وجود

... loading ...

وجود

ڈاکٹر وحید الزمان طارق اورپیام اقبال

جمعه 17 نومبر 2023 ڈاکٹر وحید الزمان طارق اورپیام اقبال

ریاض احمدچودھری

بریگیڈیئر ریٹائرڈ وحید الزمان طارق گزشتہ چار برس سے پاکستان واپس پلٹ کر لاہور میں مقیم ہیں۔ آپ نے اقبال کے شعر و پیغام کے فروغ کیلئے زندگی بھر قابل قدر خدمات سرانجام دی ہیں لیکن ایک طویل عرصے تک آپ منظر عام سے اپنی فوجی ملازمت اور بیرون ملک قیام کے باعث غائب رہے ہیں۔ زندگی بھر آپ نے کتب لکھیں، شاعری کی اور جہاں بھی رہے اقبال کے پیغام کو عام کرتے رہے۔ میڈیکل ڈاکٹر ہونے کے ساتھ ساتھ آپ منشی فاضل سے لے کر فارسی ادب میں ڈاکٹریٹ کی اسناد کے حامل تو اپنے اوائل شباب میں ہی تھے آپ نے قرآن ، عرب شاعری اور فارسی شعر و ادب میں اپنا مطالعہ جاری رکھا اور اقبال کو فارسی شعرو ادب کی طویل روایت کے پس منظر میں پڑھا اور پڑھایا۔ آپ ہر بدھ کو دو گھنٹے کے دورانیہ کا اقبال کی فارسی شاعری کی وضاحت کیلئے خطبہ دیتے ہیں۔ گزشتہ برس آپ مرکز مجلس اقبال کے قلیدی مقرر بھی تھے۔ اس برس تو مرکزی مجلس اقبال کا روایتی یوم اقبال نہ منایا جا سکا اور اس کام کو ایوان اقبال نے سر انجام دیا جس میں پروفیسر زاہد منیر عامر کلیدی مقرر تھے اور جناب سینیٹر ولید اقبال کی تقریر بھی بہت اہم تھی ۔ بریگیڈیئر وحید الزمان طارق اس برس بھی متحرک رہے ۔ آپ نے کوئٹہ میں پاک فوج کے سٹاف اینڈ کمانڈ کالج میں نہ صرف ایک گھنٹہ دورانیہ کا اقبال اور لیڈر شپ کے عنوان سے خطبہ دیا بلکہ مزید ایک گھنٹہ تک سوالات کے جوابات دیتے رہے۔ آپ نے سیالکوٹ ویمن یونیورسٹی، پنجاب یونیورسٹی اورینٹل کالج لاہور، اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور(چند ماہ قبل) ، ایوان صنعت و تجارت، ظفر علی خاں فاؤنڈیشن، دبستان اقبال، چغتائی پبلک لائبریری کوئٹہ، چغتائی لیب لاہور اور پلاک میں کلیدی یا صدارتی خطبات دیئے۔
آپ نے کشف درویش کے پیام اقبال کی تقریب کی صدارت کی اور اہم قومی شخصیات کو طلائی تمغات پہنائے۔ ایوان اقبال میں کلام اقبال کے طلباء کے مقابلہ میں بطور مہمان خصوصی شرکت کی اور خطبہ بھی دیا۔ کئی ٹیلی ویژن چینلز اور ریڈیو پاکستان اسلام آباد سے خطاب کیا اور اس کے علاوہ مختلف وفود سے ملاقاتیں بھی کیں۔ آپ خانہ فرہنگ ایران لاہور میں اقبال ادبی انجمن کے قیام کی تقریب میں نہ صرف شریک تھے بلکہ فارسی زبان میں خطاب بھی کیا۔ آپ کا اہم موضوع اقبال اور مسئلہ فلسطین اور مسئلہ کشمیر رہا۔ آپ نے فلسطین کے مسئلہ پر اقبال کی پریس ریلیز، برطانوی نیشنل لیگ کی رہنما فرکشارسن سے خط و کتابت، قائد اعظم کے نام لکھے گئے اکتوبر 1927ء کے خط اور اقبال کے اشعار کے حوالے دیئے جس میں انہوںنے فرمایا
یہیہ پِیرِ کلیسا کی کرامت ہے کہ اس نے
بجلی کے چراغوں سے منوّر کیے افکار
جلتا ہے مگر شام و فلسطیں پہ مرا دل
تدبیر سے کھْلتا نہیں یہ عْقد? دشوار
تْرکانِ ‘جفا پیشہ’ کے پنجے سے نکل کر
بیچارے ہیں تہذیب کے پھندے میں گرفتار
آپ نے مفتی امین الحسینی کی دعوت پر علامہ اقبال کے بیت المقدس میں دس روزہ قیام اور مؤتمر عالم اسلامی کے نائب صدر کی حیثیت سے فلسطین کیلئے عملی جدوجہد کا ذکر بھی کیا اور یہ بھی کہا کہ مجھے ڈر ہے کہ فسلطین کی تاریخ ہندوستان میں بھی دہرائی جائے گی۔ اقبال نے فرد اس کی خودی کی تربیت، تعلیم، تہذیب ، قرآن فہمی اور اپنی روایات کی رجوع کا درس دیتے ہوئے کہا کہ ایک باکردار اور صحت مند انسان ہی ایک عظیم معاشرے اور قوم کی تشکیل کا عنصر ہوتا ہے۔ ہر شخص کو خود شناسی، خودداری ، خود انحصاری اور شعور ذات کا ادراک کر کے اپنے جوہر کی بتدریج نمو کرنا ہوگی۔ یہی خودی کا فلسفہ ہے اورآج کے عہد میں جب ہم لوگ خود انحصاری سے روگردانی کر چکے ہوں تو اقبال کے اس پیغام کو سمجھنا ہوگا۔
اٹھا نہ شیشہ گرانِ فرنگ کے احساں
سفالِ ہند سے مِینا و جام پیدا کر
آپ نے اپنی تقاریر میں عصر حاضر کے تقاضوں کے مطابق تعلیمات اقبال کی روشنی میں اجتہاد اور مکالمے کی ضرورت پر زور دیا جو کہ پارلیمان کا کام ہے مگر یہ تب ہی ممکن ہے جب پارلیمنٹ میں باکردار اور با صلاحیت لوگ منتخب ہو کر آئیں اور پارلیمان کی امانت کیلئے ماہرین قانون و شریعت اور ماہرین علم ا لاقتصا کی ایک ٹیم مقرر ہو ۔
وحید الزمان طارق کی کاوشوں پر اقبال کا یہ شعر صادق آتا ہے۔
ہوا ہے گو تند و تیز لیکن چراغ اپنا جلا رہا ہے
وہ مرد درویش جس کو حق نے دیے ہیں انداز خسروانہ
ماہر اقبالیات کا کہنا ہے کہ حضرت علامہ اقبال ایک راسخ العقیدہ اور سچے مسلمان تھے۔ وہ ایک صوفی منش انسان تھے، ان کی شاعری قرآنی آیات پر مبنی ہے۔ ان کے اشعار اس قدر قیمتی ہیں کہ ان کا مول نہیں چکایا جاسکتا۔ علامہ اقبال کی قدر غیر ممالک کے لوگوں کو ہے جو آج بھی ان کے کلام پر تحقیق کررہے ہیں جبکہ بے شمار لوگ علامہ اقبال کی شاعری پر ڈاکٹریٹ کرچکے ہیں۔ شاعر مشرق کی شاعری کا ترجمہ دنیا کی دیگر متعدد زبانوں میں بھی ہوچکا ہے جو ہمارے لئے باعث فخر ہے۔علامہ اقبال کے افکار اور نظریات کے بارے آج کی نوجوان نسل کو بتانے کی بھی اشدت ضرورت ہے۔ جس کے لئے سنجیدہ عملی اقدامات کی ضرورت ہے۔ علامہ اقبال 61 سال کی عمر میں پاکستان بننے کے 9 سال قبل ہی انتقال کرگئے۔ پاکستان کا خواب حضرت علامہ اقبال نے دیکھا تھا جس کی جھلک شعروں کی صورت میں ان کی شاعری میں ملتی ہے۔ انہوں نے اس وقت امت مسلمہ کے جن مسائل کی نشاندہی کی تھی وہ آج پوری ہورہی ہے۔علامہ اقبال ایک ولی اللہ بھی تھے جو قدرت کی حقیقتوں کے بے حد قریب تھے۔ علامہ اقبال نے امت مسلمہ کو درپیش مسائل کا حل بھی اپنے اشعار ہی میں بتادیا تھا جسے کھوج لگا کر ڈھونڈنے کی ضرورت ہے۔ لہٰذا سرکاری سطح پر نطریات و افکار اقبال کو اجاگر کرنے کی مزید ضرورت ہے تاکہ نسل نو کا قبلہ درست کیا جاسکے۔


متعلقہ خبریں


مضامین
کشمیری انصاف کے منتظر وجود اتوار 24 نومبر 2024
کشمیری انصاف کے منتظر

غموں کا پہاڑ وجود اتوار 24 نومبر 2024
غموں کا پہاڑ

منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں وجود اتوار 24 نومبر 2024
منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں

کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟ وجود اتوار 24 نومبر 2024
کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟

33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر