وجود

... loading ...

وجود

برداشت کا عالمی دن اور نبی کریم ۖ کا واقعہ

جمعرات 16 نومبر 2023 برداشت کا عالمی دن اور نبی کریم ۖ کا واقعہ

ڈاکٹر جمشید نظر

اقوام متحدہ کے زیراہتمام ہر سال 16نومبر کو رکن ممالک میں برداشت اور رواداری کا عالمی دن منایا جاتا ہے ،پہلی مرتبہ یہ دن1996ء کو منایا گیا۔اس دن کو منانے کا بنیادی مقصد مقامی اور بین الاقوامی سطح پرمعاشرے کے تمام افراد میں برداشت اور رواداری کے رویوں کو فروغ دینا اور عدم برداشت سے پیدا ہونے والے نقصانات سے آگاہ کرنا ہے۔بین الاقوامی ماہرین کی ایک رپورٹ کے مطابق دنیا میں 90 فیصد مسائل، عدم برداشت کی وجہ سے پیدا ہوتے ہیں۔آپ اپنے گھر سے لے کربین الاقوامی سطح تک کسی بھی معاملات کا جائزہ لے لیںجہاں کہیں پریشانی، ناچاقی ،جھگڑے ،کرائم اور عالمی سطح کے فسادو تضاد ہوگا۔ ان سب کی وجہ عدم برداشت کے رویے ہوں گے۔ معاشرے میں جیسے جیسے برداشت اور رواداری کا عنصر ختم ہوتا جارہا ہے۔ مشکلات بڑھتی جارہی ہیں۔سقراط کا ایک مشہور قول ہے کہ” عالم اُس وقت تک عالم نہیں ہوسکتا جب تک اس میں برداشت نہ آجائے، وہ جب تک ہاتھ اور بات میں فرق نہ رکھے”۔ کہتے ہیں کہ سقراط کی درس گاہ کا ایک سخت اصول ” برداشت” تھا جس کے تحت درس گاہ میں شاگرد ایک دوسرے کے خیالات تحمل کے ساتھ سنتے تھے اورکسی بھی اختلاف پر ایک دوسرے سے الجھتے نہیں تھے حتیٰ کہ اگر کوئی شاگرد ایک خاص حد سے اونچی آواز میں بات کرتا یا کسی دوسرے کو گالی یا دھمکی دیتا یا جسمانی طور پرلڑائی کی کوشش کرتا تواسے فوراً درس گاہ سے نکال دیا جاتا تھا۔سقراط کا کہنا تھا کہ برداشت معاشرے کی روح ہوتی ہے اور جب معاشرے میں برداشت کم ہوجاتی ہے تو مکالمہ بھی کم ہوجاتا ہے اور جب مکالمہ نہیں ہوتا ہے تو معاشرے میں وحشت بڑھ جاتی ہے۔
یونان میں عام طور پر خوبصورت بچے پیدا ہوتے ہیں لیکن سقراط جسمانی لحاظ سے بھدا اورشکل و صورت سے دیگر یونانی بچوں کے مقابلے میں بدصورت تھا۔سقراط کے بچپن کے دوست کریٹونے اس کا حلیہ کچھ ان الفاظ میں بیان کیا ہے کہ ”سقراط چھوٹے قد،موٹے اور کھردرے ہونٹ،بڑی بڑی اور حلقوں سے ابھری ہوئی آنکھوں ،ناک چپٹی اور چھوٹی پیشانی،الجھی اور بے ترتیب داڑھی اور گردن میں دھنسی گردن کا مالک تھا،اس کا لباس بھی بے ترتیب،شکنوں سے بھرا ہوا اور جسم سے ڈھلکا ہوا ہوتا تھا”۔ ا سکول کے زمانے میں اس کے کلاس فیلوز اسے مینڈک کے نام سے پکار کر اس کا مذاق اڑاتے تھے۔ان تمام جسمانی خامیوں ،دوستوںاور لوگوں کے مذاق اڑانے کے باوجود سقراط نے کبھی کسی کا برا نہیں منایا بلکہ وہ یہی کہتا تھا کہ”یہ دیوتاؤں کی مرضی ہے کہ میں ایسا ہوں کیونکہ ہر مخلوق کو خلق کرنے والا خود بہتر سمجھتا ہے کہ مخلوق کو کیسا ہونا چاہئے”۔ اسی طرح سقراط کی دوسری بیوی”زینتھی پی” کی بدکلامی پورے ایتھنز میں مشہور تھی ،وہ نہ صرف سقراط بلکہ اس کے شاگردوں کے ساتھ بھی بدکلامی کرتی رہتی تھی لیکن سقراط اپنی بیوی کی بدکلامی کو بھی خندہ پیشانی سے برداشت کیااور کبھی اس کا دل نہ دکھایا۔سقراط کا برداشت کا رویہ ،مثبت سوچ اور دوسروں کو اچھے اور نیک کاموں کی ترغیب دینے جیسی خاصیت نے اسے ایک عظیم فلسفی بنا دیاتھا۔
ہمارے پیارے نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے برداشت کے حوالے سے بہت سے مواقع پرایسے عملی نمونہ پیش کئے جو ہمیشہ کے لئے ہمارے لئے رہنمائی کا ذریعہ ہے۔جب ایک بوڑھی عورت آپۖ پر روزانہ کوڑا پھینکتی تھی تو آپۖ نے کمال حد تک برداشت کا مظاہرہ کیا اور کبھی بوڑھی عورت کو برا بھلا نہیں کہا بلکہ جس دن بوڑھی عورت نے آپۖ پر کوڑا نہ پھینکا تو اس کی وجہ جاننے کے لئے اس کے گھر چلے گئے اورجب معلوم ہوا کہ بوڑھی عورت بیمار ہے تو آپۖ نے اس کی عیادت اورخدمت کرنا شروع کردی۔ہمارے نبی اکرمۖ نے برداشت کے حوالے سے ہمیںجو پیغام دیا تھا اس کو سب نے بھلا دیا ہے۔معاشرے میںچھوٹی چھوٹی باتوں پر عدم برداشت کا مظاہرہ عام ہوتا جارہا ہے جس کی وجہ سے آپس میں نفرت اور انتقام لینے کا جذبہ بڑھتا جارہا ہے۔ یہ ایک حقیقت ہے کہ انہی منفی رویوں کی وجہ سے کئی قومیں پہلے بھی تباہ ہوچکی ہیں۔اس لئے معاشرے کے ہر فرد کو اپنے اندر برداشت پیدا کرنا ہوگی اور ایک دوسرے کی معمولی باتوں پر جھگڑا کرنے اورملک میں فساد پیدا کرنے کی بجائے معافی اور درگزر کے رویے کو فروغ دینا ہوگا۔اس حوالے سے علماء کرام اور سیاست دانوں کو بھی چاہئے کہ وہ آنے والی نسلوں کو محفوظ اور امن پسند معاشرہ مہیا کرنے کی خاطر برداشت اور رواداری کو فروغ دینے کے لیے ہرممکن کوشش کریں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
احتجاج اور مذاکرات کا نتیجہ وجود پیر 25 نومبر 2024
احتجاج اور مذاکرات کا نتیجہ

اسلحہ کی نمائش کتنی کامیاب رہی؟ وجود پیر 25 نومبر 2024
اسلحہ کی نمائش کتنی کامیاب رہی؟

کشمیری غربت کا شکار وجود پیر 25 نومبر 2024
کشمیری غربت کا شکار

کشمیری انصاف کے منتظر وجود اتوار 24 نومبر 2024
کشمیری انصاف کے منتظر

غموں کا پہاڑ وجود اتوار 24 نومبر 2024
غموں کا پہاڑ

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر