی امور ایجنسی نے غزہ کی صورتحال پر مطالبہ کیا ہے کہ ایندھن فراہم کیا جائے کیونکہ ایندھن فراہمی کے بغیر غزہ میں ہماری خدمات رکنے کو ہیں۔ ہمارے سہولیاتی مراکز بند اور جان بچانے کے ذرائع ختم ہو رہے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔